وزارات ثقافت

نائب صدرجمہوریہ جناب ایم وینکیا نائیڈو نے سنگیت ناٹک اکادمی اور للت کلا اکادمی فیلوشپس اور ایوارڈز سے نوازا


نائب صدر جمہوریہ نے اسکولوں اور والدین پر زور دیا کہ وہ بچوں کو اپنی پسند کے آرٹ فارم سیکھنے کی ترغیب دیں

نائب صدر نے بھارتی لوک روایات کے تحفظ کے لیے فوری کارروائی کی ضرورت پر زور دیا

’’مجھے یہ جان کر بہت خوشی ہوئی ہے کہ للت کلا اکادمی نے اس سال ایوارڈز کی تعداد 15 سے بڑھاکر 20 کردی ہے‘‘: جناب جی کے ریڈی

Posted On: 09 APR 2022 5:47PM by PIB Delhi

نئی دہلی،  9/ اپریل 2022 ۔ نائب صدرجمہوریہ جناب ایم وینکیا نائیڈو نے آج اسکولوں اور والدین پر زور دیا کہ وہ بچوں کو اپنی پسند کا کوئی بھی فن سیکھنے کی ترغیب دیں تاکہ بھارت کے ثقافتی ورثے کا تحفظ  کیا جاسکے  اور اسے فروغ دیا جاسکے۔ اپنی جڑوں میں واپس جانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے، انہوں نے بھارتی معاشرے میں ثقافتی نشاۃ ثانیہ پر زور دیا۔

نائب صدر جمہوریہ نے یہ بھی کہا کہ مغربی ثقافت کے جنون کی وجہ سے ہماری روایتی لوک فن کی شکلیں جیسے کٹھ پتلی معدوم ہو رہی ہیں۔ انہیں نہ صرف حکومتوں بلکہ بڑے پیمانے پر معاشرے کی فعال شمولیت کے ساتھ زندہ کرنا ہوگا۔ اس بات کا مشاہدہ کرتے ہوئے کہ کم عمری میں تخلیقی صلاحیتوں اور فن سے روشناس ہونے سے بچوں کو اپنے اردگرد کے ماحول سے زیادہ واقف ہونے میں مدد ملے گی اور انہیں زیادہ بامعنی زندگی گزارنے میں مدد ملے گی، جناب نائیڈو کی خواہش تھی کہ تعلیمی ادارے اپنے نصاب میں آرٹ کے مضامین کو یکساں اہمیت دیں۔

نائب صدر جمہوریہ سنگیت ناٹک اکادمی اور للت کلا اکادمی فیلو شپس کے ساتھ اکادمی ایوارڈز 2018 اور آرٹ ایوارڈز کی 62ویں قومی نمائش کے موقع پر اظہار خیال  کررہے تھے۔ انہوں نے پرفارمنگ آرٹ اور فنون لطیفہ کے شعبے میں خدمات انجام دینے پر مختلف فنکاروں کو اعزازات سے نوازا۔

 

’آزادی کا امرت مہوتسو‘ کی تقریبات کا ذکر کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہا کہ بہت سے گمنام ہیروز نے ہماری آزادی کے لیے قربانیاں دی ہیں، لیکن ان کی کہانیاں عوام کے لیے بڑی حد تک نامعلوم ہیں، کیونکہ انھیں ہماری تاریخ کی کتابوں میں خاطر خواہ توجہ نہیں ملی ۔ انہوں نے ان تحریفات کو درست کرنے اور ان غیر معروف ہیروز کے ذریعے  جدوجہد آزادی کے دوران کئے  گئے تعاون کو اجاگر کرنے پر زور دیا۔

تحریک آزادی کے دوران حب الوطنی کے جذبات کو ابھارنے میں بصری اور پرفارمنگ آرٹس کے کردار کو یاد کرتے ہوئے نائب صدر نے کہا کہ برطانوی جبر کی کہانیوں کو موثر انداز میں سنانے کے لیے آرٹ کو ایک ’’طاقتور سیاسی ہتھیار‘‘ کے طور پر استعمال کیا گیا تھا۔ انہوں نے یاد کیا کہ کس طرح رابندر ناتھ ٹیگور، سبرامنیا بھارتی، قاضی نذر اسلام اور بنکم چندر چٹرجی کے شرر بار گیتوں اور نظموں نے عوام میں قوم پرستی کے مضبوط جذبات کو ابھارا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ’’طاقتور فنکارانہ اظہار کے ذریعے ہمارے آزادی پسندوں کی شراکت ہماری آزادی کی جدوجہد کے لیے لازمی ہے اور اسے فراموش نہیں کیا جانا چاہیے‘‘۔

’’ہمارے شاندار ماضی کو حال اور مستقبل سے جوڑنے کے تسلسل کے دھاگے کو مضبوط بنانے‘‘ میں فنکاروں کے تعاون کی تعریف کرتے ہوئے، جناب نائیڈو نے کہا کہ فن تمام ثقافتوں کے لوگوں کو متحد کرتا ہے، متاثر کرتا ہے اور ان کی حوصلہ افزائی کرتا ہے، اس طرح ’’عمل میں تبدیلی کا ایک طاقتورمحرک بنتا ہے‘‘۔انہوں نے کہا کہ ’’یہ ہم میں سے ہر ایک کا فرض ہے کہ ہم اپنی عظیم ثقافتی روایات اور فن کی مختلف شکلوں کو محفوظ کریں  اور فروغ دیں۔‘‘

نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ بھارت میں قدیم متون میں مذکور نظریات سے حمایت یافتہ  اعلیٰ و نفیس فن کی ایک عظیم روایت ہے ۔جناب نائیڈو نے بصری اور پرفارمنگ آرٹس کو محفوظ کرنے کی اپیل کی جس کے بارے میں  انہوں نے کہا کہ یہ ’’قوم کے غیر محسوس ثقافتی ورثے سے جڑے ہوئے ہیں اور ہماری قومی شناخت  کی تشکیل کرتے  ہیں۔‘‘

اس موقع پر نائب صدر جمہوریہ نے نوٹ کیا کہ بھارت  کی لوک داستانوں کی بھرپور روایت ایک ایسا شعبہ ہے جس پر فوری توجہ دینے اور اس پر فوری کارروائی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ لوک روایات کی مختلف شکلیں زوال پذیر ہیں اور ’’اپنی عظیم لوک روایات کے تحفظ کے لیے ہر ممکن کوشش کرنے کی ذمہ داری ہم پر ہے۔‘‘

سیاحت، ثقافت اور شمال مشرقی خطے کی  ترقی کے مرکزی وزیر  جناب جی کشن ریڈی، سنگیت ناٹک اکادمی اور للت کلا اکادمی کی  چیئرمین محترمہ اوما نندوری، سکریٹری، سنگیت ناٹک اکادمی، محترمہ تیمسونارو جمیر، سکریٹری، للت کلا اکادمی،جناب رام کرشن ویدالا،  کامرس کی وزارت کی جوائنٹ سکریٹری محترمہ سنجکتا مدگل  ،ثقافت کے جوائنٹ سکریٹری  نامور فنکار اور دیگر معززین  تقریب میں موجود تھے۔

تقریر کے مکمل متن کیلئے یہاں کلک کریں

اس موقع پر ثقافت کے مرکزی وزیر جناب جی کشن ریڈی نے کہا کہ وزارت اور حکومت ہند کے لیے یہ بڑی خوشی اور فخر کی بات ہے کہ بھارتی  روایت  اور آرٹ کے پرچم کو ملک کے اندر اور باہر  بلند  رکھنے میں اہم کردار ادا کرنے والے ساتھیوں اور ایوارڈ یافتہ افراد کے تعاون کو تسلیم کیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’مجھے یہ جان کر بہت خوشی ہوئی ہے کہ للت کلا اکادمی نے اس سال ایوارڈز کی تعداد 15 سے بڑھا کر 20 کر دی ہے۔‘‘

مرکزی وزیر نے مزید کہا کہ ہم سب اس بات پر متفق ہیں کہ آرٹ ایک مہذب معاشرے کا اشاریہ ہے۔ یہ نہ صرف ثقافتی شناخت بناتا ہے بلکہ لوگوں کو متحد کرنے کا کام بھی کرتا ہے۔ یہ خاص طور پر بھارت جیسے متنوع ملک کے لیے سچ ہے۔ ہمارے ابتدائی  مجاہدین آزادی نے اسے تسلیم کیا اور تاریخ کے دھارے کو بدلنے کے لیے اس  طاقت کا استعمال کیا۔

جناب جی کے ریڈی نے یہ بھی کہا کہ آج ہم سب فخر کے ساتھ پیچھے مڑ کر دیکھ سکتے ہیں کہ ہم آزادی کے 75 سالوں میں کہاں تک پہنچے ہیں۔ پورا بھارت خوشی سے آزادی کا امرت مہوتسو منا رہا ہے اور ہماری جدوجہد آزادی کے گمنام ہیروز کو خراج عقیدت پیش کررہا  ہے۔ ان میں کئی ایسے فنکار بھی تھے جنہوں نے بھارت  کی آزادی کے لیے اپنے پرامن اور تخلیقی انداز میں جنگ لڑی۔ ڈراموں اور میوزیکل ڈراموں میں کہانیوں کو اس انداز میں بیان کیا جاتا ہے کہ عام آدمی آسانی سے اس سے خود کو جوڑ سکے۔ اسی طرح شاعروں اور مصوروں نے بھی برطانوی راج کے خلاف آواز بلند کی۔

نائب صدرجمہوریہ جناب ایم وینکیا نائیڈو نے وگیان بھون، نئی دہلی میں منعقدہ مشترکہ تقریب میں سال 2018 کے لیے سنگیت ناٹک اکادمی فیلوشپ اور سنگیت ناٹک ایوارڈز، اور سال 2021 کے لیے للت کلا اکادمی کے فیلوشپ اور قومی ایوارڈز پیش کیے۔

سنگیت ناٹک ایوارڈز حاصل کرنے والوں میں مدھوپ مدگل - ہندوستانی ووکل ؛ ملاڈی سوری بابو - کرناٹک ووکل ؛ منی پرساد - ہندوستانی ووکل؛ ایس کریم اور ایس بابو - کرناٹک انسٹرومینٹل - ناگاسورم (مشترکہ ایوارڈ)۔ للت کلا اکادمی کے قومی ایوارڈز جن ایوارڈ یافتگان کو دیئے گئے ان میں  آنند نارائن دبلی ،بھولا کمار، دیویش اپادھیائے، دگبیجئے کھٹوعہ، گھنشیام کہار شامل ہیں۔

Click here for complete list.

 

******

 

ش ح۔ م م۔ م ر

U-NO. 4083



(Release ID: 1815333) Visitor Counter : 111