امور داخلہ کی وزارت
امور داخلہ اور امداد باہمی کے مرکزی وزیر جناب امت شاہ نے آج گجرات کے کیوڑیا میں ’’آفات بندوبست‘‘ سے متعلق پارلیمانی مشاورتی کمیٹی کی میٹنگ کی صدارت کی
Posted On:
25 JUN 2022 5:40PM by PIB Delhi
نئی دہلی، 25/جون 2022 ۔
وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی دور اندیش قیادت میں موجودہ حکومت نے آفات سے نمٹنے کے لیے ایک جامع نقطہ نظر اپنایا ہے اور اسے ریلیف پر مبنی، قبل از وقت وارننگ پر مبنی، فعال اور ابتدائی تیاری پر مبنی بنایا ہے
مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی طرف سے گزشتہ آٹھ سالوں میں آفات بندوبست کے لیے بجٹ کی فراہمی میں 122 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، جو کہ آفات سے نمٹنے کی ترجیح کو ظاہر کرتا ہے
مرکزی وزارت داخلہ این ڈی ایم اے اور این ڈی آر ایف کے ساتھ مل کر ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو لاجسٹک اور مالی مدد فراہم کرنے اور قدرتی آفات کے دوران ردعمل اور امدادی اقدامات کو مربوط کرنے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے
وزیر داخلہ نے کہا کہ آپدا متر اسکیم میں عوامی شراکت داری کا جذبہ بہت اہم ہے، کیونکہ جب تک عوام اس میں شامل نہیں ہوتے، آفات بندوبست کا کام آخری فرد تک نہیں پہنچتا
مرکزی وزیر داخلہ نے کمیٹی کے ارکان سے درخواست کی کہ وہ ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایکٹ-2005 میں تفصیلی اصلاحات کے لیے اپنی تجاویز دیں
آفات بندوبست کے میدان میں بھارت دنیا میں سب سے آگے ہے اور 2047 میں آزادی کے سو سال مکمل ہونے تک بھارت اس میدان میں اپنی پوزیشن مزید مضبوط کرلے گا، مرکزی وزارت داخلہ، این ڈی ایم اے اور این ڈی آر ایف اس کے لیے کوششیں کر رہے ہیں
جناب امت شاہ نے کمیٹی کے ارکان کو آفات سے نمٹنے کے شعبے میں شروع کیے گئے اہم پروجیکٹوں کے بارے میں بھی آگاہ کیا، سمندری طوفانوں اور دیگر آفات سے ساحلی طبقے کو پہنچنے والے مصائب کو کم کرنے کے لیے، مودی حکومت 8 ساحلی ریاستوں میں نیشنل سائیکلون رسک میٹی گیشن پروجیکٹ (این سی آر ایم پی) کو نافذ کر رہی ہے جس کی کل لاگت 4903 کروڑ روپئے ہے۔ اس کے علاوہ، کمیونٹی کی صلاحیتوں میں اضافے کے لیے ’آپدا متر‘ پروگرام کے تحت، 350 آفات سے متاثرہ اضلاع میں ایک لاکھ کمیونٹی رضاکاروں کو آفات سے نمٹنے اور تیاری کے لیے تربیت دی جا رہی ہے
عوام کو قدرتی آفات سے متعلق ابتدائی انتباہ فراہم کرنے کے لیے جدید ٹیکنالوجی جیسے ایس ایم ایس، موبائل ایپ اور پورٹل کے ذریعے قبل از وقت وارننگ سسٹم تیار کیا گیا ہے
’کامن الرٹنگ پروٹوکول‘ پروجیکٹ کو ملک بھر میں نافذ کیا جا رہا ہے تاکہ قبل از وقت انتباہات کے آخری میل تک پھیلاؤ کے نظام کو مضبوط کیا جاسکے
قومی اور ریاستی سطح پر پہلی بار میٹی گیشن فنڈ تشکیل دیا گیا ہے، 2021-22 سے 2025-26 کی مدت کے لئے نیشنل ڈیزاسٹر میٹی گیشن فنڈ کے لیے 13,693 کروڑ روپے اور اسٹیٹ ڈیزاسٹر میٹی گیشن فنڈ کے لئے 32031 کروڑ روپئے مختص کیے گئے ہیں
این ڈی آر ایف کو پورے ملک میں مضبوط بنایا جارہا ہے، جدید بنایا جارہا ہے اور اس کی توسیع کی جارہی ہے، اسے ریاستی ڈیزاسٹر رسپانس فورسز اور مقامی کمیونٹی کو آفات سے نمٹنے کے لیے تربیت دینے کی ذمے داری بھی تفویض کی گئی ہے
این ڈی آر ایف دنیا میں چوٹی ڈیزاسٹر رسپانس فورس ہے
مودی حکومت 8 ساحلی ریاستوں میں نیشنل سائیکلون رسک میٹی گیشن پروجیکٹ (این سی آر ایم پی) کو نافذ کر رہی ہے جس کی کل لاگت 4,903 کروڑ روپئے ہے
آفات سے متاثرہ 350 اضلاع میں ایک لاکھ کمیونٹی رضاکاروں کو ’آپدا متر‘ پروگرام کے تحت آفات سے نمٹنے اور تیاری کے لیے تربیت دی جارہی ہے
مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ قومی سطح پر نیتاجی سبھاش چندر بوس آپدا پربندھن پرسکار کی طرز پر ریاستیں آفات سے نمٹنے کے شعبے میں بھی ایوارڈ دے سکتی ہیں اور مرکز کو ایوارڈ کے لیے افراد اور اداروں کے ناموں کے لیے تجاویز بھی بھیج سکتی ہیں
مرکزی وزیر داخلہ جناب امت شاہ کی صدارت میں آج گجرات کے کیوڑیا میں ’’آفات بندوبست‘‘ سے متعلق وزارت داخلہ کی پارلیمانی مشاورتی کمیٹی کی میٹنگ ہوئی۔ میٹنگ میں امور داخلہ کے وزرائے مملکت جناب نتیا نند رائے، جناب اجے کمار مشرا، جناب نشیتھ پرمانک اور مرکزی داخلہ سکریٹری کے علاوہ وزارت داخلہ، این ڈی ایم اے اور این ڈی آر ایف کے سینئر افسران نے شرکت کی۔
جناب امت شاہ نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی دور اندیش قیادت میں موجودہ حکومت نے آفات سے نمٹنے کے لیے ایک جامع نقطہ نظر اپنایا ہے اور اسے راحت پر مبنی، قبل از وقت انتباہ پر مرکوز، فعال اور ابتدائی تیاری پر مبنی بنایا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس سے قبل ملک میں آفات سے نمٹنے کے لیے صرف راحت پر مبنی نقطہ نظر تھا، جس میں جان و مال کے نقصان کو کم کرنا شامل نہیں تھا، لیکن جناب نریندر مودی کے وزیر اعظم بننے کے بعد یہ نقطہ نظر بدل گیا ہے۔
جناب شاہ نے کمیٹی کے اراکین کو مطلع کیا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی طرف سے گزشتہ آٹھ سالوں میں ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے لیے بجٹ کی فراہمی میں 122 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ آفات سے نمٹنا جناب مودی کی ترجیحات میں شامل ہیں۔ انھوں نے کہا کہ جناب مودی کی قیادت میں مرکزی حکومت نے گزشتہ آٹھ سالوں میں آفات بندوبست اور موسمیاتی تبدیلی کو ترجیح دی ہے۔
مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ وزارت داخلہ این ڈی ایم اے اور این ڈی آر ایف کے ساتھ مل کر ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو رسد اور مالی امداد فراہم کرنے اور قدرتی آفات کے دوران ردعمل اور راحتی اقدامات کو مربوط کرنے میں اہم کردار ادا کررہی ہے۔ مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ آفات سے ترجیحی بنیادوں پر نمٹنے کے لیے مقامی سطح پر شروع کی گئی آپدا متر یوجنا کے تحت عوام کی شراکت کا جذبہ بہت ضروری ہے، کیونکہ جب تک لوگ اس میں شامل نہیں ہوتے ہیں تب تک آفات بندوبست کا کام تہہ تک نہیں پہنچ سکتا۔
جناب امت شاہ نے کہا کہ بھارت میں ڈیزاسٹر مینجمنٹ کا تصور قدیم زمانے سے موجود ہے اور قدیم زمانے میں شہروں کے قیام کے وقت اس کا خیال رکھا جاتا تھا۔ انھوں نے کہا کہ ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے میدان میں بھارت دنیا میں سب سے آگے ہے اور 2047 میں آزادی کے سو سال مکمل ہونے تک بھارت اس میدان میں اپنی پوزیشن مزید مضبوط کرے گا، اس کے لیے وزارت داخلہ، این ڈی ایم اے اور این ڈی آر ایف پوری کوشش کررہے ہیں۔ وزارت داخلہ، این ڈی ایم اے اور این ڈی آر ایف اس مقصد تک پہنچنے کے لیے تندہی سے کام کر رہے ہیں۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ ایس ایم ایس، موبائل ایپ اور پورٹل جیسی جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے قبل از وقت وارننگ سسٹم تیار کیا گیا ہے، تاکہ قدرتی آفات سے متعلق پیشگی انتباہ لوگوں تک پہنچائی جا سکے۔ انھوں نے کہا کہ ’کامن الرٹنگ پروٹوکول‘ پروجیکٹ کو ملک بھر میں نافذ کیا جا رہا ہے، تاکہ قبل از وقت انتباہ کے آخری میل تک پھیلاؤ کے نظام کو مضبوط کیا جا سکے۔
جناب شاہ نے کہا کہ حکومت کی کامیاب کوششوں کی وجہ سے پچھلے کچھ سالوں میں مختلف آفات کے دوران جان و مال کے نقصان کو کم سے کم سطح پر لایا جاسکا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس کی اہمیت کا اندازہ اس حقیقت سے لگایا جا سکتا ہے کہ 1999 میں سوپر سائیکلون میں تقریباً 10,000 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے، جبکہ اس کے برعکس حالیہ طوفانوں میں صرف چند افراد کی جانیں گئیں۔
مرکزی وزیر داخلہ نے مطلع کیا کہ بین وزارتی مرکزی ٹیم (آئی ایم سی ٹی) کو ریاستوں کی طرف سے میمورنڈم کا انتظار کیے بغیر، شدید آفت سے متاثر ہونے کے فوراً بعد ریاستوں میں تعینات کیا جا رہا ہے۔ انھوں نے یہ بھی بتایا کہ پہلی بار قومی اور ریاستی سطح پر میٹی گیشن فنڈز تشکیل دیے گئے ہیں۔ مرکزی حکومت نے 2021-22 سے 2025-26 کی مدت کے لیے نیشنل ڈیزاسٹر میٹی گیشن فنڈ کے لیے 13,693 کروڑ روپے اور اسٹیٹ ڈیزاسٹر میٹی گیشن فنڈ کے لیے 32,031 کروڑ روپے بھی مختص کیے ہیں۔ نیشنل ڈیزاسٹر رسپانس فورس (این ڈی آر ایف) کو پورے ملک میں مضبوط بنایا جارہا ہے، جدید بنایا جارہا ہے اور پھیلایا جا رہا ہے۔
جناب امت شاہ نے کمیٹی کے ارکان کو آفات سے نمٹنے کے شعبے میں شروع کیے گئے اہم پروجیکٹوں کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔ سمندری طوفانوں اور دیگر آفات سے ساحلی طبقے کو پہنچنے والے مصائب کو کم کرنے کے لیے، مودی حکومت 8 ساحلی ریاستوں میں نیشنل سائیکلون رسک میٹی گیشن پروجیکٹ (این سی آر ایم پی) کو نافذ کر رہی ہے جس کی کل لاگت 4903 کروڑ روپے ہے۔ اس کے علاوہ، کمیونٹی کی صلاحیتوں میں اضافے کے لیے ’آپدا متر‘ پروگرام کے تحت، آفات سے متاثرہ 350 اضلاع میں ایک لاکھ کمیونٹی رضاکاروں کو آفات سے نمٹنے اور اس کی تیاری کے لیے تربیت دی جا رہی ہے۔
جناب شاہ نے کہا کہ دنیا بھر سے بہترین طور طریقوں کو بھارت لایا جا رہا ہے اور اس کے ساتھ ہی بھارت دنیا کو آفات سے نمٹنے کے شعبے میں بہترین طریقہ کار فراہم کر رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ حکومت ہند نے گزشتہ آٹھ سالوں میں آفات سے پہلے کی تیاری کا پروٹوکول تیار کیا ہے۔ جناب شاہ نے اسے 12ویں اور گریجویشن سطح کی تعلیم میں بطور مضمون شامل کرنے کے بارے میں بات کی، تاکہ بچوں کو ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے مختلف پہلوؤں سے آگاہ کیا جا سکے۔
جناب امت شاہ نے کہا کہ آفات بندوبست میں بھارت کے سامنے بہت سے چیلنجز ہیں، لیکن اس وقت ہم اس پوزیشن میں ہیں کہ ہم ان چیلنجوں کے اگلے مرحلے سے نمٹنے کے لیے تیاری کرسکیں۔ 2047 تک ہر پانچ سال اور ہر سال کے لیے اہداف مقرر کیے گئے ہیں، جس کے لیے وزارت پوری تیاری کے ساتھ کام کررہی ہے۔
مرکزی وزیر داخلہ نے پارلیمانی مشاورتی کمیٹی کے ارکان سے درخواست کی کہ وہ ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایکٹ 2005 میں تفصیلی اصلاحات کے لیے اپنی تجاویز دیں۔ انھوں نے کہا کہ نیتاجی سبھاش چندر بوس آپدا پربندھن پرسکار کی طرز پر قومی سطح پر ریاستیں بھی ایوارڈ دے سکتی ہیں۔ ڈیزاسٹر مینجمنٹ کا شعبہ اور مرکز کو ایوارڈ کے لیے افراد اور اداروں کے ناموں کے لیے تجاویز بھی بھیج سکتا ہے۔ اراکین نے ایڈوائزری کمیٹی کے اجلاس میں ’آفات بندوبست‘ جیسے اہم موضوع کو اٹھانے کے لیے مرکزی وزیر داخلہ کا شکریہ ادا کیا اور اپنی تجاویز دیں۔
ممبران پارلیمنٹ جنھوں نے کمیٹی کی میٹنگ میں شرکت کی ان میں جناب این کے پریما چندرن، جناب کنور دانش علی، پروفیسر (ڈاکٹر) رام شنکر کٹھیریا، جناب سی ایم رمیش، جناب راجندر اگروال، محترمہ لاکٹ چٹرجی، جناب وجے کمار ہنسڈک، جناب نیرج شیکھر، جناب پی پی چودھری، جناب کے سی راما مورتی، جناب نابا (ہیرا) کمار سرانیہ، جناب کے رویندر کمار اور جناب کے گورنتیا مادھو شامل ہیں۔
******
ش ح۔ م م۔ م ر
U-NO.6896
(Release ID: 1837004)
Visitor Counter : 204