صدر جمہوریہ کا سکریٹریٹ
azadi ka amrit mahotsav

ہندوستان کے عزت مآب صدر جمہوریہ جناب رام ناتھ کووند کا نئے اسکون مندر کی لوکارپن تقریب میں خطاب

Posted On: 14 JUN 2022 1:53PM by PIB Delhi

نمسکار !ہرے کرشنا

یہاں کے ماحول میں واقعی روحانیت ہے اور شری راجا دھی راجا گووند ٹمپل کی لوکارپن کی تقریب میں آپ لوگوں کے ساتھ یہاں میری موجودگی میرے لئے ایک وردان ہے۔ یہ یقیناً ایک خوبصورت مندر ہے اور عقیدت مندوں کی آستھا کا ایک لاجواب اظہار ہے۔ ہمارے بہت سے مندروں کی طرح یہ اونچائی پر واقع ہے جو کہ ایسا لگتا ہے کہ ہمیں بھگوان سے قریب کرتا ہو۔ اس مقدس مقام پر جاکر ہر کسی کو روحانی پاکیزگی کا احساس ہوتا ہے۔

مندر ہندوازم کی سب سے اہم نشانیوں میں شامل ہیں۔ ایک طرح سے یہ مقدس مقام ہیں۔ شردھالو یہاں پر ماتما کی موجودگی کو محسوس کرتے ہیں، چاہے وہ ارتعاش کی شکل میں ہو یا توانائی کی شکل میں اور یا روحانی احساسات کا پر زور بہاؤ ہو۔ اس طرح کے مقام پر آکر کسی بھی شخص کو دنیا اور آوازیں پیچھے چھوڑنے کا احساس ہوتا ہے اور وہ شانتی کی آغوش میں سما جاتا ہے۔ دوسری طرف مندر عبادتگاہ سے بھی بڑھ کر ہیں۔یہ آرٹ ، فن تعمیر ، زبان اور علم کا مقدس سنگم ہیں۔

اس میں کوئی حیرت کی بات نہیں کہ ہندوستان کی ثقافت کی روح مذہبی جذبہ ہے۔ قدیم زمانے میں اس سرزمین کے رشیوں منیوں کی کھوج نے ہمارے معاشرے کو متاثر کیا جن میں عوام کے ساتھ ساتھ یہاں کے بادشاہ اور عالم، شاعر اور فن تعمیرات کے ماہرین سب شامل ہیں۔ اگر اس روحانی کھوج کی کوئی اہم خصوصیت ہے تو وہ  ہے اس کی تکثیریت، ادویتا واد سے وششٹتا واد تک تمام مقابلہ جاتی عالمی نظریات ایک چھتری تلے پھلے پھولے ہیں۔ یہاں مختلف فرقے ہیں مثلا ویشنو زم ،شیوزم اور شکتا سمپرادیا۔ جس طرح پہاڑ کے سب سے اوپر پہنچنے کے لئے بہت سے راستے ہوتے ہیں، پرماتما تک پہنچنے کے بھی مختلف راستے ہیں۔ مثلا گیان مارگ، کرمامارگ اور بھکتی مارگ۔ ہندوازم میں آپ کبھی نہیں جان سکتے کہ کب ایک ختم ہوا اور دوسرا شروع ہوگیا، گویا یہ سب پرماتما میں یکساں آستھا کے سبب ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہوں۔

ہمارے عظیم روحانی گرو مثلا شنکراچاریہ ، راما نج آچاریہ ، مادھواچاریہ اور شری چیتنیا مہاپربھو نے ہمیں کئی الگ الگ راستے دکھائے۔ حالیہ دور میں رام کرنا پرم ہنس اور سوامی وویکا نند نے بھی یہ نظریہ دیا۔ اس میں کوئی حیرت کی بات نہیں ہے کہ ہندوؤں کے لئے اہم ترین مذہبی کتاب بھگود گیتا الگ الگ علمی حیثت کے لوگوں کو الگ الگ سبق دیتی ہے۔

پیارے دوستو!

ایسا نہیں ہوسکتا کہ کوئی بھگود گیتا کا ذکر کرے اور اعلیٰ مرتبت اے سی بھکتی ویدانتا سوامی پربھوپد کو یاد نہ کرے جو کرشن چیتنیا انٹر نیشنل سوسائٹی  کے بانی ہیں۔ گیتا پران کی کمنٹری ارجن کو کرشن کی تلقین پر ساری دنیا کے بھکتوں کو گیان دیتی ہے۔ اس کتاب کی 70 زبانوں لاکھوں لاکھ نقلیں تقسیم کی جاچکی ہیں۔ اس بات میں کوئی مبالغہ نہیں کہ ہمارے وقت میں وہ ہندوستان کی روحانیت فلسلفے اور میراث کے سب سے بڑے سفیر تھے۔

ان  کا روحانی سفر گاندھی جی کے اخلاقی ڈسپلن کے ساتھ شروع ہوا۔ اپنی نوجوانی میں وہ بابائے قوم کی تحریک سے متاثر تھے جو وہ انگریزی راج کے خلاف چلا رہے تھے۔ اور مہتاتما گاندھی نے انھیں روزمرہ کی زندگی میں اخلاقی اقدار کو اتارنے کی تلقین کی تھی۔

مجھے یہ جان کر حیرت ہوئی کہ سریلا پربھوپد کی اس وقت عمر 69 برس تھی جب وہ ہندوستان کا امن وآشتی کا پیغام مغربی ملکوں میں لے کر گئے۔ مصیبت کے وقت میں روحانی مدد کے طالب لوگوں کے لئے ان کے الفاظ پیاسے پر بارش کی پہلی بوند کی طرح گرتے ہیں۔ شہروں کی سڑکوں پر ہرے کرشنا کا جاپ ایک ثقافتی عنصر بن گیا ہے۔ صرف بارہ برس کے اندر وہ سو سے زیادہ کرشن مندروں، ایک اشاعتی دارے ، تعلیمی اداروں اور فارم کمیونٹی کے عالمی کنفیڈریشن کے قیام میں کامیاب ہوگئے۔

سریلا پربھوپد کے مطابق ضرورتمندوں کی چارہ جوئی کرنا بھی عبادت کی ایک شکل ہے اور اسی لئے اسکون انسانیت کی خدمات کے لئے مشہور ہے وہ ہر کسی کی مدد کرنا چاہتے تھے چاہے وہ کسی بھی ذات، مذہب ،جنس اور قومیت کا ہو۔ ان کے لئے مندر اس زندگی کی طرف لے جانے والا ایک راستہ تھا۔

ان کے ویژن پر عمل کرتے ہوئے اسکون بنگلورونے یہ شاندار ٹمپل تعمیر کرایا ہے جسے آج اس مقدس لوکارپن تقریب میں وقف کیا جارہا ہے۔ کیونکہ یہ سال سریلا پربھوپد کی 125 یوم پیدائش کا بھی سال ہے۔ شری راجا دھی راجا گووند ٹمپل ان کے شایان شان خراج عقیدت ہے۔ مجھے یہ کتاب گاؤ،ناچو اور عبادت کرو۔سریلا پربھوپد کی قابل ترغیب زندگی وصول کرتے ہوئے بڑی خوشی ہورہی ہے۔ جسے جسے ڈاکٹر ہندول سین گپتا نے تحریر کیا ہے۔

پیارے دوستو!

آج صبح مجھے سریلا پربھوپد کی انوکھی مورتی پر انھیں خراج عقیدت پیش کرنے کا موقع ملا ویدون کے منتروں کے پیچ شری راجا دھی راجا گووند اور دیگر مورتیوں کے درشن کرنا ایک روحانی تجربہ تھا۔

درشن کے دوران میں نے دیکھا کہ اس مندر کی تعمیراتی خصوصیات تروپتی تیرومالا مندر کی تعمیرات سے مشابہ ہیں۔ شری رجا دھی راجا گووند کی مورتی بھی بھگون بالاجی سے مشابہ ہے۔ انّا ماچاریہ جسے بہت سے بھکت شاعروں نے ترومالا کے بھگوان وینکٹیشور کی شان میں کیرتن گائے ہیں۔ یہی بھگوان اس ویکنٹھ پل پر اترے ہیں اور اپنا آشرواد دے رہے ہیں۔

مجھے پورا اعتماد ہے کہ یہ مندر دور جدید کا مقدس مقام بنے گا اور بھاری تعداد میں عقیدتمند یہاں آئیں گے۔ یہ خوشی کی بات ہے کہ پانچ ہزار کے قریب شردھالوؤں کو اپنی باری کا انتظار کرنے کے لئے مناسب انتظامات کئے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ یہاں ایک انّ دادہ ہال بھی ہوگا جہاں تمام عقیدتمندوں کو مفت کھانا ملے گا۔اس پروجیکٹ میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے والے عطیہ گزاروں کا شکریہ ادا کیا جانا چاہئے۔

پیارے دوستو!

یہ سب کچھ سریلا پربھوپد کے آشرواد اور شری مدھوپنڈت واس کی کوششوں سے ممکن ہوسکا۔ ان کی روحانی طاقت اور بے نظیر قائدانہ صلاحیت سریلا پربھوپد کے کئی خوابوں کو شرمندۂ تعبیر کرنے کی محرک ہے۔

اسکون بنگلورو گذشتہ 25 برسوں میں لاکھوں کی زندگی میں مثبت تبدیلیاں لانے کا وسیلہ بناہے۔ ایک بنجر پہاڑی کو ہرے کرشنا ہل پر شاندار اسکون شری رادھا کرشنا مندر میں تبدیل کیا ہے اور اس میں عقیدت مندوں کی سخت محنت اور بھکتی کارفرما ہے۔ یہی وہ مقام ہے جہاں اسکول لنچ کی سب سے بڑی غیر سرکاری تنظیم اکشیاپاترا فاؤنڈیشن قائم ہوئی تھی۔ یہ تحریک سریلا پربھوپد کی اس خواہش کی اس خواہش کی آئینہ دار ہے کہ کرشن ٹمپل کے دس میل کے رقبے میں کوئی بھی خاص طور سے کوئی بھی بچہ بھوکا نہ رہے۔ اس کے تحت ملک بھر کے سرکاری اسکولوں میں تازہ ، تغذیہ بخش مڈڈے میل فراہم کیا جاتا ہے۔ عالمی وباء کے دوران مجھے بتایا گیا کہ اکشیا پاترا اور اس کی مددگار تنظیموں نے غریب لوگوں کو 25 کروڑ میل فراہم کئے۔ اس طرح کی انسانیت نوازی سے معاشرے کا ہر طبقہ مستفید ہوا ہے۔

میری نیک خواہشات شری مدھوپنڈت داس اور بنگلورو اسکون کے تمام ارکان کے لئے ہیں جن کی انسانیت نوازی کے یہ اقدامات آنے والے وقت میں بھی جاری رہیں گے۔ میں ورنداون میں ورندابن چندرودیا مندر کی کامیابی کے لئے سبھی نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔

آخر میں مجھے ارجن کے وہ الفاظ دوہرانے دیجئے جو انھوں نے گیتا کے آخر میں کہے تھے۔

نشٹو موہ :سمرتی: لبدھا توتپرسادات میاچیوت

استھتوس  سمی گتسندیہہ، کرشئے وچنوم توا

اس کا مطلب ہے کہ ’سریلا پربھوپد کے الفاظ میں ‘کہ میرا ابہام اب ختم ہوا ، آپ کی کرپا سے یادداشت واپس مل گئی ہے، اور اب میں مضبوط ہوں اور شکوک سے آزاد ہوں اور آپ کی ہدایات پر عمل کرنے کو تیار ہوں۔

خواتین وحضرات

آیئے ہم سب شک وشبہات سے باہر نکل کر مضبوط بنیں اور اس کی ہدایات پر عمل کرنے کو تیار ہوں۔ شری راجادھیراجا گووند ہم سب پر اپنا دست کرم رکھیں۔

شکریہ

جے ہند

****

 

U.No:6477

ش ح۔رف۔س ا


(Release ID: 1833978) Visitor Counter : 183


Read this release in: English , Hindi , Tamil