سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
سائنسی منتظمین نے تحقیقی تشخیص کو مزید مضبوط بنانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا
Posted On:
25 APR 2022 3:59PM by PIB Delhi
تمام وزارتوں سے تعلق رکھنے والے سائنسی منتظمین نے ہندوستانی فنڈنگ ایجنسیوں میں تحقیقی تخمینوں کے طور طریقوں پر ایک ورکشاپ میں تحقیقی تشخیص کے طریقوں کو مضبوط اور ہمہ گیر بنانے کے طریقوں پر غور کیا تاکہ ہندوستان کے لیے اہمیت متعلقہ نئے نظریات کی حوصلہ افزائی کی جائے اور نوجوان ہنر مندوں کو مواقع ملیں ۔
تحقیق کا تخمینہ پوری دنیا میں ایک بڑا چیلنج ہے اور دنیا بھر کے ماہرین اس سے نمٹنے کے طریقے تلاش کر رہے ہیں۔ ڈی ایس ٹی سکریٹری ڈاکٹر ایس چندر شیکھر نے کہا کہ‘‘ ہندوستان کو تحقیقی پروجیکٹوں، ان کی دریافتوں اور ملک کے مطابق ہونے والے نتائج کا اندازہ لگانے کا اپنا طریقہ تیار کرنا چاہیے’’۔ انہوں نے اندھی تشخیص کے فوائد پر روشنی ڈالی ۔ جہاں جائزہ لینے والا اس شخص یا انسٹی ٹیوٹ کو جانے بغیر پروجیکٹس کا جائزہ لیتا ہے جس نے تجویز پیش کی ہے۔ ڈاکٹر چندر شیکھر نے جائزہ لینے والوں کو حساس بنانے کے لیے ورکشاپس منعقد کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
ڈپارٹمنٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی(ڈی ایس ٹی) کے زیر اہتمام دن بھر کی ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا جس میں مختلف سطحوں کے سائنسی منتظمین نے شرکت کی جنہوں نے تحقیقی تشخیص کی موجودہ صورتحال اور بہتری کے لیے اقدامات تجویز کرنے کے لیے سرگرمیوں میں حصہ لیا۔
محکمہ سائنس اور ٹیکنالوجی کے سینئر ایڈوائزر، ڈاکٹر اکھلیش گپتا نے ذمہ دارانہ تحقیق پر زور دیا جس میں جغرافیہ، جنس، وسائل تک رسائی، ادارہ جاتی سہولیات وغیرہ کے لحاظ سے ہندوستان کے وسیع تنوع کو مدنظر رکھا جاتا ہے۔ انہوں نے جائزہ لینے والوں کے ایک موضوعاتی کلب کی ضرورت پر بھی روشنی ڈالی اور جائزہ لینے کے عمل کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے جائزہ لینے والوں کو اعزازیہ کی ادائیگی کی۔
ورکشاپ اور پینل ڈسکشن کا اہتمام محکمہ سائنس اور ٹیکنالوجی کے پالیسی کوآرڈینیشن اینڈ پروگرام مینجمنٹ(پی سی پی ایم) ڈویژن نے محکمہ سائنس اور ٹیکنالوجی پالیسی فیلوز کے ساتھ کیا تھا تاکہ ہندوستان کی فنڈنگ ایجنسیوں کے موجودہ اندرونی اور بیرونی تحقیقی تشخیص کے طریقوں، ان کی طاقتوں اور کمزوریوں، مذاکراتی طور طریقوں اور تحقیقی ماحولیاتی نظام کے اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ بات چیت کا استعمال کرتے ہوئے ان کو بہتر بنانے کے طریقے بھی تلاش کئے جائیں۔
سائنس کے منتظمین نے اس بات پر تبادلہ خیال کیا کہ چونکہ تحقیق کی ترجیحات اور چیلنجز وقت کے ساتھ بدل رہے ہیں، اس لیےترغیبات یا مظاہر پر وضع کئے گئے اور بنیادی طور پر یادداشتوں پر استوار خاکوں پر مبنی موجودہ طرز عمل پر نظر ثانی کی ضرورت ہے اور جیسا کہ ہندوستان کی 5ویں ایس ٹی آئی پالیسی کے مسودے کے ذریعہ تجویز کیا گیا ہے، تحقیق کے ایجنڈے کو بہتر بنانے کے لیے از سر نو تیار شدہ تشخیص کے فریم ورک کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جہاں دنیا بھر میں ذمہ دار میٹرکس کی تحریک، جیسے لیڈن مینی فیسٹو، ڈی او آر اے اعلامیہ اور اسی طرح تحقیقی تشخیص کے متبادل جامع میٹرکس کے بارے میں بیداری پیدا کرنے میں اہم ہیں، ہندوستان پر مبنی تحقیقی تشخیص کے طور طریقے وقت کی ضرورت ہے۔
ورکشاپ میں ڈی ایس ٹی، شعبہ بائیو ٹیکنالوجی، ارضیاتی سائنسز کی وزارت ، انڈین کونسل فار میڈیکل ریسرچ، کونسل فار سائنٹفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ، سائنس اینڈ انجینئرنگ ریسرچ بورڈ، انڈین کونسل آف ایگریکلچرل ریسرچ اور دیگر سائنسی فنڈنگ ایجنسیوں کے عہدیداروں نے ورکشاپ اور پینل مباحثے میں حصہ لیا۔


****************
(ش ح ۔ س ب۔رض )
U NO: 4689
(Release ID: 1820097)
Visitor Counter : 142