بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمیانی صنعتوں کی وزارت
حکومت نے بانس کی صنعت کے زیادہ منافع کے لیے بانس کے چارکول کی ‘‘برآمد پر پابندی’’ اٹھالی
Posted On:
20 MAY 2022 3:34PM by PIB Delhi
حکومت نے بانس کے چارکول پر ‘‘برآمد کی پابندی’’ کو ہٹا دیا ہے۔ یہ ایک ایسا اقدام ہے جس سے کچے بانس کے زیادہ سے زیادہ استعمال اور ہندوستانی بانس کی صنعت میں زیادہ منافع میں مدد ملے گی۔ کھادی اینڈ ولیج انڈسٹری کمیشن (کے وی آئی سی)، جو ملک میں بانس پر مبنی ہزاروں صنعتوں کی مدد کر رہا ہے، حکومت سے بانس کے چارکول پر سے برآمدی پابندی ہٹانے کی مسلسل درخواست کررہا تھا۔ کے وی آئی سی کے چیئرمین جناب ونے کمار سکسینہ نے تجارت اور صنعت کے وزیر جناب پیوش گوئل کو خط لکھا تھا، جس میں بانس کی صنعت کے وسیع تر فائدے کے لیے بانس کے چارکول پر سے برآمدی پابندی ہٹانے کا مطالبہ کیا تھا۔
غیر ملکی تجارت کے ڈائریکٹوریٹ جنرل (ڈی جی ایف ٹی) کی طرف سے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ ‘‘قانونی ذرائع سے حاصل کردہ بانس سے بنائے گئے تمام بانس کے چارکول کو برآمد کرنے کی اجازت دی گئی ہے، البتہ اس میں اس بات کا ثبوت ہو کہ چارکول بنانے کے لیے استعمال ہونے والے بانس کو قانونی ذرائع سے حاصل کیا گیا ہے۔’’
کے وی آئی سی کے چیئرمین، جناب سکسینہ نے پالیسی میں ترمیم کے لیے وزیر تجارت و صنعت جناب پیوش گوئل کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے سے کچے بانس کی زیادہ لاگت میں کمی آئے گی اور بانس پر مبنی صنعتیں، زیادہ تر دور دراز دیہی علاقوں میں، مالی طور پر منافع بخش ہو جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ ‘‘بین الاقوامی مارکیٹ میں بانس کے چارکول کی بہت زیادہ مانگ ہے اور حکومت کی طرف سے برآمد پر پابندی ہٹانے سے ہندوستانی بانس کی صنعت اس موقع سے فائدہ اٹھا سکے گی اور عالمی مانگ کا فائدہ اٹھا سکے گی۔ یہ بانس کے فضلات کے زیادہ سے زیادہ استعمال کو بھی یقینی بنائے گا اور اس طرح وزیر اعظم کے فضلات سے دولت کے حصول کے وژن میں تعاون کرے گا۔’’
ہندوستانی بانس کی صنعت اس وقت خاص طور پر بانس کے ناکافی استعمال کی وجہ سے بہت زیادہ لاگت سے دوچار ہے۔ ہندوستان میں بانس زیادہ تر اگربتی کی تیاری میں استعمال ہوتا ہے جس میں زیادہ سے زیادہ 16 فیصد بانس کی چھڑیوں کی تیاری میں استعمال ہوتا ہے جبکہ باقی 84 فیصد بانس مکمل فضلہ ہے۔ نتیجے کے طور پر گول بانس کی چھڑیوں کے لیے بانس کی ان پٹ لاگت 25,000 روپے سے 40,000 روپے فی میٹرک ٹن کے درمیان ہے جبکہ بانس کی اوسط قیمت 4,000 سے 5,000 روپے فی میٹرک ٹن ہے۔
تاہم بانس کے چارکول کی برآمد بانس کے فضلے کے مکمل استعمال کو یقینی بنائے گی اور اس طرح بانس کے کاروبار کو مزید منافع بخش بنائے گا۔ باربی کیو کے لیے بانس کا چارکول، مٹی کی غذائیت اور ایکٹیویٹڈ چارکول کی تیاری کے لیے خام مال کے طور پر، بانس کا چارکول بین الاقوامی منڈیوں جیسے امریکہ، جاپان، کوریا، بیلجیئم، جرمنی، اٹلی، فرانس اور برطانیہ میں بہت زیادہ صلاحیت رکھتا ہے۔
اس سے پہلے بانس پر مبنی صنعتوں، خاص طور پر اگربتی کی صنعت میں، زیادہ روزگار پیدا کرنے کے لیے کے وی آئی سی نے 2019 میں مرکزی حکومت سے خام اگربتی کی درآمد پالیسی میں تبدیلی اور گول بانس کی چھڑیوں پر درآمدی محصول کی درخواست کی تھی جو ویتنام اور چین سے بہت زیادہ درآمد کی گئی تھیں۔ اس کے بعد ستمبر 2019 میں وزارت تجارت نے کچی اگربتی کی درآمد کو "محدود" کر دیا اور جون 2020 میں وزارت خزانہ نے گول بانس کی چھڑیوں پر درآمدی محصول میں اضافہ کردیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ش ح۔م ع۔ع ن
(U: 5579)
(Release ID: 1827031)
Visitor Counter : 160