ارضیاتی سائنس کی وزارت
ہمالیائی خطہ میں گلیشئرز کا پگھلنا
Posted On:
06 APR 2022 12:36PM by PIB Delhi
سائنس وٹکنالوجی اور ارضی سائنس کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج ) ڈاکٹرجتیندر سنگھ نے آج لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں یہ معلومات دی کہ حکومت ہند نے ہمالیائی خطہ میں برف کے ذخائر کے پگھلنے سے متعلق نہ صرف مطالعہ کروایا ہے بلکہ اس سلسلے میں ایک ڈاٹا بھی تیار کیا ہے۔
مختلف ہندوستانی ادارے / یونیورسٹیاں / تنظیمیں ( زولوجیکل سروے آف انڈیا(جی ایس آئی ) واڈیا انسٹی ٹیوٹ آف ہمالین زولوجی (ڈبلیو آئی ایچ جی ) نیشنل سینٹر فار پولر اینڈ اوسین ریسرچ ( این سی پی او آر) نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہائڈرولوجی ( این آئی ایچ ، اسپیس ایپلی کیشن سینٹر (ایس ایس سی ) انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس (آئی آئی ایس ) وغیرہ )متعدد سائنسی مطالعات سمیت گلیشئر پگھلنے پر نظررکھنے کے لئے ہمالیائی گلیشئیر ز کی نگرانی کرتے ہیں اور وہ ہمالیائی گلیشئیر میں تیزرفتاری سے مادے میں کمی آنے کی اطلاع دیتے ہیں ۔ ہندوکش ہمالیائی گلیشئر کی اوسط سکڑنے کی شرح 14.9 ± 15.1 میٹر فی سال ہے ۔ جو انڈس میں 12.7 ± 13.2میٹر فی سال ، گنگا میں 15.5 ± 14.4 میٹر فی سال اور برہمپتر دریا کے بیسن میں 20.2 ± 19.7 میٹر فی سال بدلتی رہتی ہے۔ تاہم کراکورم خطے کی گلیشئیر کی لمبائی میں تقابلی طورسے بہت معمولی تبدیلی دیکھی گئی ہے جس سے مستحکم صورتحال کے اشارے ملتے ہیں۔
ارضی سائنس کی وزارت ( ایم او ای ایس ) اپنے مرکز نیشنل سینٹر فار پولر اینڈ اوسین ریسرچ ( این سی پی او آر ) کے توسط سے سال 2013سے مغربی شمالیہ میں چندر ا بیسن ((2437km2 ) میں چھ گلیشئیر کی نگرانی کررہا ہے۔ علاقائی استعمال کرنے اور گلیشئیر میں مہم شروع کرنے کے لئے چندر ا بیسن میں ‘ ہمانش ’ نامی ایک انتہائی جدید فیلڈ ریسرچ اسٹیشن قائم کیا گیا ہے اور یہ سال 2016سے کام کررہا ہے۔
سائنس وٹکنالوجی کے محکمے (ڈی ایس ٹی ) نے نیشنل مشن فار سسٹیننگ ہمالین ایکو سسٹم (این ایم ایس ایچ ای ) اور نیشنل مشن آن اسٹریٹجک نالج فار کلائمیٹ چینج ( این ایم ایس کے سی سی ) کے تحت ہمالیائی گلیشئیر ز کا مطالعہ کرنے کے لئے متعدد تحقیقی و ترقیاتی پروجیکٹوں کی مدد کی ہے۔ کشمیر یونیورسٹی ، سکم یونیورسٹی ، آئی آئی ایس اور ڈبلیو آئی ایچ جی کے ذریعہ کچھ ہمالیائی گلیشئیر ز پر کئے گئے مادہ جاتی توازن مطالعات میں پایا گیا کہ زیادہ تر ہمالیائی گلیشئیر ز پگھل رہے ہیں یا الگ الگ شرحوں پر وہ سمٹ رہے ہیں۔
ڈبلیو آئی ایچ اتراکھنڈ میں بعض گلیشئیر کی نگرانی کررہا ہے ۔ جس میں یہ پایا گیا کہ بھاگیرتھی بیسن میں چورا باری گلیشئر سال 2003سے 2017 کے دوران 9سے 11 میٹر فی سال کی شرح سے سکڑ رہا ہے۔ ڈبلیو آئی ایچ جی سورو بیسن میں ڈورم - ڈرنگ اور پینسی لنگپا گلیشئیر کی بھی نگرانی کررہا ہے ، جو بالترتیب 12 میٹر فی سال اور 5.6 میٹر فی سال کی شرح سے سکڑرہے ہیں۔ این آئی ایچ پورے ہمالیہ میں کیچمنٹ اور بیسن اسکیل پر گلیشئیر کے پگھلنے سے کم ہونے والی برف کا تجزیہ کرنے کے لئے متعدد مطالعات کروارہا ہے۔
جب گلیشئیر پگھلتے ہیں تو گلئیشئر بیسن ہائڈرولوجی میں تبدیل ہوجاتے ہیں ۔ جس کا ہمالیائی ندیوں کے آبی وسائل پر اہم اثرات مرتب ہوتے ہیں اور بہاؤ میں فرق ، اچانک باڑھ وتباہی کے سبب ہائڈرو پاور گرانٹ و ڈاؤن اسٹریم واٹر بجٹ پر بھی اثر پڑتا ہے ۔اس سے گلیشئیر جھیلوں کی تعداد بڑھنے ، اچانک سیلاب میں تیزی آنے اور گلیشئیر لیک آؤٹ برسٹ سیلاب ( جی ایل او ایف ) اعلیٰ ہمالیائی سطح میں زرعی کاموں پر بھی اثر انداز ہوتے ہیں۔
ڈی ایس ٹی کے زیر اہتمام ڈویچا موسمیاتی تبدیلی مرکز آئی آئی ایس بنگلور نے ستلج ندی بیسن کی جانچ پڑتال کرکے رپورٹ دی ہے کہ صدی کے وسط تک گلیشئیر پگھلنے کے عمل میں اضافہ ہوگا اس کے بعد اس میں کمی آجائے گی۔ستلج بیسن کے کم اونچائی والے علاقے میں واقع مختلف چھوٹے گلیشئیر صدی کے وسط تک اس علاقے میں اہم کمی کے آنے کی طرف اشارہ کرتے ہیں ، جس سے موسم گرما کے دوران پانی کابحران پیدا ہوگا۔
گلیشئیر کا پگھلنا ایک فطری عمل ہے اور اس پر قابو نہیں پایا جاسکتا ۔ گلیشئیر پگھلنے سے گلیشئیر کی تباہی سے متعلق خطرات بڑھ جاتے ہیں ۔ متعدد ہندوستانی ادارے ،تنظیمیں اور یونیورسٹیاں گلیشئر پگھلنے کے سبب آنے والی تباہی کا تجزیہ کرنے کے لئے بڑے پیمانے پر ریموٹ سینسنگ ڈاٹا کا استعمال کرتے ہوئے ہمالئائی گلیشئیر کی نگرانی کررہے ہیں ۔ حال ہی میں نیشنل ڈزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی ( این ڈی ایم اے ) نے سوئس ڈیولپمنٹ کارپوریشن ( ایس ڈی سی ) کے تعاون سے پالیسی سازوں کے لئے گلیشئیل لیک آؤٹ برسٹ فلڈس (جی ایل او ایف ) کے انتظام سے متعلق اصول وضوابط ،معلومات اور اختصار کا مجموعہ تیار کیا ہے۔
*************
ش ح۔ج ق ۔رم
(04-04-2022)
U-3908
(Release ID: 1814054)
Visitor Counter : 304