امور صارفین، خوراک اور عوامی تقسیم کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

پروگراموں کے نفاذ کی وزات کے سی پی آئی اعدادو شمار کے مطابق پچھلے ایک سال کے دوران خوردہ افراط  زر کم و بیش مستحکم رہی  ہے:مرکز


گھریلو دستیابی میں اضافہ کرنے اور ضروری غذائی اشیاء کی قیمتوں کو مستحکم کرنے کےلئے مرکزی سرکار وقت وقت پر مختلف اقدامات کرتی ہے

Posted On: 16 MAR 2022 6:52PM by PIB Delhi

نئی دہلی:16؍مارچ2022:

صارفین امور، غذا  و عوامی تقسیم نظام  کے وزیر مملکت جناب اشونی کمار چوبے نے آج لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں بتایا کہ صارفین قیمت اشاریہ میں سال در سال تبدیلی کے ذریعے ناپے گئے خوردہ افراط زر اور صارف غذائی قیمت اشاریہ (سی ایف پی آئی)میں سال در سال تبدیلی کے ذریعے ناپے گئے غذائی قیمت افراط زر کے درمیان ایک گہرا تعلق ہے۔کیونکہ سی ایف پی آئی کا سی پی آئی میں 47.25فیصد کا حصہ ہے۔ پروگراموں کے نفاذ کی وزارت کے ذریعے جاری سی پی آئی اعدادوشمار کے مطابق پچھلے ایک سال کے دوران خوردہ افراط زر کم و بیش مستحکم رہی ہے۔

صارفین امور کا محکمہ ملک بھر میں پھیلے 179 قیمت نگرانی مراکز کے ذریعے پیش  22ضروری غذائی اشیاء کی روزانہ خوردہ  اور تھوک قیمتوں کی نگرانی کرتاہے۔اِن نگرانی مراکز کا قیام ریاستی سرکاروں اور مرکز کے زیر انتظام سرکاروں کے ذریعے مرکزی مدد سے کی گئی ہے۔

قیمت رجحانات کو دھیان میں رکھتے ہوئے سرکار وقت وقت پر گھریلو دستیابی میں اضافہ کرنے اور ضروری غذائی اشیاء کی قیمتوں کو مستحکم کرنے کےلئے مختلف اقدامات کرتی ہے۔ ان اقدامات میں دیگر باتوں کے ساتھ ساتھ قیمتوں کو کم کرنے کےلئے بفر اسٹاک سے مال جاری کرنا ، اسٹاک حد لاگو کرنا ، جمع خوری کو روکنے کے لئے اداروں کے ذریعے اعلان شدہ  اسٹاک نگرانی کے ساتھ ساتھ کاروباری پالیسی کے آلات جیسے درآمداتی ڈیوٹی  میں معقولیت ، درآمداتی کوٹے میں تبدیلی ، اشیاء وغیرہ کے برآمدات پر پابندی میں ضروری تبدیلی شامل ہیں۔

مئی 2021ء میں ریاستوں؍ مرکز کے زیر انتظام ریاستوں کو ضروری  غذائی اشیاء کی قیمتوں کی نگرانی کرنے اور ضروری اشیاء ایکٹ  1955 کے تحت مل مالکان ، برآمد کاروں اور کاروباریوں کے ذریعے رکھی گئی دالوں کے اسٹاک کا خلاصہ یقینی بنانے کےلئے ایڈوائزری جاری کی گئی تھی۔ مونگ کو چھوڑ کر تمام دالوں پر اسٹاک حد لگانے کےلئے 2جولائی 2021ء کو نوٹیفکیشن جاری کیا گیا، اس کے بعد 19جولائی 2021ء کو ایک ترمیمی حکم جاری کیا گیا تھا، جس میں چار دالوں، ارہر ، اڑد، مسور اور چنا پر 31 اکتوبر 2021ء تک کی مدت کے لئے اسٹاک حدمقرر کی گئی تھی۔

دالوں کی دستیابی کو بڑھانے اور اِن کی قیمتوں کو مستحکم کرنے کےلئے سرکار نے 15مئی 2021ء سے 31 اکتوبر 2021ء تک فری کیٹیگری کے تحت ارہر، اڑد اور مونگ کی درآمد کی منظوری دی ۔ بعد میں تور اور اڑد کے لئے مفت نظم کو 31مارچ 2022ء تک  کے لئے بڑھا دیا گیا۔ اس پالیسی ساز قدم کو آسان اور بلارُکاوٹ درآمدات کو یقینی بنانے کےلئے متعلقہ محکموں  ؍تنظیموں کے ذریعے سہولیاتی اقدامات اور اس کی عمل آوری کی قریبی نگرانی کے ساتھ لاگو کیا گیا ہے۔درآمدات پالیسی ساز اقدامات کی وجہ سے پچھلے دو سالوں کی اسی مدت کے مقابلے میں تور ، اڑد اور مونگ کی درآمد میں قابل قدر اضافہ ہوا ہے۔ گھریلو صارفین پر اعلیٰ بین الاقوامی قیمتوں کے اثر کو کم کرنے کے لئے سرکار نے 30 ستمبر 2022ء تک مسور پر ڈیوٹی کم کرے صفر کردیا ۔ بازاروں میں دالوں کی دستیابی بڑھانے کےلئے کھلے بازار میں فروخت کے ذریعے  جون اور اگست 2021ء کے درمیان 3 لاکھ میٹرک ٹن چنا اسٹاک جاری کیا گیا ہے اور قیمتوں کو مستحکم کرنے کےلئے چنا کے کاروبار کو 16 اگست 2021ء سے معطل کردیا گیا ہے۔ ریاستی سرکاروں کو اُن کے تغذیہ اور فلاحی پروگراموں کے لئے مستقبل بنیاد پر بفر سے دالوں کی سپلائی کی گئی ہے۔

پیاز کی خوردہ قیمتوں کو مستحکم کرنے کے لئے 22-2021ء میں 2.08لاکھ میٹرک ٹن کا بفر اسٹاک بنایاگیا تھا۔ بفر سے کھلے بازارمیں پیاز جاری کرنے کا ہدف ان ریاستوں؍شہروں کے لئے تھا، جہاں قیمتیں پچھلے مہینے کے مقابلے میں بڑھ رہی تھی۔ اہم منڈیوں میں پیاز کی دستیاب بڑھانے اور خوردہ قیمتوں کو کم کرنے کے لئے ذرائع بازاروں میں بھی بفر سے پیاز جاری کی گئی تھی۔ریاستوں؍ مرکز کے زیر انتظام ریاستوں کو بھی 21 روپے فی کلو گرام پیاز کی پیشکش کی گئی تھی۔

خوردنی تیلوں کی گھریلو دستیابی میں بہتری  اور قیمتوں کو قابو میں رکھنے کےلئے سرکار نے نافذ ڈیوٹی کو کم کرکے خوردنی تیلوں پر ڈیوٹی ڈھانچے کو آسان بنایا ہے۔ 14 اگست 2021ء کو جاری نوٹیفکیشن کے مطابق کچے پام تیل پر کل ڈیوٹی 22.5فیصد سے گھٹ کر 7.5فیصد کردی گئی  اور کچے سویا بین و سورج مکھی تیل پر اسے 22.5 فیصد سے گھٹا کر 5فیصد کردیا گیا ہے۔آر بی ڈی پامولن کی ریفائنڈ سویابین تیل اور ریفائنڈ سورج مکھی تیل پر بنیادی ڈیوٹی 32.5 فیصد سے گھٹا کر 17.5 فیصد کردی گئی ہے اور کچے پام تیل پر ڈیوٹی 13 فروری 2022ء سے 7.5فیصد سے گھٹا کر 5 فیصد کردی گئی ہے۔ سٹّا کاروبار پر روک لگانے کےلئے غذائی تحفظ سے متعلق ضروری اشیاء میں مستقبل کے کاروبار کو معطل کردیا گیا تھا۔ جمع خوری کو روکنے کے لئے خوردنی تیلوں اور دلہنوں پر اسٹاک حد 31مارچ 2022ء تک کی مدت کے لئے لگائی گئی ہے۔

اس کے علاوہ، سرکار نے ریاستوں؍ مرکز کے زیر انتظام ریاستوں  کو مرکز کی مدد سے ریاستی سطح کے قیمتوں کو مستحکم کرنے کے فنڈ(پی ایس ایف)قائم کرنے کے لئے ایک صلا ح جاری کی ہے۔جن ریاستوں نے پہلے ہی فنڈ کی تشکیل کررکھی ہے، اُن سے مرکزی سرکار نے ضروری غذائی اشیاء کی خوردہ قیمتوں کو کم کرنے کے لئے مناسب مداخلت کرنے کی گزارش کی ہے۔

 

************

 

 

ش ح۔ج ق۔ن ع

 (U: 2832)


(Release ID: 1807331) Visitor Counter : 176


Read this release in: English , Hindi , Punjabi , Kannada