سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کی وزارت

8 سال کی تکمیل پر سماجی انصاف کی وزارت کی حصول یابیاں

Posted On: 06 JUN 2022 5:12PM by PIB Delhi

نئی دہلی، 06 جون 2022:

آزادی کے 75 سال کی آزادی اور آتم نربھر بھارت کے خواب کے حصول کے شاندار سفر کو یاد کرتے ہوئے آزادی کا امرت مہوتسو منانے کے موقع پر سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کے مرکزی وزیر ڈاکٹر وریندر کمار نے آج گزشتہ 8 برسوں میں سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کی وزرات کی حصولی یابیوں کے بارے میں ایک پریس کانفرنس منعقد کی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001ECP5.jpg

ڈاکٹر وریندر کمار نے بتایا کہ سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کا محکمہ درج فہرست ذاتوں، دیگر پسماندہ طبقات، بزرگ شہریوں، شراب نوشی اور نشے کے عادی افراد، ٹرانسجینڈر افراد، بھکاریوں، ڈی نوٹیفائیڈ اور خانہ بدوش قبائل (ڈی این ٹیز)، معاشی طور پر پسماندہ زمروں (ای بی سی) اور معاشی طور پر کمزور طبقے (ای ڈبلیو ایس) جیسے سماجی، تعلیمی اور معاشی طور پر پسماندہ طبقات کو بااختیار بنا کر ایک شمولیت پر مبنی معاشرے کی تعمیر کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ یہ محکمہ مذکورہ ہدفی گروپوں کی ترقی کے لیے مختلف اسکیموں پر عمل درآمد کر رہا ہے۔

مالی سال 2014-15 سے 2021-22 تک محکمہ کی حصول یابیاں حسب ذیل ہیں:

درج فہرست ذاتوں (ایس سی)، دیگر پسماندہ طبقات (او بی سی)، ڈی نوٹیفائیڈ اور خانہ بدوش قبائل (ڈی این ٹی) کی تعلیمی ترقی کے لیے مختلف اسکیموں پر عمل درآمد کیا جارہا ہے۔ مالی سال 2014-15 سے اب تک 36164 کروڑ روپے کی رقم خرچ کی گئی ہے اور مندرجہ ذیل اسکیموں سے 11 کروڑ سے زائد طلبہ مستفید ہوئے ہیں:

  • ایس سی طلبہ و دیگر کو میٹرک سے پہلے اسکالرشپ: 224.70 لاکھ مستفیدین اور تقریبا 3280.07 کروڑ روپے کا خرچ۔
  • ایس سی طلبہ کو میٹرک کے بعد اسکالرشپ: 434.29 لاکھ مستفیدین اور تقریبا 24968.55 کروڑ روپے کا خرچ۔
  • پردھان منتری – انوسوچیت جاتی ابھی یودے یوجنا (پی ایم –اے جے ای): بابو جگجیون رام چھاترواس یوجنا کا ایک جزو : 173 ہاسٹلوں کی تعمیر کے لیے 342.5 کروڑ روپے منظور کیے گئے جس سے تقریبا 15800 مستفید ہوئے۔
  • ہائر ایجوکیشن فار ینگ اچیورز (شریاس):
  • ایس سی اور او بی سی طلبہ (ایف سی ایس) کے لیے مفت کوچنگ اسکیم، تقریبا 19437 مستفیدین اور 2014-15 سے تقریبا 91.37 کروڑ روپے کا خرچ۔
  • ایس سی (ٹی سی ایس) کے لیے ٹاپ کلاس اسکالرشپ اسکیم، تقریبا 17817 مستفدین اور اخراجات تقریبا 2014-15 سے اب تک تقریبا 313.48 کروڑ روپے ہیں۔
  • ایس سی وغیرہ کے طلبہ کے لیے نیشنل اوورسیز اسکالرشپ اسکیم (این او ایس)، 534 مستفدین اور اس پر خرچ تقریبا 1514-15 سے اب تک 152.23 کروڑ روپے ہے۔
  • ایس سی (این ایف ایس سی) -18036 مستفیدین اور قومی فیلوشپ اسکیم 2014-15 سے تقریبا 1511.65 کروڑ روپے کے اخراجات
  • ہدفی علاقوں میں ہائی اسکولوں میں رہائشی تعلیم کے لیے اسکیم (ایس آر آئی ایس ٹی اے): ایس سی کے کل 1,55,715 طلبہ کو فائدہ پہنچانے کے لیے کل 247 کروڑ روپے خرچ کیے گئے۔
  • وزیر اعظم ینگ اچیورز اسکالرشپ ایوارڈ اسکیم فار وائبرنٹ انڈیا برائے او بی سیز و دیگر (پی ایم –یسوی) جس میں پانچ ذیلی اسکیموں چلائی جارہی ہیں:
  • او بی سی، ای بی سی اور ڈی این ٹی طلبہ کے لیے پری میٹرک اسکالرشپ -563.9 لاکھ مستفیدین اور تقریبا 1195.33 کروڑ روپے کے اخراجات
  • او بی سی، ای بی سی اور ڈی این ٹی طلبہ کے لیے میٹرک اسکالرشپ کے بعد 302.05 لاکھ مستفیدین اور تقریبا 8186.56 کروڑ روپے کے اخراجات
  • او بی سی، ای بی سی اور ڈی این ٹی اسٹوڈنٹس کے لیے اعلیٰ درجے کی اسکولی تعلیم نئی پہل کی گئی ۔
  • او بی سی بوائز اینڈ گرلز کے لیے ہاسٹل کی تعمیر- 16870 نشستوں والے ہاسٹلوں کی تعمیر کے لیے تقریبا 260.70 کروڑ روپے خرچ ہوئے۔
  1. محکمہ نے سماجی دفاع کے محاذ پر تقریبا 10304 کروڑ خرچ کیے ہیں اور پچھلے 8 برسوں کے دوران 42 لاکھ سے زیادہ مستفیدین ہیں۔
  • اٹل وایو ابھیودے یوجنا (اے وی وائی اے وائی)
  • بزرگ شہریوں کے لیے نیشنل ایکشن پلان (این اے پی ایس آر سی)- 2014 سے اب تک کل مستفید ہونے والوں کی تعداد 271365 اور اس پر تقریبا 334 کروڑ روپے خرچ ہوئے ہیں۔
  • راشٹریہ وایوشری یوجنا (آر وی وائی)- 182.06 کروڑ روپے کی مالیت کے 8,30,739 معاون آلات، 236 کیمپوں میں، 2,40,490 افراد میں تقسیم کیے گئے۔
  • بزرگ شہریوں کے لیے روزی روٹی اور ہنر مندی کے اقدامات۔
  1. عمر رسیدہ سیلف ہیلپ گروپ کے لیے اسکیم 2021-22 میں شروع کی گئی ہے۔
  2. وقار میں دوبارہ روزگار کے لیے بزرگ قابل شہری (سی اے آر ڈی) پورٹل یکم اکتوبر 2021 کو شروع کیا گیا۔
  • سلور اکانومی (سیج پورٹل) : مالی سال 2021-22 میں 09 اسٹارٹ اپس کا انتخاب کیا گیا ۔
  • شراب نوشی اور منشیات کی روک تھام کے لیے اسکیم:
  • منشیات کی طلب میں کمی کے لیے نیشنل ایکشن پلان (این اے پی ڈی ڈی آر)- 2014 سے اب تک کل مستفید ہونے والوں کی تعداد 11,35,292 ہے اور تقریبا 839.09 کروڑ روپے کے اخراجات ہیں۔
  • نشہ مکت بھارت ابھیان (این ایم بی اے)- اس وقت ملک بھر میں تقریبا 357 آئی آر سی اے، 78 او ڈی آئی سی، 55 سی پی ایل آئی اور 35 اے ٹی ایف پھیلے ہوئے ہیں۔ زمینی سطح پر کی جانے والی مختلف سرگرمیوں کے ذریعے اب تک 2.46 کروڑ سے زیادہ افراد تک رسائی کی گئی جن میں 1.17 کروڑ نوجوان اور 30 لاکھ خواتین شامل ہیں۔
  • روزی روٹی اور روزگار کے لیے مارجنل افراد کی مدد (سمائل):
  • ٹرانسجینڈر افراد کی فلاح و بہبود کے لیے جامع بحالی کے لیے مرکزی شعبے کی اسکیم
  • بھیک مانگنے والے افراد کی جامع بحالی کے لیے مرکزی شعبے کی اسکیم
  • 2021-22 میں سمائل پر 1,75,03,200 روپے خرچ کیے گئے
  1. مظالم کی روک تھام کے لیے نوڈل وزارت ہونے کی وجہ سے درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبائل (مظالم کی روک تھام){پی او اے} ایکٹ 1989 کو دیگر امور کے ساتھ ساتھ ایس سی اور ایس ٹی کے ارکان کے خلاف مظالم کی روک تھام کے مقصد سے نافذ کیا گیا تھا؛ ایکٹ میں شق 18(اے) شامل کرکے اور ملک بھر میں مساوات پر مبنی معاشرے کے قیام کے لیے سال 2018 میں اس کے قواعد میں ترمیم کرکے مزید موثر بنایا گیا ہے۔
  • مظلومین کی کل تعداد جنھیں راحت فراہم کی گئی: 435382 افراد جن پر 3073.77 کروڑ روپے خرچ ہوئے
  • ذات برادری سے باہر شادی کے اقدامات: 164325 جوڑوں کو فائدہ ہوا۔
  1. وزارت نے ٹرانسجینڈر افراد کو حقوق کا تحفظ فراہم کرنے اور ان کی فلاح و بہبود کے لیے "ٹرانسجینڈر پرسنز (حقوق کا تحفظ) ایکٹ 2019" نافذ کیا ہے۔
  1. تاریخی فیصلہ لے کر معاشی طور پر کمزور طبقات کے لیے سال 2019 میں اپنی 103 ویں ترمیم کے ذریعے آئین ہند میں 15(6) اور 16(6) دفعات شامل کرکے 10 فیصد ریزرویشن فراہم کیا گیا۔
  1. یہ محکمہ معاشرے کے پسماندہ طبقات کو معاشی طور پر بااختیار بنانے اور آتم نربھر بنانے کے لیے اپنی کارپوریشنوں کے ذریعے ہنر مندی کی مختلف پیش رفتوں اور قرض دینے کی اسکیموں پر عمل درآمد کر رہا ہے۔ مالی سال 2014-15 سے اب تک ایس سی، او بی سی، ڈی این ٹی، ای بی سی اور صفائی کرمچاریوں کے پسماندہ طبقات کے 20 لاکھ سے زائد افراد کو فائدہ ہوا ہے جن پر 8286 کروڑ روپے خرچ ہوئے۔
  1. ڈاکٹر بی آر امبیڈکر کے اعزاز میں پانچ مقامات پر پنچ تیرتھ تعمیر کیے گئے:
  • مہو میں امبیڈکر کی جائے پیدائش
  • لندن کی وہ جگہ جہاں وہ برطانیہ میں تعلیم حاصل کرنے کے دوران رکے تھے
  • ناگپور میں دیکشا بھومی، جہاں انھوں نے تعلیم حاصل کی
  • دہلی میں مہاپری نروان استھل اور
  • ممبئی میں چیتیہ بھومی
  1. ڈاکٹر امبیڈکر انٹرنیشنل سینٹر (ڈی اے آئی سی) دہلی کے جن پتھ پر تعمیر کیا گیا ہے تاکہ سخت اور مستند تحقیق کرکے سماجی و اقتصادی عدم مساوات کو کم کیا جاسکے۔
  1. اس محکمے نے ایس سی/ ایس ٹی کے ارکان پر مظالم کی روک تھام کے لیے ایک نیشنل ہیلپ لائن قائم کی ہے، ٹول فری نمبر "14566"۔ نیشنل ہیلپ لائن برائے سینئر سٹیزن بھِ ٹول فری نمبر 14567 پر مہیا کی گئی ہے۔
  1. تمام اسکیموں اور پروجیکٹوں کو صرف 100 فیصد گو گرین اپنا کر ای فائلوں کے ذریعے عملی جامہ پہنانا شروع کیا گیا ہے۔ اس محکمے نے ای گورننس کو مستحکم کیا ہے اور آن لائن سرگرمیوں کے لیے آئی ٹی پر مبنی نظام کو نافذ کرکے 100 فیصد شفافیت کو یقینی بنایا ہے۔ ای انودان پورٹل تیار کیا گیا ہے جس پر این جی اوز/ٹرسٹ/سوسائٹیوں وغیرہ کی تمام تجاویز موصول ہوتی ہیں اور ان پر آن لائن کارروائی کی جاتی ہے۔

مختلف پروگراموں اور اسکیموں کے ذریعے محکمہ ہمیشہ ایک جامع معاشرے کی تعمیر کے لیے کوشاں رہے گا جس میں ٹارگٹ گروپوں کے ارکان کو ان کی ترقی اور ملک بھر میں معاشی اور سماجی طور پر خود مکتفی بنانے کے لیے مناسب مدد فراہم کی جائے گی۔

گزشتہ 8 برسوں کے دوران معذور افراد کو بااختیار بنانے کے محکمے کی اہم کامیابیوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیر موصوف نے بتایا کہ قانون سازی کی اصلاحات کے لیے حکومت نے 28.12-2016 کو معذور افراد کے حقوق قانون 2016 نافذ کیا۔ یہ ایکٹ 19 اپریل 2017 سے نافذ ہوا تھا۔ مرکزی قواعد 15 جون 2017 کو نوٹیفائی کیے گئے۔ اب تک 32 ریاستوں/ جموں و کشمیر نے یہ قانون نوٹیفائی کردیا ہے۔ آندھرا پردیش، مہاراشٹر، دادر اور نگر حویلی اور دمن اور دیو اور لداخ نے اب تک اس ایکٹ کو نوٹیفائی نہیں کیا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ اس قانون کی اہم خصوصیات یہ ہیں:

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0024FYQ.jpg

  • معذور افراد قانون 1995 کے برعکس جو بہبود پر مبنی تھا، نیا قانون حقوق پر مبنی ہے۔
  • معذوریوں کے زمرے 7 سے بڑھ کر 21 کردیے گئے ہیں۔ یکم اپریل 2018 کو ان معذوریوں کی تشخیص کے لیے رہنما خطوط تجویز کیے گئے۔
  • معذور افراد کے لیے سرکاری ملازمتوں میں ریزرویشن 3 فیصد سے بڑھا کر 4 فیصد کردیا گیا۔ 15-01-2018 کو ڈی او پی ٹی نے معذور افراد کو براہ راست بھرتی کے لیے خالی آسامیوں کی کل تعداد کا 4 فیصد ریزرویشن فراہم کرنے کی ہدایات جاری کیں۔
  • 04.01-2021 کو وزارت نے 3566 عہدوں (1046 – گروپ اے؛ 515-گروپ بی؛ 1724- گروپ سی اور 281 گروپ ڈی) کی فہرست جاری کی جو معذور افراد کے ریزرویشن کے لیے موزوں ہیں۔
  • 17.05-2022 کو مرکزی حکومت نے گروپ سی کے اندر، گروپ سی سے گروپ بی تک، گروپ بی کے اندر، گروپ اے کے نچلے درجے تک بینچ مارک معذوری کے حامل افراد کے لیے ترقی میں 4 فیصد ریزرویشن کی فراہمی کی ہدایات جاری کیں۔
  • سرکاری/حکومت کی مدد سے چلنے والے اعلیٰ تعلیمی اداروں میں معذور طلبہ کے لیے نشستوں پر ریزرویشن 3 فیصد سے بڑھا کر 5 فیصد کردیا گیا۔
  • یہ قانون تعمیر شدہ ماحول، نقل و حمل کے نظام اور آئی سی ٹی ایکو سٹم میں معذور افراد کے لیے قابل رسائی ماحول بنانے پر توجہ دیتا ہے۔
  • اس میں ہنر مندی کی ترقی، کھیلوں اور انٹرٹینمنٹ میں معذور افراد کی شرکت کو فروغ دینے پر بھی توجہ مرکوز کی گئی ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003XRD1.jpg

  • معذوری کے شعبے میں بین الاقوامی تعاون:
  • بھارت نے معذور افراد کے حقوق سے متعلق اقوام متحدہ کے کنونشن (یو این سی آر پی ڈی) پر دستخط کیے ہیں اور اس کے بعد یکم اکتوبر 2007 کو اس کی توثیق کی ہے۔
  • بھارت 2012 سے ایشیا اور بحرالکاہل کے خطے میں معذور افراد کے لیے انچیون حکمت عملی "حقوق کو حقیقی بنانے" کا فریق بھی ہے۔
  • بھارت نے 22 نومبر 2018 کو معذوری کے شعبے میں تعاون کے لیے حکومت آسٹریلیا کے ساتھ ایک مفاہمت نامے پر دستخط کیے ہیں۔ کمیونٹی بیسڈ انکلوسیو ڈویلپمنٹ (سی بی آئی ڈی) پروجیکٹ یونیورسٹی آف میلبورن کے تعاون سے نافذ کیا جا رہا ہے جو مذکورہ مفاہمت نامے میں مذکور تعاون کے شعبے کے مطابق ہے۔
  • 27 اپریل 2022 کو مرکزی کابینہ نے معذوری کے شعبے میں تعاون کے لیے اس محکمے کی چِلی حکومت کے ساتھ دو طرفہ معاہدہ کرنے کی تجویز کو بھی منظوری دے دی ہے۔
  • معذوری کے شعبے میں تعاون کے لیے جنوبی افریقہ کی حکومت کے ساتھ ایک مفاہمت نامے پر دستخط کا عمل جاری ہے۔
  • دو نئے ادارے قائم کیے گئے: 2015 میں نیشنل انسٹی ٹیوٹ انڈین سائن لینگویج ریسرچ اینڈ ٹریننگ سینٹر (آئی ایس ایل آر ٹی سی) اور 2019 میں قائم شدہ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ ری ہیبلی ٹیشن (این آئی ایم ایچ آر)۔
    • آئی ایس ایل آر ٹی سی نے آئی ایس ایل ڈکشنری تیار کی۔ ڈکشنری کا تیسرا ایڈیشن 17.02.2021 کو کل 10000 الفاظ کے ساتھ لانچ کیا گیا۔
    • آئی ایس ایل آر ٹی سی نے درجہ دوم کی نصابی کتابوں کو آئی ایس ایل (ڈیجیٹل فارمیٹ) میں تبدیل کرنے کے لیے 06.10.2020 کو این سی ای آر ٹی کے ساتھ ایک مفاہمت نامے پر دستخط کیے۔ آئی وی کلاسوں کی این سی ای آر ٹی کی نصابی کتابوں کا آئی ایس ایل ای مواد 23 ستمبر 2021 کو شروع کیا گیا۔
  • چھتیس گڑھ، آندھرا پردیش، کرناٹک، مہاراشٹر، تریپورہ، اروناچل پردیش، جھارکھنڈ، اترپردیش، اڈیشہ، سکم، انڈمان و نکوبار جزائر، میگھالیہ اور منی پور کی ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں 13 نئے کمپوزٹ علاقائی مراکز قائم کئے گئے ہیں۔
  • معذور افراد کو ہموار سروس کی فراہمی کو آسان بنانے کے لیے 258.82 کروڑ روپے کی لاگت سے نیشنل انسٹی ٹیوٹ اور ان کے علاقائی اور جامع علاقائی مراکز (سی آر سی) کی مختلف عمارتیں تعمیر کی گئیں۔
  • گوالیار میں دویانگ اسپورٹس پرسنز کے لیے دویانگ کھیلوں کے لیے جدید ترین تربیتی سہولیات کی فراہمی کے لیے مرکز قائم کیا گیا ہےجسے 2022 میں فعال بنائے جانے کا امکان ہے۔ شیلانگ میں ایسا ہی ایک اور مرکز تجویز کیا گیا ہے۔
  • مرکزی حکومت کی جانب سے 200.00 کروڑ روپے کی مالی امداد سے 338.04 کروڑ روپے کی لاگت سے ایلیمکو کی جدید کاری کی منظوری دی گئی ہے۔
  • مدھیہ پردیش کے اجین میں 13.94 کروڑ روپے کی لاگت سے ایلیمکو آگزیلیری پروڈکشن سینٹر قائم کیے گئے۔
  • ہریانہ کے فرید آباد میں 55.00 کروڑ روپے کی لاگت سے جدید ایلیمکو آگزیلیری پروڈکشن سینٹر قائم کیا جارہا ہے۔ یہ مرکز جولائی 2022 تک مکمل ہونا ہے۔
  • جون 2021 میں دہلی، دہرادون، سکندرآباد، ممبئی، چنئی، کولکتہ اور کٹک 7 کمپوزٹ ریجنل سینٹرز لکھنؤ، سندر نگر، نیلور، راج نند گاؤں، کوزی کوڈ، پٹنہ اور بھوپال کے 7 قومی اداروں میں 14 کراس ڈس ایبلٹی ارلی آئیڈینٹیفکیشن سینٹرز (سی ڈی ای آئی سی) (0-6 سال) قائم کیے گئے۔
  • معاون آلات کی خریداری/ فٹنگ کے لیے معذور افراد کی امداد (اے ڈی آئی پی) اسکیم میں اپریل 2022 سے نظر ثانی کی گئی ہے تاکہ دویانگجنوں کو عصری امداد اور معاون آلات فراہم کیے جا سکیں اور سماعت کی کمزوری (0-5 سال) کے شکار بچوں کے لیے کوکلیئر امپلانٹ سرجری میں مدد فراہم کی جا سکے۔ فی مستفید امداد 7 لاکھ روپے اور 5 سے 18 سال کے درمیان سماعت میں کمی کے شکار بچوں کی صورت میں 6.00 لاکھ روپے کی امداد فراہم کی جائے گی۔ 22.38 لاکھ دویانگجن اور 4170 کوکلیئر امپلانٹ سرجریوں میں 1389.35 کروڑ روپے کی مالیت کے معاون آلات سے مدد کی گئی۔
  • دین دیال معذور بحالی اسکیم (ڈی ڈی آر ایس) اور ضلعی معذوری بحالی مرکز (ڈی ڈی آر سی) اسکیم میں ترمیم کی گئی جس سے لاگت کے اصولوں میں 2.5 گنا اضافہ ہوا۔ 56100 کروڑ روپے جاری کیے گئے جس سے 22.38لاکھ افراد مستفید ہوئے۔
  • 2014-15 کے بعد سے پری میٹرک، پوسٹ میٹرک، اعلیٰ درجے کی تعلیم، نیشنل اوورسیز اور معذور طلبہ کے لیے مفت کوچنگ جیسی نئی اسکالرشپ اسکیمیں شروع کی گئیں۔ معذور 1.84لاکھ طلبہ کو 555.35کروڑ روپے کے وظائف جاری کیے گئے۔
  • عوامی عمارتوں، نقل و حمل اور آئی سی ٹی ماحولیاتی نظام میں رکاوٹوں سے پاک ماحول کی تخلیق کے لیے دسمبر 2015 میں قابل رسائی بھارت مہم کا آغاز کیا گیا - 553.59 کروڑ روپے کے اجرا کے ساتھ قابل رسائی بھارت مہم کے تحت محکمہ کی مدد کے ذریعے ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں 585 عمارتوں اور 1030 مرکزی سرکاری عمارتوں کو رکاوٹ سے پاک کردیا گیا۔
  • ایس آئی پی ڈی اے اور نیشنل ایکشن پلان کے تحت 204.68 کروڑ روپے کی لاگت سے 1.94 لاکھ دویانگ جنوں کو ہنر مندی کی تربیت دی گئی۔
  • معذور افراد کا قومی ڈیٹا بیس بنانے کے لیے 17-2016 میں منفرد معذوری شناختی کارڈ پروجیکٹ کا آغاز کیا گیا۔ 01.06.2022 تک تمام ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے 716 اضلاع میں 73.89 لاکھ منفرد معذوری شناختی کارڈ تیار کیے گئے۔
  • 5 ودیہ کلا شکتی تقریبات کا انعقاد (02 قومی سطح پر اور 03 علاقائی سطح پر) 2019 سے، پرفارمنگ اور فنون لطیفہ میں معذور بچوں اور نوجوانوں کی اندرونی صلاحیت کو پروان چڑھانے کے لیے۔
  • ٹوکیو میں منعقدہ 2020 کے پیرالمپکس کے شرکا کو محکمے نے انعامات سے نوازا۔
  • سی سی پی ڈی کے محکمے اور دفتر نے مشترکہ طور پر 4 سے 5 مارچ 2022 کو گجرات کے کیواڑیا میں آر معذور افراد ایکٹ 2016 کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے نیز مختلف سرکاری پہل اور اسکیموں کے ذریعے معذور افراد کو بااختیار بنانے اور شمولیت پر ریاستوں کے کردار اور ذمہ داریوں کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کی خاطر دو روزہ ورکشاپ کا انعقاد کیا۔

***

(ش ح - ع ا - ع ر)

U. No. 6179

 

 



(Release ID: 1831694) Visitor Counter : 120


Read this release in: Telugu , English , Hindi , Punjabi