سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

پھلوں کی مکھیوں میں دائمی لاروا کا ہجوم بڑے اور تیز  رفتار سے جنم دینے والے انڈوں کے ارتقاکاباعث ہوتاہے

Posted On: 29 APR 2022 1:38PM by PIB Delhi

سائنس دانوں نے پایا ہے کہ کیڑوں کی آبادیاں جو دائمی لاروا کے ہجوم کا مشاہدہ  کرتی رہتی ہیں ، ان  سب میں ایک بات مشترک ہوتی ہے کہ وہ  سب کے سب بڑے اور تیزی سے نکلنے والے انڈوں کو جنم دینے کے لیے تیار ہوتے ہیں، حالانکہ وہ دیگر خصوصیات میں مختلف ہوتے ہیں۔

تقریباً 2003 تک یہ خیال کیا جاتا تھا کہ پھلوں کی مکھیاں لاروا کے ہجوم  سے مانوسیت رکھنے والی ، لاروا کے  بڑے پیمانے پر غذا فراہمی کی شرح اورایمونیا اوریوریا جیسےتحولاتی فضلے کے مصنوعات کی  زہریلی سطحوں کی بڑے پیمانے پر قبل بلوغ برداشت کے اتحاد کے  ارتقا کے ذریعہ  زیادہ مسابقتی صلاحیت پیدا کرتی ہیں۔

اس  تصور سے یکسر انحراف کرتے ہوئے تفہیم کی ایک مثالی تبدیلی میں، جواہر لعل نہرو ایڈوانسڈ سنٹر فار ریسرچ (جے این سی اے ایس آر ) کے محققین کی طرف سے پچھلے 15 سالوں میں سائنس اور ٹیکنالوجی کے ایک خودمختار ادارے کے مطالعے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس قسم کی خصلتیں جو ارتقا پذیر ہوئیں۔ اس کا انحصار صرف لاروا کی مجموعی کثافت پر نہیں بلکہ خوراک کی مقدار اور انڈے کی تعداد کے مخصوص امتزاج پر ہے جس پر دائمی ہجوم کا تجربہ کیا گیا تھا۔

اب، جرنل آف جنیٹکس میں شائع ہونے والی ایک حالیہ تحقیق میں، محققین کے اس گروپ نے  اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ ایک خاص  قسم کا رجحان - بڑے اور تیزی سے جنم دینے والے انڈے - تمام پھلوں کی مکھیوں کی آبادی  میں مشترک طور پر پایا جاتا ہے جو اس ہجوم کا سامنا کرتے ہیں، چاہے وہ کھانے کی مقدار اور انڈوں کی تعداد کے حوالے سے مختلف دکھائی دیتے ہیں ۔

ٹیم، جو پھلوں کی مکھیوں میں مسابقتی صلاحیت کے ارتقاء اور ماحولیات کو سمجھنے میں عالمی سطح پر نمایاں حیثیت رکھتی ہے ، نے انکشاف کیا ہے کہ پھلوں کی مکھیوں کے تین الگ الگ  گروہوں (ڈروسوفیلہ میلانوگاسٹر) ، جنہوں نے قدرے مختلف ماحولیاتی تناظر میں دائمی لاروا کے ہجوم کا تجربہ کیا، اور اس کے نتیجے میں ہجوم کے حوالے سے ان میں مختلف تاثرات پیدا ہوئے، اس کے باوجود انہوں نے ایک  مشترک طور پر ارتقا یافتہ خصوصیت میں اشتراک کیا۔ ان سب نے اپنی مشترکہ آبائی آبادی کے مقابلے میں بڑے اور تیز رفتار سے جنم دینے وا لے انڈوں کی پیداوار کی۔

اس تحقیق کے لیے سائنسدانوں نے لیبارٹری میں انتخاب کے ذریعے محققین کے تیار کردہ منفرد گروہوں کا استعمال کیا ---  ایسے گروہ جو دنیا میں کہیں اور دستیاب نہیں ہیں۔

یہ قیاس کرتے ہوئے کہ لاروا کی غذائی قلت کے مقابلے میں  فائدہ حاصل کرنے کا ایک طریقہ دوسروں کے مقابلے میں جلدانڈے سینا اور خوراک کی فراہمی شروع کرنا ہو سکتا ہے، ایس وینکیتاچلم، ایس داس، اے ڈیپ، اور اے جوشی نے تحقیق کی کہ انہوں نے جن دیگر خصوصیات کا مشاہدہ کیا تھا ان کے علاوہ ، آیا  ان کے  ہجوم سے مانوس گروہوں  میں سے کسی میں بھی  مقابلے میں برتری کا اس طرح  کا نظام موجود ہے  ۔ انہوں نے پایا کہ ان سب نے بڑے اور تیزی سے جنم دینے والے انڈے تیار کیے ہیں، حالانکہ وہ ہجوم سے دیگر خصوصیات میں مختلف تھے۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ انڈے سے جلد ا ور بڑے سائز میں برآمد ہونے کی وجہ سےلارواؤں کو جو مقابلے میں رعایت حاصل ہوتی ہے، دیگر خصوصیات  کے برعکس مختلف قسم کے ہجومی حالات  میں موافقت کا بھی اہل  ہوتا ہے۔

یہ مطالعہ ایک ہی قسم کے گروہوں کے مطالعے کی ایک سیریز کا حصہ ہے جس کی وجہ سے کثافت پر منحصر انتخاب اور پھلوں کی مکھیوں کے ہجوم کے لیے موافقت کی تفہیم میں ایک مثالی تبدیلی آئی ہے۔

اشاعت کا لنک: https://www.ias.ac.in/article/fulltext/jgen/101/0013

 

 

ایک بھری ہوئی شیشی میں پھلوں کی مکھیوں کے لاروا کو غذا کی فراہمی

 

 

زیرمطالعہ گروہوں میں  انڈوں کی تعداد اور خوراک کی مقدار کے مختلف امتزاجات، بائیں جانب کی شیشی غیر ہجومی آبائی کنٹرول  وا لی آبادیوں سے ہے۔ اس کے دائیں طرف کی تین شیشیاں ان مطالعات میں استعمال ہونے والے تین مختلف منتخب نظاموں سے ہیں۔

 

*************

 

 

ش ح- س ب– ف ر

U. No.5199



(Release ID: 1824091) Visitor Counter : 117


Read this release in: English , Hindi , Tamil