وزارت دفاع
azadi ka amrit mahotsav

دفاعی برآمدات

Posted On: 21 MAR 2022 2:42PM by PIB Delhi

حالیہ دنوں میں دفاعی برآمدات میں اضافہ کرنے اور کاروبار کرنے میں آسانی کو بڑھانے کے لیے حکومت کی طرف سے بہت سی اصلاحات/اقدامات کیے گئے ہیں جو کہ درج ذیل ہیں۔

  • خصوصی کیمیکلز، آرگنزم، مواد، آلات اور ٹکنالوجیاں(ایس سی او ایم ای ٹی) زمرہ 6 جس کا عنوان "اسلحے کی فہرست" ہے جو اب تک "محفوظ" تھی فعال کر دی گئی ہے اور ملٹری اسٹورز کی فہرست کو نوٹیفکیشن نمبر 115 (آر ای 2013) 2009 – 2014 بتاریخ مارچ 2015 کے ذریعے مطلع کردہ کو منسوخ کر دیا گیا ہے۔
  • ڈائرکٹر جنرل آف فارن ٹریڈ (ڈی جی ایف ٹی) نے پبلک نوٹس نمبر 4/2015-20 مورخہ 24 اپریل 2017 کے ذریعے اپنا اختیار تفویض کیا ہے اور ایس سی او ایم ای ٹی کےزمرے 6 میں برآمدی اشیاء کے لیے لائسنسنگ اتھارٹی کے طور پر محکمہ دفاعی پیداوار (ڈی ڈی پی) کو مطلع کیا ہے۔ زمرہ 6 (اسلحے کی فہرست) میں متعین اشیاء کی برآمدات کو چھوڑ کر جو ایس سی او ایم ای ٹی کے کموڈٹی آئیڈینٹی فکیشن نوٹ (سی آئی این) کے نوٹس 2 اور 3 کے تحت شامل ہیں، اب دفاعی پیداوار کے محکمے (ڈی ڈی پی)، وزارت دفاع کے ذریعہ جاری کردہ معیاری آپریٹنگ طریقہ کار کے تحت چلتی ہے۔
  • گولہ بارود کی فہرست کی اشیاء کی برآمد کے لیے معیاری آپریٹنگ پروسیجر (ایس او پی) کو آسان بنایا گیا ہے اور اسے ڈی ڈی پی کی ویب سائٹ پر رکھا گیا ہے۔
  • برآمدی اجازت کی اجازت حاصل کرنے اور اس پر کارروائی کرنے کے لیے مکمل طور پر اینڈ ٹو اینڈ آن لائن پورٹل تیار کیا گیا ہے۔ اس پورٹل پر جمع کرائی گئی درخواستیں ڈیجیٹل طور پر دستخط شدہ ہیں اور اجازت نامہ بھی تیز رفتاری سے ڈیجیٹل طور پر جاری کیا جاتا ہے۔
  • ایک ہی ادارے کو ایک ہی پروڈکٹ کے دوبارہ آرڈرز میں، مشاورتی عمل کو ختم کر دیا گیا ہے اور فوری طور پر اجازت جاری کر دی گئی ہے۔ مختلف ادارے کو ایک ہی پروڈکٹ کے دوبارہ آرڈر کے لیے، پہلے تمام شراکتداروں کے ساتھ کی جانے والی مشاورت اب صرف ایم ای اے تک محدود ہے۔
  • انٹرا کمپنی کے کاروبار میں (جو خاص طور پر دفاع سے متعلقہ پیرنٹ کمپنی کے بیرون ملک کام کو ہندوستان میں اس کی ذیلی کمپنی کو آؤٹ سورس کرنے سے متعلقہ ہے)، درآمد کرنے والے ملک کی حکومت سے اینڈ یوزر سرٹیفکیٹ (ای یو سی) حاصل کرنے کی پہلے کی ضرورت کو ختم کر دیا گیا ہے اور 'خریدنے' والی کمپنی ای یو سی جاری کرنے کی مجاز ہے۔
  • واسینار ارینجمنٹ (ڈبلیو اے) ممالک کو انجینئرنگ خدمات (بارودی مواد کی فہرست سے متعلق ٹی او ٹی) فراہم کرنے کے معاملات میں حکومت کے دستخط شدہ ای یو سی کی ضرورت کو ختم کر دیا گیا ہے۔
  • ڈبلیو اے ممبر ممالک کو سول اینڈ استعمال کے لیے سسٹمز/پلیٹ فارمز کی جائز برآمد ای یو سی یا درآمدی سرٹیفکیٹ یا درآمد کرنے والے ملک کی حکومت کی طرف سے جاری کردہ مساوی دستاویز جمع کروانے سے مشروط تصور کی جاتی ہے۔
  • شہری استعمال کے لیے چھوٹے ہتھیاروں اور باڈی آرمر کے پرزوں اور اجزاء کی قانونی برآمد کی اجازت اب ایم ای اے کے ساتھ پیشگی مشاورت کے بعد دی جا رہی ہے۔
  • نمائشی مقاصد کے لیے اشیاء کی برآمد کے لیے اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی ضرورت کو ختم کر دیا گیا ہے (سوائے منتخب ممالک کے)۔
  • برآمدی مواقع تلاش کرنے اور عالمی ٹینڈرز میں شرکت کے لیے اختیارات ڈی آر ڈی او اور ڈی پی ایس یو کے سی ایم ڈیز کو سونپے گئے ہیں۔
  • پرزوں اور اجزاء کے لیے نیا آسان صارف سرٹیفکیٹ فارمیٹ ایس او پی میں فراہم کیا گیا ہے۔
  • پرزہ جات اور آلات کی برآمد کے لیے برآمدی اجازت کی معیاد کو 02 سال سے بڑھا کر آرڈر/کمپونینٹس کی تکمیل کی تاریخ تک جو بھی بعد میں ہو، کر دیا گیا ہے۔
  • وارنٹی ذمہ داری کے تحت کسی جزو کو متبادل فراہم کرنے کے لیے مرمت یا دوبارہ کام کرنے کے لیے پرزوں اور اجزاء کو دوبارہ برآمد کرنے کے لیے ایک نیا پروویژن ایس او پی میں دوبارہ آرڈرز کی ذیلی درجہ بندی کے طور پر شامل کیا گیا ہے۔
  • ایم ایچ  اے نے مورخہ یکم نومبر 2018 کے نوٹیفکیشن کے ذریعے چھوٹے ہتھیاروں کے پرزوں اور اجزاء کے لیے فارم ایکس -اے میں آرمز رولز 2016 کے تحت، ایکسپورٹ لائسنس جاری کرنے کے لیے اپنے اختیارات محکمہ دفاع کو سونپے ہیں۔ اس کے ساتھ محکمہ دفاعی پیداوار چھوٹے ہتھیاروں اور گولہ بارود کے پرزوں اور اجزاء کی برآمد کے لیے برآمد کنندگان کے لیے رابطے کا واحد پوائنٹ بن جاتا ہے۔
  • حکومت نے اوپن جنرل ایکسپورٹ لائسنس (او جی ای ایل) کے بارےمیں مطلع کیا ہے جو ایک بار برآمدی لائسنس ہے، جو بغیر او جی ای ایل کی درستگی کے دوران برآمد کی اجازت حاصل کیے، صنعت کو او جی ای ایل میں شمار کردہ مخصوص اشیاء کو مخصوص مقامات پر برآمد کرنے کی اجازت دیتا ہے ۔ او جی ای ایل کو اینڈ ٹو اینڈ آن لائن پورٹل کے ساتھ مربوط کیا گیا ہے۔
  • دفاعی برآمدات کے فروغ کی اسکیم کو نوٹیفائی کیا گیا ہے تاکہ ممکنہ برآمد کنندگان کو حکومت سے اپنی مصنوعات کی تصدیق کروانے کا موقع فراہم کیا جا سکے اور مصنوعات کی ابتدائی توثیق اور یہ اس کے بعد کے فیلڈ ٹرائلز کے لیے وزارت دفاع کے ٹیسٹنگ انفراسٹرکچر تک رسائی فراہم کرتا ہے۔ یہ سرٹیفکیٹ ممکنہ برآمد کنندہ کو اپنی مصنوعات کی عالمی مارکیٹ میں مناسب مارکیٹنگ کے لیے تیار کر سکتا ہے۔
  • دفاعی پیداوار کے محکمے میں ایک علیحدہ سیل تشکیل دیا گیا ہے جو برآمدات سے متعلق کارروائیوں کو مربوط اور فالو اپ کرے گا جس میں مختلف ممالک سے موصول ہونے والی پوچھ گچھ، نجی شعبے اور پبلک سیکٹر کی کمپنیوں کے ساتھ لیڈز کا اشتراک اور برآمدات میں سہولت فراہم کی گئی ہے۔
  • دفاعی برآمدات کو فروغ دینے کے لیے، دوستانہ غیر ممالک (ایف ایف سی) کے ساتھ ڈی ڈی پی، ایم او ڈی کے تحت بیرون ملک ہندوستانی مشنز اور ہندوستانی دفاعی صنعتوں کی فعال شرکت کے ساتھ، صنعتی ایسوسی ایشنز کے ذریعے باقاعدہ ویبینار منعقد کیے جا رہے ہیں۔
  • دفاعی اتاشیوں کو مالی مدد فراہم کرنے کی ایک اسکیم کے لیے ہندوستان کی تیار کردہ دفاعی مصنوعات کی برآمدات کو فروغ دینے کے لیے، جن ممالک سے وہ منسلک ہیں، وہاں کے سرکاری اور پرائیویٹ سیکٹر کو مطلع کیا گیا ہے۔
  • کاروائی جاتی خود مختاری، کارکردگی کو بڑھانے اور آرڈیننس فیکٹریوں میں ترقی کی نئی صلاحیت اور اختراعات کو سامنے لانے کے لیے، حکومت نے 41 آرڈیننس فیکٹریوں کو سات دفاعی پبلک سیکٹر یونٹس (ڈی پی ایس یوز)، 100فیصد سرکاری ملکیتی کارپوریٹ ادارے (اداروں) میں کارپوریٹ کمپنی کی شکال دی ہے۔

ہندوستان اہم اشیاء سمیت  مختلف دفاعی اشیاء، دنیا بھر کے مختلف ممالک کو برآمد کر رہا ہے۔ اس وقت ہندوستان تقریباً 80 دوست بیرونی ممالک (ایف ایف سیز) کو دفاعی اشیاء برآمد کر رہا ہے۔ بھارت ایف ایف سی کے ساتھ دفاعی تعلقات کو گہرا کرنے کے لیے مذاکرات میں بھی شامل ہے۔ تاہم اسٹریٹجک وجوہات کی بنا پر ممالک کے نام ظاہر نہیں کیے جا سکتے۔

یہ معلومات دفاع کے وزیر مملکت جناب اجے بھٹ نے 21 مارچ 2022 کو راجیہ سبھا میں جناب رام شکل کو ایک تحریری جواب میں فراہم کیں۔

*****

U.No.2912

(ش ح - اع - ر ا)   

 


(Release ID: 1807777)
Read this release in: English , Tamil