صدر جمہوریہ کا سکریٹریٹ

ہندوستان میں بڑے پیمانے پر ‘‘ واد وواد’’ اور ‘‘سمواد’’ کی روایت چلی آئی ہے، ہمیں اس وراثت سے پھر سے جڑنے کی ضرورت ہے


صدر جمہوریہ ہند نے انڈیا انٹرنیشنل سنٹر کی ڈائمنڈ جبلی تقریبات میں بہ نفس نفیس شرکت کی

Posted On: 18 APR 2022 7:02PM by PIB Delhi

ہندوستان میں واد وواد اور سمواد کی قدیم روایت بڑے پیمانے پر رہی ہے۔ آج ہمیں اس وراثت سے پھر سے جڑنے کی ضرورت ہے۔ یہ بات ہندوستان کے صدر جمہوریہ جناب رامناتھ  کووند نے کہی۔ جناب کووند  آج (18 ؍ اپریل 2022) نئی دلی میں انڈیا انٹر نیشنل سنٹر کی ڈائمنڈ جبلی تقریبات کے موقع پر اظہار خیال کر رہے تھے۔ صدر نے کہا کہ ہندوستان کی قدیم فلاسفی ‘‘ درشن’’ دنیا میں سب سے سبک اور جاوداں فلاسفی مانی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام ، خاص طور پر نوجوان اور زیادہ سیکھنا چاہتے ہیں۔  نہ صرف حقائق کے بارے میں بلکہ سچائی تک پہنچنے کے وسیلوں کی دریافت خواہشمند ہیں۔

صدر نے کہا کہ 1958 میں جب آئی آئی سی کا خیال پیش کیا گیا تھا، جو کہ بین الاقوامی سطح پر تبادلۂ خیال کا مرکز ہوتا تھا، تو اس وقت دنیا ایک منصفانہ اور مستحکم نظم کے لئے اور دو عالمی جنگوں کے اثرات سے نمٹنے کے لئے کوشاں تھی۔ ایشا اور افریقہ میں نو آبادیات کے خاتمے کا عمل جاری تھا اور نئے ابھرتے بین الاقوامی نظام میں نئی امنگیں پائی جا رہی تھیں۔ اب جب کہ دنیا زبردست تبدیلی کے دور سے گزر رہی ہے، آئی آئی سی جیسے ادارے اور زیادہ اہمیت اختیار کر گئے ہیں۔

صدر جمہوریہ نے کہا کہ اس ادارے کی تشکیل ان مرد و خواتین نے کی تھی، جن کے سامنے ہندوستان کا مستقبل تھا اور بین الاقوامی تعاون میں ہندوستان کے رول پر ان کی خاص توجہ تھی۔ آئی آئی سی ایک متحرک جمہوریت کے طور پر ہندوستان کی عکاس ہے ، جہاں قومی اور بین الاقوامی  شراکت سے دوستانہ ماحول میں افہام و تفہیم کی گنجائش ہے۔ اس انجمن کے بانیوں نے محسوس کر لیا تھا کہ آنے والے برسوں میں کیا سامنے آنے والا ہے اور آئی آئی سی اس میں کس طرح اپنا رول ادا کر سکتی ہے اور عالمی سطح پر تبادلۂ خیال اور مذاکرات کی قیادت  کر  ےگا۔ وقت کے ساتھ یہ تبادلہ خیال جاری رہے ہیں ۔ 1960 میں ان کے آغاز کے بعد سے سنٹر کے پروگراموں میں قومی اور عالمی معاملات کو زیر غور لایا گیا اور عوام میں بیداری اور ذہن سازی کا کام انجام دیا گیا۔ ہندوستان کے اندر اور عالمی سطح پر تعلیمی اور ثقافتی اداروں کے ساتھ اس کے قریبی روابط کے ذریعے اور راجدھانی میں ڈپلومیٹک مشنوں کے ساتھ رابطوں کے ذریعے آئی آئی سی میں ہہندوستان اور اور دنیا بھر کے اسکالرز اور مفکروں کا آنا جانا رہتا ہے۔

اس بات کا ذ کر کرتے ہوئے کہ ڈائمنڈ جبلی سال میں آئی آئی سی نے خاص طور پر خواتین اور صنفی معاملوں پر توجہ مرکوز کی ہے ۔ صدر جمہوریہ نے کہا کہ اب جبکہ ہم آزادی کے 75 برس مکمل ہونے پر آزادی کا امرت مہوتسو منا رہے ہیں، تو ہمیں خواتین کی حصولیابیوں اور تبدیلی لانے والے قانون اور سماجی اقدامات کو اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسی ہندوستانی عورتوں کی متعدد مثالیں موجود ہیں ، جنہوں نے آزادی سے پہلے اور آزادی کے بعد بہت سی ان دیکھی بندشوں کو توڑا۔ مارس آربیٹر مشن میں شامل بے خوف خاتون سائنسدانوں کی خدمات کو کوئی کیسے بھول سکتا ہے۔ خواتین کورونا واریئرز  میں پیش پیش دکھائی دیتی ہیں، جنہوں نے انتہائی مشکل وقت میں غیر معمولی بہادری کا مظاہرہ کیا اور اپنے ہم وطنوں کی خدمت میں خود اپنی جانوں کی بازی بھی لگائی۔

صدر جمہوریہ نے کہا کہ ہمارے ملک کے غیر منظم شعبے میں خواتین کی بردست شمولیت ہے۔ معیشت میں خواتین کارکنوں کو زیادہ بااختیار بنانے کی ضرورت ہے۔ خواتین کو ایس ٹی ای ایم ایم میں زیادہ سے زیادہ حصہ لینے کے لئے حوصلہ افزائی کی جانی چاہئے، جو سائنس، ٹیکنا لوجی، انجینئرنگ، میتھمیٹکس اور مینجمنٹ قومی اور عالمی معیشتیں ان کی صلاحیتوں اور آزمائشوں سے نمٹنے کے لئے ان کے منفرد طریقوں سے فائدہ اٹھا رہی ہیں۔

صدر نے کہا کہ اقوام متحدہ پائیدار ترقی مقاصد میں صنفی مساوات اور تمام خواتین اور لڑکیوں کو بااخیتار بنانے کی بات کی گئی ہے۔ ہمیں تشدد اور استثنیٰ کی بندشوں کو توڑنا ہے، جو خواتین کی ترقی کا راستہ روکتے ہیں، خواتین کے لئے تمام راستے کھولنا ہیں تاکہ وہ مختلف شعبوں میں اپنی تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کار لا سکیں۔

صدر جمہوریہ نے کہا کہ آئی آئی سی ڈائمنڈ جبلی سال میں ان کی تمنا ہے کہ ہندوستان میں متعدد آئی آئی سی ہوں۔ متعدد ریاستوں میں ، ہر قصبے میں ہوں او ر تبادلہ خیال اور بحث و مباحثے کے اعلیٰ معیارات قائم کریں۔  جیسا کہ آئی آئی سی محض ایک غیر عملی ادارہ بن کر نہیں رہا۔ لہذا نئے مراکز بھی منطق کا استعمال کر کے دنیا کو رہنے کے لئے ایک بہتر مقام بنائیں گے۔

********

(ش ح ۔ ع س ۔ ک ا)

U NO: 4406



(Release ID: 1817952) Visitor Counter : 151