خوراک کی ڈبہ بندی کی صنعتوں کی وزارت
فوڈ پروسیسنگ صنعت کے وزیر مملکت جناب پرہلاد سنگھ پٹیل نے ’بھارت کے لیے مستقبل کا سپر فوڈ‘موضوع پر قومی باجرہ کانفرنس کا افتتاح کیا
ملک میں موٹے اناج کی پیداوار میں اضافہ ہوا ہے
قحط سالی کے وقت موٹے اناج کو اسٹوریج ہاؤس بھی تصور کیا جاتا ہے: جناب پرہلاد سنگھ پٹیل
بھارت کےتغذیاتی نتائج میں بہتری کے لیے باجرہ کو مرکزی دھارے میں لانے کی ضرورت : وزیر مملکت، ایف پی آئی وزارت
ملک کی سب سے قدیم خردنی اشیاء میں باجرہ بھارت کا سپر فوڈ: جناب پرہلاد سنگھ پٹیل
Posted On:
23 JUN 2022 5:36PM by PIB Delhi
فوڈ پروسیسنگ صنعت کے مرکزی وزیر مملکت جناب پرہلاد سنگھ پٹیل نے آج نئی دہلی میں 'بھارت کے لیے مستقبل کا سپر فوڈ' کے موضوع پر قومی باجرہ کانفرنس کا افتتاح کیا، جس کا اہتمام صنعتی ادارہ ایسوچم نے فوڈ پروسیسنگ صنعت کی وزارت کے تعاون سے کیا۔اس کانفرنس کا انعقاد خوراک اور تغذیاتی تحفظ کو یقینی بنانے کے مواقع اور چیلنجز پر مباحثے کے لیے کیا گیا ۔
کانفرنس میں اپنے افتتاحی خطاب میں مرکزی وزیرجناب پٹیل نے بتایا کہ ملک میں موٹے اناج کی پیداوار 21-2020 میں بڑھ کر 17.96 ملین ٹن ہو گئی ہے جو کہ 16-2015میں 14.52 ملین ٹن تھی اور باجرہ (موتی باجرہ) کی پیداوار بھی اسی مدت میں بڑھ کر 10.86 ملین ٹن ہو گئی ہے۔
جناب پرہلاد سنگھ پٹیل نے کہا کہ عام حالات میں بھی آسانی سے طویل عرصے تک محفوظ رہنے کی صلاحیت کی وجہ سے قحط سالی کے وقت موٹے اناج کو اسٹوریج ہاؤس بھی تصور کیا جاتا ہے۔
قومی باجرہ کانفرنس میں باجرہ کے فوائد کے بارے میں بات کرتے ہوئے ایف پی آئی کے وزیر مملکت جناب پٹیل نے کہا کہ باجرہ ملک کی سب سے قدیم خردنی اشیاء میں سے ایک رہا ہے۔ یہ چھوٹے بیجوں سے اگائی جانےوالی فصل ہے جسے خشک علاقوں میں یا یہاں تک کہ کم زرخیز زمین پر بھی اگایا جا سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسے بھارت کے سپر فوڈ کے طورپر جانا جاتا ہے۔
مرکزی وزیر نے کہا کہ فصل کا چھوٹا سیزن ہونے کی وجہ سے، باجرہ تقریباً 65 دنوں میں چھوٹے بیج سے تیارہوکر کٹائی کے لائق فصل کے طور پر تیار ہوسکتا ہے۔ باجرہ کے فصل کی یہ خصوصیت دنیا کی گھنی آباد ی والےعلاقوں کے لیے کافی اہم ہے۔ اگر ٹھیک سے اسے ذخیرہ کیا جائے تو باجرہ دو سال یا اس سے زیادہ عرصہ تک محفوظ رہ سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے تغذیاتی نتائج میں بہتری کے لئے باجرہ کو مرکزی دھارے میں لانے کی ضرورت ہے۔
جناب پرہلاد سنگھ پٹیل نے کہا کہ بھارت سرکار نے باجرہ کی اضافی پیداوار کو دوسری ریاستوں میں منتقل کرنے کی سہولت کے لئے پہلے ہی رہنما اصولوں میں ترمیم کی ہے۔ فصلوں کی خرید شروع ہونے سے پہلے ہی استعمال کرنے والی ریاستوں کی پیشگی مانگوں کو پورا کرنے کے لئے فوڈ کارپوریشن آف انڈیا (ایف سی آئی) کے توسط سے اضافی باجرہ کے بین ریاستی نٹرانسپورٹیشن کا بندوبست کیا گیا ہے۔
بھارت میں باجرہ پیدا کرنے والی اہم ریاستوں میں ہریانہ، اتر پردیش، چھتیس گڑھ، گجرات، راجستھان، مدھیہ پردیش، مہاراشٹر، آندھرا پردیش، کرناٹک، تمل ناڈو اور تلنگانہ شامل ہیں۔
فوڈ پروسیسنگ صنعت کی وزارت میں جوائنٹ سکریٹری جناب منہاج عالم نے دنیا بھر میں باجرہ کے بارے میں بیداری پھیلانے کے بارے میں بات کی کیونکہ بھارت اب دنیا میں باجرےکا 5واں سب سے بڑا برآمد کنندہ ملک ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سال 2023 باجرہ کا بین الاقوامی سال ہو گا جو خوراک کے انتخاب میں ویلیو جنریشن اور پائیدار پروڈکٹس کو فروغ دے گا۔ انہوں نے کہا کہ باجرہ کی پیداوار اور پروسیسنگ میں مزید سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔
************
ش ح ۔ ف ا ۔ م ص
(U: 6836)
(Release ID: 1836600)
Visitor Counter : 212