امور صارفین، خوراک اور عوامی تقسیم کی وزارت

بھارت ایک قابل اعتماد سپلائر ہے؛ ہم اپنے تمام وعدوں کو پورا کریں گے جن میں پڑوسیوں اور خوراک کی کمی والے ممالک کی ضروریات بھی شامل ہیں: جناب بی وی آر سبرامنیم


مختلف فلاحی اسکیموں کے تحت ضروریات سمیت گندم کا ذخیرہ خاطر خواہ ہے، برآمدات  پر پابندی سے بازار  میں قیاس آرائیوں کو روکا جائے گا : جناب  سدھانشو پانڈے

گندم کی پیداوار میں معمولی کمی آئی ہے اور ہم مقدار اور دستیابی کے لحاظ سے گزشتہ  سال کے برابر ہیں: جناب  منوج آہوجا

Posted On: 14 MAY 2022 7:37PM by PIB Delhi

نئی دہلی،  14/مئی 2022 ۔ حکومت نے کہا ہے کہ گندم کی برآمد کو محدود کرنے کا فیصلہ  قیاس  آرائیوں کی وجہ سے مہنگائی کے امکانات  کو روکنے کے لیے لیا گیا ہے اور یہ کہ بھارت ایک قابل اعتماد سپلائر بنا ہوا ہے۔ خوراک اور صارفین  امور کے محکمہ  کے سکریٹری جناب  سدھانشو پانڈے اور سکریٹری زراعت جناب منوج آہوجا کے ساتھ ایک پریس کانفرنس سے خطاب  کرتے ہوئے، کامرس کے  سکریٹری نے کہا کہ  برآمدات کے  سبھی آرڈرز کو پورا کیا جائے گا، جہاں لیٹر آف کریڈٹ جاری کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سرکاری چینلز کے ذریعے گندم کی برآمدات کو نظم کئے جانے سے نہ صرف ہمارے پڑوسیوں اور خوراک کی کمی والے ممالک کی حقیقی ضروریات کو پورا کرنا یقینی بنے گا، بلکہ افراط زر کے امکانات کو بھی سنبھالا  جا سکے گا۔

گیہوں کی دستیابی کے بارے میں گفتگو  کرتے ہوئے، جناب  سبرامنیم نے کہا کہ  ’’بھارت  کے  غذائی تحفظ کے علاوہ، حکومت پڑوسیوں اور کمزور ممالک کے  غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کے تئیں  پرعزم ہے۔ گزشتہ سال 7 ایم ٹی  کی برآمدات میں سے، اس کا تقریباً نصف صرف ایک پڑوسی ملک کو گیا جو کہ بنگلہ دیش ہے‘‘۔ انہوں نے مزید کہا، ’’ایک تجارتی ملک کے طور پر بھارت  کی ساکھ ہے۔ ہم واقعی راتوں رات پابندی لگا سکتے تھے۔ جو اعداد و شمار 4.2سے4.3 ایم ٹی کے طور پر دکھائے گئے ہیں وہ وہ ہیں جن کے تعلق سے  حیران کن طریقے پر بھارت  سے  معاہدہ کیا گیا ہے، یہ ہمارا تخمینہ ہے جس کا تقریباً 1.2 ایم ٹی  اپریل میں پورا کیا گیا  ہے۔ مئی میں ہم 1.1 ایم ٹی  بھیجنے کی توقع کر رہے ہیں، ہو سکتا ہے کہ اس میں سے نصف پہلے ہی بھیجا جا چکا ہو۔‘‘

انہوں نے کہا کہ کنٹرول آرڈر تین اہم مقاصد کو پورا کرتا ہے، ’’ملک کے لیے غذائی تحفظ کو برقرار رکھتا ہے، یہ دوسروں کی مدد کرتا ہے جو مصیبت میں ہیں اور ایک سپلائر کے طور پر بھارت  کے بھروسے کو برقرار رکھتا ہے۔‘‘

انہوں نے کہا کہ ممانعت (کنٹرول آرڈر) کے نام پر ہم گندم کی تجارت کو ایک خاص سمت کی طرف لے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا’’ہم نہیں چاہتے کہ گندم غیر منظم طریقے سے ایسی جگہوں پر جائے جہاں اسے یا تو ذخیرہ کیا جائے یا یہ کمزور ممالک کی خوراک کی ضروریات کو پورا کرنے کا مقصد پورا نہ کرے، اسی لیے حکومت سے حکومت کی کھڑکی کھلی رکھی گئی ہے‘‘۔

جناب سدھانشو پانڈے، سکریٹری محکمہ خوراک اور عوامی تقسیم نے کہا کہ حکومت نے ریاستوں کو ری ایلوکیٹ کرکے گیہوں کی دستیابی  بڑھائی  ہے۔ گندم کی دستیابی کے بارے میں بات کرتے ہوئے، انہوں نے کہا، ’’اس سال ہمارے گندم کا ابتدائی اسٹاک 190 یل ایم ٹی تھا جو پچھلے سال کے 273 ایل ایم ٹی  کے ابتدائی بیلنس  سے تھوڑا کم تھا۔ پچھلے سال کی خریداری 433 ایل ایم ٹی  تھی جبکہ ربیع کی خریداری میں، اس سال تخمینہ تقریباً 440 ایل ایم ٹی  ہے۔ اضافی خریداری اب تک تقریباً 180 ایل ایم ٹی ہے۔‘‘

’’پچھلے سال کے 706 ایل ایم ٹی کے اسٹاک کے مقابلے میں اس سال اسٹاک 375 ایل ایم ٹی  ہو جائے گا اور یہی وجہ ہے کہ ریاستوں سے مشورہ کرنے کے بعد، ہم نے صرف گندم اور چاول کے تناسب کو تبدیل کرکے کچھ مقداریں دوبارہ مختص کی ہیں۔ مثال کے طور پر،  جن ریاستوں کو 60:40 کے تناسب سے گندم اورچاول مل رہا ہے اسے   40:60 کر دیا گیا ہے۔ اسی طرح 75:25  کے تناسب کو  60:40 کر  دیا گیا ہے۔ وہ ریاستیں جہاں کیلئے  چاول مختص نہیں تھے، ہم نے گندم کی فراہمی جاری رکھی ہے۔ جہاں چاول کا ایلو کیشن صفر تھا  وہاں انہیں گندم ملتی رہے گی۔ تمام چھوٹی ریاستوں - شمال مشرق کی  ریاستوں اور خصوصی زمرہ کی ریاستوں کے لیے، ایلو کیشن  میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ  ’’اس کے ساتھ، ہم نے گیہوں کی دستیابی کو تقریباً 110-111 ایل ایم ٹی تک بڑھا دیا ہے۔ اسے 185 ایل ایم ٹی  میں جوڑنے پر یہ 296 ایل ایم ٹی بن جاتا ہے جو تقریباً پچھلے سال کے برابر ہے۔‘‘

زراعت کے سکریٹری جناب منوج آہوجانے بتایا کہ گرم لہروں نے خاص طور پر، اس سال شمال مغربی بھارت  میں گندم کی فصلوں کو نقصان پہنچایا، تاہم  پچھلے سال کے مقابلے دستیابی میں فرق معمولی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’’گذشتہ سال گندم کی پیداوار کے اعداد و شمار ملک کے لیے 109 ایل ایم ٹی  تھے۔ اس سال فروری میں، ہم نے اس سال کی پیداوار کے لیے جدید تخمینہ لگایا ہے اور ہم نے 111 ایل ایم ٹی  کا تخمینہ لگایا ہے۔ ہمارا تخمینہ اس سال 105-106 ایل ایم ٹی گندم کی دستیابی  ظاہر کرتا ہے اور ہم مقدار اور دستیابی کے لحاظ سے پچھلے سال کی طرح ہی ہیں‘‘۔

 

******

 

ش ح۔ م م۔ م ر

U-NO.5377



(Release ID: 1825450) Visitor Counter : 142


Read this release in: English , Hindi , Marathi , Manipuri