بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی راستوں کی وزارت

اندرون ملک آبی گزرگاہوں کا فروغ اور ارتھ گنگا پہل

Posted On: 22 MAR 2022 1:15PM by PIB Delhi

بندرگاہوں ، جہازرانی اور آبی گزرگاہوں کے مرکزی وزیر جناب سربانندسونووال نے راجیہ سبھا میں آج ایک تحریری جواب میں بتایا کہ مال برداری کی نقل و حمل میں اندرون ملک آبی گزرگاہوں کا ماڈل حصہ دوفیصد ہوتا ہے۔ قابل عمل ہونے سے مطالعات /تفصیلی پروجیکٹ رپورٹ کے نتائج پر مبنی ،  26 قومی آبی گزرگاہوں میں سے تقریباً 5149 کلومیٹر طویل  آبی گزرگاہوں کو جہازرانی کے مقصد سے فروغ کے لئے قابل عمل پایا گیا ہے۔ آبی گزرگاہوں کا استعمال مختلف عوامل پر منحصر ہے،  جن میں  چھوٹے بحری جہازوں ، بلارکاوٹ  راستوں اور کفایتی اور آخری حدتک کنکٹیویٹی کی دستیابی شامل ہے۔ مختلف وجوہات سے پرائیویٹ شعبے میں چھوٹے بحری جہازوں کی دستیابی پر پابندی عائد ہے۔ ان  وجوہات کے پیچھے مارکیٹ کارفرما ہیں۔ کرائے والے راستوں کی صورت  ان سے متعلق ترقی ، مقررہ مقاصد کے تحت اسی وقت ممکن ہے جب دیکھ بھال کے لئے  پانی کی بونچھار وافر مقدار میں ہو۔

ان حالات میں  آئی ڈبلیو ٹی ٹریفک میں ، 02-2001 کے دوران 19.77 ایم ٹی پی اے سے 22-2021 کے دوران 96.31 ایم ٹی پی اے (فروری تک )  تک مثبت شرح ترقی کے رجحانات رہے ہیں۔

 قومی آبی گزرگاہوں کی ٹرانسپورٹیشن کے مربوط گرڈ سے متعلق 2014 کی  رائٹس رپورٹ کے مطابق اندرون ملک آبی ٹرانسپورٹ (آئی ڈبلیو ٹی) موڈ اور زمینی ٹرانسپورٹ کے دیگر غلبے  والے موڈز کے درمیان لاگت کا مقابلہ مندرجہ ذیل ہے :

 

موڈ

ریلویز

قومی شاہراہ

آئی ڈبلیو ٹی

مال برداری (روپئے / ٹی . کلومیٹر)

1.36

2.50

1.06

 

 

 

*************

 

ش ح ۔اس ۔ م ص

U. No.2986



(Release ID: 1808134) Visitor Counter : 115


Read this release in: English , Bengali , Telugu