قانون اور انصاف کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

گرام نیالیہ

Posted On: 25 MAR 2022 3:35PM by PIB Delhi

نئی دہلی:25؍مارچ2022: شہریوں کو ان کی دہلیز پر انصاف تک رسائی فراہم کرنے کے لئے مرکزی حکومت نے گرام نیالیہ ایکٹ، 2008 نافذ کیا ہے۔ یہ درمیانی پنچایت سطح پر گرام نیالیوں کے قیام کا بندوبست کرتا ہے۔ ریاستی حکومتیں متعلقہ ہائی کورٹس کے مشورے سے گرام نیالیوں کے قیام کی ذمہ دار ہیں۔ ریاستی حکومتوں/ہائی کورٹس کے پاس دستیاب معلومات کے مطابق 15 ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ذریعے اب تک 476 گرام نیالیوں کو نوٹیفائی کیا گیا ہے۔ ان میں سے 257 نیالیہ فی الحال 10 ریاستوں میں کام کر رہے ہیں۔ ہریانہ سمیت ریاست وار تفصیل درج ذیل ہے:

 

نمبر شمار

ریاست

نوٹیفائی شدہ گرام نیالیہ

کام کاج کرنے والے گرام نیالیہ

 

 

1

مدھیہ پردیش

89

89

 

2

راجستھان

45

45

 

3

کرناٹک

2

2

 

4

اڈیشہ

23

19

 

5

مہاراشٹر

36

23

 

6

جھارکھنڈ

6

1

 

7

گوا

2

0

 

8

پنجاب

9

2

 

9

ہریانہ

2

2

 

10

اترپردیش

113

44

 

11

کیرالا

30

30

 

12

مدھیہ پردیش

42

0

 

13

تلنگانہ

55

0

 

14

جموں وکشمیر

20

0

 

15

لداخ

2

0

 

کُل

476

257

 

 

گاؤں کی سطح پر چھوٹے چھوٹے تنازعات کو حل کرنے کے لیے گرام نیالیوں کو دیوانی اور فوجداری دونوں دائرہ اختیار کے ساتھ فرسٹ کلاس کے جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت سمجھا جاتا ہے۔

ماتحت عدلیہ میں 5 سال سے زائد عرصے سے زیر التواء مقدمات کی ریاستی تعداد، جیسا کہ نیشنل جوڈیشل ڈیٹا گرڈ (این جے ڈی جی) پورٹل پر دستیاب ہے۔

گرام نیالیہ ایکٹ، 2008 کے سیکشن 3 (1) کے مطابق ریاستی حکومتیں متعلقہ ہائی کورٹس کے ساتھ مشاورت سے گرام نیالیوں کے قیام کی ذمہ دار ہیں۔ تاہم ایکٹ گرام نیالیوں کے قیام کو لازمی نہیں بناتا ہے۔ 7 اپریل 2013 کو ہائی کورٹس کے چیف جسٹسز اور ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ کی کانفرنس میں گرام نیالیوں کے کام کو متاثر کرنے والے مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ کانفرنس میں فیصلہ کیا گیا کہ مقامی مسائل اور صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے جہاں بھی ممکن ہو، ریاستی حکومتیں اور ہائی کورٹس کو گرام نیالیہ کے قیام کے سوال کا فیصلہ کرنا چاہیے۔ گرام نیالیوں کھولنے کے لیے مرکزی حکومت ریاستوں کو مالی امداد فراہم کر کے حوصلہ افزائی کر رہی ہے۔

یہ اطلاع آج لوک سبھا میں قانون اور انصاف کے مرکزی وزیر جناب کرن رجیجو نے دی۔

 

ضمیمہ

ماتحت عدلیہ میں 5 سال سے زائد عرصے سے زیر التواء مقدمات کی ریاستی تعداد، جیسا کہ نیشنل جوڈیشل ڈیٹا گرڈ (این جے ڈی جی) پورٹل پر دستیاب ہے۔

(22.03.2022 تک)

نمبرشمار

ریاستیں / مرکز  کے زیر انتظام علاقوں کا نام

پانچ سال سے زائد زیر التوا مقدمات (سول)

پانچ سال سے زائد زیر التوا مقدمات (مجرمانہ)

کُل

  1.  

آندھراپردیش

62812

28634

91446

  1.  

تلنگانہ

54729

51935

106664

  1.  

آسام

12999

48075

61074

  1.  

بہار

196498

1223051

1419549

  1.  

چنڈی گڑھ

1568

1616

3184

  1.  

چھتیس گڑھ

7335

27131

34466

  1.  

دادر ونگرحویلی

582

256

838

  1.  

دمن و دیو

254

200

454

  1.  

دہلی

38182

112349

150531

  1.  

گوا

7881

3812

11693

  1.  

گجرات

123622

255061

378683

  1.  

ہریانہ

28539

33641

62180

  1.  

ہماچل پردیش

26959

29526

56485

  1.  

جموں وکشمیر

19771

34212

53983

  1.  

جھارکھنڈ

23077

112335

135412

  1.  

کرناٹک

169793

145534

315327

  1.  

کیرالا

53323

221264

274587

  1.  

لداخ

51

26

77

  1.  

مدھیہ پردیش

59156

233964

293120

  1.  

مہاراشٹر

430376

825950

1256326

  1.  

منی پور

1424

768

2192

  1.  

میگھالیہ

1483

4106

5589

  1.  

میزورم

297

365

662

  1.  

ناگالینڈ

58

566

624

  1.  

اڈیشہ

117273

481033

598306

  1.  

پنجاب

21252

20319

41571

  1.  

راجستھان

135767

372466

508233

  1.  

سکم

4

4

8

  1.  

تملناڈو

139087

133855

272942

  1.  

پڈوچیری

2470

6183

8653

  1.  

تریپورہ

802

3513

4315

  1.  

اترپردیش

745534

2892783

3638317

  1.  

اتراکھنڈ

5816

33061

38877

  1.  

مغربی بنگال

226046

930855

1156901

کُل

2714820

8268449

10983269

ڈیٹا ماخذ:- نیشنل جوڈیشل ڈیٹا گرڈ(این جے ڈی جی)

نوٹ: ریاست اروناچل پردیش اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں لکشدیپ اور انڈمان اور نکوبار جزائر میں ضلعی اور ماتحت عدالتوں کا ڈیٹا این جے ڈی جی کے ویب پورٹل پر دستیاب نہیں ہے۔

 

************

ش ح۔م ع۔ع ن

(U: 3230)


(Release ID: 1809908) Visitor Counter : 152


Read this release in: English , Manipuri