سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ کا کہنا ہے کہ حکومت نے ٹیکنالوجی کے شعبوں میں اسٹارٹ اپس کی مدد کے لیے  بہت سے پروگرام شروع کیے ہیں


سی ایس آئی  آر نے پچھلے پانچ سالوں کے دوران صنعتی   تحقیق و ترقی  کی اختراعات کو فروغ دینے کے لیے    7 کامن ریسرچ اینڈ ٹیکنالوجی ڈیولپمنٹ ہب (سی آر ٹی ڈی ایچ ایس) قائم کیے ہیں، جو ایم ایس ایم  ایز، اسٹارٹ اپس اور انفرادی اختراع کاروں کے لیے وقف ہیں: ڈاکٹر جتیندر سنگھ

Posted On: 06 APR 2022 3:12PM by PIB Delhi

مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) سائنس اور ٹیکنالوجی؛ وزیر مملکت (آزادانہ چارج) ارتھ سائنسز؛ پی ایم او، پرسنل، عوامی شکایات، پنشن، ایٹمی توانائی اور خلائی وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ حکومت نے ٹیکنالوجی کے شعبوں میں اسٹارٹ اپس کی مدد کے لیے کئی پروگرام شروع کیے ہیں۔ محکمہ سائنس اور ٹیکنالوجی کی طرف سے شروع کیے گئے پروگراموں کا مقصد جدت اور ٹیکنالوجی کی قیادت میں کاروبار کو پروان چڑھانا ہے، جس سے دولت کی پیداوار  اور ملازمتوں کی فراہمی کے لیے نئی راہیں بھی پیدا ہوتی ہیں۔

 

ٹکنالوجی کے شعبے میں اسٹارٹ اپس کی مدد کے لیے اسکیموں سے متعلق ایک سوال کے جواب میں لوک سبھا  میں پیش کئے گئے ایک بیان میں، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، وزیر اعظم کے انوویشن اور اسٹارٹ اپ انڈیا کے وژن کے مطابق، قومی پہل۔ ڈیولپنگ اینڈ ہارنسنگ انوویشنز (ندھی) پروگرام 2016-17 میں شروع کیا گیا ہے، جس کا مقصد علم پر مبنی اور ٹیکنالوجی پر  منحصر  اختراعی تصورات کو کامیاب اسٹارٹ اپس میں تبدیل کرنا ہے۔

 

وزیر  موصوف نے مطلع کیا کہ  سی ایس آئی آر نے پچھلے پانچ سالوں کے دوران صنعتی تحقیق و ترقی کی اختراعات کو فروغ دینے کے لیے  7 مشترک تحقیق اور ٹیکنالوجی کی ترقی کے مراکز (سی  آر ٹی ڈی ایچ ایس) قائم کیے ہیں ، ایم ایس ایم ایز، اسٹارٹ اپس اور انفرادی اختراع کاروں کے لیے وقف ہیں۔ سی ایس آئی آر لیبارٹریز انڈر گریجویٹ، پوسٹ گریجویٹ اور ریسرچ طلباء کے لیے مختلف شعبوں میں مسلسل تربیت فراہم کر رہی ہیں۔ وہ صنعت پر مبنی تربیت / ہنر مندی کے پروگراموں کے انعقاد میں بھی مصروف ہیں جنہیں صارفین نے کھلے دل سے قبول کیا ہے۔

 

ندھی  پروگرام کے مختلف اجزاء ہیں جیسے انٹرپرینیور-ان-ریذیڈنس(ای آئی آر) پروگرام کے ذریعے انٹرپرینیورشپ کا انتخاب کرنے والے طلباء کو فیلوشپ فراہم کرنا، پریاس (نوجوانوں اور خواہش مند اختراع کاروں اور اسٹارٹ اپ کو فروغ دینا اور تیز کرنا) پروگرام کے ذریعے  تصورات کو عملی نمونوں میں تبدیل کرنے کے لیے مالی مدد فراہم کرنا، ابتدائی مرحلے میں اسٹارٹ اپس کو سیڈ سپورٹ فنڈنگ کی فراہمی، اسٹارٹ اپس کو ایکسلریٹر کے ذریعے رہنمائی اور سرمایہ کاری کی تیاری میں مدد فراہم کرنا، اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں اسٹارٹ اپس کو ٹیکنالوجی بزنس انکیوبیٹرز (ٹی بی آئیز) اور سینٹرز آف ایکسیلنس(سی او ای) کے ذریعے انکیوبیٹ کرنے کے لیے جدید ترین انفراسٹرکچر بنانا۔ اب تک ملک میں50 سے زیادہ ندھی  ٹی بی آئیزا ور  7ندھی سی او ایز  قائم کیے گئے ہیں۔

محکمہ سائنس اور ٹیکنالوجی (ڈی ایس ٹی) نے بین الضابطہ سائبر فزیکل سسٹمز (این ایم۔ آئی سی پی ایس ) پر قومی مشن بھی شروع کیا ہے۔ مشن کے نفاذ کے ایک حصے کے طور پر، ملک بھر کے معروف اداروں میں جدید ٹیکنالوجیز میں 25 ٹیکنالوجی انوویشن ہب (ٹی  آئی ایچ ایس ) قائم کیے گئے ہیں۔ مشن کی اہم سرگرمیوں میں سے ایک ٹیکنالوجیز کے ابھرتے ہوئے شعبوں جیسے کہ اے آئی (مصنوعی ذہانت)،  ایم ایل (مشین لرننگ)، روبوٹکس، آئی او ٹی (انٹرنیٹ آف تھنگز) وغیرہ میں اختراع، انٹرپرینیورشپ اور اسٹارٹ اپ کو فروغ دینا ہے۔

ٹیکنالوجی ڈویلپمنٹ بورڈ (ٹی ڈی بی) ڈیپارٹمنٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی(ڈی ایس ٹی) کا ایک قانونی ادارہ قرض یا ایکویٹی کی شکل میں اور/یا غیر معمولی معاملات میں، صنعتی  اداروں اور دیگر ایجنسیوں کو گرانٹ فراہم کرتا ہے جو دیسی ٹیکنالوجی کے تجارتی استعمال یا موافقت کی کوشش کرتے ہیں اور وسیع تر گھریلو استعمالات کے لیے درآمدی ٹیکنالوجی کو اختیار کرتے ہیں۔ کمپنیوں/اسٹارٹ اپس کو اجازت ہے کہ وہ اپنے پروجیکٹ کو کمرشلائزیشن کے لیے جزوی مالی اعانت کے لیے سال بھر کی مدت کے دوران  درخواست دے  سکتے ہیں۔

 

ڈی پی آئی آئی ٹی اسٹارٹ اپ انڈیا سیڈ فنڈ سکیم(ایس آئی ایس ایف ایس) کا مقصد سٹارٹ اپس کو  پروگرام کے پس  پشت تصور کے  ٹھوس ثبوت کی فراہمی، اولین نمونے کی تیاری ، مصنوعات  کے تجربات ، مارکیٹ میں داخلے، اور کمرشلائزیشن کے لیے مالی مدد فراہم کرنا ہے۔ یہ اسکیم اسٹارٹ اپس کو ترقی کی اس سطح تک پہنچنے تک قابل بناتی ہے جہاں وہ  انسانی ہمدردی کی بنیاد پر  سرمایہ کاری  کرنے والوں یا سٹے کے کاروبار میں رقم داؤ ں پر لگانے والوں سے سرمایہ کاری حاصل  کر سکیں یا کمرشل بینکوں یا مالیاتی اداروں سے قرض حاصل کر سکیں۔

 

بایوٹیکنالوجی کا شعبہ، بائیو ٹیکنالوجی انڈسٹری ریسرچ اسسٹنس کونسل(بی آئی آر اے سی) کے ذریعے، بائیو ٹیکنالوجی کے شعبے میں اسٹارٹ اپس کی  مدد کرتا ہے  اور انہیں پروان چڑھاتا ہے۔بڑی اسکیمیں  بائیو نیسٹ اسکیم(بائیو انکیوبیٹرس نرچرنگ انٹر پرینیور شپ فار اسکیلنگ ٹیکنالوجیز) اور بائیو ٹیکنالوجی اگنیشن گرانٹ (بی آئی جی) اسکیمیں ہیں۔ ان منصوبوں کے ذریعے، بی آئی آر اے سی نے ملک کی 18 ریاستوں میں 60 انکیوبیشن مراکز کو مدد فراہم کی ہے ، جو 1500 سے زیادہ انکیوبیٹیز کو  امداد فراہم کرتے ہیں۔

 

اٹل انوویشن مشن  کے ذریعہ مختلف شعبوں میں اسٹارٹ اپس کو فروغ دینے کے لیے اٹل انکیوبیشن سینٹرز (اے آئی سی) قائم کیے ہیں۔ اس مشن کے تحت  اٹل نیو انڈیا چیلنج (اے این آئی سی) پروگرام بھی شروع کیا  گیاہے تاکہ ٹکنالوجی پر مبنی اختراعات کے ذریعہ ا سٹارٹ اپس کی براہ راست مدد کی جائے جو قومی اہمیت اور سماجی  معنویت کے  شعبوں میں  پیش آنے والے  چیلنجوں کا حل فراہم کرتے ہیں۔

ڈیفنس ایکسیلنس کے لیے اختراعات (آئی ڈی ای ایکس) کا آغاز دفاعی پیداوار کے محکمے، وزارت دفاع نے کیا تھا، جس کا مقصد تحقیق اور ترقی کے اداروں اور اس کے علاوہ تعلیمی برادری کو شامل کرکے خود انحصاری حاصل کرنا اور دفاع اور ایرو اسپیس میں اختراعات اور ٹیکنالوجی کی ترقی کو فروغ دینا  اور تحقیق اور ترقی  کے کاموں کو انجام دینے کے لیے انہیں گرانٹس فراہم کرانا ہے  ۔ اسٹارٹ اپس کو 1.50 کروڑ روپے تک بطور گرانٹ اختراعات  کے اولین نمونے تیار کرنے کے لیے ملتے ہیں۔ انہیں پورے ملک میں پھیلے  آئی آئی ٹی ایس ، آئی آئی ایم ایس اور دیگر پرائیویٹ انکیوبیٹرز میں آئی ڈی ای ایکس کے پارٹنر انکیوبیٹرز سے بھی زبردست تعاون حاصل ہے۔

 

الیکٹرانکس اور آئی ٹی کی وزارت(ایم ای آئی ٹی وائی) نے آئی او ٹی، اے آئی، بلاک چین وغیرہ جیسی ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کا استعمال کرتے ہوئے آئی سی ٹی اسٹارٹ اپس کو سپورٹ کرنے میں مصروف انکیوبیٹروں کو مالی اور تکنیکی مدد  کی فراہمی کے ذریعے ٹیکنالوجی  کی صنعت کاری کو  فروغ دینے کے لیے ٹیکنالوجی انکیوبیشن اینڈ ڈیولپمنٹ آف انٹرپرینیورز (ٹی آئی ڈی ای 2.0 )  اسکیم کا آغاز کیا ہے۔ ایم ای آئی ٹی وائی کی نیکسٹ جنریشن انکیوبیشن اسکیم (این جی آئی ایس ) میں حل پر مبنی فن تعمیر کی حامل ہے اور اس کا مقصد 3 سال کی مدت میں  ٹی آئی ای آر – دوسری  اور تیسری سطح کے شہروں میں 300 ٹیکنا لوجی والے اسٹار۔ اپس  کو امداد فراہم کرنا ہے جس کے کل بجٹ کے اخراجات95.03 کروڑ روپے ہیں۔

 

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے بتایا کہ حکومت نے استفادہ کنندگان کو خدمات کی موثر فراہمی کے لیے ٹیکنالوجی کو کلیدی معاون کے طور پر تسلیم کیا ہے۔ حکومت کے محکمے وقتاً فوقتاً اپنے ٹیکنالوجی کی بنیاد پر کام کرنے والے سروس پروگراموں میں در پیش  رکاوٹوں، چیلنجوں اور گمشدہ  کڑیوں کا جائزہ لیتے ہیں اور نئے پروگراموں کو تیار کرکے شناخت شدہ چیلنجوں سے نمٹنے کی کوشش کرتے ہیں۔

 

ڈی بی ٹی، بی آئی آر اے سی نے تحقیق اور ترقی کے پروگراموں کے فروغ میں پیش آنے والی  کچھ رکاوٹوں کی نشاندہی کی ہے جیسے ترقی یافتہ مرحلے والے اسٹارٹ اپس کے لئے تجرباتی اور شروعاتی زمرے کی مینو فیکچرنگ  کے لئے محدود عام رسائی کی سہولیات ،  ضابطوں پر عمل درآمد سے متعلق آگاہی اور کلیئرنس وغیرہ۔ ان مسائل کے حل کے طور پر، ڈی بی ٹی کے تحت بی آئی آر اے سی نے حیاتیاتی ٹیکنالوجی کے شعبے کے لئے پروجیکٹ ڈویلپمنٹ سیل(پی ڈی سی) قائم کیا ہے۔ جو گھریلو سرمایہ کار اور ایف ڈی آئی کی بھرپور حمایت کرتے ہوئے مرکز اور ریاستوں کے ساتھ مل کر ایک سرمایہ کاری دوست ماحولیاتی نظام بنانے کے لیے پوزیشن میں ہے،  یہ سیکریٹریز کے بااختیار گروپ (ای جی او ایس) کے ذریعے اعلیٰ سطحی اقدامات کے ساتھ مسائل کو بھی حل کرتا ہے۔ حیاتیاتی ٹیکنالوجی کے لئے نیشنل انویسٹمنٹ کلیئرنس سیل(آئی سی سی) سنگل ونڈو سسٹم کے ذریعے ریگولیٹری سپورٹ کی سہولت فراہم کرتا ہے اور کاروبار کرنے میں آسانی کو فروغ دیتا ہے۔

 

ڈیجیٹل انڈیا پروگرام کے آغاز کے ساتھ ساتھ ڈیجیٹلائزیشن کی تیز رفتاری  اور موبائل فون  کے عام ہوجانے اور انٹرنیٹ تک رسائی نے زیادہ شفاف اور موثر طریقے سے خدمات کی بہم رسانی میں ٹیکنالوجی کو اپنانے  میں مدد فراہم کی ہے۔ ویکسین پروگرام کے موثر انتظام کے لیے کوون  ایپ جیسے حکومتی اقدامات؛ آئی ٹی ٹولز کے ذریعے جی ایس ٹی کے نفاذ کو قابل بنانا، ڈائریکٹ بینیفٹ ٹرانسفر(ڈی بی ٹی) ٹیکنالوجی کو اپنانے اور خدمات کی موثر فراہمی کی چند روشن مثالیں ہیں۔

 

محکمہ سائنس اور ٹیکنالوجی  کے آئی سی پی ایس پر قومی مشن ( بین شعبہ  جاتی سائبر فزیکل سسٹم پر قومی مشن) میں مرکزی وزارتیں، ریاستی حکومتیں، صنعتی برادری  اور تعلیمی دنیا اسٹیک ہولڈرز کے طور پر شامل ہیں۔ مشن، جدید ٹیکنالوجی کی ترقی، ترجمہ اور کمرشلائزیشن پر توجہ مرکوز کرنے کے علاوہ، جدید اور مستقبل کی ٹیکنالوجیز میں انسانی وسائل اور ہنر کی ترقی کے اہم پروگرام بھی رکھتا ہے۔  ڈی ایس ٹی این ایم۔ آئی سی پی ایس  اور ڈی ایس ٹی۔ ندھی پروگراموں کے تحت تعاون غیر منافع بخش اداروں کو سیکشن 8 کمپنیوں یا سوسائٹیوں کی شکل میں فراہم کیا جاتا ہے تاکہ تیزی سے فیصلہ سازی میں بہتر خود مختاری فراہم کی جا سکے اور اسٹارٹ اپس کو ترقی کی سمت میں آگے بڑھنے کے لیے سازگار ماحول فراہم کیا جا سکے۔

حکومت نے تحقیق اور ترقی کی سرگرمیوں میں صنعت کی شرکت کو فروغ دینے کے لیے پروگرام شروع کیے ہیں۔ سائنس اور انجینئرنگ ریسرچ بورڈ(ایس ای آر بی) کے ذریعے سائنس اور ٹیکنالوجی کے محکمے نے صنعت سے متعلقہ تحقیق اور ترقی (آئی آر آر ڈی ) اسکیم کا آغاز کیا ہے جس کا مقصد معاشرے کے وسیع تر فائدے کے لیے صنعت کے مخصوص مسائل کو حل کرنے کے لیے تعلیمی اداروں اور قومی لیبارٹریوں میں دستیاب مہارت کو بروئے کار لانا ہے۔ حکومت اور صنعت نے مشترکہ طور پر پرائم منسٹر فیلو شپ اسکیم تیار کی ہے تاکہ ڈاکٹریٹ کی تحقیق کے لیے ہنر منددماغوں کو راغب کیا جا سکے، اسکالرز میں قائدانہ خصوصیات کو پروان چڑھایا جا سکے اور تعلیمی اداروں میں صنعتی تحقیق کی حوصلہ افزائی کی جا سکے۔ اس اسکیم میں ہر سال فی امیدوار سالانہ 8.7 لاکھ روپے تک 100 نئے اسکالرشپ دینے کا انتظام ہے،  سائنس اور ٹیکنالوجی کے محکمے نے اپنے شفاف توانائی  کی تحقیق سے متعلق  پہل قدمی کے ذریعے صنعت کو تعاون پر مبنی صنعتی تحقیق اور ترقی کے ذریعے ٹیکنالوجیز کی ترقی کے لیے سہولت فراہم کی ہے۔ تحقیق کے کچھ شعبہ جات یہ ہیں: ہندوستانی کوئلے سے میتھانول کی پیداوار، صنعت کی شرکت کو بڑھانے کے لیے ہائیڈروجن اور فیول سیل پروگرام، بیک وقت پانی کو جراثیم سے پاک کرنے اور  اس کے چھاننے اور نٹھارنےکے لیے فوٹوکاٹیلیٹک غلافوں کی ترقی وغیرہ۔

*************

 

 

ش ح ۔ س ب۔ ر‍‌ض

U. No.6057



(Release ID: 1830740) Visitor Counter : 114


Read this release in: English , Tamil