صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت
مرکزی وزیر صحت ڈاکٹر من سکھ مانڈویا نے 18 ریاستوں میں اے بی- ایچ ڈبلیو سی کی جائزہ رپورٹ جاری کی
’’اسکیم کے کام کاج اور عمل آوری کا صحیح اندازہ لگانے کے لیے فریق ثالث کا جائزہ ضروری ہے‘‘: ڈاکٹر مانڈویا
’’ہم وزیر اعظم کے تصور کے مطابق سب کے لیے سستی اور قابل رسائی صحت دیکھ بھال کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہیں‘‘
Posted On:
17 MAY 2022 8:28PM by PIB Delhi
نئی دہلی، 17/مئی 2022 ۔ صحت اور کنبہ بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر من سکھ مانڈویا نے ڈاکٹر ونود پال، رکن (صحت)، نیتی آیوگ اور مرکزی صحت سکریٹری جناب راجیش بھوشن کی موجودگی میں آج یہاں بھارت کی 18 ریاستوں میں آیوشمان بھارت – ہیلتھ اینڈ ویلنیس سینٹرز (اے بی – ایچ ڈبلیو سی) کے تیسرے فریق کے جائزے کے نتائج جاری کیے۔
رپورٹ کے نتائج کی تعریف کرتے ہوئے، ڈاکٹر مانڈویا نے کہا کہ اے بی – ایچ ڈبلیو سی کا تصور وزیر اعظم نے آخری میل تک سستی اور قابل رسائی صحت دیکھ بھال کی سہولت فراہم کرنے کے لیے کیا تھا۔ اس سلسلے میں، اس اسکیم کے کام کاج اور اس پر عمل درآمد کا صحیح اندازہ لگانے کے لیے فریق ثالث کے ذریعے لیا گیا جائزہ ضروری ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ رپورٹ مستقبل میں بہتر منصوبہ بندی کے لیے ’’رہنما اصول‘‘ کے طور پر کام کرے گی۔
فیڈ بیک اور نگرانی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے مرکزی وزیر صحت نے نوٹ کیا کہ اسکیم کو مزید مضبوط بنانے کے لیے ضروری اقدامات کیے جائیں گے۔ انھوں نے روشنی ڈالی کہ مرکزی حکومت ریاستوں کے ساتھ رابطہ کررہی ہے، تاکہ ٹیلی کنسلٹیشن کے ذریعے آخری میل تک خدمات کی فراہمی کو یقینی بنایا جاسکے۔ انھوں نے کہا کہ ’’حکومت سب کو بہترین صحت دیکھ بھال کی سہولت فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے‘‘۔
ڈاکٹر وی کے پال نے جائزہ رپورٹ کے لیے تحقیقی ٹیموں کو مبارکباد دی اور تجویز پیش کی کہ اے بی- ایچ ڈبلیو سی کی روزانہ کی نگرانی اور جائزہ کے لیے ایک گورننس ڈھانچہ قائم کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے اے بی- ایچ ڈبلیو سی میں انسانی وسائل کو مزید تربیت دینے کی ضرورت پر بھی روشنی ڈالی۔
جناب راجیش بھوشن نے نوٹ کیا کہ یہ رپورٹ اے بی- ایچ ڈبلیو سی کے مستقبل کے آزادانہ جائزوں کے لیے ایک بنیاد کی طرح کام کرے گی اور اسکیم کے مقاصد کے نفاذ کو یقینی بنانے کے لیے کوششوں کی منصوبہ بندی اور اس کے نئی سمت دینے میں مدد کرے گی۔
18 ریاستوں میں اے بی- ایچ ڈبلیو سی کا تخمینہ دو مرحلوں میں غیر سرکاری اداروں جی آر اے اے ایم اور جے ایچ پی آئی ای جی او کے ساتھ ساتھ ایمس، نئی دہلی کے ذریعے حکومت کی طرف سے سال 2020-21 کے لئے کیا گیا ہے۔
اس مشق کا بنیادی مقصد مختلف ریاستوں میں اے بی- ایچ ڈبلیو سی کے آغاز کی رفتار کا اندازہ لگانا اور ان کے آغاز میں مخصوص چیلنجوں کی نشان دہی کرنا تھا۔ نفاذ کے ابتدائی مرحلے کو دیکھتے ہوئے، جائزے نے بنیادی طور پر اِن پٹ اور اس عمل پر توجہ مرکوز کی جو ایچ ڈبلیو سی کی فعالیت میں تعاون دیتے ہیں اور اس میں قلیل مدتی آؤٹ پٹ میں کسی بھی طرح کی حصول یابی کا جائزہ لیا گیا، جس میں مزمن غیر متعدی امراض پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے خدمات کی وسیع رینج کا کمیونٹی استعمال بھی شامل ہے۔
اے بی- ایچ ڈبلیو سی کی ترجیحات کو مدنظر رکھتے ہوئے، جائزے میں خاص طور پر مفت ضروری ادویات، تشخیصی خدمات، ٹیلی کنسلٹیشن خدمات اور صحت کے فروغ کی سرگرمیوں پر توجہ مرکوز کی گئی۔ یہ دیکھتے ہوئے کہ موجودہ کووڈ- 19 وبا، عمل درآمد کے عمل کے دوران واقع ہوئی ہے، اس جائزے نے ایچ ڈبلیو سی رول آؤٹ اور کووڈ کی وبا کے دو طرفہ اثرات کا جائزہ لینے کی بھی اجازت دی۔
جائزے کا یہ کام مخلوط طریقوں کے ساتھ کراس سیکشنل اسٹڈی ڈیزائن کا استعمال کرتے ہوئے کیا گیا تھا۔ 18 ریاستوں کو وبائی امراض کی منتقلی کی سطحوں کے اسپیکٹرم کا احاطہ کرنے کے لیے منتخب کیا گیا تھا، جیسا کہ گلوبل برڈن آف ڈیزیز انڈیا اسٹڈی کے ذریعے ڈیفائن کیا گیا ہے، اس میں شمال مشرقی ریاستوں پر زیادہ توجہ دی گئی ہے۔ مطالعہ میں 117 پی ایچ سی / یو پی ایچ سی اور 220 ایس ایچ سی کے ساتھ اٹھارہ ریاستوں میں 317 مراکز کے سیمپل کا احاطہ کیا گیا۔ اپ گریڈ شدہ مراکز سے 1002 صارفین اور غیر اپ گریڈ شدہ مراکز سے 1015 صارفین کا انٹرویو کیا گیا۔ جائزے میں موازنہ کی دونوں اقسام کا احاطہ کیا گیا تھا –اے) ایچ ڈبلیو سی کی تبدیلی سے پہلے اور بعد میں؛ اور بی) ایک ہی ضلع کے اندر ایچ ڈبلیو سی اور غیر ایچ ڈبلیو سی۔
رپورٹ کے اہم نتائج درج ذیل ہیں:
• اے بی - ایچ ڈبلیو سی کے آغاز نے قومی صحت پالیسی 2017 میں بیان کردہ انتخابی (سلیکٹیو) سے جامع ابتدائی صحت دیکھ بھال کے پیکیج کی طرف جانے کے وژن کو رو بہ عمل لانے کے قابل بنایا ہے۔
• اے بی- ایچ ڈبلیو سی اسکیم کا نفاذ زیادہ تر ریاستوں میں دسمبر 2022 کے لیے مقرر کردہ اہداف کے حصول کے لیے ایک واضح روڈ میپ کے ساتھ ٹریک پر ہے۔
• مجموعی طور پر، بنیادی ڈھانچے کی دستیابی اور پیری فیرل صحت سہولیات جیسی موجودہ رکاوٹوں کے باوجود، رسائی میں برابری کی صورت حال میں بہتری آئی ہے۔
• ضلع سے لے کر پی ایچ سی – ایچ ڈبلیو سی اور ایس ایچ سی – ایچ ڈبلیو سی تک مؤثر مواصلت نوٹ کی گئی، جس کے نتیجے میں پالیسی سے متعلق فیصلوں کو تیزی کے ساتھ اور بہتر انداز میں عملی شکل دینا ممکن ہوا۔
• فراہم کردہ خدمات کے تعلق سے کلائنٹ سیٹسفیکشن ان لوگوں میں کہیں زیادہ تھا جنھوں نے ایچ ڈبلیو سی سے خدمات حاصل کیں،برخلاف ان لوگوں کے جنھوں نے ناپے گئے چاروں پیرامیٹرز - علاج، ادویات، تشخیص اور صفائی کے لیے غیر ایچ ڈبلیو سی سے خدمات حاصل کیں۔
• جائزے نے تمام سروسز پیکیجز کا آغاز کرنے کے لیے ایک مخصوص ٹائم لائن کی ضرورت کو بھی اجاگر کیا۔ اب ٹائم لائنز طے کر دی گئی ہیں۔
جناب وکاس شیل، اے ایس اور ایم ڈی (این ایچ ایم)، وزارت صحت، جناب وشال چوہان، جے ایس، وزارت صحت اور مرکزی وزارت صحت کے دیگر سینئر افسران کے ساتھ این ایچ ایم کے مشن ڈائریکٹرز اور ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے دیگر افسران میٹنگ میں موجود تھے۔
******
ش ح۔ م م۔ م ر
U-NO.5472
(Release ID: 1826195)
Visitor Counter : 143