بجلی کی وزارت

این ٹی پی سی دادری-II تھرمل پاور پلانٹ سے تقسیم: وزارت بجلی کا بیان


مرکزی پیداواری اسٹیشنوں سے مرکزی حکومت کے ذریعہ ریاستوں کو ان کی درخواست پر بجلی فراہم کی جاتی ہے؛ اس معاملے میں ڈی ای آر سی کا کوئی دائرہ اختیار نہیں ہے

Posted On: 02 APR 2022 7:24PM by PIB Delhi

 

سنٹرل جنریٹنگ اسٹیشنز (سی جی ایس) سے مرکزی حکومت کے ذریعہ ریاستوں کو ان کی درخواست پر بجلی فراہم کی جاتی ہے۔ دہلی الیکٹرسٹی ریگولیٹری کمیشن (DERC) کے پاس اس معاملے میں کوئی دائرہ اختیار نہیں ہے۔ اگر کوئی تبدیلی کی جانی ہے تو یہ صرف ریاستی حکومت کی درخواست پر ہی کی جاتی ہے۔ اور وہ بھی اس صورت میں جب کوئی دوسری ریاست سونپی گئی بجلی حاصل کرنے کو تیار ہو۔ ڈی ای آر سی کا دائرہ اختیار صرف قیمتوں کے تعین اور متعلقہ ریاست کے ڈسکام (Discoms) کو مشورہ اور ہدایت دینے تک پھیلا ہوا ہے۔ ڈی ای آر سی مرکزی یا ریاستی حکومتوں کو کوئی ہدایت نہیں دے سکتی۔

این ٹی پی سی دادری-II تھرمل پاور پلانٹ کے معاملے میں، مرکزی حکومت نے 8 مارچ، 2011 کو ایک خط کے ذریعے دہلی اور اتر پردیش کو اس بجلی کی تقسیم کی تھی۔

جناب ستیندر جین، عزت مآب وزیر داخلہ، صحت، بجلی، پی ڈبلیو ڈی اور صنعت، حکومت دہلی، نے 6 جولائی 2015 کو اپنے ڈی او لیٹر کے ذریعے 11 سنٹرل جنریٹنگ اسٹیشنوں سے بجلی سونپی تھی جس میں دادری اسٹیج-II تھرمل پاور پلانٹ بھی شامل ہے۔ مذکورہ خط کے مطابق دہلی نے 735 میگا واٹ کی مکمل مختص بجلی مستقل طور پر سونپ دی تھی۔ اس کے بعد حکومت ہند نے تمام ریاستوں کو 20.11.2017، 08.05.2018، 14.11.2018، 24.12.2018 اور 06.02.2019 کو لکھا کہ یہ بجلی جو دہلی نے سونپی ہے وہ دوبارہ تقسیم کیے جانے کے لیے دستیاب ہے۔ دہلی حکومت نے نہ احتجاج کیا اور نہ ہی سونپنے کا خط واپس لیا۔ ریاستوں کی درخواست پر دہلی کی طرف سے سونپی گئی بجلی کی دوبارہ تقسیم دوسری ریاستوں کو کی گئی۔ دادری اسٹیج-II کے معاملے میں، ذیل میں دی گئی تفصیلات کے مطابق بجلی دوبارہ تقسیم کی گئی ہے:

 

نمبر شمار

ایم او پی لیٹر نمبر

تاریخ

دہلی کی حصہ داری میں نظر ثانی کی وجہ

1

نمبر 3/8/2016-OM

13.04.2016

ایچ وی ڈی سی بلیا اور ایچ وی ڈی سی بھیواڑی کو 1 میگاواٹ مختص کیا گیا

2

نمبر 3/8/2016-OM

01.08.2016

ایچ وی ڈی سی کروکشیترا 2.72 میگاواٹ کو مختص کیا گیا

3

نمبر 3/8/2018-OM

28.09.2018

ایچ وی ڈی سی کروکشیترا کو اضافی 2.72 میگاواٹ مختص (کل: 5.45 میگاواٹ)

4

نمبر 3/6/2019-OM

30.08.2019

آندھرا پردیش کو 01.09.2019 سے 30.09.2019 تک 575.8 میگاواٹ مختص

5

نمبر 3/8/2019-OM (حصہ I)

08.12.2020

ایچ وی ڈی سی دادری کو 0.8 میگاواٹ مختص کیا گیا

6

نمبر 3/8/2019-OM

17.03.2021

ایچ وی ڈی سی کروکشیترا کو مختص 5.45 میگاواٹ سے کم کر کے 3.5 میگاواٹ کر دیا گیا

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

دہلی حکومت نے ان دوبارہ تقسیم کے خلاف کسی بھی وقت کوئی احتجاج نہیں کیا۔

دادری اسٹیج-II سے 728 میگاواٹ کی حد تک بیلنس بجلی دوبارہ تقسیم کے لیے دستیاب تھی اور اس کے مطابق، 28 مارچ، 2022 کو، ہریانہ کو ان کی درخواست پر دیا گیا ہے۔ 28.03.2022 تک حکومت دہلی کی طرف سے حکومت ہند کو سونپا گیا حصہ واپس لینے کی کوئی درخواست موصول نہیں ہوئی تھی۔ 28.03.2022 کو اس بجلی کی دوبارہ تقسیم کے بعد ہی، دہلی کی این سی ٹی حکومت 30.03.2022 کو بیدار ہوئی اور دادری اسٹیج II سے دہلی کے حصے کو بحال کرنے کے لیے ایم او پی کو لکھا۔ دہلی کی این سی ٹی حکومت نے 6 جنوری 2022 کے ڈی ای آر سی کے ایک خط کا حوالہ دیا ہے جو این ٹی پی سی کو لکھا گیا تھا اور 14 اکتوبر 2021 کو ڈی ای آر سی کو خط بھیجا گیا تھا۔ تاہم، جیسا کہ اوپر بتایا گیا ہے کہ مرکزی پیداواری سٹیشنوں سے بجلی مختص کرنے کے معاملے میں ڈی ای آر سی کا کوئی دائرہ اختیار نہیں ہے۔

یہ بھی نوٹ کیا جا سکتا ہے کہ دہلی نے دادری-I سے 756 میگاواٹ کا اپنا حصہ چھوڑ دیا ہے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ یہ بجلی سرپلس ہے۔ اس طرح، اگر دہلی واقعی بحران کا شکار ہے اور اسے اپنے صارفین کی فکر ہے، تو انہیں دادری-I سے اپنا حصہ نہیں چھوڑنا چاہیے تھا۔

چونکہ ہریانہ میں دوبارہ تقسیم 28.03.2022 کو پہلے ہی ہو چکی ہے، اس لیے مزید کوئی بھی دوبارہ تقسیم ہریانہ کو سننے کے بعد ہی ہو سکتی ہے کیونکہ ہریانہ بھی اب ایک متاثرہ فریق ہے اور کسی بھی انخلا سے ان کی بجلی کی مناسبیت کے منصوبوں پر اثر پڑے گا۔

                                               **************

ش ح۔ ف ش ع- م ف

U: 3702



(Release ID: 1812876) Visitor Counter : 127


Read this release in: English , Hindi