عملے، عوامی شکایات اور پنشن کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

جموں و کشمیر ای-گورننس خدمات کی تقسیم میں مرکز کے زیر انتظام ریاستوں میں سب سے اوپر ہے، اس سے سالانہ تقریباً 200کروڑ روپے کی بچت ہوئی، جو جموں اور سری نگر دو راجدھانی شہروں کے درمیان سالانہ دربار کو چلانے کے دوران فائلوں کی آمدو رفت پر خرچ کیا گیا


مرکزی وزیر ڈاکٹر جتندر سنگھ نے نیشنل ای-گورننس خدمات تقسیم تجزیہ 2021، این ای ایس ڈی اے 2021 کا دوسرا ایڈیشن جاری کیا

28وزارتوں ؍محکموں نے ای-آفس ورژن 7.0اپنایا اور باقی 56وزارتیں ؍محکمے فروری 2023ء تک 7.0ورژن اپنائیں گے:ڈاکٹر جتندر سنگھ

Posted On: 13 JUN 2022 6:07PM by PIB Delhi

نئی دہلی،13جون؍2022

جموں و کشمیر ای-گورننس خدمات کی تقسیم میں ہندوستان کی تمام مرکز کے زیر انتظام ریاستوں میں سب سے اوپر ہے، جس نے اسے سالانہ تقریباً200کروڑ روپے بچانے میں اہل بنایا ہے، جو دو راجدھانی شہروں –جموں اور سری نگر کے درمیان سالانہ دربار کے چلانے کے دوران  فائلوں کی آمدو رفت پر خرچ کیا گیا تھا۔

مرکزی وزیر مملکت برائے سائنس و ٹیکنالوجی(آزادانہ چارج)، وزیر مملکت برائے ارضی سائنس(آزادانہ چارج)، وزیر اعظم کے دفتر میں وزیر مملکت ، عملہ، عوامی شکایت، پنشن، ایٹمی توانائی اور خلاء کی وزارت کے وزیر مملکت ڈاکٹر جتندر سنگھ نے آج یہاں مرکزی عملے کی وزارت کے انتظامی اصلاح کے محکمے کی پہل پر تیار کی گئی نیشنل ای-گورننس سروس ڈیلیوری اسسمنٹ رپورٹ جاری کرتے ہوئے یہ بات کہی۔

ڈاکٹر جتندر سنگھ نے تقریباً 90 فیصد کی مجموعی عمل آوری کے ساتھ اِس صورتحال  کو حاصل کرنے کے لئے مرکز کے زیر انتظام ریاست جموں و کشمیر کی ستائش کی۔

 

01.jpg

 

ای-آفس پر قومی ورکشاپ  اور قومی ای –گورننس خدمات ڈیلیوری تجزیہ (این ای ایس ڈی اے2022)کے آغاز کے موقع پر اپنے خطاب میں ڈاکٹر جتندر سنگھ نے کہا کہ مرکز کے زیر انتظام ریاستوں کی فہرست میں جموں و کشمیر کا پہلی بار این ای ایس ڈی اے 2021 میں تجزیہ کیا گیا تھا اور 6شعبوں کے لئے تمام مرکز کے زیر انتظام ریاستوں کے درمیان یہ سب سے اوپر تھی۔ انہوں نے کہا کہ 31اکتوبر 2019ء سے جموں و کشمیر ازسر نو تشکیل ایکٹ 2019 کے لاگو ہونے کے بعد جموں و کشمیر بہترین حکمرانی کے اشاریہ والا ملک کی پہلی مرکز کے زیر انتظام ریاست بن گئی ہے اور اس سال جنوری میں مرکز کے زیر انتظام ریاست جموں و کشمیر کے 20اضلاع کے لئے ضلع بہترین حکمرانی اشاریہ لانچ کرنے والا بھی پہلی ریاست ہے۔

ڈاکٹر جتندر سنگھ نے کہا کہ جموں و کشمیر میں دو سیکریٹریٹ کا چلانا ای-آفس کی وجہ سے ممکن تھا اور اس نے سالانہ دربار کوچلانے کے دوران دو راجدھانی شہروں سری اور جموں کے درمیان 300ٹرک سے زیادہ فائلوں کی آمدورفت کی ضرورتوں کو ختم کردیا ہے۔اس سے فی سال 200کروڑ روپے کی بچت ہوئی اور جموں و کشمیر میں فائلوں کو  تیار کرنے کے لئے بالترتیب 6ہفتے کے قانونی وقفے کے بغیر پورے مرکز کے زیر انتظام ریاست میں بالا رکاوٹ کام کی تہذیب کو فروغ حاصل ہوا ۔

ڈاکٹر جتندر سنگھ نے قومی ای-گورننس خدمات ڈیلیوری تجزیہ 2021ء کا دوسرا ایڈیشن جاری کیا۔ رپورٹ ریاستوں و مرکز کے زیر انتظام ریاستوں کو کوور کرتے ہوئے تیار کی گئی ہے اور شہریوں کو آن لائن خدمات دینے میں مرکزی وزارتوں کی اہمیت پر مرکوز ہے۔یہ رپورٹ سرکاروں کو اپنی گورننس خدمات تقسیم کے نظام کو مزید بہتر بنانے کے لئے مشورہ بھی دیتی ہے۔

 

02.jpg

 

ڈاکٹر جتندر سنگھ نے کہا کہ 28وزارتوں؍محکموں نے پہلے ہی ای –آفس ورژن 7.0کو اپنا یا ہے۔ساتھ ہی مرکزی رجسٹریشن اکائیوں کے ڈیجٹلائزیشن کے ساتھ ساتھ بغیر کاغذ کی سیکریٹریٹ کی تعمیر کی ہے، جہاں رسیدیں آن لائن چلتی ہیں، فائلیں آن لائن چلتی ہیں اور خط و کتابت آن لائن ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ باقی 56وزارتوں ؍محکموں کے لئے اسے اپنانے کا پروگرام تیار کرلیا گیا ہے اور فروری 2023ء تک تمام وزارتوں کے ساتھ ورژن 7.0ہوگا۔ ڈاکٹر سنگھ نے کہا کہ ڈیسک افسر نظام کو پیش کرنے اور اپنانے کی چار سطحوں کے ساتھ فائلوں کی محدود آمدو رفت نے یقینی بنایا ہے کہ  افسر اب غیر کارروائی والی فائلوں کو چھپا نہیں سکتے۔

ڈاکٹر جتندر سنگھ نے کہا کہ ڈی آر ڈی او میں ای-آفس کو اپنانا ایک میل کا پتھر کی نمائندگی کرتا ہے ، کیونکہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ کئی فیلڈ آفس والے محکمے فائلوں کی فوری منتقلی کے لئے ای-آفس کا استعمال کرسکتے ہیں۔ ای –آفس ورژن 7.0 ای –آفس پر 6.0سے زیادہ نئی سہولتوں کے ساتھ ایک اہم پیش رفت ہے، جو باہری دفاتر کے پس منظر کو اہل بناتا ہے۔ اس سے آئی ایف ڈی  اور اخراجات کے محکمے کو فائلوں کی بلا رکاوٹ آمدو رفت کا اہل بنایا ہے۔

ڈاکٹر جتندر سنگھ نے کہا کہ ہندوستان کی ای-گورننس پالیسیوں میں اصلاح کی گئی ہے اور شہری اطمینان کی سطح میں اضافہ ہوا ہے اور کئی معنی میں سرکار اور شہریوں کو قریب لانے میں یہ ٹیکنالوجی کامیاب رہی ہے۔

 

03.jpg

 

آخر میں ڈاکٹر جتندر سنگھ نے اطمینان ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ این ای ایس ڈی اے 2021ء میں ریاستی پورٹلوں کے تجزیے میں کیرالہ سب سے آگے رہا اور تمل ناڈو جموں و کشمیر اور اترپردیش کے ذریعے کی گئی پیش رفت بھی قابل ستائش رہی۔ سروس پورٹل میں راجستھان، پنجاب، جموں و کشمیر اور میگھالیہ نے رینکنگ میں اعلیٰ مقام حاصل کیا ہے۔تمام ریاستوں ؍مرکز کے زیر انتظام ریاستوں نے مربوط خدمات پورٹلوں کی تشہیر اور ان کے ریاستی پورٹلوں پر دی جارہی خدمات کی تعداد میں بہتری دکھائی ہے۔

اپنے خطاب میں انتظامی اصلاح و عوامی شکایات محکمے کی سیکریٹری جناب وی سرینواس نے کہا کہ انتظامی اصلاح و عوامی شکایات کا محکمہ موجودہ وقت میں اپنے ڈیش بورڈ پر روزانہ کی بنیاد پر ای –آف کو اپنانے کی نگرانی کرتا ہے۔کابینہ سیکریٹری کو اپنے ماہانہ ڈی او خطوط میں ای –آفس عمل آوری پر پیش رفت رپورٹ پیش کرتا ہے اور کابینہ کو اطلاعات پہنچاتا ہے۔اس کے علاوہ ڈی اے آر پی جے نے 90 فیصد ای –آفس  ڈیجٹلائزیشن   حاصل کرنے والے اداروں کو منظوری سرٹیفکیٹ مہیا کیا تھا۔ ان انتھک کوششوں کے سبب ای-آفس کے تحت مثالوں اور استعمال کنندگان کی تعداد میں قابل ذکر اضافہ ممکن ہوسکا۔

این ای ایس ڈی اے 2021ء میں 2019ء میں 872 کے مقابلے تمام ریاستوں و مرکز کے زیر انتظام ریاستوں میں 1400خدمات کا تجزیہ کیا گیا، جو 60 فیصد سے زیادہ کا اضافہ ہے۔مطالعہ کے دوران کئے گئے ملک گیر شہری سروے کے 74فیصد جواب دہندگان نے کہا تھا کہ وہ ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام ریاستوں کے ذریعے مہیا کی جانے والی ای-خدمات سے مطمئن ہے۔مالیات اور امکانی انتظامیہ کی ای –خدمات ، اہمیت والے خدمات شعبے کے شہریوں کے ذریعے سب سے زیادہ وسیع طورپر استعمال کی جاتی ہیں۔ واحد سائلوں محکمہ جاتی پورٹلوں سے متحدہ ؍مرکز ی پورٹلوں میں منتقل ہونے والی ای-خدمات تقسیم کے بڑھتے رویے کے نتیجے میں اعلیٰ شہری اطمینان حاصل ہوا ہے۔

*************

 

 

ش ح- ج ق–ن ع

 

U. No.6446

 


(Release ID: 1833672) Visitor Counter : 275


Read this release in: English , Hindi , Punjabi