بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی راستوں کی وزارت

جناب سربانند سونووال کہتے ہیں کہ آبی گزرگاہیں  نوجوان کاروباریوں کے لیے بہترین مواقع فراہم کرسکتی ہیں


سونووال نے صنعتی برادری کو آتم نربھر بھارت وژن میں فعال طور پر شراکت داری کی دعوت دی

آسام محفوظ طور سے فیری کی خدمات فراہم کرنے کے لئے   770 کروڑ روپے کے پروجیکٹ کو متعارف کرا رہا ہے: ہمنتا بسوا سرما، وزیر اعلیٰ، آسام

بنگلہ دیش کی آبی گزرگاہ کو بنگلہ دیش، بھارت، نیپال اور بھوٹان کے درمیان نقل و حمل کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ خالد محمود چوہدری

Posted On: 12 APR 2022 4:31PM by PIB Delhi

بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں اور آیوش کے مرکزی وزیر جناب سربانند سونووال نے آج کہا کہ آبی گزرگاہیں ہمارے نوجوان کاروباریوں کے لیے بہترین مواقع فراہم کر سکتی ہیں کیونکہ 2000 کلومیٹر کے دائرے میں ہمارے تمام بڑے شہر ہیں جن کی مجموعی آبادی 800 ملین ہے۔

آبی گزرگاہوں کے 2022 کانکلیو، جو ایک دو روزہ  پروگرام جسے بندرگاہوں،  جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کی وزارت اور ان لینڈ واٹر ویز اتھارٹی آف انڈیا (آئی ڈبلیو اے آئی ) کے ذریعہ فیڈریشن آف انڈین چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف آئی سی سی آئی) اور آئی آئی سی  کے ساتھ صنعتی شراکت داروں کے طور پر  ڈبروگڑھ، آسام میں منعقد کیا گیا ہے، کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ  ہم آبی گزرگاہ کے ماحولیاتی نظام کی بہترین اور جامع ترقی کے ذریعے اپنے پڑوسی ممالک کے ساتھ مضبوط کاروباری تعلقات قائم کر سکتے ہیں۔

 

وزیر  موصوف نے صنعتی برادری کو دعوت دی کہ وہ آبی گزرگاہوں کے شعبے میں حکومت کے ساتھ فعال طور پر شراکت داری کریں اور وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے آتم نربھار بھارت ویژن میں تعاون کریں۔

آسام کے چیف منسٹر جناب ہمنتا بسوا سرما نے اپنے خطاب میں کہا کہ آسام مسافروں کو محفوظ اور آسان فیری خدمات فراہم کرنے کے لیے 770 کروڑ کے آسام ان لینڈ واٹر ٹرانسپورٹ پروجیکٹ کو نافذ کر رہا ہے۔ شمال مشرق میں آبی گزرگاہوں کے ماحولیاتی نظام کی اہمیت کے بارے میں بات کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ برہما پترا طاس ہندوستان کے آبی وسائل کی تقریباً 30 فیصد صلاحیت رکھتا ہے اور آبی گزرگاہوں کے ذریعے کارگو کی نقل و حرکت روڈ ویز کے ذریعہ کارگو کی نقل و حمل پر انحصار کو نمایاں طور پر کم کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ آبی گزرگاہوں کے ذریعہ کارگو کے مستقل باقاعدہ نقل وحرکت روزگار کے مواقع پیدا کرے گی اور علاقائی مصنوعات کے لئے بین الاقوامی منڈی کو موثر لاگت نقل وحمل  کے ذریعہ کھولے گی۔

 

 

لاجسٹکس کی کارکردگی اور اس کے نتیجے میں، آبی گزرگاہوں کے شعبے کو حاصل کرنے کی اہمیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے، سڑک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کے مرکزی وزیر جناب نتن گڈکری نے اپنے ورچوئل خطاب میں کہا کہ لاجسٹکس کی لاگت چین میں  8 سے 10 فیصد ہے (سامان کی قیمت کا) ، یورپی ممالک میں 12-10فیصد اور امریکہ میں تقریباً 12فیصد اور ہندوستان میں 16فیصد ہے۔

 وزیر  موصوف نے کہا کہ سڑک اور ریلوے کے مقابلے آبی گزرگاہیں نقل و حمل کا سب سے سستا ذریعہ ہیں۔ انہوں نے مزید کہا۔ ‘‘جہاں تک لاجسٹک لاگت کا تعلق ہے، آبی گزرگاہوں کی لاجسٹک افادیت ہم سب کے لیے حتمی مشن ہے’’،

 

شمال مشرقی خطہ کی ترقی کے مرکزی وزیر جناب جی کشن ریڈی نے اپنے ورچوئل خطاب میں کہا کہ آبی گزرگاہیں شمال مشرق میں وافر قدرتی وسائل کی صلاحیت کو محسوس کرنے میں نمایاں طور پر مددگار ثابت ہوں گی۔

مواصلات، الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ریلویز کے مرکزی وزیر جناب اشونی ویشنو نے کہا کہ ہمیں ملک میں ریل، سڑک اور آبی گزرگاہوں پر مشتمل لاجسٹک مکس میں آبی گزرگاہوں کے شعبے کا زیادہ سے زیادہ حصہ حاصل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ وزیر نے کہا کہ ‘‘ایک لیٹر ایندھن ایک ٹن مال کی نقل و حمل کرے گا، 24 کلومیٹر سڑک کے ذریعے، 95 کلومیٹر ریل کے ذریعے، اور ایک متاثر کن 215 کلومیٹر آبی گزرگاہوں کے ذریعہ’’۔

 

بھوٹان کی شاہی حکومت کے اقتصادی امور کے وزیر لیونپو لوک ناتھ شرما نے کہا کہ بھوٹان اور ہندوستان کے درمیان تجارت میں اضافہ ہو رہا ہے اور انہوں نے متعلقہ  فریقوں کو آسام اور مشرقی بھوٹان کے درمیان روابط کو بڑھانے کے لیے کام کرنے کی دعوت دی، جس کی معیشت کے پیمانہ کے لحاظ سے وسیع امکانات ہیں۔ انہوں نے کہا، ‘‘آبی گزرگاہ کا فائدہ اٹھانا ہی جواب ہے’’، اور مزید کہا، ‘‘ہم علاقائی رابطے کی طرف دیکھ رہے ہیں اور امید کررہے ہیں ’’۔

بنگلہ دیش میں آبی گزرگاہوں کے ماحولیاتی نظام کی صلاحیت کو اُجاگر کرتے ہوئے، بنگلہ دیش کی حکومت کے جہاز رانی کے وزیر مملکت خالد محمود چودھری نے کہا کہ ‘‘بنگلہ دیش میں 700 دریا ہیں، جن میں سے 54 بنگلہ دیش اور ہندوستان کی سرحد پر ہیں’’۔ اجتماع سے  ورچوئل طور پر خطاب کرتے ہوئے جناب چودھری نے کہا کہ بنگلہ دیش کی تقریباً 8480 کلومیٹر طویل بحری آبی گزرگاہ کو بنگلہ دیش، ہندوستان، نیپال اور بھوٹان کے درمیان نقل و حمل اور سامان کی تقسیم کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

مرکزی وزیر مملکت، امور خارجہ، ڈاکٹر راجکمار رنجن سنگھ نے کہا کہ ہندوستان کے شمال مشرقی خطے کی 99 فیصد سرحدیں بین الاقوامی ہیں اور ‘‘خلیج بنگال کی قربت کو  دریافت کرنے اور اس سے فائدہ اٹھانے’’ کی ضرورت کی طرف اشارہ کیا۔

پیٹرولیم اور قدرتی گیس کے مرکزی وزیر مملکت جناب رامیشور تیلی نے کہا کہ 111 آبی گزرگاہوں کو قومی آبی گزرگاہوں کے طور پر اعلان کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ شمال مشرق میں آبی گزرگاہیں سلی گوڑی کے علاقے کا متبادل ہوں گی، جسے عام طور پر ملک کا چکن نیک کہا جاتا ہے۔

آبی گزرگاہوں کے شعبے میں حاصل کیے گئے متعدد سنگ میلوں کی نشاندہی کرتے ہوئے، بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کی وزارت کے سکریٹری سنجیو رنجن نے کہا کہ بنگلہ دیش ہندوستان پروٹوکول روڈکے تحت 4.5 ملین میٹرک ٹن کی ریکارڈ نقل و حمل  حاصل کی گئی ہے ۔

شمال مشرقی خطے کے لیے آبی گزرگاہوں کے ماحولیاتی نظام کی بے پناہ صلاحیت کو اُجاگر کرتے ہوئے، ان لینڈ واٹر ویز اتھارٹی آف انڈیا کے چیئرمین سنجے بندوپادھیا نے کہا، ‘‘ ہم نہ صرف پڑوسی ممالک کے ساتھ بلکہ اس خطے کی تمام ریاستوں کے ساتھ بھی رابطہ قائم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ جو کہ  اتر پردیش، بہار، جھارکھنڈ، مغربی بنگال اور اڈیشہ تک پھیلا ہوا ہے’’۔

****************

(ش ح ۔ا ک۔رض )

U NO: 4227



(Release ID: 1816289) Visitor Counter : 117