وزارت اطلاعات ونشریات

فلم سازی آسان ہونی چاہئے،جس سے نوجوانوں کے خواب شرمندہ تعبیر ہوسکیں- پرسون جوشی

Posted On: 02 JUN 2022 5:41PM by PIB Delhi

نئی دہلی،2جون ،2022

 

مشہور شاعر ،نغمہ نگار اور اسکرین رائٹر پرسون جوشی نے کہا ہے کہ فلم سازی کسی ‘ہمت والے’ کا کام نہیں ہونا چاہئے بلکہ یہ کسی ایسے شخص کا کام ہونا چاہئے جس میں ہنر ہو۔

 

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/6-1WAVK.jpg

17ویں ممبئی بین الاقوامی فلم فیسٹیول (ایم آئی ایف ایف 2022) کی ایک ماسٹرکلاس میں بولتے ہوئے ،جناب جوشی نے کہا،‘‘ہم تنوع کے بارے میں بات کرتے ہیں،لیکن تنوع کیسے آئے گا  جب تک کہ فلم سازی میں جمہوریت نہیں ہوتی۔اگر منتخبہ  لوگوں کا ہی چنا ہوا  حلقہ  فلمیں بناتا رہا،تو ہمیں ایک جیسی کہانیوں والی سیدھی سادی فلمیں ہی ملتی رہیں گی۔’’انہوں نے کہا کہ ہمیں اصلی فلمیں تبھی ملیں گی جب الگ الگ پس منظر سے آنے والے لوگ فلمیں بنانا شروع کریں گے اور اسی طرح ہمارا سنیما خوشحال ہوسکتا ہے۔

جناب جوشی نے کہا کہ فلم سازی کا مرکز خیال ہونا چاہئے،کہانی کہنے پر توجہ مرکوز ہونی چاہئے نہ کہ عمل پر۔انہوں نے کہا کہ کہانیاں تخیل  سے آتی ہیں۔گاندھی اور گاندھی مائی فادر کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کہانی اس بات سے آتی ہے  کہ آپ اسے کیسے دیکھتے ہیں۔

‘‘ایک ہی کہانی کو ایک نئے نظریے  کے ساتھ دیکھنے پر اسے الگ طرح سے کہا جا سکتا ہے۔’’رنگ دے بستی ، کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس میں انقلابیوں کی موضوع کو ایک نئے زاویے سے  دکھایا گیا ہے۔

 

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/6-20K4Z.jpg

 

ہزار بار یہاں سے زمانہ گزرا ہے،نئی نئی سی ہی کچھ تیری رہ گزر بھی بھی۔’ بھلے ہی کہانی پہلے بھی ایک ہزار بار کہی جا چکی ہو پھر بھی اسے انوکھے انداز سے ہزار بار پھر سے کہا جا سکتا ہے ،کیونکہ  ہر شخص ایک انکہی کہانی ،ادھورا خواب،تجربہ کے خزانے کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔پرسون جوشی نے کہاکہ ،ہر کوئی اپنے نظریہ سے ہمیشہ ایک خوبصورت کہانی  کہہ سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم ہندوستان کی تاریخ اور اس کی خوشحال ثقافت سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔

جناب جوشی نے کہا،‘‘مکمل سچ  کو سمجھنا  بہت مشکل ہے،جسے مختلف  لوگ مختلف طرح سے سمجھتے ہیں۔ہر کسی کے پاس ایک منفرد اور مستند نقطہ نظر ہوتا ہے۔آپ ہر جگہ نہیں ہوسکتے ہیں،اس لئے آپ کو اپنے حقیقی نقطہ نظر  سے موضوع کو دیکھنا چاہئے ۔اس سے  کہانی دلچسپ اور دلکش  بنے گی۔’’

مصنف نے ‘بھاگ ملکھا بھاگ’ بنانے سے وابستہ ایک دلچسپ واقعہ سنایا۔جب وہ فلم کے لئے  ملکھا سنگھ سے معلومات جمع کررہے تھے تب کئی سوالات کے جواب کے بعد اس رنز نے کہا‘‘آپ صرف میری زندگی کی بارے میں پوچھ رہے ہیں اور کھیل بارے میں کچھ نہیں۔’’

جناب جوشی نے کہا کہ وہ میدان پر جیت یا ہار  کے بجائے کوششوں کے بارے میں جاننے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔‘‘میں جذبات کو قید کرنا چاہتا تھا۔حقائق تو پہلے سے ہی دستیاب تھے۔’’

 

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/6-37S1I.jpg

 

سنیما شائقین کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے جناب جوشی نے ‘تارے زمین پر’ فلم کی مثال دی اور کہا،‘‘الفاظ اور استعارے ہمیشہ ہماری جڑوں سے نکلتے ہیں۔کسی کو اپنی جڑوں  اور حقیقت سے خود کو الگ نہیں کرنا چاہئے کیونکہ  ان کا ہمارے لکھنے کے انداز سے بہت گہرا تعلق ہے اور ان کا ہمارے انداز بیان پر بہت اثر پڑتا ہے اور ہمیں خوبصورت الفاظ اور استعاروں کو لانے میں مدد ملتی ہے۔’’

جناب پرسون جوشی نے نئے امیدواروں  کو پہلے تجربہ اور ان کے بارے میں کیسا محسوس ہوتا ہے ،کی بنیاد پر کہانیاں لکھنا شروع کرنے کےلئے حوصلہ افزائی کی۔انہوں نے تبصرہ کیا کہ ‘آپ  جو جانتے ہیں اور آپ جو محسوس کرتے ہیں اس کے بارے میں لکھیں۔آپ اس کے بارے میں سب سے زیادہ  اطمینان محسوس کرتے ہیں۔اگلا مرحلہ دوسروں کے تجربات سے لے کر لکھنا ہوگا۔’’

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/6-4KJVU.jpg

 

سیشن کی نظامت سینئر صحافی، کالم نگار اور مصنف اننت وجے نے کی۔

پرسون جوشی ایک مشہور شاعر، مصنف، نغمہ  نگار، اسکرین رائٹر اور مواصلات کے ماہر ہیں جنہوں نے ہندی سنیما میں اپنے کام سے تنقیدی اور مقبول دونوں طرح کی تعریفیں حاصل کی ہیں۔

اوگیلوی اینڈ ماتھر اور میک کین ایرکسن سمیت بڑی اشتہاری ایجنسیوں میں اپنے طویل اور شاندار کیریئر کے ذریعے، انہوں نے طاقتور اور وسیع اشتہاری مہموں کے ذریعے کئی قومی اور بین الاقوامی کمپنیوں کے لیے کامیاب برانڈز بنائے ہیں۔

 

ایک نغمہ نگار کے طور پر، جوشی نے فلموں 'تارے زمین پر' (2007) اور 'چٹاگانگ' (2012) میں بہترین نغموں کے لیے نیشنل فلم ایوارڈ جیتا ہے۔ انہیں حکومت ہند کی طرف سے پدم شری سے بھی نوازا جا چکا ہے۔

 

******

PIB MIFF Team | 001/DR/MIFF-50

We believe good films go places through the good words of a film-lover like you. Share your love for films on social media, using the hashtags #AnythingForFilms / #FilmsKeLiyeKuchBhi and #MIFF2022. Yes, let’s spread the love for films!

Which #MIFF2022 films made your heart skip a beat or more? Let the world know of your favourite MIFF films using the hashtag #MyMIFFLove

If you are touched by the story, do get in touch! Would you like to know more about the film or the filmmaker? In particular, are you a journalist or blogger who wants to speak with those associated with the film? PIB can help you connect with them, reach our officer Mahesh Chopade at +91-9953630802. You can also write to us at miff.pib[at]gmail[dot]com.

For the first post-pandemic edition of the festival, film lovers can participate in the festival online as well. Register for free as an online delegate (i.e., for the hybrid mode) at https://miff.in/delegate2022/hybrid.php?cat=aHlicmlk The competition films can be watched here, as and when the films become available here.

 

 

 

 

ش ح ۔ا م۔

U:6059

 



(Release ID: 1830716) Visitor Counter : 185


Read this release in: Marathi , English , Hindi