کیمیکلز اور فرٹیلائزر کی وزارت

ادویہ سازی کے محکمے کے سکریٹری اور مرکزی صحت  سکریٹری نے ‘ انڈین  فارماویژن 2047’ کے موضوع  پر


ادویہ سازی  اورطبی آلات کے شعبے کے بارے میں ساتویں  بین الاقوامی کانفرنس میں

 ایک پینل  مباحثہ  کی صدارت کی

ہمیں ادویہ سازی کے شعبے میں معیار ، لاگت اور پیمانے سے متعلق تین گنا فائدہ حاصل ہے ، جدت طرازی پرمبنی

تفریق ، آئند ہ کی راہ ہے :محترمہ ایس اپرنا

ہم بھارت کو ادویہ سازی کے شعبے میں ایک عالمی لیڈراوروشوگورو بنانے کے تئیں عہد بند ہیں :محترمہ ایس اپرنا

گزشتہ آٹھ سالوں میں صحت سے متعلق ایکونظام کا مثالی نمونہ صحت سے  لے کرصحت مندی اور پھرخیرعافیت کی جانب منتقل ہورہاہے ، جیسے جیسے ہم آگے بڑھ رہے ہیں ،  بڑھاپے یعنی عمربڑھنے سے متعلق امور بہت اہمیت کے حامل ہوں گے :مرکزی صحت سکریٹری

Posted On: 26 APR 2022 4:29PM by PIB Delhi

ادویہ سازی اورطبی آلات کے شعبے کے بارے میں ساتویں بین الاقوامی کانفرنس کے دوسرے دن ، ادویہ سازی کے محکمے کی سکریٹری محترمہ ایس اپرنا اور اورمرکزی صحت سکریٹری جناب راجیش بھوشن نے ڈی پی آئی آئی ٹی کے سکریٹری جناب انوراگ جین کی موجودگی میں ادویہ سازی صنعت کے سی ای اوز کے ساتھ ایک پینل مباحثہ کی صدارت کی ۔ مباحثہ کا موضوع تھا : ‘‘انڈین فارما ویژن 2047’’۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0024KUG.jpg

اس موقع پراظہارخیال کرتے ہوئے ادویہ سازی  محکمے کی سکریٹری ، محترمہ ایس اپرنا نے  اس بات کو نمایاں کیا کہ بھارت کو ادویہ سازی کے شعبے میں ، معیاراور پیمانے کے تین گنا فائدے حاصل ہیں اوراس میں مزید اضافہ کئے جانے کی ضرورت ہے ۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ بھارت نے بڑے پیمانے پراورکفایتی کم قیمتوں پراچھی معیاری جینرک دوائیں فراہم کرنے والے ایک بھروسہ مند ملک کی شہرت حاصل کی ہے ۔ یہ بہت فخرکی بات ہے کہ ہم ، باضابطہ بنیاد پراچھے معیار کی جینرک دوائیں سپلائی کرکے کم آمدنی والی معیشتوں  کے ساتھ ساتھ ترقی یافتہ مارکیٹ میں مانگ کی 50فیصد دوائیں سپلائی کررہے ہیں۔اب جبکہ ہم آگے بڑھ رہے ہیں اور2047تک ادویہ سازی کے ایک عالمی لیڈربننے کے خواہشمند ہیں ، اس مقدس مقصد کی حصولیابی میں جدت طرازی پرمبنی تفریق کو ایک کلیدی حیثیت حاصل ہوگی ۔

 https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003PNRR.jpg

انھوں نے مزید کہاکہ ادویہ سازی اور صحت کے شعبے میں تبدیل ہوتے رجحانات سے ہم آہنگ رہنے کی غرض سے ، ہرسطح پرتخلیقیت اور مستعدی اورفضول چیزوں سے نمٹنے کی صلاحیت اور استعداد جیسی صلاحیتو ں کی سب سے زیادہ اہمیت ہے ۔

شراکت داروں کے درمیان تال میل کی اہمیت کا اجاگر کرتے ہوئے انھوں نے تلقین  کی کہ آنے والے سالوں میں بڑی کمپنیو  ں اور اسٹارٹ اپس ، صنعت اور ماہرین تعلیم کے درمیان اشتراک ترقی کا خاص ستون ہوگا۔ اس اشتراک کے تحت عوامی تحقیق کو زیادہ قابل رسائی اوردوا ، آلات کے شعبہ سمیت سبھی شعبوں میں تال میل قائم کرنا ہوگا۔ فارما 2047ویژن کی وضاحت کرتے ہوئے انھوں نے وزارت کے درج ذیل مقاصد ، ویژن اورنقش راہ (روڈ میپ ) کو اجاگرکیا۔

  • واسودیو کٹمبکم کے ہدف کےلئے کفایتی ، اختراعی اورمعیاری ادویہ اورطبی آلات کی مینوفیکچرنگ کے شعبے میں عالمی لیڈر
  • مستقبل کی نسلوں کو پائیدار طریقے سے حفظات صحت سے متعلق مصنوعات فراہم کرنے کی غرض  سے جدت طرازی اورتحقیق  کے شعبے میں ‘‘وشوگورو’’۔
  • این سی ڈیز  ، اے ایم آر اور شاذونادر ہونے والے اورنظرانداز کردی گئی بیماریوں پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے ، مصنوعات  سے متعلق مجموعی  پروفائل تیارکرنے  کی خاطر ، مساوی درجہ ، کارگری اورلیاقت کی حصولیابی کی غرض سے ، صحت سے متعلق نظام میں تعاون کرنے کے مقصد سے صنعت ، سائنس اورحکومتوں کے مابین ساجھیداری قائم کرکے ، عالمی صحت کا احاطہ کرنے کے لئے ، حفظان صحت  سے متعلق بہترنتائج کی حصولیابی کی غرض سے مریض پرمرتکز مصنوعات تک رسائی اورقابل استطاعت ہونے کو یقینی بنانا ۔
  • سہولت پرمبنی ، متوازن اورترقی پسند پالیسی اورانضباطی فریم ور کے توسط سے ، سماجی ، اقتصادی اور حکمرانی  کے پہلوؤں کے درمیان توازن  قائم کرنا ۔
  • عزّت مآب وزیراعظم کے ‘‘پنچ امرت ’’ کے ویژن سے ہم آہنگ ہونے کی غرض سے ادویہ سازی اورطبی ٹکنالوجی میں بھارت کی جانب سے کاربن کے اخراج میں کمی کرنا ۔
  • طبی آلات ، خام مال ، پرزوں ، فالتو پرزوں ، پرزوں وغیرہ کو جمع کرنے کی غرض سے عالمی سپلائی چین کا ایک اہم حصہ ہوں گے ۔
  • جن اوشدھی پری یوجنا کے تحت خدمات اورمصنوعات کی فراہمی کے عمل میں ڈجیٹائزیشن اورٹکنالوجی کو جدید ترین بنانا۔

اس موقع پر اظہارخیال کرتے ہوئے ، جناب راجیش بھوشن ، سکریٹری برائے صحت اور خاندانی فلاح وبہبود کی وزارت  نے کہا:گزشتہ آٹھ سالوں میں صحت سے متعلق نظریہ ، صحت سے لے کرصحت  مندی اورپھرخیروعافیت تک منتقل ہوچکا ہے ۔ صحت کا معاملہ اس حدتک محدود نہیں ہے کہ ایک اسپتال میں مریض اورفارمیسی کے بیچ کیاکچھ گذرتاہے ۔صحت کا معاملہ اس سے کہیں زیادہ اہم  ہے ۔ اس بات کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ہمارا ملک سال 2047تک آبادی کے لحاظ سے کیسا نظرآئے گا۔ ہم آبادی میں بے تحاشہ اضافے کا مشاہدہ کریں گے، جس کا مطلب ہے کہ ہماری نوجوان آبادی  کا غلبہ ہوگا اوربزرگ افراد بہترمعیار زندگی سے لطف اندوز ہوں گے ۔ البتہ بزرگ افراد کی صحت اوردواؤ ں ، دماغی صحت اور دیگر این سی ڈیز سے متعلق امور کی اہمیت بڑھ جائے گی ۔ اس لئے ہمیں آنے والے برسوں میں دواؤں اورتشخیص میں مددگارمساویانہ رسائی پرمرکوز تحقیق  کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے ۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004HNKI.jpg

آیوشمان بھارت پروگرام کے چارستونوں کی اہمیت کو اجاگرکرتے ہوئے، صحت کے مرکزی سکریٹری نے کہاکہ حکومت ملک کے لگ بھگ ڈیڑھ لاکھ آیوشمان بھارت صحت اور صحت مندی کے مراکز میں دسمبر 2022تک کام کاج شروع کرناچاہتی ہے جب کہ ان میں سے 1.17لاکھ مراکز میں پہلے ہی کام کاج شروع ہوچکاہے ۔ آیوشمان بھارت پی ایم –جے اے وائی کے تحت ، دس کروڑ کنبوں کو صحت سے متعلق سکیورٹی اور سالانہ پانچ لاکھ روپے کے بقدر بغیر نقدرقم کے علاج معالجہ کی سہولت فراہم کی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ ، حکومت آیوشمان بھارت ، ڈجیٹل مشن کے توسط سے ، لگاتارصحت سے متعلق خدمت کی ڈجیٹل ڈلیوری فراہم کرنے پرکام کررہی ہے ۔ انھوں نے یہ بھی کہاکہ حکومت کاآئندہ پانچ سالوں میں 26-2025تک 65000کروڑروپے خرچ کرنے کا ارادہ ہے تاکہ ضلع کی سطح پر صحت سے متعلق بنیادی ڈھانچہ تیارکیاجاسکے ۔

اس تقریب  سے خطاب کرتے ہوئے ، ڈی پی آئی آئی ٹی سکریٹری  جناب انوراگ جین نے کہاکہ میک انڈیا کے علاوہ ، ہمیں بھارت میں دریافت کرنے ، بھارت میں جدت طرازی اور پھر میک ان انڈیا پربھی توجہ مرکوز کرنی چاہیئے اور یہ خاص طورپر ادویہ سازی کے شعبے کے لئے بہت ضروری ہے ۔ انھوں نے مزید کہاکہ ادویہ سازی  کے شعبے کے لئے دانشورانہ املاک کی انتہائی اہمیت ہے اورہم حکومت کے ایک حصے کے طورپر، اس شعبے کے لئے ایک سہولت کا رکاکردار اداکرنے کے تئیں عہد بند ہیں ۔ بھارت کی اقتصادی ترقی کے لئے ادویہ سازی کے شعبے کی اہمیت کے مدنظر، اسے بجٹ میں ‘‘سن رائز ’’ شعبے کا درجہ بھی عطاکیاگیاہے ۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image005533Y.jpg

اس پینل مباحثہ میں مختلف ادویہ ساز کمپنیوں کے سی ای اوز ، وزارت اورفکی کے سینئر عہدیداروں  نے بھی شرکت کی ۔

*****

 

ش ح ۔ع م۔ ع آ

U-5272



(Release ID: 1824674) Visitor Counter : 112


Read this release in: English , Hindi , Tamil , Telugu