سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نےکہا ہے کہ قومی تعلیمی پالیسی (این ای پی 2020) اسٹارٹ اپ نظام کی اس وعدے کے ساتھ مدد کرتی ہے کہ اس سے بھارت میں طلبا اور نوجوانوں کے لیے نئے کریئر اور چھوٹے کاروبار کے موقعے پیدا ہوں گے
وزیر موصوف نے پنجاب کے شہر ہوشیار پور میں ڈی اے وی کالج کے 50ویں سالانہ تقسیم اسناد کے جلسے سے خطاب کیا
Posted On:
24 MAY 2022 4:37PM by PIB Delhi
نئی دہلی،24 مئی ، 2022/ سائنس و ٹکنالوجی کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) ، زمینی علوم کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج)، وزیر اعظم کے دفتر میں وزیر مملکت، عملے، عوامی شکایات ، پنشن ، ایٹمی توانائی اور خلا کے وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج کہا ہے کہ نئی قومی تعلیمی پالیسی این ای پی 2020 سےاسٹارٹ اپ نظام کی اس وعدے کے ساتھ مدد کرتی ہے کہ اس سے بھارت میں طلبا اور نوجوانوں کے لیے نئے کریئر اور چھوٹے کاروبار کے موقعے پیدا ہوں گے۔
مدھیہ پردیش سرکار کی اسٹارٹ اپ پالیسی 2022 کے 13 مئی کو آغاز کا ذکر کرتے ہوئے جس میں وزیراعظم نریندر مودی نے اجاگر کیا تھا کہ بھارت میں اسٹارٹ اپس کی تعداد 70 ہزار ہو گئی ہے جبکہ یہ تعداد پچھلی دہائی میں محض 400 تھی۔ ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ شمالی بھارت اور خاص طور پر پنجاب کو گزر بسر کے ایک متبادل وسیلے کے طور پر اسٹارٹ اپس کو فروغ دینے کے لیے جلد آگے آنا چاہیے۔
ہوشیار پور میں ڈے اے وی کالج کے 50ویں جلسۂ تقسیم اسناد سے اظہار خیال کرتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ پنجاب کو بھارت کے ایک اعلیٰ تعلیمی مرکز کے طور پر اپنی شان بان کو واپس لانا چاہیے ۔ انہوں نے آزادی کے پہلے کے بھارت میں گورنمنٹ کالج لاہور اور پنجاب یونیورسٹی کو یاد کیا کہ یہ ادارے پورے برصغیر میں سرکردہ تعلیمی اداروں میں شمار ہوتے تھے۔ انہوں نے اشارہ دیا کہ این ای پی 2020 اور حالیہ اسٹارٹ اپس کے اضافے سے پنجاب کو ایک نایاب موقع فراہم ہوتا ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے تاریخی ضمن میں ماہرین تعلیم اور طلبا کو یاددہانی کرائی اور کہا کہ 1947 میں آزادی تک پنجاب یونیورسٹی نے برصغیر کے وسیع خطے کی تعلیمی ضروریات پوری کیں، لیکن تقسیم کی وجہ سے یونیورسٹی کے دائرۂ کار جغرافیائی طور پر کسی حد تک محدود ہو گیا۔
این ای پی 2020 کی مزید خاصیتوں کا ذکر کرتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نےکہا کہ کئی داخلوں اور یونیورسٹی چھوڑنے کی سہولت ایک ایسی سہولت ہے جس کا خیرمقدم کیا جانا چاہیے۔ جیساکہ اس تعلیمی لچکداری کا مختلف اوقات میں مختلف کریئر موقعے حاصل کرنے والے طلبا پر ایک مثبت اثر پڑے گا۔ اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ ان میں سیکھنے کی کتنی چاہت ہے اور ان کے اندر بذات خود سیکھنے کا کتنا رجحان ہے۔ وزیر موصوف نے یہ بھی کہا کہ یہ داخلے اور یونیورسٹی چھوڑنے کا متبادل مستقبل میں اساتذہ کے لیے بھی ہوگا جس سے ان کے کریئر میں لچکداری پیدا ہوگی اور ان کو اپنے کریئر کو بہتر بنانے کے موقعے فراہم ہوں گے جیساکہ کچھ مغربی ملکوں اور امریکہ میں ہوتا ہے۔
این ای پی 2020کے مقاصد میں سے ایک مقصد کا ذکر کرتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ڈگری کو تعلیم سے جوڑنا ہمارے تعلیمی نظام میں ایک بھاری خراج ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ تعلیم کی روشنی پھیلانے میں ڈی اے وی اداروں کا تعاون یقیناً گراں قدر رہا ہے اور لوگوں کو شمالی بھارت کے اعلیٰ اداروں میں سے اس ایک ادارے سے پوسٹ گریجویشن ڈگری حاصل کرنے پر فخر ہونا چاہیے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے خاص طور پر کہا کہ تقسیم اسناد کے جلسے یا گریجویشن تقریب کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ کے سیکھنے کا عمل ختم ہو گیا بلکہ یہ ایک لگاتار عمل ہے کیونکہ ہر روز نئے موقعے ابھر رہے ہیں۔
ڈاکٹر انوپ کمار صدر ڈی اے وی ، اویناش رائے کھنا سابق ممبر پارلیمنٹ اور پروفیسر ونئے کمار ، پرنسپل ان ممتاز شخصیتوں میں شامل ہیں جو اس تقریب میں موجود تھے۔
۔۔۔
ش ح ۔ اس۔ ت ح ۔
U –5706
(Release ID: 1828098)
Visitor Counter : 140