صدر جمہوریہ کا سکریٹریٹ
راشٹریہ ملٹری اسکول بنگلورو کی پلیٹینم جوبلی تقریب کے موقع پر صدر جمہوریہ ہند عزت مآب جناب رام ناتھ کووند کا خطاب
Posted On:
13 JUN 2022 6:01PM by PIB Delhi
راشٹریہ ملٹری اسکول بنگلورو کے پلیٹینم جوبلی تقریب منانے کے لئے منعقد ایک خصوصی تقریب میں یہاں آکر مجھے بہت خوشی ہورہی ہے۔میں اِس خاص موقع پر تمام کیڈٹ ، اساتذہ، سابق طلباء اور اسٹاف ممبروں کو مبارکباد دیتا ہوں۔ 1946ء میں قائم ہونے کے بعد سے اِس اسکول نے ایک طویل سفر طے کیا ہے اور اِسے ملک کے بہترین بورڈنگ اسکولوں میں ایک مانا جاتا ہے۔
جدید کرناٹک کے اِس خطے نے صدیوں سے روحانیت، آرٹ، فن تعمیر ، سائنس، تعلیم اور بہادری کی اعلیٰ ترین مثالیں قائم کی ہیں۔
اِس سرزمین کے سپوت فیلڈ مارشل کے ایم کریپّا کے تعاون کو ہندوستانی ہمیشہ یاد رکھیں گے۔جیسا کہ آپ سب جانتے ہیں وہ ہماری فوج کے پہلے ہندوستانی کمانڈر اِن چیف تھے اور اُن دو جرنلوں میں سے ایک تھے، جنہیں فیلڈ مارشل کے عہدے نوازا گیا تھا، جوکہ ہندوستانی فوج میں حاصل کیا جانا والا اعلیٰ ترین عہدہ تھا۔ گزشتہ سال مدی کیری میں کرناٹک کے ایک اور عظیم سپوت کو وقف جنرل تھیمیّا میوزیم کا افتتاح کرنا میرے لئے اعزاز کی بات تھی۔ کرناٹک کے اِن دونوں عظیم فوجی سربراہوں کو ہمارے دو بہترین فوجی کمانڈروں کی شکل میں ہمیشہ یاد کیا جائے گا۔
کرناٹک جدید تعلیم اور ٹیکنالوجی کے ایک اہم مرکز کی شکل میں اُبھرا ہے۔مجھے یہ جان کر مسرت ہورہی ہے کہ تازہ ترین ’انڈیا اینوویشن اِنڈیکس‘میں کرناٹک کو تمام ریاستوں میں اعلیٰ مقام ملا ہے۔بنگلورو تعلیم، ٹیکنالوجی اور صنعت کے عالمی سطح پر قابل ذکر مرکز کی شکل میں اُبھرا ہے۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ حال کی ایک رپورٹ میں بنگلورو 2021ء میں دنیا بھر میں اعلیٰ پانچ صنعت –پونجی –مالی امداد مراکز میں سے ایک ہے۔
گورنر جناب تھاور چند گہلوت کی رہنمائی میں اور وزیر اعلیٰ جناب بسوراج بومئی کی قیادت میں کرناٹک قابل ذکر ترقی کررہا ہے۔میں کرناٹک کی قابل ستائش حصولیابیوں کے لئے ریاستی سرکار کی پوری ٹیم کو مبارکباد دیتا ہوں۔
خواتین و حضرات
جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں راشٹریہ ملٹری اسکولوں کا تصور فوج کے جوانوں کے بچوں کو معیاری تعلیم مہیا کرنے کی غرض سے کیا گیا تھا، لیکن بعد میں اِن اسکولوں کو شہریوں کے لئے کھول دیاگیا۔مجھے یہ جان کر خوشی ہورہی ہے کہ راشٹریہ ملٹری اسکول حقیقت میں کردار سے راشٹریہ ہیں۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ اِس وقت جموں و کشمیر سے لے کر کیرل تک 23ریاستوں کے کیڈٹ اِس اسکول میں تعلیم حاصل کررہے ہیں۔ یہاں کے کیڈٹ ہماری ’’کثرت میں وحدت‘‘کی نمائندگی کرتے ہیں۔مجھے یقین ہے کہ اِس باہمی میل جول نے اِن کیڈٹ کو اپنے دوسرے ساتھی کیڈٹ کی ثقافت، زبان اور روایتوں کو سیکھنے اور اُن کی ستائش کرنے میں مدد کی ہے۔
آج ، راشٹریہ ملٹری اسکول بنگلورو اپنی مالا مال وراثت پر فخر محسوس کرسکتا ہے۔اِس اسکول کے سابق طلباء نے اعلیٰ معیار کے کئی دیگر شعبوں میں خود کو اعلیٰ فوجی افسران ، باوقار جج، سیاسی لیڈر، سول سروسز سے وابستہ افراد، صنعت کاروں،کھلاڑیوں، کارکردگی دکھانے والے فنکاروں کو حصولیابیاں حاصل کرنے میں مدد فراہم کی ہیں۔
میرے پیارے کیڈٹ
آپ سب کے لئے یہ فخر کا موضوع ہونا چاہئے کہ آپ کے باوقار سابق طلباء میں سے ایک کیپٹن گوربچن سنگھ سلاریہ کو مرنے کے بعد ملک کا اعلیٰ ترین بہادری کا ایوارڈ پرم ویر چکر اُن کے حوصلہ مند کاموں ، اقوام متحدہ کے ایک آپریشن کے دوران کانگو میں اعلیٰ ترین قربانی دینے کے لئے دیا گیا تھا۔مجھے آپ کے اسکول کے کچھ سابق طلباء کو راشٹرپتی بھون میں خصوصی خدمات کے لئے اعزاز دیتے ہوئے مسرت ہورہی ہے۔اُن میں سے ایک وائس چیف آف نیول اسٹاف ایس این گھورمڈے یہاں موجود ہیں۔تقریباً ایک ہفتہ پہلے میں نے انہیں پرم وششٹ سیوا میڈل سے نوازا تھا۔ مجھے یہ دیکھ کر ایک پُرمسرت حیرت ہوئی کہ لیفٹیننٹ جنرل سی پی کریپّا نے ایم جی ایس اسکول کی جانب سے اس کے سابق طالب علم کے طورپر یہاں میرا استقبال کیا۔آپ میں سے کچھ اِس حقیقت سے واقف ہوسکتے ہیں کہ وہ کبھی میرے فوجی سیکریٹری تھے۔وہ اس اسکول کے بارے میں انتہائی جذباتی ہوکر گفتگو کیا کرتے تھے۔ مجھے یہ یاد کرکے خوشی ہورہی ہے کہ اُنہیں وششٹ سیوا میڈل سے نوازا گیا تھا۔مجھے یقین ہے کہ اسکول کے سابق طلباء کی متاثر کن فہرست آپ کی اُن کی مثالوں پر عمل کرنے اور ملک کی خدمت کرنے کے لئے متحرک کرے گی۔
خواتین و حضرات
مجھے یہ جان کر خوشی ہورہی ہے کہ اِس تعلیمی سال سے ملک بھر کے راشٹریہ ملٹری اسکولوں میں گرل کیڈٹ کو بھی داخلہ ملنے جارہا ہے۔ جیسا کہ آپ سب جانتے ہیں کہ اس سال سے راشٹریہ رکشا اکیڈمی کے دروازے بھی لڑکیوں کے لئے کھول دیئے گئے ہیں۔ہماری بیٹیاں بہت ساری روایتیں توڑ رہی ہیں اور ملک کو فخر کا احساس کراتے ہوئے متعدد شعبوں میں نئے ریکارڈ قائم کررہی ہیں۔ جب میں ملک بھر کی مختلف یونیورسٹیوں اور اداروں کا دورہ کرتا ہوں تو وہاں میں نے لڑکیوں کو لڑکوں سے آگے نکل جانے کی کئی مثالیں دیکھی ہیں۔
سپریم کمانڈر کے طورپر میں مسلح افواج میں خواتین کی بڑھتی ہوئی تعداد کو دیکھ کر خوش ہوں۔جس میں جنگی کردار بھی شامل ہے۔ مجھے یہ جان کر خوشی ہورہی ہے کہ حال ہی میں کیپٹن ابھیلاشا براک ایک جنگی ہواباز کے طورپر آرمی ایوی ایشن کور میں شامل ہونے والی پہلی خاتون افسر بنی ہیں۔مجھے یقین ہے کہ اِس باوقار اسکول میں شامل ہونے والی گرل کیڈٹ ملک کے تحفظ میں تعاون دے گی اور قومی تعمیر میں اپنا کردار ادا کرے گی۔
خواتین و حضرات
یہ ایک دلچسپ اتفاق ہے کہ اسکول کی پلیٹینم جوبلی تقریب ملک بھر میں منائے جارہے ’آزادی کا امرت مہوتسو‘ کے ساتھ میل کھارہی ہے۔مجھے یہ جان کر خوشی ہوئی کہ اسکول کے ذریعے ایک انتہائی تعلیم بخش’سائیکل مہم، یعنی تحریکی مہم‘کا انعقاد کیا گیا۔مہم کے تحت اسکول کے ایک کیڈٹ اور اسٹاف نے 1800کلومیٹر کا فاصلہ طے کیا ۔ انہوں نے لوگوں کو مسلح افواج میں شامل ہونے کے متحرک کیا اور کرناٹک ، آندھرا پردیش، کیرالہ، تمل ناڈو وپڈوچیری کے دور دراز گاؤں میں ہندوستان کی جدوجہد آزادی کا کہانیاں سنائی۔ میں اِس طرح کی حب الوطنی سے بھری ہوئی پہل کے لئے اسکول کو مبارکباد دیتاہوں۔
میرے پیارے کیڈٹ
آپ کےاسکول کا مثالی جملہ ’’شیلم پرم بھوشنم‘‘ یا’’کردار اعلیٰ ترین صفت ہے‘‘ہمیشہ آپ سب کے لئے رہنمائی کا عنصر ہونا چاہئے۔مجھے یقین ہے کہ اسکول آپ کو اورمستقبل کے کیڈٹ کو مجموعی تعلیم مہیا کرتا رہے گا،جس میں فوجی اقدار اور اس کی فرض شناسی بھی سامل ہوگی۔ مجھے یقین ہے کہ آپ کا اسکول اعلیٰ اخلاقی اقدار کے ساتھ ایسے قائد پیدا کرتا رہے گا، جو ہندوستان کو ایک مضبوط اور آگے بڑھتے ہوئے ملک کی شکل میں آگے لے جائیں گے۔میں آپ سب کے سنہرے مستقبل کے لئے اپنی نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں۔
شکریہ
جے ہند!
*************
ش ح- ج ق–ن ع
U. No.6445
(Release ID: 1833621)
Visitor Counter : 170