سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ کا کہنا ہے کہ بھارت میں ہر شعبہ سائنس اور تکنالوجی پر منحصر ہو چکا ہے، تاہم شعبہ کے مخصوص مسائل  اور اسٹارٹ اپ مواقع کے لیے موزوں تکنالوجی ایپلی کیشنوں کے بارے میں بیداری کا فقدان ہے

Posted On: 16 APR 2022 5:28PM by PIB Delhi

سائنس اور تکنالوجی کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج)؛ ارضیاتی سائنس کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج)؛ وزیر اعظم کے دفتر، عملہ، عوامی شکایات، پنشن، ایٹمی توانائی اور خلا کے وزیر مملکت، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج کہا کہ ملک میں آج ہر ایک شعبہ سائنس اور تکنالوجی پر منحصر ہے، تاہم شعبہ کے مخصوص مسائل اور اسٹارٹ اپ کے مواقع کے لیے موزوں تکنالوجی کے بارے میں بیداری کا فقدان ہے۔

ایک خبررساں ایجنسی کو دیے گئے انٹرویو میں ڈاکٹر جتیندر  سنگھ نے کہا کہ مرکزی حکومت کی متعدد وزارتیں اور محکمہ جات مخصوص مسائل کے حل کے لیے ازحد کفایتی طریقہ سے سائنٹفک اپیلی کیشنوں سے مستفید ہو سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے عام آدمی کے لیے ’’زندگی جینا آسان بنانے‘‘ کے لیے علیحدہ علیحدہ کام کرنے کے بجائے مکمل نقطہ نظر اپنانے پر زور دیا ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ مودی کی ڈگر سے ہٹ کر سوچ سے رہنمائی حاصل کرتے ہوئے، ماضی قریب میں تمام سات مختلف محکمہ جات اور سائنس سے متعلق وزارتوں خصوصاً سائنس اور تکنالوجی، بایو تکنالوجی، سائنٹفک اور صنعتی تحقیق کی کونسل (سی ایس آئی آر) ، ارضیاتی سائنس، بھارت کا محکمہ موسمیات(آئی ایم ڈی)، ایٹمی توانائی اور خلاء  نے زراعت، جل شکتی، ریلوے، صحت، شاہراہوں، وغیرہ جیسی وزارتوں میں سے ہر ایک کے ساتھ خوروخوض کے سیشنوں کا اہتمام کیا۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے مطلع کیا کہ سائنٹفک ایپلی کیشنوں اور تکنیکی تعاون و حل  کے لیے 38 متعلقہ وزارتوں / محکموں کی جانب سے 200 سے زائد تجاویز/ ضرورتیں موصول ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ، متعلقہ سائنسی وزارتیں اور محکمہ جات زراعت، زمین کی نقشہ بندی، ڈیری، خوراک، تعلیم، ہنرمندی، ریلوے، سڑک، جل شکتی، بجلی، کوئلہ اور گندے نالوں کی صفائی، وغیرہ جیسے شعبوں کے لیے مختلف سائنٹفک حل پیش کرنے کے لیے مصرف عمل  ہیں۔ انہوں نے کہا کہ، متعلقہ وزارتوں کی تجاویز اور مسائل کے لیے سائنٹفک ایپلی کیشنوں کی نشاندہی کے عمل کو تیز رفتار بنانے کے لیے ، اس طرح کی سابقہ میٹنگوں کی بنیاد پر سائنسی محکموں اور متعلقہ وزارتوں کے درمیان مشترکہ ورکنگ گروپوں کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے۔

وزیر موصوف نے مطلع کیا کہ جل شکتی کی وزارت کے لیے، سی ایس آئی آر ۔ این جی آر آئی حیدرآباد کے ذریعہ زیر زمین پانی کی انتظام کاری کے لیے گذشتہ برس جدید ہیلی بورن جائزہ ٹکنالوجی کاآغاز کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ، یہ تازہ ترین ہیلی بورن جائزہ شروعات میں راجستھان، گجرات، پنجاب اور ہریانہ  جیسی ریاستوں میں کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ تکنالوجی ’’ہر گھر نل سے جل‘‘ کے وزیر اعظم نریندر مودی کے ویژن اور مشن  کے لیے مثبت انداز میں تعاون دینے میں ایک اہم کردار ادا کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ وسیع تر پھیلاؤ کے لیے سی ایس آئی آر کے ذریعہ تیار کردہ نالیوں کی صفائی ستھرائی کا مشینی نظام  سووَچھ بھارت مشن کا ہدف حاصل کرنے میں مدد فراہم کرے گا۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ سینچائی، کیڑا کش ادویہ  کے چھڑکاؤ اور کھاد ڈالنے کے لیے زراعت میں ڈرون تکنالوجی کا استعمال کیا جا رہا ہے اور اس طرح کاشتکاروں کی اِن پٹ لاگتوں میں تخفیف واقع ہو رہی ہے۔اسی طرح خلائی تکنالوجی کا افزوں استعمال ٹیلی میڈیسن کے لیے، زراعت میں خشک سالی کی نقشہ بندی کرنے کے لیے اور ریلوے میں بغیر انسانی عملے والی کراسنگ کو درست کرنے اور ممکنہ حادثات سے بچاؤ کے لیے کیا جا رہا ہے۔ وزیر موصوف نے کہا کہ انہوں نے ادویہ اور سرجری میں آرٹی فیشل انٹلی جینس اور روبوٹکس کے استعمال کے لیے مختلف محکموں میں سائنس دانوں اور افسران کو ہدایات دی ہیں۔انہوں نے پارلیمنٹ میں تنصیب شدہ سی ایس آئی آر کے ذریعہ تیارکردہ یو وی تکنالوجی کا بھی حوالہ دیا جس کی توسیع کووِڈ۔19 وائرس کے پھیلاؤ کو کم کرنے کے لیے اب ریلوے میں بھی کی جا رہی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ہر ایک ریاست اور مرکز کے زیر انتظام علاقہ سے ان علاقوں کی نشاندہی کرنے کے لیے کہا گیا ہے جہاں عام آدمی کے لیے زندگی بسر کرنا آسان بنانے کے لیے متنوع مسائل کو حل کرنے میں تکنالوجی کے استعمال سے مدد مل سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ، مثال کے طور پر، مرکز کے زیر انتظام علاقے جموں و کشمیر کی حکومت کو ڈل جھیل کی برف صاف کرنے والی جدید تکنالوجی کے ذریعہ تعاون فراہم کرایا جائے گا، جبکہ پڈوچیری اور تمل ناڈو کو ساحل سمندر کی تزئین کاری و بازبحالی  کے کام میں تعاون فراہم کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ، موزوں سائنٹفک مداخلت   اور روزگار کے لاکھوں مواقع پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ مقامی ہمہ گیر اسٹارٹ اپس کو فروغ دینے کی وجہ سے جموں وکشمیر میں آروما مشن اور لداخ میں لیہہ بیری مشن  پر کام ہو رہا ہے ۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ خلائی شعبہ کے دروازے نجی کمپنیوں کے لیے کھول دیے جانے سے ، اختراع اور اسٹارٹ اپس بڑے پیمانے پر غیر استعمال شدہ مضمرات کو بروئے کار لانے  کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 50 سے زائد اسٹارٹ اپس خلائی شعبہ میں کام کررہے ہیں جبکہ ان میں سے تقریباً 10 کو انفرادی طور پر 50 کروڑ روپئے سے زائد کا سرمایہ بھی حاصل ہو رہا ہے۔ وزیر موصوف اس بات پر خوش تھے کہ خلاء میں عالمی اثرات کے حامل ملبے کی انتظام کاری کے لیے این اے وی آئی سی پر مبنی ایپلی کیشنوں کے علاوہ، اسٹارٹ اپس بھی سافٹ ویئر سے حل تلاشنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ اسی طرح ایٹمی توانائی کے میدان میں ، مشترکہ کاروبار سرکاری دائرہ کار کی اکائیوں کے ساتھ نیوکلیئر پاور پلانٹوں کے ذریعہ توانائی مطالبات میں اضافہ کرنے میں مدد فراہم کریں گے۔

**********

 

 

 

 (ش ح –ا ب ن۔ م ف)

U.No:4343



(Release ID: 1817468) Visitor Counter : 127


Read this release in: English , Hindi , Manipuri