نوجوانوں کے امور اور کھیل کود کی وزارت

اولمپک گولڈ میڈل فاتح نیرج چوپڑا نے کے آئی وائی جی 2021 کانفرنس میں اسپورٹس سائنس کی وکالت کرتے ہوئے کہا کہ ’’عالمی سطح کی کارکردگی کے لیے، اسپورٹس سائنس اور بائیو میکینکس کی کافی اہمیت ہے‘‘

Posted On: 06 JUN 2022 6:21PM by PIB Delhi

 

اولمپک گولڈ میڈل فاتح نیرج چوپڑا پیر کے روز نیشنل سینٹر فار اسپورٹس سائنس اینڈ ریسرچ (این سی ایس ایس آر) کے اجلاس میں کلیدی مقرر تھے، جہاں انہوں نے ’’ایتھلیٹس میں اولمپک گولڈ میڈل – اربوں کا خواب پورا ہوا اور میرا سفر‘‘ موضوع پر گفتگو کی۔ اس موضوع پر بولتے ہوئے انہوں نے نہ صرف اپنے اولمپک کے سفر کے بارے میں بتایا، بلکہ  یہ بھی بتایا کہ کیسے بھارت میں کھیل مجموعی طور پر آگے بڑھے ہیں، خاص کر اسپورٹس سائنس اور بائیو میکینکس کے معاملے میں اس میں کتنی ترقی ہوئی ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001RE3Y.jpg

آئندہ منعقد ہونے والی ایتھلیٹکس ورلڈ چمپئن شپ اور کامن ویلتھ گیمز (سی ڈبلیو جی) کے فن لینڈ میں ٹریننگ حاصل کر رہے نیرج نے کانفرنس کے اس اجلاس میں آن لائن شرکت کی اور کہا کہ جو ٹیم اسپورٹس سائنس اور بائیو میکینکس کے تکنیکی علم سے لیس ہوتی ہے،  اس سے کھلاڑی کو بطور ایتھلیٹ آگے بڑھنے اور عالمی سطح کی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے میں مدد ملتی ہے۔

’’میں عالمی درجے کی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے میں یقین رکھتا ہوں، آپ کی باقاعدہ ٹریننگ کے ساتھ ہی اسپورٹس سائنس اور بائیو میکینکس جیسی چیزیں کافی اہمیت رکھتی ہیں۔ اس کے علاوہ، اسپورٹس سائنس کا علم ہونے سے آپ کو غذائیت، خوراک، بحالی، اور بائیو میکینکس جیسی چیزوں کو تکنیکی طور پر سمجھنے میں مدد ملتی ہے۔ ان تمام چیزوں کو سمجھنے کے بعد ہی ہم بطور ایتھلیٹ  اور مقابلہ کرنے والے کے طور پر مزید آگے بڑھتے ہیں۔ یہاں پر میرے ساتھ آج یہی معاملہ ہے، اور این ایس این آئی ایس پٹالہ میں، جہاں میں نے ان تمام چیزوں کے بارے میں آہستہ آہستہ سیکھا اور پھر بطور کھلاڑی آگے بڑھنے میں کامیاب ہوا۔ لہٰذا، اسپورٹس سائنس اور بائیو میکینکس کا علم کافی مددگار ثابت ہوتا ہے۔‘‘

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002FNND.jpg

این سی ایس ایس آر، حکومت ہریانہ، اسپورٹس اتھارٹی آف انڈیا (ایس اے آئی)، اور اسپورٹس سائنساور اینالیٹکس سینٹر، آئی آئی ٹی مدراس کے تعاون سے پنچ کولہ میں جاری ایس بی آئی کھیلو انڈیا یوتھ گیمز (کے آئی وائی جی) میں ’’نوجوانوں کے کھیل میں اعلیٰ کارکردگی کے لیے اختراعی ٹیکنالوجیکل اور اسپورٹس سائنسز کے طور طریقے‘‘ پر دو روزہ کانفرنس کرنے کی امید کر رہا ہے۔

ایسا پہلی بار ہے جب امورِ نوجواں اور کھیلوں کی وزارت (ایم وائی اے ایس) نے اتنی بڑی پہل کی ہے اور ملک میں اسپورٹس سائنس کے فروغ کے لیے این سی ایس ایس آر قائم کیا ہے، خاص طور پر اس پہل کو شروع کرنے اور اس کی تشہیر کے لیے کھیلو انڈیا یوتھ گیمز جیسے پروگرام کا استعمال کرتے ہوئے۔

این سی ایس ایس آر پلیٹ فارم کی مدد سے، وزارت نہ صرف ایتھلیٹوں کی کارکردگی کو بہتر بنانے میں ان کی مدد کرنا چاہتی ہے، بلکہ ان کے زخمی ہونے کو بھی روکنا چاہتی ہے۔ اس پہل کو شروع کرنے کے لیے وزارت نے اسپورٹس سائنس کے ماہرین کے 400 عہدے پہلے ہی تیار کر دیے ہیں، جن میں 250 ماہرین پہلے سے ہی ایس اے آئی کے ساتھ کر رہے ہیں۔ این سی ایس ایس آر جہاں ایک طرف ’ہب اینڈ اسپوک‘ ماڈل میں کام کرے گا، وہیں دوسری طرف ملک بھر کے ایس اے آئی مراکز این سی ایس ایس آر کے صدر دفتر میں ایتھلیٹوں کے بارے میں ’اسپوک اینڈ اِن پٹ‘ کے طور پر کام کریں گے۔ این سی ایس ایس آر کا صدر دفتر، ایتھلیٹ کی کارکردگی کو بہتر کرنے میں مدد کے لیے ڈیٹا کی تحقیق و تجزیہ کے مرکز کے طور پر کام کرے گا۔

این سی ایس ایس آر میں نیرج کے اجلاس سے فوراً پہلے، ایس اے آئی نے آئی آئی ٹی-مدراس کے ساتھ ایک مفاہمت نامہ پر دستخط کیے ہیں، جہاں آئی آئی ٹی-ایم اب ملک میں ایتھلیٹوں کی نشو و نما کے لیے اپنی ٹیکنالوجی اور بائیو میکینکس کی مہارت سے متعلق معلومات فراہم کرے گا۔ پہلے دن کے اجلاس میں معروف کھلاڑیوں اور کوچ جیسے کہ انجو بابی جارج، شکتی سنگھ، رادھا کرشنن نائر اور مشہور پروفیسران جیسے پروفیسر مہیش پنچگنولا، ڈین، ایلومنی اور کارپوریٹ تعلقات، آئی آئی ٹی مدراس اور ڈاکٹر بیبھو نائک، ڈائرکٹر، این سی ایس ایس آر، ایس اے آئی نے بھی شرکت کی۔

*****

ش ح – ق ت – ت ع

U: 6168

 



(Release ID: 1831691) Visitor Counter : 126


Read this release in: English , Hindi , Punjabi , Tamil