مکانات اور شہری غریبی کے خاتمے کی وزارت
امرُت 2.0 کا مقصد مجاز قصبوں میں تمام گھرا نے کو کام کرنے والے نل کے ذریعے پانی کی فراہمی اور سیوریج/ سپٹیج بندوبست تک رسائی فراہم کرنا ہے
پانچ برسوں کیلئے کُل اخراجات 299000 کروڑ روپئے ہیں جس میں 76760 کروڑ روپئے کامرکزی خرچہ شامل ہے
Posted On:
31 MAR 2022 2:35PM by PIB Delhi
نئی دہلی:31؍مارچ2022:اٹل مشن فار ریجوینیشن اینڈ اربن ٹرانسفارمیشن یعنی احیاء اور شہروں کی تبدیلی کیلئے اٹل مشن 2.0 (امرُت 2.0) اسکیم یکم اکتوبر 2021 کو پانچ برسوں مالی برس 22-2021 سے لیکر مالی برس 26-2025 تک کی مدت کیلئے شروع کی گئی تھی۔ امرُت 2.0 کو ملک بھر کے تمام مجاز قصبوں میں تمام گھرانے کو کام کرنے والے نل کے ذریعے پانی کی ہمہ گیر سپلائی فراہم کرنے اور امرُت اسکیم کے پہلے مرحلے کے تحت احاطہ کیے گئے 500 شہروں میں سیوریج / سیپٹیج بندوبست تک رسائی فراہم کرنے کیلئے ڈیزائن کیا گیا ہے۔
پانچ برسوں کیلئے 76760 کروڑ روپئے کے مرکزی اخراجات سمیت امرُت کیلئےکُل اخراجات 299000 کروڑ روپئے ہیں۔ اس اخراجات میں مارچ 2023 تک امرُت کے جاری پروجیکٹوں کیلئے 22000 کروڑ روپئے (10000 کروڑ روپئے مرکزی امداد کے طور پر) کی فنڈنگ شامل ہے۔
امرُت 2.0 پروجیکٹوں اور انتظامی ودفتری اخراجات (اے اینڈ او ای) کیلئے ہر ریاست اور مرکزکے زیر انتظام علاقے کو مختص فنڈ کے مرکزی حصہ کی تفصیلات ضمیمہ-1 میں دی گئی ہیں۔
امرُت اسکیم کے تحت مرکز کے زیر انتظام علاقہ پڈوچیری کے منظور شدہ پلان کا سائز پورے مشن کی مدت کیلئے 64.91 کروڑ روپئے ہے جسے مکمل طور پر مرکزی حصہ سے ادا کیا جاتا ہے۔ مرکز کے زیرانتظام علاقے پڈوچیری کے کُل تین شہروں کو امرُت کے تحت لایا گیا ہے۔ اب تک پروجیکٹ کے نفاذ کیلئے 44.09 کروڑ روپئے جاری کیے گئے ہیں جس میں 32.68 کروڑ روپئے کی رقم کے یوٹیلائزیشن سرٹیفکیٹ (یوسی) موصول ہوئے ہیں۔
اب تک مرکز کے زیرانتظام علاقے پڈوچیری نے امرُت کے تحت 60.52 کروڑ روپئے کے 24 پروجیکٹس شروع کیے ہیں جن میں سے 19.41 کروڑ روپئے کے 15 پروجیکٹ مکمل ہوچکے ہیں ، 25.03 کروڑ روپئے کے 6پروجیکٹ زیر عمل ہیں اور 16.08 کروڑ روپئے کے تین پروجیکٹ ٹینڈرنگ کے تحت ہیں۔ اب تک 36.65 کروڑ روپئے کے کام فیزیکل طور پر مکمل ہوچکے ہیں۔
ضمیمہ -1
امرُت 2.0 کے تحت ریاست وار مختص مرکزی فنڈ
(رقم کروڑ روپئے میں)
#
|
ریاست / مرکز کے زیر انتظام علاقے
|
زمرہ
|
پروجیکٹس کے لئے مختص مرکزی فنڈ
|
اے اینڈ او ای کیلئے مختص مرکزی فنڈ
|
1
|
انڈمان ونکوبار جزائر
|
مرکزکے زیر انتظام علاقہ
|
35
|
1.14
|
2
|
آندھراپردیش
|
|
3,158
|
102.62
|
3
|
اروناچل پردیش
|
شمال مشرق
|
225
|
7.31
|
4
|
آسام
|
شمال مشرق
|
770
|
25.02
|
5
|
بہار
|
|
2,620
|
85.14
|
6
|
چنڈی گڑھ
|
مرکزکے زیر انتظام علاقہ
|
170
|
5.52
|
7
|
چھتیس گڑھ
|
|
1,294
|
42.05
|
8
|
دادرا – نگر حویلی ودمن-دیو
|
مرکزکے زیر انتظام علاقہ
|
30
|
0.97
|
9
|
دہلی
|
مرکزکے زیر انتظام علاقہ
|
2,880
|
93.58
|
10
|
گوا
|
|
85
|
2.76
|
11
|
گجرات
|
|
4,500
|
146.22
|
12
|
ہریانہ
|
|
1,494
|
48.55
|
13
|
ہماچل پردیش
|
ہمالیائی ریاست
|
252
|
8.19
|
14
|
جموں وکشمیر
|
مرکزکے زیر انتظام علاقہ
|
856
|
27.82
|
15
|
جھارکھنڈ
|
|
1,178
|
38.28
|
16
|
کرناٹک
|
|
4,615
|
149.96
|
17
|
کیرالا
|
|
1,372
|
44.58
|
18
|
لداخ
|
مرکزکے زیر انتظام علاقہ
|
124
|
4.03
|
19
|
لکشدیپ*
|
مرکزکے زیر انتظام علاقہ
|
2
|
0.06
|
20
|
مدھیہ پردیش
|
|
4,045
|
131.44
|
21
|
مہاراشٹر
|
|
9,285
|
301.71
|
22
|
منی پور
|
شمال مشرق
|
169
|
5.49
|
23
|
میگھالیہ
|
شمال مشرق
|
110
|
3.57
|
24
|
میزورم
|
شمال مشرق
|
142
|
4.61
|
25
|
ناگالینڈ
|
شمال مشرق
|
175
|
5.69
|
26
|
اڈیشہ
|
|
1,363
|
44.29
|
27
|
پڈوچیری
|
مرکزکے زیر انتظام علاقہ
|
150
|
4.87
|
28
|
پنجاب
|
|
1,833
|
59.56
|
29
|
راجستھان
|
|
3,530
|
114.71
|
30
|
سکم
|
شمال مشرق
|
40
|
1.30
|
31
|
تملناڈو
|
|
4,935
|
160.36
|
32
|
تلنگانہ
|
|
2,780
|
90.33
|
33
|
تری پورہ
|
شمال مشرق
|
156
|
5.07
|
34
|
اترپردیش
|
|
8,145
|
264.67
|
35
|
اتراکھنڈ
|
ہمالیائی ریاست
|
582
|
18.91
|
36
|
مغربی بنگال
|
|
3,650
|
118.60
|
کُل میزان
|
|
66,750
|
2,169.00
|
یہ اطلاع مکانات اور شہری اُمور کے وزیر مملکت جناب کوشل کشور نےآج لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں فراہم کی۔
************
ش ح۔ ج ق ۔ن ع
(U: 3601)
(Release ID: 1812188)