بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی راستوں کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

میری ٹائم انڈیا ویژن، 2030 کے لیے بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کی وزارت کی مسلسل کوششوں سے مالی سال 21-22 میں بہتر کارکردگی میں مدد ملی


اہم  ہندوستانی بندرگاہوں نے گزشتہ مالی سال کے دوران 6.94فیصد کی سال در سال  ترقی کے ساتھ اب تک کا  سب سے زیادہ نقل و حمل درج کیا

قومی آبی گزرگاہوں پر اندرون ملک آبی نقل و حمل نے 25.61 فیصد کا اضافہ درج کرتے ہوئے  کل 105 ملین ٹن کارگو کی نقل و حمل کی

Posted On: 01 APR 2022 6:28PM by PIB Delhi

نئی دہلی۔ یکم   مارچ        بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں (پی ایس ڈبلیو) کی وزارت میری ٹائم انڈیا ویژن کے مقاصد کو حاصل کرنے کی سمت میں تندہی سے کام کر رہی ہے۔ اس کے نتیجے میں وزارت نے اپنے دائرہ کار میں ترقی اور بہتری کو یقینی بنایا ہے۔ عمل کو جدید بنانے اور میکانائزیشن کے ساتھ ساتھ ڈیجیٹائز کرنے کے لیے کی جانے والی کوششوں کے نتیجے میں مثبت تبدیلی آئی جس کے باعث بین الاقوامی تجارت میں بہتر لاگت اور وقت  صرف ہوا اور کاروبار کرنے میں آسانی پیدا ہوئی۔

حکومت ہند کی بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کی وزارت کے تحت اہم  ہندوستانی بندرگاہوں نے گزشتہ مالی سال (سال در سال) کے مقابلے مالی سال 2021-22 کے دوران جہازوں کی آمد و رفت میں  6.94فیصد کی متاثر کن شرح نمو درج کی۔  ملک کی پانچ بڑی بندرگاہوں نے سال کے دوران اب تک کی اپنی سب سے زیادہ ٹریفک ریکارڈ کی۔

بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کی وزارت کے تحت  ہندوستان میں آبی گزرگاہوں کا قانونی ادارہ  ان لینڈ واٹر ویز اتھارٹی آف انڈیا (آئی ڈبلیو اے آئی) نے سال در سال25.61فیصد کامتاثر کن اضافہ درج کرتے ہوئے  قومی آبی گزرگاہوں کے ذریعہ کل 105 ملین ٹن کارگو کی نقل و حمل کی۔

بڑی بندرگاہوں پر کنٹینر جہازوں کےلیے اوسط مقررہ وقت یعنی واپسی کے لیے تیار ہونے میں صرف ہونے والا وقت سال  2014 میں 43.44 گھنٹے سے بڑھ کر 2021 میں 26.58 گھنٹے ہو گیا ہے۔ اس سے وقت کی بچت کے طور پر فائدہ ہوا۔

اس موقع پر اپنے خطاب میں  بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کے مرکزی وزیر سربانند سونووال نے کہا، "وزیر اعظم جناب نریندر مودی جی کی دور اندیش قیادت میں، بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کی وزارت میری ٹائم انڈیا وژن، 2030کے بڑے مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے تندہی سے کام کر رہی ہے۔  گزشتہ مالی سال کے دوران، وزارت نے نقل و حمل کے ذریعہ تبدیلی کے وژن کے مقصد کے ساتھ غیر متزلزل کوششیں کیں۔ اس نے نہ صرف ہمیں مخصوص وقت کے اندر ان مقاصد کے حصول کے قریب پہنچنے میں مدد کی ہے بلکہ ہمارے بڑے دائرہ کار کی کارکردگی کو بھی بہتر بنایا ہے۔ اس سے کاروبار کرنے میں آسانی اور ملک کی تجارت اور اقتصادی ترقی میں مجموعی طور پر اضافہ ہوا ہے۔

مالی سال 2021-22 کے دوران بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کی وزارت کی اہم جھلکیاں:

بڑی بندرگاہیں

  • مالی سال 2021-22 کے دوران بڑی بندرگاہوں پر نقل و حمل میں گزشتہ سال کے مقابلے 6.94 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
  • پانچ اہم بندرگاہوں نے مالی سال 2021-22 کے دوران اب تک کی اپنی سب سے زیادہ ٹریفک ریکارڈ کی ہے۔
  • کامراجر پورٹ نے پچھلے سال کے مقابلے 49.63 فیصد ٹریفک کا اضافہ کیا۔
  • جے این پی ٹی نے گزشتہ سال کے مقابلے 17.27فیصد کی متاثر کن نمو کے ساتھ اسی مدت کے دوران اب تک کا سب سے زیادہ ٹریفک حاصل کیا۔
  • دین دیال پورٹ نے بھی مالی سال 2021-22 کے دوران 8.11فیصد کی متاثر کن شرح نمو درج کی جو اس کی اب تک کی سب سے زیادہ ٹریفک ہے۔
  • ممبئی پورٹ نے بالترتیب 17.27فیصد اور 11.46فیصد ٹریفک میں اضافہ درج  کیا۔
  •  کوچین پورٹ میں سال در سال کی بنیاد پر 9.68 فیصد اضافہ ہوا،  جو اس کی اب تک کی سب سے زیادہ ٹریفک ہے۔
  • اہم بندرگاہوں پر کنٹینر جہازوں کے لیے اوسط ٹرن اراؤنڈ ٹائم یعنی واپسی کے لیے تیار ہونے والا وقت  2014 میں 43.44 گھنٹے سے بڑھ کر 2021 میں 26.58 گھنٹے ہو گیا ہے۔

ان لینڈ واٹر ویز اتھارٹی آف انڈیا (آئی ڈبلیو اے آئی)

  • ہندوستان اور بنگلہ دیش کے درمیان ان لینڈ واٹر ٹرانزٹ اینڈ ٹریڈ (پی آئی ڈبلیو ٹی ٹی) کے پروٹوکول پر مبنی آئی بی پی  روٹ کی تلاش خطے میں کارگو تجارت سے کم لاگت پر بہتر کاری کرنے (اَن لاکنگ ویلو) میں سود مند رہی ہے۔
  • وزیر اعظم کی "ایکٹ ایسٹ" پالیسی کے مطابق، بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کی وزارت نے ان لینڈ واٹر ویز اتھارٹی آف انڈیا (آئی ڈبلیو اے آئی)کے ذریعہ قومی آبی گزرگاہ –1، ہند-بنگلہ دیش پروٹوکول روٹ، اور قومی گزرگاہ – 2 پر کئی بنیادی ڈھانچے کے منصوبے شروع کیے ہیں۔ ان اقدامات سے آبی گزرگاہوں کے ذریعہ شمال مشرقی خطہ (این ای آر) کے ساتھ رابطے میں بہتری آئی ہے۔
  • علاقائی رابطوں میں ایک نیا سنگ میل اس وقت حاصل ہوا جب گوہاٹی میں پانڈو پورٹ پر ہند-بنگلہ دیش پروٹوکول (آئی بی پی) روٹ کے ذریعہ 2,350 کلومیٹر کا فاصلہ طے کر کے 200 میٹرک ٹن غذائی اجناس لے جانے والا کارگو جہاز ایم وی لال بہادر شاستری کو پہنچا۔
  • ایک اور بحری جہاز ایم وی رام پرساد بسمل، دو کشتیوں - کلپنا چاولہ اور اے پی جے عبدالکلام - کے ساتھ نے ہلدیہ سے ہند-بنگلہ دیش پروٹوکول کے راستے 1,800 اسٹیل مصنوعات کی ایک  کھیپ کے ساتھ گوہاٹی کے پانڈو پورٹ تک  کا اپنا سفر کامیابی سے مکمل کیا۔

کوچین شپ یارڈ لمیٹڈ(سی ایس ایل)

  • دیسی طیارہ بردار بحری جہاز (آئی اے سی) – "وکرانت"، ہندوستان کا سب سے پیچیدہ جنگی جہاز جسے ہندوستانی بحریہ کے لیے کوچین شپ یارڈ نے مقامی طور پر بنایا ہے، کوچین شپ یارڈ سے اپنی پہلی سمندری مشق کے لیے روانہ ہوا۔
  • اے ایس کے او میری ٹائم اے ایس ، ناروے کے لیے بنائے جانے والے دو خودمختار صفر اخراج برقی جہاز کی غیر پیشہ ورانہ تقریب کوچین شپ یارڈ لمیٹڈ، کوچی میں منعقد ہوئی۔ مرچنٹ شپنگ فیلڈ کے میدان میں ان جہازوں کو اپنی نوعیت کا پہلاتصور کیا جاتا ہے۔
  • اے ایس کے او میری ٹائم اے ایس ، ناروے کے لیے بنائے جانے والے 2 اے ایس کے او خود کار  ناروے ایس پی کے آغاز کا افتتاح کیا۔ حکومت ہند کےوزارت داخلہ کے لیے بنائے جانے والے 3 فلوٹنگ بورڈر آؤٹ پوسٹ (ایف بی او پی)جہاز وں کا آغاز کیا۔ ہندوستان کے، ماڈل کلاس، 'اسمرتی' کا افتتاح کیا جو سی ایس ایل کی جہاز سازی کی تاریخ کو پیش کرتا ہے۔
  • دفاعی تحقیق کے ادارے ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن (ڈی آر ڈی او) کے لیے تیار کردہ 1 نمبر ٹیکنالوجی ڈیموسٹریشن ویسل آئی این ایس کو پہنچایا گیا۔
  • سی ایس ایل نے تقریبا 950 کروڑ روپے کی مجموعی  لاگت کے لیے آئی ایچ سی ہالینڈ کے ساتھ ہندوستان کے سب سے بڑے ڈریجنگ ویسل 12,000ایم 3 ٹریلنگ سکشن ہوپر ڈریجر (ٹی ایس ایچ ڈی)بنانے  کے لیے ڈریجنگ کارپوریشن آف انڈیا (ڈی سی آئی) کے ساتھ ایک معاہدہ  پر دستخط کیا ہے۔

ڈریجنگ کارپوریشن آف انڈیا

  • ڈریجنگ کارپوریشن آف انڈیا نے میری ٹائم ویژن 2030 کے وژن اور مشن کو حاصل کرنے کے لیے ڈریجنگ کی اشیاء کے فائدہ مند استعمال کے لیے جدید ترین مٹی لیباریٹری قائم کی۔
  • گزشتہ ایک سال میں ڈی سی آئی کے ذریعہ تمام ڈریجنگ پروجیکٹ بروقت مکمل ہوئے۔
  • ڈی سی آئی نے دیگر قومی سرکاری کمپنیوں کے ساتھ اسٹریٹجک اتحاد کے لیے مفاہمت نامے پر دستخط کیے۔خود انحصار ہندوستان اور میک ان انڈیا کے تحت کوچین شپ یارڈ میں بیگل 12 سیریز کی پہلی تعمیر کے لیے 12,000 ایم 3 ہاپر ڈریجر کی تعمیر کا کام سونپا گیا ۔  

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(ش ح ۔ رض  ۔ ج ا  (

U-3741


(Release ID: 1813035) Visitor Counter : 144


Read this release in: English , Hindi , Telugu