سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
جنگل کی آگ ، بھارت میں شمسی بجلی کی پیداوار میں کمی کا ایک اہم سبب ہوسکتی ہے
Posted On:
26 APR 2022 2:52PM by PIB Delhi
ایک نئے مطالعہ سے معلوم ہواہے کہ جنگل کی آگ جو خاص طورپر موسم گرما میں بھارت کے مختلف حصوں میں تباہی مچارہی ہے ، بھارت میں شمسی بجلی کی پیداوار کم کرنے میں ایک بڑا کردار اداکرتی ہے ۔
شمسی بجلی گھروں میں بجلی کی پیداوار پرجنگل کی آگ کے براہ راست اوربالواسطہ اثرات کی وجہ سے ہونے والے توانائی اورمالی نقصانات کا تجزیہ ، گرڈ آپریٹرس کے لئے معاون ثابت ہوسکتاہے تاکہ وہ بجلی کی پیداوار کا منصوبہ اورپروگرام تیارکریں اوراس کے ساتھ ہی یہ مطالعہ بجلی کی ترسیل ، سپلائی ، سکیورٹی اور بجلی کی پیداوار کے مجموعی استحکام میں بھی مدد گارثابت ہوگا ۔
حال ہی میں ، بھارت جیسے ترقی پذیرملکوں میں شمسی توانائی کو وسیع پیمانے پر استعمال کیاجارہاہے ۔ البتہ بادل ، کہرے یادھوئیں اور گردوغبار اورمختلف ذرائع سے ہونے والی فضائی آلودگی جیسے بہت سے عوامل، سورج کی تابانی کو محدود کردیتے ہیں ، جن کی وجہ سے شمسی بجلی گھروں کی کارکردگی پراثرپڑتاہے ۔ بڑے پیمانے پر شمسی توانائی کا نظام تیارکرنے کے لئے مناسب منصوبہ بندی کی ضرورت ہوتی ہے اورشمسی توانائی کے امکانات کا جائزہ لئے جانے کی بھی ضرورت ہے ۔
اس بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے ، حکومت ہند کے سائنس اور ٹکنالوجی کے محکمہ (ڈی ایس ٹی ) کے ایک خود مختار تحقیقی ادارے ، آریہ بھٹ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آف آبزرویشنل سائنسز (اے آرآئی ای ایس ) نینی تال اوریونان کے نیشنل آبزرویٹری آف ایتھنز سائنسز ( این اواے ) نے ان عوامل کا پتہ چلانے کی کوشش کی جن کی وجہ سے شمسی توانائی کی پیداوار میں کمی ہوتی ہے ۔ انھیں معلوم ہوا کہ بادل ، کہرا، دھواں اور گردو غباراور جنگل کی آگ ،شمسی توانائی کی پیداوار میں کمی کرنے میں بہت اہم کرداراداکرتے ہیں ۔بین الاقوامی جریدے ‘‘ریموٹ سینسنگ ’’ میں شائع ایک مطالعہ سے ظاہر ہوتاہے کہ مطالعہ کی مدت کے دوران (جنوری تااپریل 2021) کہرے اور دھوئیں سے متعلق آپٹیکل گہرائی کی قدر 1.8تک پہنچ گئی تھی۔ جس کے دوران جنگل میں زبردست آگ لگنے کے واقعات کی وجہ سے افقی سطح پرکل شمسی تابانی میں بہت تخفیف ہوئی ۔
سائنس دانوں نے تحقیق کے لئے ریموٹ سینسنگ ڈیٹا کااستعمال کیااوروسیع ترتجزیہ کے ساتھ بھارتی خطے کے اوپر شمسی توانائی سے متعلق امکانات کے بارے میں کہرے ، دھوئیں اورگردو غبار اور بادلوں کے اثرات کامطالعہ کیا۔ انھوں نے بادلوں اورکہرے اوردھوئیں اورگردوغبار وغیرہ کی وجہ سے ہونے والے نقصانات اورمالیہ کے لحاظ سے مالی تجزیہ بھی فراہم کیا۔
اس تحقیق کی قیادت اے آرآئی ای ایس کے سائنس داں ڈاکٹرامیش چندردُمکا نے کی جب کہ این او اے کے سائنس داں پروفیسر پینا جیوٹس جی کو سموپولس ، اور جیٹ پروپلزن لیباریٹری ، کیلی فورنیا انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنالوجی امریکہ کے سائنس داں ڈاکٹرپیوش کمار این پٹیل نے اس میں تعاون کیا۔ انھوں نے خطے کے اوپر شمسی توانائی کی پیداوار میں بادلو ں اورکہرے اور گردو غبار کے اثرات کی ایک جامع تحقیقات فراہم کی ۔
حالیہ مطالعہ سے جومعلومات حاصل ہوئی ہیں ان سے فیصلہ سازوں کے مابین واقفیت اورآگہی میں خاطرخواہ اضافہ ہوگااوروہ ملک کی سطح پرتوانائی کے بندوبست اورمنصوبہ بندی کے بارے میں جنگل کی آگ کے اثرات سے نمٹ سکیں گے۔ اس کے علاوہ اس تحقیق کی بدولت آب وہوا میں تبدیلی اوردیرپاترقی پراس کے براہ راست اور بالواسطہ اثرات کے لئے پالیسیاں وضع کرنے اورتخفیف کے عمل میں مدد مل سکتی ہے۔
جنوری تااپریل 2021کےدوران پیداکی گئی شمسی توانائی پرکہرے ، گردوغبار، دھول ، اوربادلوں کے اثرات کا مالی تجزیہ ۔ اس اثر کا یومیہ اوسط اورتوانائی کے کل نقصانات ، مالی نقصانات اورشمسی توانائی سے متعلق امکانات کے لحاظ سے تعین کیاگیاتھا۔
اشاعت :دُمکا :یوسی اختصار (2022) ۔ کیاجنگل کی آگ ، بھارت میں شمسی بجلی کی پیداوار میں کمی کے لئے ایک اہم سبب ہوسکتی ہے ؟
پبلیکیشن لنک : https://doi.org/10.3390/rs14030549
مزید تفصیلات کے کے لئے ، براہ مہربانی ڈاکٹرامیش چندردُمکا سے رابطہ قائم کریں ( dumka[at]aries.res.in)
*****
ش ح ۔ ع م۔ ع آ
U-5282
(Release ID: 1824686)
Visitor Counter : 144