سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ کا کہناہے  کہ تقریباً دو سالوں میں ہندوستانی خلائی تحقیقی ایجنسی  (آئی ایس آراو) کے خلائی محکمہ میں 55 سے زائد  اسٹارٹ اپ رجسٹرڈ ہوئے


ہندوستان کی آزادی کے 75 ویں سال کا جشن مناتے ہوئے آزادی کا امرت مہوتسو کے ساتھ اس سال 75 طلباء کی  سیٹلائٹس لانچ کیے جائیں گے

وزیر موصوف  نے  نئی دہلی میں سائنس کی تمام وزارتوں اور محکموں کی چوتھی مشترکہ میٹنگ کی صدارت کی

تمام چھ ایس اینڈ ٹی محکموں کی طرف سے سائنسی ایپلی کیشنز اور تکنیکی حل کے لیے 38 لائن وزارتوں

سے 204 انوکھے  مسائل موصول ہوئے: ڈاکٹر جتیندر سنگھ

سی ایس آئی آر نے شمال مشرقی کونسل (این ای سی ) کی مدد سے شمال مشرقی ریاستوں میں سائنس اینڈ

ٹکنالوجی  کے اقدام کی  ضرورت کے 50 مسائل کی نشاندہی کی ہے: ڈاکٹر جتیندر سنگھ

Posted On: 18 MAY 2022 6:05PM by PIB Delhi

وزیر اعظم نریندر مودی کی ذاتی مداخلت پر انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (آئی ایس آراو) کے محکمہ خلائی کے ساتھ صرف دو سالوں میں 55 سے زیادہ اسٹارٹ اپس نے رجسٹریشن کرائی ہے، جب سے ہندوستانی خلائی محکمہ اور آئی ایس آراو کو نجی شعبے کے لیے کھولا گیا ہے۔ اس کے علاوہ، ہندوستان کی آزادی کے 75 ویں سال کا جشن منانے والے آزادی کا امرت مہوتسو کے موقع پر  اس سال 75 طلبہ کے سیٹلائٹس لانچ کیے جانے والے ہیں۔

یہ بات آج یہاں مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) سائنس اور ٹیکنالوجی،  وزیر مملکت (آزادانہ چارج) ارضیاتی سائنسز؛ پی ایم او، عملہ، عوامی شکایات، پنشن، ایٹمی توانائی اور خلائی وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے سائنس کی تمام وزارتوں اور محکموں کی چوتھی مشترکہ میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے یہ بات بتائی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001WIXV.jpg

وزیر موصوف نے کہا کہ یہ بذات خود ایک بہت بڑی اور حیران کن پیش رفت ہے اس حقیقت کو دیکھتے ہوئے کہ ان تمام سالوں سے خلائی محکمہ اور اسرو دوسروں کی رسائی کے بغیر کام کر رہے تھے اور دو سال قبل انہیں نجی  کارندوں کے لیے کھولنے کا اعلان کیا گیا تھا،جسے  میڈیا نے  ہندوستانی خلائی شعبے  کی ‘‘ان لاکنگ’’ کے طور پر سراہاتھا۔انھوں نے کہا، یہ صرف اس لیے ممکن ہو سکاہے کیونکہ پی ایم مودی میں قوم کے مفاد میں ماضی کے فرسودہ ممنوعات کو ختم کرنے کے لئے عام روش سے ہٹ کر  فیصلے لینے کی ہمت اور یقین ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے مزید بتایا کہ 55 تجاویز میں سے 29 سیٹلائٹ سے متعلق، 10 خلائی ایپلی کیشنز اور مصنوعات  کے لیے، 8 لانچ وہیکل سے متعلق اور 8 زمینی نظام اور تحقیق سے متعلق ہیں۔ انھوں نے کہا، اسٹارٹ اپس کی جانب سے 9 تجاویزکی 23-2022 تک مکمل ہونے کی امید ہے۔

سکریٹری، خلائی محکمہ ، ایس سومناتھ نے طلبہ کے 75 سیٹلائٹس اور آزادی سیٹ کی تفصیلات بتائیں جو اس سال ہندوستان کی آزادی کے 75ویں سال کا جشن منا تے ہوئے آزادی کا امرت مہوتسو کے موقع پر لانچ کیے جائیں گے۔

 

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002JOLX.jpg

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے مشترکہ میٹنگ میں یہ بھی بتایا کہ سی ایس آئی آر کے تال میل  سے تمام چھ سائنس اورتکنالوجی  کے  محکموں کی طرف سے سائنسی ایپلی کیشنز اور تکنیکی حل کے لیے 38 لائن منسٹریز سے 204 انوکھے  مسائل کے سائنس اورتکنالوجی کے  حل کو ترجیحی طور پر نافذ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا، تمام محکموں سے شراکت کے شعبوں کے بارے میں معلومات موصول ہوئی ہیں، جبکہ ڈی بی ٹی  اور آئی ایس آراو نے چند چیلنجوں کے حل کی ترقی/تعیناتی میں رہنمائی کے لیے اپنی ترجیح پیش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ زراعت، خوراک، تعلیم، ہنر، ریلوے، سڑکیں، جل شکتی، بجلی اور کوئلہ جیسے شعبوں کے لیے مختلف سائنسی ایپلی کیشنز پرپچھلے سال ستمبرسے  کام کیا جا رہا ہے ۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے یہ بھی بتایا کہ سی ایس آئی آر نے شمال مشرقی کونسل (این ای سی ) کی مدد سے شمال مشرقی ریاستوں میں سائنس اورتکنالوجی مداخلت کی ضرورت کے 50 مسائل کی نشاندہی کی ہے اور اسے ڈی ایس ٹی  کے ساتھ شیئر کیا گیا ہے اور اسے ڈونر(ڈی اواین ای آر) کی وزارت کے ساتھ شیئر کیا جا رہا ہے۔ 8 شمال مشرقی ریاستوں میں سے پانچ نے پہلے ہی ایس ٹی آئی  پالیسی کی تشکیل شروع کر دی ہے۔، وزیر نے بتایاکہ جہاں تک ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی ایس ٹی آئی نقشہ سازی  کا تعلق ہے یہ مشق تمام 28 ریاستوں اور 6 مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں ختم ہو چکی ہے۔

تمام فیلوشپ اور اسکالرشپ اسکیموں کے لیے متحد پورٹل کے معاملے پر، وزیر کو بتایا گیا کہ ڈی ایس ٹی  اور ڈی بی ٹی کے ورکنگ گروپ کے اراکین کی ایک ابتدائی میٹنگ 4 اپریل کو ہوئی تھی اور ڈی جی سی ایس آئی آر کی زیر صدارت کمیٹی کی سفارشات پر سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت کے تحت اسکالرشپ/فیلوشپ اسکیموں کی نقشہ سازی  کی گئی تھی۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ایک سائنس میڈیا سنٹر کی تجویز بھی پیش کی، جو تمام سائنس اورتکنالوجی کے محکموں کے لیے ایک بین وزارتی مربوط میڈیا سیل کے طور پر کام کرے گا اور وگیان پرسار کو اس میں ضم کر دیا جائے گا۔ انہوں نے وہاں موجود محکموں اور افسران سے کہا کہ وہ محکموں اور اسٹارٹ اپس کی کامیابی کی کہانیاں دکھائیں اور جہاں بھی ممکن ہو انہیں فروغ دیں۔ انہوں نے یہ بھی ہدایت کی کہ کامیابی کی کہانیوں پر ورکشاپ کا باقاعدگی سے انعقاد کیا جانا چاہیے۔

میٹنگ کے دوران، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے مستقبل قریب میں منعقد ہونے والی ریاستی سائنس اورتکنالوجی کے  وزراء کی کانفرنس کے مسودے کے ایجنڈے کا مکمل جائزہ لیا اور پہلی بار نیشنل سائنس کانکلیو کے لیے سری نگر، شملہ، بنگلورو اور احمد آباد جیسے مقامات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیر نے تجویز پیش کی کہ ریاستوں، صنعت کے نمائندوں اور دیگر شراکت داروں کو شامل کرنے والے کنکلیو میں موضوعاتی اور ریاست سے متعلق بات چیت کو شامل کیا جا سکتا ہے۔

میٹنگ میں حکومت ہند کے پرنسپل سائنٹیفک ایڈوائزر، سکریٹری، ڈی/او اسپیس، سکریٹری، وزارت ارضیاتی سائنسز، سکریٹری، ڈی/او بائیو ٹیکنالوجی، سکریٹری، ٹیکنالوجی ڈیولپمنٹ بورڈ اور سائنس کے دیگر محکموں کے نمائندوں اور سینئر افسران نے شرکت کی۔

*****

(ش ح ۔اک ۔ ع آ)

5526



(Release ID: 1826604) Visitor Counter : 117


Read this release in: English , Marathi , Hindi , Tamil