بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی راستوں کی وزارت

جناب سربانند سونووال نے ماحولیاتی طور پر ذمہ دار اقتصادی ترقی کی وکالت کی


خطے میں پائیدار ترقی اور خوشحالی کے لیے پانی کی طاقت کا احترام کیا جانا چاہیے

پائیدار اور ماحول دوست ’بلیو اکنامی‘ کے لیے ممالک کے سمندری وسائل کو بروئے کار لانے کا مطالبہ کیا

Posted On: 28 MAY 2022 5:22PM by PIB Delhi

بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں اور آیوش کے مرکزی وزیر جناب سربانند سونووال نے جنوب مشرقی ایشیائی خطے میں ماحولیاتی طور پر ذمہ دار اقتصادی ترقی کی وکالت کی۔ وزیر موصوف آج گوہاٹی میں ایشین کنفلوئنس کے زیر اہتمام NADI ڈائیلاگ کے تیسرے ایڈیشن میں خصوصی سیشن سے خطاب کر رہے تھے۔

 

 

مرکزی وزیر نے ان تاریخی تعلقات پر روشنی ڈالی جو شمال مشرقی ہندوستان نے نیپال، بھوٹان اور بنگلہ دیش کے ساتھ ساتھ جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کے ساتھ بنائے ہیں۔ گنگا، برہم پترا اور میکونگ کے راستے سمندری راستوں نے ہمیشہ دیگر سماجی و ثقافتی اثرات سے ہٹ کر خطے کے لیے اقتصادی استدلال کی تعمیر میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

 

 

عالیشان اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے، جناب سونووال نے کہا، ”ہماری مشترکہ تاریخ اور حالات نے ایک پر امن اور پائیدار مستقبل کی تعمیر کے لیے ایک مشترکہ بنیاد تیار کی ہے۔ ہمارے وزیر اعظم جناب نریندر مودی جی کے وژن کے مطابق، ہندوستانی حکومت انسانیت، امن، استحکام اور خوشحالی کے لیے ہماری مشترکہ اقدار اور وراثت کو آگے بڑھانے کے لیے کام کرنے کے لیے پر عزم ہے۔ ابھرتی ہوئی عالمی حقیقتوں کے ساتھ، اقتصادی ترقی کے انجن آگے کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ ہمارے پاس یہاں شراکت دار بننے کا موقع ہے کیونکہ بحر ہند ابھرتے ہوئے ’ایج آف ایشیا‘ کا مرکز بن گیا ہے۔ یہ نئی بیداری ہماری آپس میں جڑی منزلوں، صاف ستھرے ماحول کے لیے باہمی انحصار اور مشترکہ مواقع کے ہمارے یقین کی پہچان ہے۔ ہم، جو بحر ہند اور اس کے آس پاس رہتے ہیں، خطے میں امن، استحکام اور خوشحالی کے لیے بنیادی ذمہ داری کے مالک ہیں اور ہمیں اسے اٹھانا ہی چاہیے۔“

 

 

حکومت کی ایکٹ ایسٹ پالیسی پر بات کرتے ہوئے وزیر موصوف نے مزید کہا، ”ہمارے وزیر اعظم کا وژن بہتر کل کے لیے کام کرنا ہے۔ ہماری حکومت اس پالیسی کے ساتھ گہری وابستگی پر قائم ہے اور اس کے مرکز میں ASEAN ممالک ہیں۔ متحرک جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کے ساتھ ایک گہرا اقتصادی انضمام، ہماری ایکٹ ایسٹ پالیسی کا ایک اہم پہلو ہے۔ اس مقصد کے لیے، ہم ریل، سڑک، ہوائی اور سمندری رابطوں کے ایک پیچیدہ نیٹ ورک کے ذریعے مشترکہ خوشحالی کے جال میں قریب سے جڑے ہوئے ہیں۔ ہم ہندوستان میں آبی گزر گاہوں کی بحالی کے لیے بھی کام کر رہے ہیں اور کارگو اور مسافروں کی آمد و رفت کے لیے انہیں جارحانہ انداز میں استعمال کر رہے ہیں۔ ہم نے بھاری سامان کی نقل و حمل کے لیے انڈو بنگلہ دیش پروٹوکول روٹ (IBRP) کا استعمال کرتے ہوئے متاثر کن پیش قدمی کی ہے۔ اس سے ہمارے پڑوسی ممالک نیپال اور بھوٹان کو بھی بحر ہند تک رسائی کے لیے فائدہ پہنچا ہے۔ سمندری نقل و حمل اقتصادی انضمام کو مضبوط بنانے میں مدد کرتا ہے۔ میں آپ سب سے اپیل کرتا ہوں کہ تمام بڑی بندرگاہوں پر انفراسٹرکچر اور صلاحیت کو بڑھانے کے لیے اقدامات شروع کریں۔ ہم سب کو سمندری اور جہاز رانی کے بنیادی ڈھانچے کے حوالے سے ساختی فرق کو کم کرنے کے لیے مناسب اقدامات کرنے ہوں گے۔

 

 

اس اجلاس میں دیگر معززین اور نامور لوگوں کے ساتھ ہندوستان میں بنگلہ دیش کے ہائی کمشنر جناب محمد عمران، بھوٹان کے قونصل جنرل جناب جگمے تھنلی نمگیا، جناب داتو علاء الدین محمد طحہ، ہندوستان میں برونائی دارالسلام کے ہائی کمشنر؛ جناب اونگ شین، ہندوستان میں کمبوڈیا کے سفیر؛ محترمہ اینا ایچ کرشنا مورتی، ہندوستان میں انڈونیشیا کی سفیر؛ جناب بونیمی چوانگھوم، لاؤ پی ڈی آر کے ہندوستان میں سفیر؛ جناب داتو ہدایت عبدالحمید، ہندوستان میں ملائیشیا کے ہائی کمشنر؛ مسٹر مو کیاو آنگ، ہندوستان میں میانمار کے سفیر؛ مسٹر رامون ایس باگاٹسنگ، ہندوستان میں فلپائن کے سفیر؛ جناب سائمن وونگ وائی کوین، ہندوستان میں سنگاپور کے ہائی کمشنر؛ ہندوستان میں تھائی لینڈ کی سفیر محترمہ پٹارت ہانگ ٹونگ؛ ہندوستان میں ویتنام کے سفیر جناب فام سنہ چاؤ نے بھی شرکت کی۔

**************

ش ح۔ ف ش ع-م ف

U: 5840



(Release ID: 1829081) Visitor Counter : 109


Read this release in: English , Hindi , Manipuri , Punjabi