جل شکتی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

دریاؤں کی آبی سطح

Posted On: 07 APR 2022 5:25PM by PIB Delhi

جل شکتی کے وزیر مملکت جناب  بشویسور ٹوڈو نے  آج لوک سبھا میں  ایک تحریری جواب میں یہ جانکاری دی کہ ملک میں  دو طرح کی ندیاں  ہیں  اور وہ  بارہماسی اور غیر بارہماسی دریا  ہیں  ۔ بارہماسی دریا میں   پانی پورے سال دستیاب رہتا ہے جبکہ غیر بارہماسی دریا میں بارش  کا  پانی   ہی  رہتا ہے۔جس کا  پانی  صرف بارش کے موسم میں ہی  بہتا ہے ۔دریاؤں  میں پانی     کا ہونا ایک متحرک پیرامیٹر  اور  متعدد  ذیلی  پیرامیٹرس  جیسے  بارش کا پانی ،  اس کی تقسیم کا انداز  ،طاس  میں اس کی مدت اور شدت  ، طاس والے  علاقےکی صحت   ، پودوں   اور پانی کے اخراج اور اس کے استعمال پر منحصر ہے۔

سی ڈبلیو سی  پورے ملک کی ندیوں کا  ہایئڈرولوجیکل مشاہدہ کرتا ہے۔تیرہ دریاؤں کی ٹرمنل سائٹس  کی گزشتہ دو دہائیوں   کی  اوسط  بارش  کسی  بڑے،  بڑھے ہوئے  یا کم ہوتے ہوئے رجحانات کی نشان دہی  نہیں  کرتے ہیں۔مرکزی آبی کمیشن   (سی ڈبلیوسی ) کی جانب سے  2019 میں ‘‘ اسپیس  ان پٹس  کا استعمال کرتے  ہوئے ہندوستان میں  پانی کی دستیابی کا ازسرنو جائزہ’’  کے موضوع  پر  مطالعہ   کیا گیا۔ مطالعے کے مطابق   ملک کی  20 طاسوں    کے  سالانہ  اوسط  پانی کے وسائل  کا تخمینہ   1999.20 بلین کیوبک  میٹرز  ( بی سی ایم )  ہے۔ کسی خطے یا ملک  کے اوسط  سالانہ  پانی کی دستیابی کا انحصار  بڑے  پیمانے پر   ہائیڈرو میٹرولوجیکل اور ارضیاتی عوامل  پر ہے ۔ تاہم  فی کس  پانی  کی دستیابی  ملک کی آبادی   پر منحصر ہے اورفی کس پانی کی دستیابی میں  کمی  بڑھتی ہوئی آبادی کی وجہ سے ہورہی ہے۔

مربوط آبی وسائل  کی ترقی  سے متعلق  قومی کمیشن  (این سی آئی  ڈبلیو آر ڈی ) کی رپورٹ   -1999 کے مطابق سال  2050  تک  ملک میں کم  اور زیادہ  مطالبے   کی صورتحال   کے لئے  پانی کی ضروریات بالترتیب  973 بی سی ایم  اور 1180  بی سی ایم   ہے۔

این آر ایس سی کے ساتھ مل کر  مرکزی آبی کمیشن  کے ذریعہ  ‘‘ اسپیس  ان پٹس  کا استعمال کرتے ہوئے بھارت نے  پانی کی دستیابی کا ازسرنو جائزہ  ،  2019  ’’  کے مطالعے کے مطابق   ملک میں  سالانہ   اوسط  پانی کے  وسائل کی دستیابی    کا تخمینہ  1999.20 بی سی ایم ہے۔اس بات کا بھی تخمینہ  لگایا گیا ہے کہ ٹوپو گرافک ،  ہائیڈرولوجیکل اوردیگر رکاوٹو ں کی وجہ سے قابل استعمال  پانی  1126 بی سی ایم ہے ۔

پانی  ، ریاست کا معاملہ ہونے کی وجہ سے  متعلقہ ریاستی حکومتو ں  کی جانب سے    بنیادی  طورپر پانی کے وسائل کی افزائش  ، تحفظ اور موثر  بندوبست کے لئے  اقدامات  شروع کئے گئے ہیں۔ریاستی  حکومتوں   کی کوششوں کی تکمیل کے لئے  مرکزی حکومت   مختلف اسکیموں  اور پروگراموں  کے ذریعہ  انہیں  تکنیکی اور مالی معاونت  فراہم کرتی ہے۔

ماحولیات ، جنگلات  اور ماحولیاتی تبدیلی  کی وزارت  (ایم او ای ایف  اور سی سی )وزارت  نے کسی  مجوزہ دریائی وادی   اورپن بجلی  پروجیکٹ کی خاطر  ماحولیاتی اثرات کی تشخیص   (ای آئی اے ) مطالعات کرانے  کے لئے  حوالہ جات   کے لحاظ سے  معیارات   ( ٹی او آر ) میں ماحولیاتی بارش کو چھوڑنے کے لئے اصلاحات   کے تذکرے  کئے  ہیں ، ضوابط  کے مطابق   مانسون  30 فیصدبارش  ہو ،  مندی والے موسم  میں 20فیصد   اور غیر مندی والے مانسون  اور غیر مندی والے موسم میں 25 فیصد بارش ہو   لیکن  شرط  یہ ہے کہ اس سے قبل کے برسوں  میں   قابل انحصار  90  فیصد بارش ہوئی ہو۔مطالعات کے مطابق ماحولیاتی  بارش کو  چھوڑنے کے لئے سائٹ  کے  مخصوص  تقاضوں کے ساتھ ساتھ یہ اصلاحات  تعمیل کے لئے  ماحولیاتی منظوری ( ای سی ) خط  میں   مقر ر کئے گئے ہیں۔

حکومت ہند نے  مورخہ 9  اکتوبر  2018  کے نوٹی فکیشن کے  مطابق   اتر پردیش  کے اناؤ  کے لئے  اس کی شروعات سے دریائے گنگا میں کم از کم  ماحولیاتی بارش کو برقرار رکھنے  کو  نوٹی فائی کیا ہے۔

حکومت  ہند  ،ریاستوں کے ساتھ مل کر  2024 تک 55 لیٹر فی کس یومیہ  پانی  کی خدمات  کےلئے  ملک کے ہردیہی  گھرانے تک  پینے کے قابل  نل کے  پانی کی فراہمی کے لئے  جل جیون  مشن   (جے جے ایم ) کا نفاذکررہی ہے۔ناکافی  بارش کا  پانی   یا زمینی  پانی  کے ذرائع  پر انحصار  کے ساتھ  خشک زدہ علاقوں  او رپانی  کی کمی  سے متاثر خطوں میں  نل کے  پانی کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے   جے جے ایم کے تحت   التزامات کئے گئے ہیں ۔اس کا مقصد دوردرازعلاقوں  تک بڑے پیمانے  پر  پانی  کی منقلی اور علاقائی  پانی کی فراہمی اسکیموں   کو  پہنچانا  ہے۔ اس کے علاوہ   ایم  جی نریگا ،  مربوط  واٹر شیڈکے   بندوبست  کے پروگرام  (آئی ڈبلیو ایم  پی  ) ،  آر ایل بی  ،  پی آر آئی ،ریاستی اسکیموں ،سی ایس آر فنڈز  وغیرہ  جیسی  دیگر اسکیموں  کے ساتھ  مل کر  وقف شدہ  بوریول کی بھرپائی کے ساخت   ،پانی کے منبع پر اس کی بھرپائی ،بارش کے پانی کی بھرپائی اور   موجودہ آبی ذخائر کے احیا کے  لئے التزامات   کئے گئے ہیں۔

حکومت  ہند  نے  یکم  اکتوبر 2021  کو  مرکز کی اعانت  یافتہ اسکیم امرت 2.0 کی شروعات کی تھی تاکہ ملک کے  تمام دوردراز  قصبوں  میں پانی کی فراہمی کی عالمگیر  خدمات  فراہم کی جاسکیں۔امرت 2.0 میں سوتے گئے سیویج  کے دوبارہ استعمال   ، آبی ذخائر  کے  احیا  اور پانی کے تحفظ  کے ذریعہ  شہروں میں پانی کی حفاظت  کرنے پر توجہ مرکوز کی گئی ۔

حکومت ہند  نے  1980  میں اضافی  طاسوں سے  خشک زدہ  طاسوں / علاقوں کے لئے پانی کی منتقلی کی خاطر  دریاؤں کو آپس م میں جوڑنے کے  قومی  نقطہ نظر کی منصوبہ بندی  (این  پی  پی  ) کو حتمی شکل دی  تھی۔قومی آبی ترقیاتی ایجنسی  (این ڈبلیو  ڈی اے ) نےدریاؤں کو آپس میں جوڑنے کے پروجیکٹ  کے تحت  فزیبلٹی رپورٹس  / تفصیلی  پروجیکٹس کی رپورٹس کی تیاری کے لئے   30 روابط  (جزیرہ نما جزو   کے تحت  16 اور ہمالیائی جزو کےتحت 14 )کی نشاندہی کی گئی ہے۔تاہم  دریاؤں کو جوڑنے  کے  پروجیکٹس   بڑے پیمانے  پر  شرکت   کرنے والی ریاستو ں کے درمیان  پانی کےاشتراک سے متعلق  رضامندی  پر منحصر ہیں ۔

صدرجمہوریہ رام ناتھ کووند نے  29  مارچ  2022  کو   اہم  تھیم  ‘‘بارش کو  جمع کرو، جہاں وہ گرتا ہے، جب وہ   گرتاہے’’  کے ساتھ  ملک کے  تمام اضلاع  میں ( دیہات  کے ساتھ ساتھ شہری علاقوںمیں )جل شکتی ابھیان  : کیچ دی رین  (جے ایس اے  : سی ٹی آر کی شروعات  کی تھی۔ ا  س مہم  کے  اہم  مقاصد میں 1-بارش کے  پانی کو جمع کرنا اور  پانی کا تحفظ ،2 – شمار  ، جیو ٹیگنگ   اور  تمام آبی ذخائر کی فہرست سازی  ،  آبی تحفظ  کے لئےسائنسی منصوبہ  بندی کی تیاری ، 3- تمام اضلاع  میں جل شکتی کیندر کا قیام  ،4- بڑے پیمانے پر جنگل بانی   اور 5- بیداری  پھیلانا  شامل ہیں  ۔

************

 

ش ح۔ع ح  ۔رم

U-4184


(Release ID: 1815992)
Read this release in: English , Tamil , Tamil