وزارت دفاع

بین الاقوامی یوم یوگ پر، وزیر دفاع نے لوگوں کو جسم اور دماغ کو صحت مند رکھنے کے لیے باقاعدگی سے یوگا کی مشق کرنے کی تلقین کی


جناب راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ یوگ اپنی بڑھتی ہوئی عالمی مقبولیت کی وجہ سے بھارت کی ایک نئی شناخت بن گیا ہے

بہتر مستقبل کے لیے مٹی اور ماحول کے تحفظ کے لیے اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے: وزیر دفاع

Posted On: 21 JUN 2022 5:25PM by PIB Delhi

نئی دہلی،  21/جون 2022 ۔ وزیر دفاع جناب راج ناتھ سنگھ نے لوگوں کو یوگ کی باقاعدگی سے مشق کرنے کی تلقین کی ہے، کیونکہ اس سے جسم اور دماغ کو صحت مند رکھنے میں مدد ملتی ہے۔ وہ 21 جون 2022 کو بین الاقوامی یوم یوگ کے موقع پر شری سد گرو کی ایشا فاؤنڈیشن کی طرف سے منعقدہ تقریب سے ورچوئل طریقے پر خطاب کر رہے تھے۔ قدیم بھارتی مشق کے فوائد پر روشنی ڈالتے ہوئے، وزیر دفاع نے زور دے کر کہا کہ یوگ محض جسمانی تندرستی حاصل کرنے کا ایک اچھا ذریعہ نہیں ہے، بلکہ دنیاوی وجود میں موجود بے چینیوں اور الجھنوں کو دور کرکے انسان کو اپنی ذات سے جوڑنے کا ایک طریقہ بھی ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ مشق خیالات اور جذبات کو کنٹرول کرنے اور انھیں مثبت سمت میں تربیت دینے میں مدد دیتی ہے۔

جناب راج ناتھ سنگھ نے زور دے کر کہا کہ یوگ نے پچھلے کچھ سالوں میں بین الاقوامی سطح پر پہچان کی نئی بلندیوں کو چھو لیا ہے اور آج یہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی باصلاحیت قیادت اور لوگوں کے فعال تعاون کے ذریعے بھارت کی ایک نئی شناخت بن گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہمارے وزیر اعظم نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے بین الاقوامی برادری سے یوم یوگ منانے کی اپیل کی تھی۔ اقوام متحدہ کی طرف سے اس قرارداد کی منظوری یقیناً انسانیت کی فلاح کی سمت میں ایک بڑا قدم تھا۔ یوگ کو دنیا بھر میں اس وقت مزید پہچان ملی جب یکم دسمبر 2016 کو اسے یونیسکو نے انسانیت کے غیر محسوس ثقافتی ورثے کی نمائندہ فہرست میں شامل کیا۔‘‘

وزیر دفاع نے شری سد گرو اور ایشا فاؤنڈیشن کی طرف سے لوگوں کو یوگ کے ذریعے زیادہ خوش اور بامعنی زندگی گزارنے کی تعلیم اور ماحولیاتی مسائل سے نمٹنے کی ترغیب دینے کے لئے کئے جارہے کاموں کی تعریف کی۔ انھوں نے کہا کہ ’’بھارت کئی ہزار سالوں سے عالمی امن اور اسی طرح کے انسان دوست نظریات کو پھیلا رہا ہے۔ ’وسودھیو کٹم بکم‘ کا پیغام دے کر، بھارت نے نہ صرف اپنی سرحد کے اندر رہنے والے لوگوں کو اپنا خاندان سمجھا ہے، بلکہ پوری دنیا کے لوگوں کو ایک سمجھا ہے۔ سدگرو نے اپنے کام سے یقینی طور پر ایک نئی ماحولیاتی تحریک پیدا کرنے کے لیے پوری دنیا کے لوگوں کو ایک دھاگے میں پرو کر ’وسودھیو کٹم بکم‘ کی روح کو زندہ کیا ہے۔ وہ ’سیو سوئل‘ جیسی مہمات کے ذریعے مادّی دنیا کو مالامال کررہا ہے اور ساتھ ہی روحانیت کے ذریعے ماورائی پیغامات دے رہا ہے۔‘‘

جناب راج ناتھ سنگھ نے ماحولیات کے انحطاط پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ زمین کا ماحولیاتی نظام اس طرح بنایا گیا ہے کہ کسی خاص جغرافیائی علاقے میں اس کا اثر صرف اسی علاقے تک محدود نہیں رہتا، بلکہ یہ پوری دنیا کو اپنے گھیرے میں لے لیتا ہے۔ کاربن کا اخراج اس کی ایک مثال ہے۔ یہاں تک کہ اگر یہ ایک ملک میں پیش آرہا ہے، تو یہ یقینی طور پر باقی سبھی ممالک کو متاثر کرتا ہے، یہی وجہ ہے کہ عالمی ماحولیات کے تحفظ سے متعلق تمام سربراہی کانفرنسیں، کانفرنسیں، کنونشنز اور معاہدے، چاہے وہ ریو سمٹ ہو، اقوام متحدہ کا کنونشن ٹو کامبیٹ ڈیزرٹیفکیشن ہو، موسمیاتی تبدیلی کا کنونشن ہو، کیوٹو پروٹوکول یا پیرس کنونشن ہو، وہ دنیا کے تمام ممالک کی متحد ہوکر کام کرنے کی جانب رہنمائی کرتے ہیں۔ ایک ذمہ دار قوم کے طور پر، بھارت اپنی روایت اور ثقافت کی رہنمائی میں، مٹی کے تحفظ کے لیے مسلسل کوشش کرتا رہا ہے۔ مٹی کا تحفظ صرف مٹی پر توجہ مرکوز کرکے نہیں کیا جاسکتا۔ ہم نے اس سے متعلق دیگر تمام اجزا مثلاً جنگلات، جنگلی حیات، ویٹ لینڈز وغیرہ کو بچانے اور بڑھانے کی کوشش کی ہے۔ اجتماعی مسائل کا حل اجتماعی کوششوں سے ہی ممکن ہو گا، اس لیے ضروری ہے کہ ہم سب مل کر مٹی اور ماحول کی حفاظت کریں اور ایک بہتر دنیا کی طرف بڑھیں۔

وزیر دفاع نے سائنس کے میدان میں نئی ٹیکنالوجی کی تلاش کرنے اور اختراعات کرنے پر زور دیا جو ماحول دوست اقدار کو برقرار رکھیں گے۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہمیں فطرت کا ساتھی بننا چاہیے اور جانداروں کے ساتھ ساتھ فطرت کے بے جان عناصر کی تعظیم اور احترام کا جذبہ رکھنا چاہیے۔ مجھے پورا یقین ہے کہ بتدریج انسانی تہذیب ہمارے دور کے ماحولیاتی مسائل پر قابو پا لے گی اور ہم سب کے لیے ایک خوشگوار، خوشحال، مساوی اور پائیدار مستقبل کی تعمیر کرے گی۔‘‘

جناب راج ناتھ سنگھ نے ’مٹی بچاؤ‘ مہم کو امید کی کرن قرار دیا، کیونکہ اس سے یہ یقین پیدا ہوتا ہے کہ اس مہم کے ذریعے دنیا بھر کے لوگ آنے والے وقت میں مٹی کی صحت کو برقرار رکھنے میں اپنا حصہ ڈالیں گے۔ انھوں نے کہا کہ یہ مہم نہ صرف مٹی کے تحفظ کی کوشش ہے بلکہ انسانی تہذیب اور ثقافت کے تحفظ کے لیے بھی ہے۔

 

******

 

ش ح۔ م م۔ م ر

U-NO.6750



(Release ID: 1836017) Visitor Counter : 124


Read this release in: English , Hindi , Tamil