امور صارفین، خوراک اور عوامی تقسیم کی وزارت
چینی سیزن 22-2021ءمیں چینی کی برآمد18-2017ء کے مقابلے 15گنا زیادہ ہے
پچھلے آٹھ سالوں میں ایتھینول پیداواری صلاحیت 421کروڑ لیٹر سے بڑھ کر 867کروڑ لیٹر ہوگئی ہے
2014ء سے او ایم سی کو ایتھینول کی فروخت سے چینی ملوں اور ڈِسٹیلیری نے 64000کروڑ سے زیادہ کا ریوینو پیدا کیا
گنا کسانوں کی آمدنی بڑھانے کے مقصد سے سرکار نے پچھلے آٹھ سالوں میں گنے کی ایف آر پی میں 31 فیصد کا اضافہ کیا ہے
Posted On:
19 MAY 2022 5:57PM by PIB Delhi
نئی دہلی:19؍مئی2022:
چینی سیزن 18-2017ءمیں برآمد کے مقابلے رواں چینی سیزن 22-2021ء میں چینی کی برآمد میں 15گنا اضافہ ہوا ہے۔اہم برآمد کار ممالک اِنڈونیشیا-افغانستان، سری لنکا، بنگلہ دیش، متحدہ عرب امارات، ملیشیا اور افریقی ممالک ہیں۔
چینی سیزن 18-2017ء، 19-2018 اور 20-2019 میں تقریبا ً 6.2ایل ایم ٹی ، 38ایل ایم ٹی اور 59.60ایل ایم ٹی چینی کی درآمد کی گئی تھی۔21-2020ء میں 60 لاکھ میٹرک ٹن کے ہدف کے مقابلے تقریباً 70 لاکھ میٹرک ٹن کی برآمد کی گئی۔چینی کی برآمد کی سہولت کے لئے پچھلے 5سالوں میں چینی ملوں کو تقریباً 14456 کروڑ روپے جاری کئے گئے اور بفر اسٹاک کو برقرار رکھنے کے لئے آمدو رفت کی قیمت کے طورپر 2000کروڑ روپے جاری کئے گئے، چونکہ چینی کی بین الاقوامی قیمتیں اُوپر کی طرف اور مستحکم ہے، اس لئے رواں چینی سیزن 22-2021ء میں چینی برآمد کرنے کے لئے تقریباً 90 ایل ایم ٹی برآمد کے معاہدے کے پر دستخط کئے گئے ہیں اور وہ بھی بغیر کسی برآمداتی رعایت کے اعلان کے بغیر، جس میں سے 75 ایل ایم ٹی کی برآمد 18مئی 2022ء تک کی جاچکی ہے۔
اضافی چینی کے مسئلے کا مستقل حل نکالنے کے لئے سرکار چینی ملوں کی اضافی گنے کو ایتھینول میں بدلنے کے لئے حوصلہ افزائی کررہی ہے۔زرعی معیشت کو بڑھاوا دینے، درآمداتی فوسل ایندھن پر انحصار کو کم کرنے، کچے تیل کے برآمداتی بل کے سبب غیر ملکی زر مبادلہ بچانے اور ہوائی آلودگی کو کم کرنے کے لئے سرکار نے 2022ء تک پیٹرول کے ساتھ ایندھن گریڈ ایتھینول کی 10 فیصد اور 2025ء تک 20 فیصد شمولیت کا ہدف رکھا ہے۔
سال 2014ء تک شیرہ پر مبنی بھٹیوں کی ایتھینول پیدا کرنے کی صلاحیت صرف 215کروڑ لیٹر تھی، حالانکہ پچھلے 8سالوں میں سرکار کے ذریعے کی گئی پالیسی پر مبنی تبدیلیوں کے سبب شیرہ پر مبنی ڈِسٹیلیری کی صلاحیت 569کروڑ لیٹر تک بڑھا دی گئی ہے۔ اناج پر مبنی بھٹیوں کی صلاحیت ، جو 2014 میں 206کروڑ لیٹر تھی، وہ بڑھ کر 298کروڑ لیٹر ہوگئی ہے۔اس طرح کل ایتھینول پیداواری صلاحیت محض 8برسوں میں 421 کروڑ لیٹر سے بڑھ کر 867کروڑ لیٹر ہوگئی ہے۔
او ایم سی کو ایتھینول کی سپلائی صرف 38کروڑ لیٹرتھی، جس میں ایتھینول سپلائی سال (ای ایس وائی)14-2013ء میں ملاوٹ کی شرح 1.53 فیصد تھی۔ایندھن گریڈ ایتھینول کی پیداوار اور تیل کا کاروبار کرنے والی کمپنیوں کو اس کی سپلائی 14-2013ء سے 21-2020ء تک 8گنا بڑھ گئی ہے۔
موجودہ ای ایس وائی 22-2021ء میں 8 مئی 2022ء تک پیٹرول کے ساتھ تقریباً 186کروڑ لیٹر ایتھینول شامل کیاگیا، جس سے 9.90فیصد شمولیت کا ہدف حاصل کیا گیا۔ اُمید ہے کہ موجودہ ایتھینول سپلائی سال 22-2021ء میں ہم 10 فیصد شمولیت کا ہدف حاصل کرلیں گے۔
چینی سیکٹر کو حمایت دینے اور گنا کسانوں کے مفاد میں سرکار نے بی-ہیوی شیرہ، گنے کا رس، شوگر سیرپ اور چینی سے ایتھینول تیار کرنے کی بھی اجازت دے دی ہے۔سرکار اضافی گنے کو ایتھینول کی طرف موڑنے کے لئے ملوں کی حوصلہ افزائی کی غرض سے ایتھینول سیزن کے لئے سی-ہیوی اور بی –ہیوی شیرہ اور گنے کے رس ؍چینی؍شوگر سیرپ سے حاصل کرتا ایتھینول کا فائدہ مند ایکس-مل قیمت طے کررہی ہے۔
چینی سیزن 19-2019، 20-2019 اور 21-2020ءمیں تقریباً 3.37، 9.26 اور 22لاکھ میٹرک ٹن چینی کو ایتھینول میں دل گیا تھا۔چینی سیزن 22-2021ء میں تقریباً 35ایل ایم ٹی اضافی چینی کو ایتھینول میں بدلنے کا امکان ہے۔2025ء تک 60 ایل ایم ٹی سے زیادہ اضافی چینی کو ایتھینول میں بدلنے کا ہدف ہے، جو چینی کی اعلیٰ پیداوار کے مسئلے کو حل کرے گا، ملوں کی حدت میں بہتری لائے گا، جس سے کسانوں کے گنا بقایا کا وقت پر ادائیگی کرنے میں مدد ملے گی۔
2014ء سے اب تک چینی ملوں اور ڈِسٹیلیری کے ذریعے او ایم سی کو ایتھینول کی فروخت سے 64ہزار کروڑ روپے کا ریوینیو حاصل ہوا ہے، جس سے کسانوں کے بقایا جات کو وقت پر ادا کرنے میں مدد ملی ہے۔
گنا کسانوں کی آمدنی بڑھانے کے نقطہ نظر سے سرکار نے پچھلے 8سالوں میں وقت وقت پر گنے کے ایف آر پی میں اضافہ کیا ہے اور اسے ترمیم کرکے 22-2021ء کے لئے 290 روپے فی کوئنٹل 10 فیصد ریکووری پر (جوکہ 9.5فیصد ریکوری پر275.50روپے فی کوئنٹل ہے)، جو چینی سیزن 14-2013ء کے ایف آر پی سے 31فیصد زیادہ ہے۔ چینی سیزن 21-2020ء میں گنا ملوں کے ذریعے 93000کروڑ روپے کی خرید کی گئی تھیں۔ چینی سیزن 22-2021ء میں گنا چینی ملوں کے ذریعے 110000کروڑ روپے کی خرید کئے جانے کا امکان ہے، جو اب تک کی سب سے اونچی شرح ہے اور کم از کم قیمت پر دھان کی خرید کے بعد دوسرے مقام پر ہے۔
2014ء سے پہلے کسانوں کے گنا بقایا کی ادائیگی میں ہمیشہ تاخیر ہوتی تھی اور گنا بقایا کا زیادہ سے زیادہ فیصد بعد کے سیزن میں آگے بڑھادیا جاتا تھا،لیکن موجودہ سرکار کی بہتر پالیسیوں کے سبب چینی ملوں کی بنیادی حدت میں بہتری آئی ہے، جس کے سبب اب چینی ملوں کے ذریعے بقایا جات کی ادائیگی وقت پر کی جارہی ہے۔چینی سیزن 20-2019ء تک گنے کا تقریباً 99فیصد بقایا چکا دیا گیا ہے۔ یہاں تک کہ چینی سیزن 21-2020ء کے لئے بھی گنے کے کل بقایا میں سے 92938کروڑ کی ادائیگی کردی گئی ہے اور17مئی 2022ء تک محض 389کروڑ روپے التوا میں ہے۔ان اقدامات کے نتیجے میں امکان ہے کہ ملک میں 2025ء تک ایتھینول پیداواری صلاحیت دوگنا ہوجائے گی، جس سے 20 فیصد شمولیت کے ہدف کو یقینی بنایا جاسکے گا۔
چینی کی کم قیمتوں کے سبب چینی ملوں کو ہونے والے نقد نقصان کو روکنے کے لئے سرکار نے جون 2018ء میں چینی کی کم از کم فروخت قیمت (ایم ایس پی)اور چینی کی یقینی ایم ایس پی کا خاکہ پیش کیا ہے، جو پہلے 29روپے کلو تھی اور اسے اب 14فروری 2019ء سے ترمیم کرکے 31 روپے کلو کردیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ اضافی اسٹاک کو ختم کرنے اور چینی ملوں کی لیکوڈٹی کی صورتحال میں بہتری لانے کے لئے، انہیں کسانوں کے گنا بقایاکی ادائیگی میں اہل بنانے کے لئے سرکار نے پچھلے 8سالوں میں وقت وقت پر متعدد غیر معمولی مداخلتیں کی ہیں۔چینی ملوں کو گنے کی لاگت کی بھرپائی کے لئے امداد مہیا کی، بفر اسٹاک کے رکھ رکھاؤ کے لئے چینی ملوں کو مالی امداد فراہم کی ، چینی کی برآمد کو آرام دہ بنانے کے لئے چینی ملوں کو مالی مدد دی اور چینی ملوں کو نرم شرائط پر قرضہ جات فراہم کئے گئے۔
************
ش ح۔ج ق۔ن ع
(U: 5548)
(Release ID: 1826758)
Visitor Counter : 309