محنت اور روزگار کی وزارت
ملک میں لیبر فورس شرکت شرح (ایل ایف پی آر ) میں کمی سے متعلق بعض میڈیا سیکشن میں آئی خبرپر محنت اورروزگار وزارت کا بیان
یہ اندازہ لگانا کہ کام کرنے والی عمر کی آبادی کا نصف کام کے لئے امید کھوچکی ہے ،حقیقت میں صحیح نہیں ہے
سال18-2017 سے 20-2019 کے دوران ملک میں لیبر فورس اورورک فورس میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے
سال 18-2017 سے 20-2019 کے دوران خواتین لیبر فورس اورخواتین ورکر آبادی تناسب میں اضافہ ، مرد لیبر فورس اور ورکر آبادی تناسب میں اضافے کے مقابلےمیں زیادہ ہے
Posted On:
26 APR 2022 7:48PM by PIB Delhi
روزگار ، حکومت ہند کی بنیادی تشویش ہے اور وزارتوں / محکموں کے ذریعہ ملک میں روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لئے مختلف اقدامات کئے جارہے ہیں۔
لیبر فورس شرکت شرح (ایل ایف پی آر) آبادی کا وہ فیصد ہے، جو یا تو کام کررہا ہے (باروزگار ) یا کام کی تلاش میں (بغیر روزگار) ہے۔اس بات پر غٰور کرنا اہم ہے کہ مکمل کام کرنے والی عمر کی آبادی ،ہوسکتا ہےکہ کام نہ کررہی ہو یا کام کی تلاش میں ہو۔ کام کرنے والی عمر کی آبادی کا اچھا خاصہ حصہ یا تو تعلیم (سیکنڈری / ہائر / ٹیکنیکل تعلیم ) جاری رکھے ہوئے ہے یا بغیر ادائیگی والی سرگرمیوں جیسے کہ اپنے استعمال کے لئے سامان کی پیداوار ی ، غیر ادائیگی شدہ گھریلو سرگرمیاں یا گھر کے ممبران کے لئے نگہداشت مہیا کرنے والی خدمات ، اپنے آپ کو رضاکارانہ طورپر پیش کرنا، تربیت وغیرہ میں مصروف ہے۔اس طرح کچھ میڈیا سیکشن کے ذریعہ یہ اندازہ لگانا کہ کام کرنے والی عمر کی آبادی کا نصف کام کی امید کھوچکا ہے ،حقیقت میں صحیح نہیں ہے۔
سال 20-2019 کے لئے تعلیم کی وزارت کی رپورٹ کے مطابق 10 کروڑسے زیادہ افراد ثانوی ، اعلیٰ ثانوی ، اعلیٰ یا تکنیکی تعلیم میں 20-2019 کےدوران رجسٹرڈ کئے گئے ،جس میں سے تقریباََ 49فیصد خواتین تھیں۔ ان طلباء کی اکثریت ، جو اعلیٰ تعلیم حاصل کررہے ہیں، کام کرنے والی عمر کی آبادی سے تعلق رکھتی ہے، لیکن ان میں سے سارے کام کرنا نہیں چاہتے ۔اسی طرح وہ تمام خواتین جو غیر ادائیگی شدہ گھریلو خدمات میں گھریلو ممبران کے لئے مصروف ہیں، ہوسکتا ہے کہ ادائیگی والے کام کی تلاش میں ہوں ۔
ہندوستان میں روزگار / بے روزگاری کامستند اور معتبر ڈاٹا سورس اعدادوشمار کی وزارت اور پروگرام کا نفاذ (ایم او ایس پی آئی ) کے ذریعہ وقفہ جاتی لیبر فورس سروے (پی ایل ایف ایس ) جو 18-2017 سے کیاجاتا ہے، کے توسط سے جاری کیا جاتا ہے۔سروے مدت 20-2019 کے لئے تازہ ترین سالانہ پی ایل ایف ایس رپورٹ دستیاب ہے۔سالانہ پی ایل ایف ایس رپورٹ کے مطابق لیبر فورس شرکت شرح (ایل ایف پی آر )، ورکر آبادی تناسب (ڈبلیو پی آر ) اور بےروزگار ی تناسب ( یوآر ) 15سال اور اس سے زیادہ عمر والے افراد کے لئے عام حیثیت میں حسب ذیل تھی۔
(فیصد میں)
سال
|
ڈبلیو پی آر
|
ایل ایف پی آر
|
یوٓار
|
مرد
|
خواتین
|
میزان
|
مرد
|
خواتین
|
میزان
|
مرد
|
خواتین
|
میزان
|
2017-18
|
71.2
|
22.0
|
46.8
|
75.8
|
23.3
|
49.8
|
6.1
|
5.6
|
6.0
|
2018-19
|
71.0
|
23.3
|
47.3
|
75.5
|
24.5
|
50.2
|
6.0
|
5.1
|
5.8
|
2019-20
|
73.0
|
28.7
|
50.9
|
76.8
|
30.0
|
53.5
|
5.0
|
4.2
|
4.8
|
- پی ایل ایف ایس ڈاٹا اشارہ کرتا ہے کہ ملک میں لیبر فورس اور ورک فورس میں 18-2017سے 20-2019 کے دوران تیزی سے اضافہ ہوا ہے اوردوسری طرف بے روزگاری کی شرح میں کمی آئی ہے۔
- مذکورہ بالا ڈاٹا سے یہ مزیدواضح ہے کہ خواتین لیبر فورس اورخواتین کام کرنے والی آبادی تناسب میں 18-2017 سے 20-2019 کے دوران اضافہ مرد لیبر فورس اورکام کرنے والی آبادی تناسب میں اضافے کے مقابلے میں زیادہ ہے۔
اقتصادی سروے 22-2021 نے اندازہ لگایا ہے کہ سال 18-2017، 19-2018 اور 20-2019 پی ایل ایف ایس رپورٹ کی بنیاد پر عام حیثیت میں تمام عمروں کے لئے لیبر فورس روزگار اور بے روزگاری کے لئے تمام افراد کی تعداد حسب ذیل ہے:
کروڑ میں))
سال
|
لیبر فورس
|
روزگار
|
بےروزگاری
|
2017-18
|
50.95
|
47.14
|
3.83
|
2018-19
|
51.82
|
48.78
|
3.04
|
2019-20
|
56.34
|
53.53
|
2.81
|
- اقتصادی سروے 22-2021 کے اندازے اشارہ کرتے ہیں کہ 19-2018 کے مقابلے 20-2019 کے دوران روزگار میں 4.75 کروڑ کا اضافہ تھا۔ سابقہ سال کے مقابلے میں20-2019 کے دوران لیبر فورس میں اضافہ 4.52 کروڑتھا ،اس طرح 20-2019 کے دوران ملک میں لیبر فورس میں اضافے کے مقابلے زیادہ روزگار پیدا کیا گیا ۔
شہری شعبے کے لئے سہ ماہی پی ایل ایف ایس رپورٹیں ستمبر 2021 تک دستیاب ہیں۔ سہ ماہی لیبر فورس ڈاٹا اشارہ کرتا ہے کہ اگرچہ لیبر فورس میں ،کووڈ -19 وبائی مرض کی پہلی لہر کے دوران کمی آئی ہے لیکن بعد میں 21-2020 کے بعد کے سہ ماہیوں میں معیشت کی احیاء کےساتھ لیبر فورس میں تیزی سے بہتری آئی ہے ۔
لیبر بیورو کے ذریعہ کئے جانے والے سہ ماہی روزگار سروے ( کیو ای ایس ) کا مقصد ،ہندوستان کی غیر زرعی معیشت کے نومنتخب شعبوں کے بارے میں لگاتار سہ ماہیوں کے مقابلے میں روزگار کی صورتحال کا اندازہ لگانا ہے۔ چھٹی اقتصادی مردم شماری ( 14-2013) کے مطابق کیو ای ایس (اپریل تا جون 2021) کے پہلے دور میں نو منتخبہ شعبوں میں اندازہ کردہ کل روزگار ان شعبوں میں مجموعی طورپر لئے گئے کُل 2.37 کروڑ کے مقابلے میں تقریباََ 3.08 کروڑہے ۔ یہ 29فیصد شرح نمو کی عکاسی کرتا ہے۔
کیو ای ایس (جولائی –ستمبر ، 2021 ) کےدوسرے دور میں نومنتخبہ شعبوںمیں اندازہ کردہ کل روزگار تقریباََ 3.10 کروڑ آیا ہے، جو کہ کیو ای ایس (اپریل – جو ن ، 2021 ) کے پہلے دورکے مقابلے میں اندازہ کردہ روزگار (3.08 کروڑ )سے دو لاکھ زیادہ ہے۔ ملازمین کا پراویڈینٹ فنڈ تنظیم (ای پی ایف او) کا پیرول ڈاٹا فارمل سرکاری شعبے کے میڈیم اور بڑے اسٹیبلشمنٹ میں لو پیڈ ورکرس کااحاطہ کرتا ہے۔پی پی ایف اوسبسکرپشنس میں نیٹ اضافہ، جاب تخلیق / جاب مارکیٹ کی فارملائزیشن اور منظم / نیم منظم شعبہ ورک فورس کے لئے سماجی سلامتی کے فوائد کے احاطہ کی حدکا اشارہ کرنے والا ہے۔ 20 اپریل 2022 کو ای پی ایف او کے ذریعہ جاری کردہ تازہ ترین پیرول ڈاٹا دکھاتا ہے کہ ماہ فروری 2022 میں 14.12 لاکھ ای پی ایف سبسکرائبرس میں نیٹ اضافہ ہوا ہے ۔ مزیدبرآں ، تازہ ترین نیٹ پیرول ڈاٹا اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ سال 21-2020 کے مقابلے میں 22-2021 کے دوران (فروری 2022 تک ) ای پی ایف سبسکرائبر س میں 44فیصدکا اضافہ ہوا ہے۔
اقتصادی سرگرمیوں جیسے مارچ 2022 میں سب سے زیادہ کل جی ایس ٹی جمع کرنا اور مالی سال 22-2021 کے دوران ہندوستان کی مجموعی سب سے زیادہ برآمدکے اشاریئے بتاتے ہیں کہ ملک میں روزگار پیدا کرنے میں مثبت رجحانات پائے جاتے ہیں۔
*************
ش ح۔ا ک۔رم
U-5273
(Release ID: 1824644)
Visitor Counter : 217