زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت

زراعت کے مرکزی وزیر نے  نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف  ایگریکلچرل  ایکسٹنشن منجمنٹ کے جامع تربیتی پروگرام  کا افتتاح کیا


قدرتی کھیتی کو فروغ دینے کےلئے   پورےملک میں 30 ہزار گاؤں کے سربراہوں کے لئے بیداری پروگرام  کا انعقاد کیا جائے گا  :جناب تومر

کسانوں کو قدرتی کھیتی  کے طریقوں سے فائدہ حاصل ہوگا :وزیر زراعت

Posted On: 05 APR 2022 5:34PM by PIB Delhi

نئی دہلی،5  اپریل 2022/

زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے  نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف   ایگریکلچرل  ایکسٹیشن منجمنٹ   (منیج) حیدرآباد کے ذریعہ  منعقد کی گئی  قدرگی کھیتی پر  ماسٹر ٹرینر کےلئے  آج آن لائن ٹریننگ پروگرام کا افتتاح کیا۔    اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے جناب تومر نے کہاکہ    منیج کو اپریل سے اگست تک پورے ملک میں   30 ہزار گاؤں کے سربراہوں کے لئے  آزادی کے  امرت مہوتسو   کے ایک حصے کے طور پر   750  بیداری پروگرام   منعقد کرنے کا کام سونپا گیا ہے۔   جناب تومر نے کہاکہ   قدرتی کھیتی کا طریقہ کار کسانوں کے لئے بہت مفید ہے۔    

مرکزی وزیر جناب تومر نے کہاکہ  وزیراعظم جناب نریندر مودی    نے ملک میں  روایتی قدرتی کھیتی  کو فروغ دینے  کی پہل کی ہے۔   قدرتی کھیتی کی  اہمیت کو ذہن میں رکھتے ہوئے  قدرتی کھیتی پر  ایک قومی کانفرنس  16 دسمبر 2021 کو  گجرات میں وزیراعظم کی قیادت میں منعقد کی گئی   جس میں لاکھوں کسانوں نے شرکت کی۔    قدرتی کھیتی   کسانوں کے  بیرونی  لاگت   پر انحصار کو کم کرنے   کھیتی کی لاگت کو کم کرنے    اور کسانوں کی آمدنی  میں اضافہ کرنے   کا ایک ذریعہ ہے۔ حکومت    قدرتی  کھیتی کے ہندستانی  نظام (بی پی کے پی)  کو  پرم پراگت  کرشی وکاس یوجنا    کی ایک ذیلی اسکیم کے طو ر پر نافذ کررہی  ہے تاکہ   رعایتی کھیتی طریقہ کار کو    فروغ دیاجاسکے۔   آنے والے دنوں میں    تربیت یافتہ  ماسٹر ٹرینر   ملک بھر میں   30 ہزار   گاؤں کے سربراہوں کے لئے   750  بیداری پروگراموں کا انعقاد کریں گے اور اپنی اپنی ریاستوں میں   قدرتی کھیتی  کی پہل کو آگے بڑھانے میں  مدد کریں گے۔   4.09   لاکھ ہیکٹر کا رقبہ   قدرتی کھیتی   کے تحت   استعمال کیا جارہا   ہے   ۔ سال 23-2022 میں بھی   قدرتی کھیتی کو فروغ دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔   ریاستوں میں  یونیورسٹیوں میں قدرتی کھیتی  پر  کورس شامل کرنے کی خاطر ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔  

جناب تومر نےکہا کہ اس سے پہلے  ملک میں ایک دور تھا  جب  اناج کی   قلت تھی،  اس وقت تحقیق  اور کیمیکل کا استعمال پیداوار بڑھانے کے لئے کیا گیا ، یہ اس وقت کی ضرورت تھی   لیکن  آج بھارت  زرعی پیداوار اور برآمدات  کے معاملے میں  بہت اچھی پوزیشن میں ہے   ۔ مرکزی حکومت   بہت سی کوششیں کررہی ہے  اور کسانوں کو   مختلف اسکیموں کے ذریعہ آگے بڑھانے میں مدد کررہی ہے۔    انہوں نے کہاکہ حکومت  چاہتی ہے کہ    ہمیں  درآمدات پر منحصر نہیں ہونا چاہئے    بلکہ   ہماری مہارت  کی وجہ سے   برآمدات میں مسلسل اضافہ ہونا چاہئے۔    قدرتی کھیتی کے طریقوں میں اضافہ کے ساتھ  گائے سمیت مویشیوں کا استعمال بڑھے گا جس سے کسانوں کو فائدہ ہوگا۔ وزیر موصوف نے مزید کہا کہ حکومت نے   زراعت کو  جدید ٹکنالوجی سے مربوط کرنے  کی پہل کی ہے جس میں   ریاستوں  کے تعاون کی ضرورت ہے۔     نئی  کسانوں کی پیداواری تنظیمیں   (ای پی ایف اوز)   6865 کروڑ روپے خرچ کرکے  ہر بلاک میں تشکیل دی جارہی ہے۔    کل دس ہزار ایف پی اوز بنائے جائیں گے۔   ان کے ذریعہ   کسانوں کی علم  میں اضافہ ہوگا اور وہ   نئی ٹکنالوجی استعمال کرسکیں گے  ، وہ مہنگی  فصلوں کی طرف راغب ہوں گے  اور  پیداوار کی کوالٹی میں بہتری آئے گی   جس سے ان کی آمدنی میں اضافہ ہوگا۔   انہوں نے  تمام ماسٹر ٹرینر   سے درخواست کی   کہ وہ قدرتی کھیتی کے   حکومت کی اس اہم پہل کو  مختلف طریقوں سے آگے بڑھانے کے لئے اپنی زندگی وقف کریں۔    

 زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر مملکت     جناب کیلاش چودھری اور محترمہ   شوبھا    کرنڈالاجے بھی اس موقع پر موجود تھیں۔  شروع میں   زراعت کے مرکزی سکریٹری جناب منوج اہوجا ، جوائنٹ سکریٹری   جناب پریہ رنجن  اور منیج کے   ڈائریکٹر جنرل    ڈاکٹر چندر شیکھر   نے   اجلاس سے خطاب بھی کیا۔  آن لائن تربیت    منیج کے ذریعہ    قدرتی کھیتی   کے تعارف   ، اصول ،  اور پریکٹس کےموضوعات پر    ماسٹر ٹرینر  کو دے گی،  جو 15 اگست سے پہلے مکمل ہوجائے۔  

 

ش ح۔   و ا ۔ج

Uno-3857

 



(Release ID: 1813871) Visitor Counter : 122


Read this release in: English , Hindi , Marathi , Tamil