امور داخلہ کی وزارت

ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ڈیزاسٹر مینجمنٹ  محکمہ کے ریلیف کمشنروں اور سکریٹریوں کی سالانہ کانفرنس کا آغاز


مرکزی ہوم سکریٹری نے  ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے جنوب مغربی مانسون سیزن سے پہلے بہتر طریقے سے تیار رہنے کے لیے کہا

آفات کو روکنے کے لیے طویل مدتی انفراسٹرکچر کی تعمیر سے متعلق وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے وژن کا حوالہ دیا

Posted On: 18 MAY 2022 6:22PM by PIB Delhi

مرکزی ہوم سکریٹری نے آج نئی دہلی میں ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ڈیزاسٹر مینجمنٹ محکمہ کے ریلیف کمشنروں اور سکریٹریوں کی سالانہ کانفرنس کا افتتاح کیا۔ اس دو روزہ کانفرنس کا انعقاد ، آئندہ  کے جنوب مغربی مانسون سیزن کے دوران کسی امکانی قدرتی آفات سے نمٹنے سے متعلق ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی تیاری کا جائزہ لینے کے لیے کیا جا رہا ہے۔ اس کانفرنس کا انعقاد کووڈ-19 وبائی مرض کی وجہ سے دو سال کے وقفہ کے بعد، فزیکل موڈ میں کیا جا رہا ہے۔

اپنے افتتاحی خطاب میں، مرکزی ہوم سکریٹری نے ریاستی حکومتوں اور مرکزی حکومت کے عہدیداروں سے بہتر طریقے سے تیار رہنے کے لیے کہا، تاکہ سیلاب، سمندری طوفان، تودے کھسکنا جیسی قدرتی آفات کی وجہ سے امکانی جانوں کے زیاں کو کم کیا جا سکے۔ انہوں نے سال بھر چوبیسوں گھنٹے کی تیاری کو یقینی بنانے کے لیے صلاحیتوں اور رسپانس  کی تعمیر کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے  نہ صرف اپنے لیے بلکہ اگلی نسلوں کے لیے آفات کو روکنے کی خاطر طویل مدتی انفراسٹرکچر کی تعمیر سے متعلق وزیر اعظم نریندر مودی کے وژن کا حوالہ دیا۔

مرکزی ہوم سکریٹری نے کہا کہ گزشتہ کئی برسوں سے لگاتار کوششیں کرتے رہنے کی وجہ سے، ڈیزاسٹر مینجمنٹ سسٹم اب انسانوں جانوں پر قدرتی آفات کے اثرات کو کم کرنے کے قابل ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی وزیر داخلہ، جناب امت شاہ نے کہا تھا کہ 2014 کے بعد،  ڈیزاسٹر مینجمنٹ سے متعلق نقطہ نظر میں بڑی تبدیلی آئی ہے جب کہ اس سے پہلے یہ نقطہ نظر صرف راحت پر مرکوز تھا، لیکن اب انسانی جانوں کو بچانے کا نقطہ نظر ڈیزاسٹر مینجمنٹ کا ایک اضافی حصہ بن گیا ہے۔ مرکزی وزیر داخلہ نے اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ  گرم ہواؤں اور بجلی گرنے جیسے واقعات میں جہاں تک ممکن ہو سکے، انسانی جانوں کو بچانے  کی پوری کوشش کی جانی چاہیے۔ انہوں نے خطرات کو مزید روکنے کے لیے صحیح قدم اٹھانے اور وقت پر وسائل کو بروئے کار لانے کی اہمیت پر زور دیا۔  خطرات کو کم کرنے اور انہیں ختم کرنے  کی کوششوں میں اضافہ کرنے کی کوشش کی جانی چاہیے، تاکہ  ایک بھی انسان کی جان نہ جائے۔

انہوں نے ریاستوں سے شہری مقامی اداروں،  ان کے ریاستی ڈیزاسٹر رسپانس دستوں (ایس ڈی آر ایف)، فائر سروس اور سول ڈیفنس کی صلاحیت سازی کے لیے کہا، کیوں کہ قدرتی آفت کے دوران یہی لوگ سب سے پہلے مدد کو پہنچتے ہیں۔ انہوں نے شہر اور ضلع کی سطحوں پر صلاحیت سازی اور برادریوں کو اس میں شامل کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔

مرکزی ہوم سکریٹری نے کہا کہ حالیہ برسوں میں سیلاب کے علاوہ، سمندری طوفان، جنگلات میں آگ، گرم ہواؤں کے چلنے اور بجلی گرنے جیسے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ مؤثر طریقے سے آفت کے خطرے کا انتظام کرنے کا راز یہ ہے کہ  مختلف اداروں کے درمیان تال میل اور مؤثر شراکت داری کی تعمیر کی جائے۔ اسے مقامی، ضلعی اور ریاستی  سطحوں پر ایکشن پلان تیار کرکے یقینی بنایا جا سکتا ہے۔

کانفرنس کے دوران، متعدد ریاستیں  گزشتہ برسوں میں مختلف آفات کا مقابلہ کرنے سے متعلق اپنی تیاری اور تجربے اور بہترین طور طریقے شیئر کریں گی۔ اس کانفرنس میں 27 ریاستوں، 7 مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے نمائندے، نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے)، نیشنل ڈیزاسٹر رسپانس فورس (این ڈی آر ایف)، مرکزی وزارتوں، مرکزی مسلح پولیس فورس (سی اے پی ایف)، ہندوستانی محکمہ موسمیات (آئی ایم ڈی)، مرکزی آبی کمیشن (سی ڈبلیو سی)،  ہندوستانی خلائی تحقیقی ادارہ (اسرو)،  ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن (ڈی آر ڈی او)، جیولوجیکل سروے آف انڈیا (جی ایس آئی) اور دیگر سائنسی تنظیموں اور مسلح افواج کے نمائندے شریک ہوں گے۔

*****

ش ح – ق ت – ت ع

U: 5510



(Release ID: 1826544) Visitor Counter : 141