زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
زراعت کے وزیر مملکت جناب کیلاش چودھری نے جے پور میں کلسٹر پر مبنی کاروباری تنظیموں(سی بی بی اوز) اور فارمر پروڈیوسر آرگنائزیشنز(ایف پی اوز) کے کنکلیو کا افتتاح کیا
گوا، گجرات، مہاراشٹر اور راجستھان میں 1.35 لاکھ سے زیادہ کسانوں کو منظم کیا گیا اور تقریباً 56,012 کسانوں نے ا یف پی اوز کے شیئر ہولڈرز کے طور پر رجسٹر ڈکیاگیا
Posted On:
06 MAY 2022 5:43PM by PIB Delhi
زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر مملکت جناب کیلاش چودھری نے آج (06مئی، 2022)) کو جے پور کے برلا آڈیٹوریم میں 10,000 ایف پی اوز کی تشکیل اور فروغ کی اسکیم کے تحت کلسٹر بیسڈ بزنس آرگنائزیشنز (سی بی بی اوز) اور فارمر پروڈیوسر آرگنائزیشنز (ایف پی او) کی ایک کانفرنس کا افتتاح کیا۔
اب تک کی گئی کوششوں کے لیے سی بی بی او کی تعریف کرتے ہوئے، شری چودھری نے سی بی بی او اور عمل درآمد کرنے والی ایجنسیوں کو ایف پی او کی حمایت پر توجہ مرکوز کرنے، کسانوں کو ایکویٹی میں شراکت داری کرنے اور ان کی حمایت کرنے کی ہدایت دی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کسانوں کی آمدنی کو دوگنا کرنے اور وزیر اعظم کے خواب کو پورا کرنے میں سی بی بی اوز اور ایف پی اوز کا اہم کردار ہے اس لیے مقامی منتخب نمائندوں کی طرف سے سی بی بی اوز کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہیے کہ وہ چھوٹے اور پسماندہ کسانوں کو ایف پی او میں شامل ہونے کے لیے منظم کریں۔ اس تحریک کے لئے برائے مہربانی ہم سے رابطہ کرنے کے لیے آگے آئیں۔ سرکاری اسکیموں میں ایف پی اوز کو ترجیح دی جاتی ہے۔ مزید یہ کہ انہوں نے سی بی بی اوز اور ایف پی اوز کو ملک کے کسانوں کے فائدے کے لیے مسلسل کڑی محنت کے لئے حوصلہ افزائی کی۔
کانفرنس میں سی بی بی اوز سے توقعات پر بحث، بہترین طریقوں پر سی بی بی اوز کے ذریعے معلومات کا تبادلہ ، اسٹیک ہولڈرز کی تربیت اور صلاحیت سازی پر تبادلہ خیال اور اسکیم کے کامیاب نفاذ سے متعلق مسائل/ تجاویز پر کھلی بحث سمیت مختلف امور پر غور کیا گیا۔
کانفرنس میں زمینی سطح پرعمل درآمد میں سی بی بی اوز کی اہمیت اور ایف پی اوز کے تجربے کو مدنظر رکھتے ہوئے، سی بی بی اوز کے 150 مندوبین اور گوا، گجرات، مہاراشٹر اور راجستھان سے ایف پی اوز کے 350 نمائندے، سبھی عمل درآمد کرنے والی ایجنسیاں، فصلوں کی افزائش، زرعی شعبے کی مارکیٹنگ سے متعلق مختلف زمروں کے ماہرین اور ریاستی حکومت کے سینئر عہدیداروں نے کانفرنس میں حصہ لیا۔
گوا، گجرات، مہاراشٹر اور راجستھان ان اسکیموں کو نافذ کر رہے ہیں جن کے تحت 894 پروڈکٹ کلسٹرز الاٹ کیے گئے ہیں اور 563 ایف پی او رجسٹر کیے گئے ہیں، 1.35 لاکھ سے زیادہ کسانوں کو اس میں شامل کیا گیا ہے اور تقریباً 56,012 کسانوں کو ایف پی او کے شیئر ہولڈر کے طور پر مقرر کیا گیا ہے۔ کسان ممبران کی طرف سے ایکویٹی شراکت کی رقم 9.64 کروڑ روپے ہے۔ 30 خواتین پر مشتمل ایف پی اوز رجسٹرڈ کیے گئے ہیں۔ قبائلی اضلاع میں 64 ایف پی اوز اور 85 ایف پی اوز امیدوار اضلاع میں رجسٹر کیے گئے ہیں۔
لوک سبھا ایم پی شری کرنل راجیہ وردھن سنگھ راٹھور نے کسانوں کو پائیدار آمدنی والی کھیتی کے لیے حوصلہ افزائی کی اور لوک سبھا کے رکن اسمبلی شری رام چرن بوہرا نے اجتماعی کارروائی کی اہمیت پر زور دیا۔
جوائنٹ سکریٹری (مارکیٹنگ)، زراعت اور کسانوں کی بہبود کی وزارت، حکومت ہند، ڈاکٹر این۔ وجیا لکشمی نے اجتماع سے خطاب کیا اور اسکیم کی پیشرفت کی،بشمول اسکیم کے تحت ایف پی اوز کو دیے جانے والے فوائد، وضاحت کی۔
ڈاکٹر رمیش متل، ڈائریکٹر، سی سی ایس نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ایگریکلچرل مارکیٹنگ، جے پور نے کانفرنس کے معززین اور شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔
10,000 فارمر پروڈیوس آرگنائزیشنز (ایف پی اوز) کی تشکیل اور فروغ کے حوالے سے تفصیلات
حکومت ہند نے 'فارمر پروڈیوس آرگنائزیشنز کی 10,000 فارمولیشن اینڈ پروموشن'(ایف پی اوز) کے نام سے ایک نئی اسکیم تیار کی تھی جس کا باقاعدہ آغاز وزیر اعظم نے 29.02.2020 کو چترکوٹ (اتر پردیش) میں 6865 کروڑ روپے کے بجٹ کے ساتھ کیا تھا۔ کانفرنس میں چھوٹے اور پسماندہ کسانوں کے لیے ایف پی اوز کے قیام اور کسانوں کو بااختیار بنانے کے لیے ان کی معاشی طاقت، خرید وفروخت کی طاقت اور بازار کے روابط کو فروغ دینے پر زور دیا گیا۔
اس اسکیم کے مقاصد میں پیداواری کلسٹر طور طریقوں کے ساتھ ساتھ پیداوار، پیداواری صلاحیت، مارکیٹ تک رسائی، تنوع، قدر میں اضافے، پروسیسنگ اور برآمدات کو فروغ دینے اور معاشی طور پر بااختیار کسانوں کی طاقت پر زراعت سے متعلق روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے پروگرام شا مل ہیں۔ کلسٹر پر مبنی نقطہ نظر کو اپناتے ہوئے ایف پی اوز کی تشکیل مصنوعات کی مہارت کی ترقی کے لیے 'ایک ضلع ایک پروڈکٹ' پر توجہ مرکوز کرے گی۔
مالی فوائد اور تکنیکی مدد کے لیے اسکیم کے اہل ہونے کے لیے، ایف پی او کو کمپنیز ایکٹ، 2013 یا اسٹیٹ کوآپریٹو سوسائٹیز ایکٹ کے تحت رجسٹرڈ ہونا ضروری ہے۔ اسکیم کے تحت 3 سال کے لیے فی ایف پی او زیادہ سے زیادہ 18.00 لاکھ روپے کی مالی امداد کا التزام ہے تاکہ انہیں پائیدار اور مالی طور پر قابل عمل بنایا جا سکے۔ میدانی علاقوں میں 300 کسان کم از کم رکنیت کے ساتھ ایف پی او اسکیم کے تحت اہل ہوں گے، جب کہ شمال مشرقی اور پہاڑی علاقوں* (بشمول مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے دیگر ایسے علاقوں) میں، 100 کسانوں کی رکنیت کے ساتھ ایف پی او ایکویٹی گرانٹ کے اہل ہوں گے۔ ایف پی او کی مالی بنیاد کو مضبوط کرنے کے لیے، 2000/- فی ممبر کے برابر ایکویٹی گرانٹ کا بھی انتظام ہے جو کہ زیادہ سے زیادہ 15 لاکھ روپے/ ایف پی او اور .2.00 کروڑ روپے تک کے بینک ایبل پروجیکٹ لون تک کریڈٹ گارنٹی کی سہولت کے ساتھ مشروط ہے۔
اس اسکیم کے تحت، کسانوں کو متحرک کرنے، بیس لائن سروے، پروڈکٹ کلسٹرز کی شناخت، کلسٹرز کی تشکیل، رجسٹریشن اور کاروباری منصوبہ کی تیاری تک صلاحیت سازی، ایف پی اوز کو مارکیٹ فراہم کرنے کی یقین دہانی کے ساتھ اس پر عمل درآمد کرنے کی ضرورت ہوگی۔ اس سلسلے میں سی بی بی اوز کو قدری سلسلے کے سا تھ خود کو شامل کرنے کے لیے اہم کردار سونپا گیا ہے۔ انہیں عمل درآمد کرنے والی ایجنسیوں اور ایف پی اوز کے ساتھ قریبی رابطہ بھی قائم کرنا ہوگا۔
*************
ش ح- س ب– ف ر
U. No.5152
(Release ID: 1823741)
Visitor Counter : 171