بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی راستوں کی وزارت
بڑی بندرگاہوں کی اتھارٹی سے متعلق ایکٹ 2021 کے اثرات
Posted On:
15 MAR 2022 3:13PM by PIB Delhi
بندرگاہوں ، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کے مرکزی وزیر جناب سربانند سونووال نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں یہ جانکاری فراہم کی ہے:
بڑی بندرگاہوں کی اتھارٹی سے متعلق قانون 2021 ،بھارت میں بڑی بندرگاہوں کے انضباط ،کام کاج اور منصوبہ بندی فراہم کرتا ہے اور اس طرح کی بندرگاہوں کے انتظامات،کنٹرول اور بندوبست کی ذمہ داری بڑی بندرگاہوں کی اتھارٹی کے بورڈس پر عائد ہوتی ہے ۔مذکورہ قانون بندرگاہوں کو فیصلہ سازی میں اور زیادہ خود مختاری دے کر اور اپنے ادارہ جاتی فریم ورک کو جدید ترین بناکر ، انہیں زیادہ بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کے لئے بااختیار بناتا ہے۔
ان بندرگاہوں کو بندرگاہوں کے ذریعہ انجام دی جانے والی خدمات اور اثاثہ جات کے لئے شرحوں کا پیمانہ طے کرنے کا اختیاردیا گیا ہے۔ پی پی پی رعایت یافتہ افراد مارکیٹ کی صورتحال کی بنیاد پر اپنے محصولات طے کرنے کے لئے آزاد ہیں۔ پیشہ ورانہ طور پر آزاد ارکان والا مخصوص بورڈ،فیصلہ سازی اور کلیدی منصوبہ بندی کو مستحکم بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے اس قانون کے نفاذ سے قبل بڑی بندرگاہوں کی کل صلاحیت اور بحری جہاز پر بار کئے گئے سازو سامان کی رقم ذیل میں پیش کی گئی ہے۔
سال
|
صلاحیت
(ملین ٹن سالانہ*)
|
بحری جہاز پر بار کئے گئے ساز و سامان کی مقدار حجم
(ملین ٹن میں)
|
2018-19
|
1514.09
|
699.10
|
2019-20
|
1534.91
|
704.93
|
2020-21
|
1560.61
|
672.68
|
بندرگاہوں کے لئے کنکٹی وٹی ایک اہم عنصر ہے جو اس لوجسٹک نظام کے ایک سرے سے دوسرے سرے تک مفید ثابت ہوتا ہے جس کے توسط سے صنعت کی مسابقت کی سمت کا تعین ہوتا ہے۔ ساگر مالا پروگرام ، بندرگاہوں اور گھریلو پیداوار اور کھپت کے مراکز کے درمیان روابط میں اضافے کے لئے ، بندرگاہوں کے کنکٹی وٹی پروجیکٹوں کے لئے معنون ایک ستون ہے۔
بڑے اور ان سے کم بڑے بندرگاہوں کی کنکٹی وٹی پر مرکوز ساگر مالا کے تحت عمل درآمد کے لئے 1.22 کروڑ روپے مالیت کے سڑک اور ریل کنکٹی وٹی سے متعلق 190 پروجیکٹوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔
ان میں سے 50 پروجیکٹ مکمل ہوچکے ہیں اور 140 پروجیکٹ تکمیل اور عمل درآمد کے مختلف مراحل میں ہیں۔ ان پروجیکٹوں کو بنیادی طور پر سڑک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کی وزارت (ایم او آر ٹی ایچ) ،بڑی بندرگاہوں کی اتھارٹی اور دیگر ریاستی ایجنسیوں کے ذریعہ نافذ کیا جارہا ہے۔
حکومت نے کاروبارمیں آسانی پیدا کرنے سے متعلق پہل قدمیوں پر زور دیتے ہوئے ،بندرگاہوں کو جدید طرز پر ڈھالنے ،اور ڈیجیٹل پر مبنی بنانے کی غرض سے کئی پہل قدمیوں کا آغاز کیا ہے۔ ان میں ویب پر مبنی ای فارمس،براہ راست بندرگاہ تک ڈلیوری،کنٹنرس کی جانچ پڑتال سے متعلق اسکینرس ،تجارت میں سہولت پیدا کرنے کی غرض سے ایک ہی مقام پر تمام سہولتوں کی دستیابی اور پورٹ کمیونٹی سسٹم سوفٹ ویئر کے ساتھ زیادہ سے زیادہ سمندر بندرگاہوں کو مربوط کیا جانا شامل ہیں۔
اس کے علاوہ میری ٹائم انڈیا وژن (ایم آئی وی) 2030 کے حسے کے طور پر ، بھارت میں بہترین معیار کے بندرگاہوں کے بنیادی ڈھانچے تیار کرنے میں معاونت کی غرض سے عالمی معیار کے اہداف کی وضاحت کی گئی ہے۔ بھارت کی بندرگاہوں کی ترقی کی بدولت برآمدات اور درآمدات کے گاہکوں کے لئے لاگت میں سالانہ 6000-7000 کروڑ روپے تک کی بچت ہونے کا اندازہ لگایا گیا ہے اور 70000-75000 کروڑ روپے کے بقدر امکانی مالیہ/ آمدنی منکشف ہونے میں مدد ملے گی۔ 2030 ایم آئی وی کے تحت آئندہ دس برسوں کے لئے بڑے بندرگاہوں پر 423 میٹرک ٹن سالانہ سامان کی باربرداری کی صلاحیت میں اضافہ کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ اس صلاحیت میں اضافے کے لئے 33400 کروڑ روپے سے زیادہ کی کل سرمایہ کاری فراہم کی گئی ہے۔
*******************
ش ح ۔ ع م ۔ م ش
U.N. 2707
(Release ID: 1806503)