سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
سائنسدانوں نے چمولی میں اچانک تباہی کی وجوہات کا پتہ لگایا
Posted On:
08 APR 2022 2:34PM by PIB Delhi
نئی دہلی،8 اپریل 2022/
اتراکھنڈ ریاست کے چمولی ضلع میں تباہ کن برف کے پہاڑ کے ٹوٹ کر گرنے کے تقریباً ایک سال سے زیادہ عرصے بعد ، جس میں 200 سے زیادہ افراد کی موت ہوئی تھی اور زبردست اقتصادی نقصان پہنچا تھا، سائنسدان اس آفت کے پش پشت وجوہات جاننے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔
انہوں نے پتہ لگایا ہےکہ اس آفت سے پہلے خطےمیں زمین کے اندر ا ور برف کا پہاڑ الگ ہونے کے بعد سیلف اسمبلی یا سیلف آرگنائزیشن کے ذریعہ ایک نئے ڈھانچے کی تشکیل ہوئی ہے جسے ڈائنیمک نیو کلیش فیز کہا جاتا ہے۔
ہمالیائی گلیشئروں کے پگھلنے اور غیرمستحکم ڈھلانوں پر مانسون کے دوران بارش کی وجہ سے یا خطے میں زلزلہ کی وجہ سے مٹی کے تودے گرنے کے واقعات پیش آتے ہیں اس کے علاوہ برف کے ٹکڑے گرنے یا ، برف کےطوفان کی وجہ سے پوری دنیامیں پہاڑی علاقوں میں نشیبی علاقوں میں رہنے والے عوام یا بنیادی ڈھانچے کو خطرہ ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ایسے علاقوں پر ارضیاتی سرگرمی کے ساتھ ساتھ گلیشیئر کی صورتحال پر مسلسل نگرانی کی ضرورت ہوتی ہے۔
واڑیا انسٹی ٹیوٹ آف ہمالین جیولوجی (ڈبلیو آئی ایچ جی ) اپنے قیام کے بعد سے اس طرح کی آفات اور واقعات کے پیچھے اصل وجوہات کو جاننے کے لئے مسلسل کام کرتی رہی ہے اور ہمالیائی گلیشئروں کے آس پاس زلزلے کے متعلق اسٹیشنوں کے ذریعہ ایسی سرگرمیوں کا پتہ لگانے پر جنہیں عام حالات میں محسوس نہیں کیاجاسکتا ہے۔ اسی عمل کے ایک حصے کے طور پر انہوں 7 فروری 2021 کو آئی قدرتی آفات کا پتہ لگانے کی کوشش کی ہے۔
9 سائنس دانوں کے ایک گروپ میں برفانی طوفان ک زوم میں سٹیلائٹ کی تصاویر کا تجزیہ کیا ہے اور ا س میں پایا ہے کہ اس بڑے تودے کے قریب جس کو پانچ سال سے روکے رکھا تھا، دراڑیں پڑنی شروع ہوگئی ہیں۔ ان دراڑوں کا اور اس کے نتیجے میں برف کا ایک پہاڑ ٹوٹ گیا۔ اس کے علاوہ زلزلے کے کچھ آثار بھی ملے ہیں جو اس پہاڑ کے الگ ہونے سے تقریباً ڈھائی گھنٹے محسوس کئے گئے۔ سائنس دانوں نے زلزلے کے سگلنز کی تصدیق کرتے ہوئے تجزیہ کیا ہے کہ جس کے اثرات ظاہر ہوئےہیں۔ اس مطالعے کو سائنٹفک جنرل رپورٹ میں شائع کیا گیاہے۔

تصویر: مختلف اسٹیشنوں کے درمیان لہروں کے ایک دوسرے کے تعلق نیوکلیئشن فیز کا اظہار کرتا ہے جو برفانی طوفان سے ایک دن پہلے شروع ہوگیا تھاا ور پوری طرح اس واقعہ سے جوڑا جاسکتا ہے۔ اس بات کا مشاہدہ کیا گیا کہ تمام اثرات (تپوون) ٹی پی این آبزرویٹری میں ریکارڈ کئے گئے جو اس علاقے کے نزدیک ہیں۔
انسانی جانوں کے نقصان کے علاوہ اچانک آئے سیلاب کا اثر اتنا زیادہ تھا کہ جدید ڈھانچہ -دو ہائیڈر پاور پروجیکٹ ، پل، اور سڑکیں بھی اس سے بری طرح متاثر ہوئیں۔ سیلاب کے بہاؤ کے پانی کی شدت سے رینی گاؤں کے استحکام پر بھی اثر پڑا او ر یہ علاقہ مانسون کے دوران مٹی کے تودے گرنے کے شدید خطرے میں آگیاہے۔
سیسمک نگرانی کا نظام بڑے موؤمنٹ جیسے بہت بڑی مقدار میں ملبے کا گرنا، مٹی کے تودے گرنا اور برفانی تودے گرنے وغیرہ کا پتہ لگانے کے لئے بہت موزوں ہے۔ سیسمک نیٹ ورک کے ذریعہ اس طرح کی سرگرمیوں کا مشاہدہ کرنے کی صلاحیت خطےمیں پہلے سے وارننگ جاری کرنے کا نظام تیار کرنے میں بہت کارآمدہوسکتاہے۔ یہ پہلے سے وارننگ جاری کرنے کانظام سیمومیٹرک ، ہائیڈرولوجیکل ڈاٹا اور پانی کی سطح کوریکارڈ کرنے والے آلات کے علاوہ موسم کے خودکاراسٹیشنوں اور ہمالیہ میں گلیشئر کے طاس لگائے گئے نیٹ ورک سے حاصل شدہ اعداوشمار کے ذریعہ حاصل کیا جاسکتا ہے۔
*******
ش ح۔ و ا ۔ج
Uno-4039
(Release ID: 1815056)
Visitor Counter : 178