خواتین اور بچوں کی ترقیات کی وزارت

قومی خواتین کمیشن نے انسانی اسمگلنگ کے خلاف بیداری پیداکرنے کی غرض سے سیمینار کا انعقاد کیا

Posted On: 25 JUN 2022 7:09PM by PIB Delhi

قومی خواتین کمیشن (این سی ڈبلیو) نے بیورو آف پولیس ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ (بی پی آراینڈ ڈی) کے اشتراک  سے انسانی اسمگلنگ کی روک تھام سےمتعلق بیداری پیداکرنے کی غرض سے  ایک روزہ سیمینار کا انعقاد کیا۔ ایک بیداری پیداکرنے سے متعلق ایک روزہ اجلاس  میں انسانی اسمگلنگ کے تعارف، تصور،ترتیب   اور موجودہ ردعمل کے نظام اور اسمگلنگ کے نفسیاتی سماجی اثرات کے ساتھ ساتھ اس کی روک تھام میں سول سوسائٹی کی تنظیموں کے کردار پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

 این سی ڈبلیو کی  چیئرپرسن  محترمہ ریکھا شرما اوربی پی آر اینڈ ڈی کے ڈائریکٹر جنرل جناب  بالاجی سریواستو نے سیمینار کی صدارت کی۔ کمیشن نے بطور ریسورس پرسن جناب پی ایم نائر، سابق ڈی جی، این ڈی آر ایف اور سابق چیئر پروفیسر، ٹی آئی ایس ایس، جناب  ویریندر مشرا، اے آئی جی، ایس آئی ایس ایف، مدھیہ پردیش پولیس، ڈاکٹر شیکھر پی سیشادری، سابق ڈین، بیہیویئرل  سائنسز ڈویژن اور سابق ڈائریکٹر، نمہنس اور حسینہ کھربھیہ، بانی، امپلس این جی او نیٹ ورک کو مدعو کیا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/01PJ9A.jpg

چیئرپرسن ریکھا شرما نے مؤثر لڑائی کے لیے انسانی اسمگلنگ کو روکنے کی اہمیت پر زور دیا۔انھوں نے کہا ’’ ہمیں اسمگلنگ کی روک تھام پر توجہ دینی ہوگی۔این سی ڈبلیو نے اپنا انسداد انسانی اسمگلنگ سیل قائم کیا ہے اور یہ محض  شروعات ہے۔ آج کے سیمینار کے ذریعے، ہم سب کو انسانی اسمگلنگ اور اس سے  موثر لڑائی  کے بارے میں بیداری  کو فروغ دینے کے لیے آگے کی راہ تلاش کرنی ہوگی۔‘‘

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/0286U6.jpg

جناب  بالاجی سریواستو نے کہا کہ بی پی آر اینڈ ڈی سائبر کرائم، خواتین کے تحفظ  جیسے مختلف موضوعات پر بہت سے سیمینار اور صلاحیت سازی سے متعلق  ورکشاپس کا انعقاد کر رہا ہے اور این سی ڈبلیو کے ساتھ یہ مشترکہ کوشش انسانی اسمگلنگ کے بارے میں بیداری کو فروغ دینے میں بہت اہم ثابت ہوگی۔

سیمینار کو چار تکنیکی سیشنز میں تقسیم کیا گیا تھا۔ 'تعارف: انسانی اسمگلنگ کا تصور، ترتیب  اور موجودہ کارروائی کا نظام ، انسانی اسمگلنگ کی مختلف جہتیں، اسمگلنگ کے نفسیاتی سماجی اثرات اور بچاؤ، بچاؤ کے بعد کی دیکھ بھال اور بحالی میں غیرسرکاری تنظیموں کا کردار۔

’’تعارف: انسانی اسمگلنگ کا تصور، ترتیب  اور موجودہ کارروائی کا نظام ‘‘ پر تکنیکی سیشن میں، جناب پی ایم نائر نے انسانی اسمگلنگ سے نمٹنے کے لیے قانون  نافذ کرنے والی ایجنسیوں، پولیس اور این جی اوز کے درمیان ہم آہنگی پیدا کرنے اور نوجوانوں اور پنچایتوں تک تحریک کو آگے لے جانے پر زور دیا تاکہ اسکی  مؤثرطریقے سے  روک تھام کی جاسکے ۔جناب نائرنے کہا ’’ اے ایچ ٹی سی قائم کرنا آسان ہے لیکن تعاون اور مدد ضروری ہے۔ انسانی ا سمگلنگ کے خلاف نوجوانوں، پنچایتوں، این جی اوز کو بااختیار بنانے سے اثر پڑے گا۔ اسے دیکھو، بولو، کرو، روکو۔‘‘

جناب  ویریندر مشرا نے انسانی اسمگلنگ سے نمٹنے کے لیے4پیز  پر توجہ مرکوز کی۔ روک تھام، تحفظ، پرازیکیوشن اور شراکت اور اسمگلنگ میں فوجداری نظام انصاف اور سماجی انصاف کے نظام کا کردار۔ ’انسانی اسمگلنگ کی مختلف جہتیں‘ پر سیشن میں انھوں نے کہا، ’’ ٹریفکنگ  زدپزیری  کا استحصال ہے اور انسانی اسمگلنگ کو روکنے کے لیے زدپزیری کی وجوہات کو حل کرنا ضروری ہے۔‘‘

ڈاکٹر سیشادری نے ’ اسمگلنگ کے نفسیاتی سماجی اثرات‘  کے سیشن میں بات کرتے ہوئے اس بات پر روشنی ڈالی کہ کئی بار خاندان متاثرہ کے لیے بہترین جگہ نہیں ہوتی ہے اور کسی شخص کو اسی جگہ واپس بھیجنا ناانصافی اور ظالمانہ ہے جہاں سے اسے اسمگل کیا گیا تھا۔  بچ جانے والوں کے لیے بہتر  مشاورت کی شناخت کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے، انہوں نے کہا، ’’ ہمیں یہ سمجھنا چاہیے کہ ہدایات، مشورہ، مشاورت اور علاج ایک جیسے نہیں ہیں‘‘۔

’بچاؤ میں این جی اوز کے رول ، بچاؤ کے بعد کی دیکھ بھال اور بحالی‘ کے موضوع پر آخری تکنیکی سیشن میں، محترمہ حسینہ کھربھیہ نے ٹریفکنگ  سے بچائے  جانے والوں کی  دوبارہ معاشرے میں بحالی  پر بات کی۔ ’’ ہر کوئی سلائی یا پرائی  نہیں کرنا چاہتا۔ یہ بحالی نہیں ہے۔ ہمیں بچائے گئے لوگوں  کی امنگوں کو سمجھنا ہوگا اور ان کی  خواہشات کو مدنظر رکھنا ہوگا۔

تکنیکی سیشنز کے بعد تفصیل سے اوپن ہاؤس  بات چیت ہوئی اور ریسورس پرسنز نے انسانی اسمگلنگ سے نمٹنے کے لیے آگے بڑھنے کا طریقہ تجویز کیا۔ ماہرین کی طرف سے دی گئی چند اہم تجاویز یہ تھیں کہ ہر ریاستی کمیشن برائے خواتین کا اپنا ایک انسداد انسانی اسمگلنگ سیل ہونا چاہیے، انسانی اسمگلنگ کے معاملات میں تمام تنظیموں کی پیروی کرنے کے لیے ایک ٹیمپلیٹ/ایس او پی، تمام فریقوں  کی مشترکہ تربیت،  کالجوں اور تعلیمی اداروں میں انسداد انسانی ا سمگلنگ سیل قائم کرنا۔ قانونی نظام میں دستیاب دفعات بشمول اسکیموں اور معاوضے کے بارے میں پنچایت سطح پر سبھی کو معلوم ہونا چاہیے۔

شرکاء میں ریاستی خواتین کمیشن، ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ڈبلیو سی ڈی کے محکمے، پولیس کے اعلیٰ حکام، نیم فوجی دستوں کے سینئر اہلکار، سرکاری تنظیمیں، قومی کمیشنز، انتظامی، عدلیہ اور پولیس کے تربیتی ادارے، غیر سرکاری تنظیمیں، طبی اداروں کے ڈائریکٹرز، اور یونیورسٹیاں/کالجزوغیرہ  شامل تھے۔؎

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/03ER64.jpg

قومی خواتین کمیشن نے 2 اپریل 2022 کو  انسانی اسمگلنگ کی روک تھام سے متعلق  سیل (اے ایچ ٹی سی) قائم کیا ہے تاکہ انسانی اسمگلنگ کے معاملات سے نمٹاجاسکے ، خواتین اور لڑکیوں میں بیداری پیدا کی جاسکے ، انسداد اسمگلنگ یونٹوں کی صلاحیت سازی  اور تربیت اورقانون نافذ  کرنے کرنے والی مشینری کومضبوط اور  حساس بنایاجاسکے ۔

 

************

ش ح ۔ ف ا  ۔  م  ص

 (U:6900 )



(Release ID: 1837023) Visitor Counter : 114


Read this release in: English , Hindi , Punjabi , Kannada