جل شکتی وزارت
گریٹر پنا لینڈ اسکیپ کے لئے انٹیگریٹڈ لینڈ اسکیپ مینجمنٹ پلان جاری کیا گیا
کین-بیتوا لنک پروجیکٹ سے متعلق یہ پلان وائلڈ لائف انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا نے تیار کیا ہے
یہ پلان حیاتیاتی تنوع کے تحفظ اور انسانی بہبود کے لیے ایک کلی طور پر جامع لینڈ اسکیپ ہے
گریٹر پنا لینڈ اسکیپ پلان 3 وائلڈ لائف سینکچوریز کے درمیان کنیکٹی وٹی کو مستحکم کرنے سے ٹائیگر کے رہنے کی صلاحیت میں اضافہ ہونے کی متوقع ہے
Posted On:
02 JUN 2022 6:03PM by PIB Delhi
گریٹر پنا لینڈ اسکیپ انٹیگریٹیڈ لینڈ اسکیپ مینجمنٹ پلان کی حتمی رپورٹ آج آبی وسائل، دریاؤں کی ترقی اور گنگا کی بحالی کے محکمے کے سکریٹری جناب پنکج کمار نے ماحولیات اور جنگلات کی وزارت اور دیگر متعلقہ اداروں کے افسران کی موجودگی میں جاری کی۔ کین-بیتوا لنک پروجیکٹ سے متعلق یہ انٹیگریٹیڈ لینڈ اسکیپ مینجمنٹ پلان وائلڈ لائف انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا (ڈبلیو آئی آئی) نے تیار کیا ہے۔ پروجیکٹ ٹیم کی قیادت ڈبلیو آئی آئی کے سائنٹسٹ ڈاکٹر کے رمیش کی ۔
انٹیگریٹڈ لینڈ اسکیپ مینجمنٹ پلان جانداروں کی اہم نسلوں مثلاً ٹائیگرز، گدھ اور گھڑیال کی بہتر رہائش کے تحفظ اور بندوبست کا انتظام کرتا ہے۔ یہ پلان حیاتیاتی تنوع کے تحفظ اور انسانوں خصوصی طور پر جنگلات پر انحصار کرنے والی برادریوں کی بہبود کے لیے ایک کلی طور پر جامع لینڈ اسکیپ ہے۔ اس سے مدھیہ پردیش میں نوراڈیہی وائلڈ لائف سینکچری اور درگاوتی وائلڈ لائف سینکچری اور یوپی میں رانی پور وائلڈ لائف سینکچری کی کنیکٹی وٹی کو مستحکم کرنے سے لینڈ اسکیپ میں ٹائیگر کے رہنے کی صلاحیت میں اضافہ ہونے کی متوقع ہے۔
کین-بیتوا لنک پروجیکٹ کے سلسلے میں تیار کئے گئےانٹیگریٹیڈ لینڈ اسکیپ مینجمنٹ پلان کو حکومت ہند دسمبر 2021 میں نفاذ کے لئے منظور کیا۔ اس سے پہلے اس سلسلے میں 22 مارچ 2021 کو جل شکتی کی مرکزی وزارت اور مدھیہ پردیش اور آندھرا پردیش کے وزرائے اعلی کے درمیان وزیراعظم جناب نریندر مودی کی موجودگی میں ایک تاریخی معاہدے پر دستخط کئے گئے تھے۔ یہ پروجیکٹ ملک میں دریا کو جوڑنے والا مرکز کی جانب سے چلایا گیا پہلا بڑا پروجیکٹ ہے۔ اس معاہدے سے سابق وزیر اعظم اور بھارت رتن جناب اٹل بہاری واجپئی کے وژن کو پورا کرنے کے لئے بین ریاستی تعاون کی شروعات ہوئی ہے جس سے فاضل پانی والے علاقوں سے پانی دریاؤں کی انٹر لنکنگ کے ذریعہ پانی کی کمی والے علاقوں تک پہنچایا جاسکے گا۔ اس پروجیکٹ سے مدھیہ پردیش کے پنا، ٹکم گڑھ، چھتر پور، ساگر، دموہ، دتیا، ودیشا، شیو پوری اور رائسین اضلاع اور اتر پردیش کے باندہ، مہوبہ، جھانسی اور للت پور کے اضلاع کو بہت زیادہ فائدہ ہوگا۔
*****
ش ح۔ا گ ۔ن ا۔
U- 6041
(Release ID: 1830626)
Visitor Counter : 149