امور صارفین، خوراک اور عوامی تقسیم کی وزارت
مرکز نے چینی کے برآمدکاروںاور مل مالکان کو ایکسپورٹ ریلیز آرڈرز حاصل کرنے کے لیے درخواست دینے کے لیے کافی وقت دیا
شوگر مل اور برآمدکاروں کے لیے ہدایات جاری کی گئیں اور ڈی ایف پی ڈی کی ویب سائٹ پر پوسٹ کی گئیں
‘پہلے آؤ پہلے پاؤ’ کی بنیاد پر درخواستوں پر بروقت کارروائی کی جاتی ہے
3 جون 2022 تک بڑی تعداد میں شوگر ملوں اور برآمدکاروں سے 23 ایل ایم ٹی سے زیادہ کی مقدار کے لیے درخواستیں موصول ہوئیں
Posted On:
08 JUN 2022 5:39PM by PIB Delhi
بھارتی حکومت نے چینی کے برآمدکاروں اور مل مالکان کو 100 لاکھ میٹرک ٹن (ایل ایم ٹی) سے زیادہ چینی کی برآمد پر پابندی کے سلسلے میں نیشنل سنگل ونڈو سسٹم (این ایس ڈبلیو ایس ) پر اپنی درخواست جمع کرانے کے لیے کافی وقت دیا ہے۔
چینی کی برآمدات میں بے مثال ترقی اور ملک میں چینی کا وافر ذخیرہ برقرار رکھنے کی ضرورت کے ساتھ ساتھ چینی کی قیمتوں کو کنٹرول میں رکھ کر ملک کے عام شہریوں کے مفادات کے تحفظ کے لیے بھارتی حکومت نے چینی کی برآمدات کو منظم کرنے کا فیصلہ کیا۔ لہٰذا حکومت نے 100 ایل ایم ٹی سے زیادہ چینی کی برآمد پر یکم جون 2022 سے پابندی عائد کردی ہے۔
شوگر ملوں اور برآمد کاروں سےاین ایس ڈبلیو ایس پورٹل پر 24.05.2022 کو ڈائریکٹوریٹ آف شوگر اینڈ ویجیٹیبل آئلز، ڈپارٹمنٹ آف فوڈ اینڈ پبلک ڈسٹری بیوشن (ڈی ایف پی ڈی) سے ایکسپورٹ ریلیز آرڈرز(ای آر اوز) کی شکل میں منظوری حاصل کرنے کے لیے آن لائن درخواستیں طلب کی گئیں۔
تمام چینی برآمد کاروں اور مل مالکان کواین ایس ڈبلیو ایس پورٹل میں آن لائن درخواست داخل کرنے کے لیے مطلع کیا گیا تھا اور انہیں بتایا گیا تھا کہ پورٹل یکم جون کو کھولا جائے گا۔ اہم بات یہ ہے کہ درخواست کی تیاری اور اس کے بعد اسے فائل کرنے کے لیے کافی وقت تھا۔
چینی ملوں اور برآمد کاروں کے لیے ہدایات جاری کی گئیں اور انہیں ڈی ایف پی ڈی کی ویب سائٹ پر پوسٹ کیا گیا۔ درخواستوں پر بروقت کارروائی ‘پہلے آؤ پہلے پاؤ’ کی بنیاد پر کی گئی۔ چونکہ 3 جون 2022 تک بڑی تعداد میں شوگر ملوں/برآمدکاروں سے 23 ایل ایم ٹی سے زیادہ کی مقدار کے لیے درخواستیں موصول ہوئیں، جب کہ صرف 10ایل ایم ٹی کی مقدار کے طور پر اسے شوگر ملوں/برآمد کاروں میں تقسیم کیا جانا تھا، لہٰذا اس مقدار کو شوگر ملوں / برآمد ککاروں کے درمیان تناسب کی بنیاد پر صرف 10 ایل ایم ٹی جن کی درخواستیں 3 جون 2022 تک موصول ہوئی تھیں، تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
گزشتہ کچھ سالوں میں بھی، جب بھی چینی کی ملوں کے درمیان ایکسپورٹ کوٹہ مختص کیا گیا تو چینی ملوں کواسے تناسب کی بنیاد پر مختص کیا گیا۔ اس لیے اس بار بھی شفافیت کو برقرار رکھنے اور 3 جون 2022 تک درخواست دینے والے تمام برآمد کاروں اورشوگر ملوں کو موقع فراہم کرنے کے لیے تناسب کی بنیاد پر ایکسپورٹ ریلیز آرڈر جاری کیے گئے۔
گزشتہ چند سالوں کے دوران ملک میں چینی کی پیداوار ملکی کھپت سے مسلسل زیادہ رہی ہے جس سے اضافے کی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔ ملک میں زائد چینی کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے مرکزی حکومت چینی کے گزشتہ چند سیزن کے دوران چینی کے ملوں کی اس بات کے لیے حوصلہ افزائی کررہی ہے کہ وہ اضافی چینی کو ایتھنول کی طرف موڑ دیں اور شوگر ملوں کو اضافی چینی برآمد کرنے کے لیے بھی سہولت فراہم کر رہی ہے جس سے شوگر ملوں کو کسانوں کے گنے کی قیمت کے واجبات کی نقد ادائیگی میں بہتری ہورہی ہے۔ حالیہ دنوں کے دوران چینی کی برآمد اور چینی کو ایتھنول کی طرف موڑنے سے بھی مانگ اور رسد کے توازن کو برقرار رکھنے اور چینی کی گھریلو قیمتوں کو مستحکم کرنے میں مدد ملی ہے۔ شوگر سیزن 19-2018 (اکتوبر-ستمبر) سے چینی کی برآمد اور چینی کو ایتھنول کی طرف موڑنے کی تفصیلات درج ذیل ہیں:
(لاکھ میٹرک ٹن(ایل ایم ٹی میں)
شوگرسیزن
|
2018-19
|
2019-20
|
2020-21
|
2021-22
|
چینی کاایتھنول کی طرف منتقلی
|
3
|
9
|
22
|
35
|
برآمدات
|
38
|
59
|
70
|
100 (تخمینہ)
|
بھارت اب دنیا میں چینی پیدا کرنے والا سب سے بڑا ملک اور دوسرا سب سے بڑا برآمد کاربن گیا ہے۔ مزید یہ کہ، بھارت دنیا میں چینی کا سب سے بڑا صارف بھی ہے۔ بھارت میں چینی کی کھپت 2 سے 4فیصد سالانہ کی شرح سے مسلسل بڑھ رہی ہے۔
حکومت کے بروقت اور فعال پالیسی فیصلوں کی وجہ سے پچھلے کچھ سالوں میں چینی کی برآمد میں کافی اضافہ ہوا ہے۔ حکومت چینی ملوں کو چینی کی برآمد میں سہولت فراہم کرنے میں مدد فراہم کر رہی ہے۔ تاہم، اس حقیقت کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ شوگر کے موجودہ سیزن 22-2021 کے دوران چینی کی بین الاقوامی قیمتیں پچھلے شوگر سیزن کے مقابلے میں زیادہ ہیں ،حکومت نے چینی ملوں کی اس بات کے لیے حوصلہ افزائی کی کہ وہ حکومت کی طرف سے کسی بھی قسم کی مالی امداد پر انحصار کیے بغیر چینی کی برآمد شروع کریں۔ نتیجتاً، چینی ملوں کو کوئی مدد فراہم کیے بغیر بھی، موجودہ شوگر سیزن 22-2021 میں برآمدات کے 100 ایل ایم ٹی کے اعداد و شمار کو چھونے کا امکان ہے، جو اب تک کی بلند ترین سطح ہے۔ تاہم، اس کے ساتھ ساتھ، حکومت چینی کی کسی بھی بے قابو برآمد کو روکنے کے لیے برآمدات کی پیش رفت کی مسلسل نگرانی کر رہی ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ چینی گھریلو صارفین کو مناسب قیمت پر دستیاب ہو۔
مئی 2022 کے وسط میں، حکومت کی طرف سے یہ تجزیہ کیا گیا کہ مئی 2022 کے آخر تک تقریباً 90 ایل ایم ٹی چینی برآمد ہونے کا امکان ہے اور حکومت کی طرف سے یہ فیصلہ کیا گیا کہ اگر چینی کی ایک آرام دہ حد تک برآمد پر پابندیاں وقت پر نہ لگائی گئیں تو چینی کی اضافی برآمدات ہوسکتی ہیں جس سے ملک میں چینی کی قلت پیدا ہو جائے گی اور اس کے نتیجے میں۔ ستمبر-نومبر 2022 کے مہینوں میں چینی کی قیمتوں میں اضافہ کنٹرول سے باہر ہو سکتا ہے۔
بھارتی حکومت مقامی مارکیٹ میں چینی کی قیمتوں کو مستحکم رکھنے کے لیے پرعزم ہے اور گزشتہ 12 مہینوں میں چینی کی قیمتیں کنٹرول میں ہیں۔ ہندوستان میں چینی کی ایکس مل قیمتیں3150 روپے- 3500 روپے فی کوئنٹل کے درمیان ہیں جبکہ ملک کے مختلف حصوں میں خردہ قیمتیں بھی 36-44 روپےکے درمیان ہیں۔
*************
ش ح ۔ش ر۔ ج ا
U. No.6300
(Release ID: 1832577)
Visitor Counter : 110