خلا ء کا محکمہ
azadi ka amrit mahotsav

خلائی ٹیکنالوجی جموں خطے میں اسٹارٹ اپ اور اختراعات کے لیے نئی راہیں ہموار کرے گی:


 ڈاکٹر جتیندر سنگھ

ڈاکٹر جتیندر سنگھ کا کہنا ہے کہ خلائی ٹیکنالوجی متعارف کرانے سے ، آنے والے وقت میں خلائی معیشت، خلائی تعاون، خلائی سفارت کاری اور خلائی فتح کی راہیں ہموار ہوں گی۔

خلائی ٹیکنالوجی کے روح رواں ستیش دھون ڈوگرہ فخر کی چمکتی ہوئی علامت ہیں: ڈاکٹر جتیندر سنگھ

Posted On: 12 MAR 2022 5:58PM by PIB Delhi

نئی دہلی۔ 12 مارچ        آج جموں میں شمالی ہندوستان کے پہلے خلائی مرکز کا افتتاح کرتے ہوئے، سائنس و ٹیکنالوجی کےمرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج)؛ علوم ارضیات کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج)؛ وزیر اعظم کے دفتر،عملے ، عوامی شکایات، پنشن، ایٹمی توانائی اور خلاء کے وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اسے ایک تاریخی فیصلہ قرار دیا اور کہا کہ خلائی ٹیکنالوجی کے زیادہ تر ادارے ماضی میں صرف جنوبی ریاستوں تک ہی محدود تھے اور انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس اینڈ ٹکنالوجی انجینئرنگ، ایروناٹکس اور دیگر اسٹریم فراہم کرنے والا تھرواننتھا پورم میں واقع اپنی نوعیت کا واحد ہندوستانی ادارہ تھا۔  آزادی کے 75 ویں سال میں جموں و کشمیر میں خلائی مرکز کاافتتاح اور ہندوستان کا اپنی نوعیت کے دوسرا خلائی ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ کا بیک وقت آغاز وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں کیرالہ سے کشمیر تک کے خلائی سفر کی  نشاندہی کرتا ہے اور ساتھ ہی اسے ستیش دھون سینٹر سے موسوم کرنا ہندوستان کے خلائی پروگرام کے بانیوں میں سے ایک ایسے شخص کو خراج تحسین ہے جو جموں و کشمیر سے تعلق رکھتے ہیں لیکن ستم ظریفی یہ ہے کہ جموں و کشمیر میں کسی بھی انسٹی ٹیوٹ کا نام ان  کے نام پر نہیں رکھا گیا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001FQ6M.jpg

وزیرموصوف  نے کہا کہ دنیا کے مستقبل کا بہت زیادہ انحصار آنے والی خلائی معیشت، خلائی تعاون اور خلائی سفارت کاری پر ہوگا۔ خلائی معیشت کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہندوستان پہلے ہی غیر ملکی سیٹلائٹ لانچ کر کے لاکھوں یورپی یورو اور امریکی ڈالر کی آمدنی حاصل کر رہا ہے۔ خلائی تعاون کا حوالہ دیتے ہوئے، انہوں نے سارک سیٹلائٹ کی مثال دی جسے وزیر اعظم نریندر مودی کی ہدایات پر تصور کیا گیا اور تیار کیا گیا، جو بنگلہ دیش، بھوٹان، سری لنکا، نیپال وغیرہ سمیت بیشتر پڑوسی ممالک کی ضروریات کو پورا کرتا ہے۔

وزیر موصوف نے کہا کہ خلائی ٹیکنالوجی کی راہیں ہموار کرنے اور اسے نجی شراکت داروں  کے لیے متعارف کرانے کا سہرا  پوری طرح وزیر اعظم نریندر مودی کو جاتا ہے۔

ڈاکٹر سنگھ نے یہ بھی کہا کہ ہندوستان ایک ایسے دور میں داخل ہو رہا ہے جب وہ خلائی ٹیکنالوجی میں ایک اہم کردار ادا کرنے جا رہا ہے اور جہاں تک خلائی ٹیکنالوجی کا تعلق ہے ہندوستان پہلے ہی دنیا میں برتری حاصل کر چکا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہاں سے پچیس سال ملک کے لیے اہم ہوں گے جیسا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے کہاہے۔ ڈاکٹر سنگھ نے مزید کہا کہ دنیا کے ایک فرنٹ لائن ملک کے طور پر ہندوستان کا عروج پہلے ہی خلا کے ذریعہ شروع ہوچکا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0025E8X.jpg

ڈاکٹر سنگھ نے زور دے کر کہا کہ جموں کی مرکزی یونیورسٹی میں ستیش دھون  مرکز برائے خلائی سائنس کے افتتاح اور انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس اینڈ  ٹیکنالوجی (آئی آئی ایس ٹی)، ترواننت پورم کے تعاون سے 'فرنٹیئرز آف اسپیس ٹیکنالوجی اینڈ ایپلی کیشنز فار ہیومینٹی' کے موضوع پر کانفرنس  کے انعقاد سےآج  کا دن پورے شمالی ہندوستان کے لیے ایک تاریخی حیثیت کا حامل ہوگیا ہے۔

ڈاکٹر سنگھ نے کہا کہ پچھلے ستر سالوں سے خلائی ٹیکنالوجی زیادہ تر جنوبی ہندوستان کی ریاستوں آندھرا پردیش، کرناٹک، کیرالہ تک محدود رہی جو کہ ملک میں خلائی ٹیکنالوجی کی توسیع میں ایک قسم کی بے ضابطگی تھی۔ ڈاکٹر سنگھ نے کہا کہ یہ حکومت خلائی ٹیکنالوجی کو ملک کے دور دراز علاقوں تک لے جانے کے لیے ثابت قدم ہے،  جس کا ثبوت آج جموں کی مرکزی یونیورسٹی میں ستیش دھون مرکز برائے خلائی سائنس کا افتتاح ہے اور دیگر خلائی مرکز ریاست تریپورہ کےاگرتلہ میں ہندوستان کے وزیر اعظم ، جو خود بھی خلائی ٹیکنالوجی کے شوقین ہیں، کے تعاون سے پہلے ہی قائم ہوچکا ہے۔

سی یو جے میں 'فرنٹیئرز آف اسپیس ٹیکنالوجی اینڈ ایپلی کیشنز فار ہیومینٹی' کے موضوع پر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے، ڈاکٹر سنگھ نے کہا کہ ملک میں خلائی ٹیکنالوجی اس مرحلے تک پہنچ چکی ہے کہ ناسا جیسے اہم خلائی اداروں نے اسرو کے ذریعہ کئی خلائی مہم جوئی کی فوٹیج کے لیے درخواست کی ہے۔ وزیر موصوف نے مزید کہا کہ اس حکومت کے ذریعہ خلائی ٹکنالوجی کو اولین اہمیت دی گئی ہے اور اس کے نتائج ہمارے سامنے ہیں چندریان کے ذریعہ پانی کی دریافت جو کہ خلائی  ٹکنالوجی کے حامل اہم  ممالک کے ذریعہ بھی نہیں کی جا رہی ہے ، یہ ظاہر کرتا ہے کہ ہندوستان پہلے ہی برتری حاصل کر چکا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image00355UT.jpg

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ساٹھ طلباء کو اس انسٹی ٹیوٹ کے ذریعہ ہوابازی اور ایروناٹک میں بی ٹیک کے کورس میں جے ای ای کے ذریعے لیا جائے گا تاکہ اس انسٹی ٹیوٹ کو ملک کے سب سے بڑے اداروں میں سے ایک بنایا جا سکے۔ ڈاکٹر سنگھ نے یہ بھی کہا کہ یہاں سے ہوابازی  اور ایروناٹکس کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد طلباء نہ صرف ہندوستان میں بلکہ ناسا جیسے خلائی اداروں میں خلائی ٹکنالوجی میں کیریئر تلاش کر سکیں گے کیونکہ خلائی ٹیکنالوجی میں کیریئر کے وسیع مواقع دستیاب ہیں۔

ڈاکٹر سنگھ نے اس بات پر زور دیا کہ یہ انسٹی ٹیوٹ خلائی ٹکنالوجی کے ساتھ ساتھ خاص طور پر جموں و کشمیر میں اسٹارٹ اپ کے لیے ایک ادارہ ہوگا اور اس خطے کے لوگوں کو حکومت کی طرف سے فراہم کردہ اس زبردست موقع کو اپنے مستقبل کی تشکیل کے لیے استعمال کرنا چاہیے اور انہیں سرکاری نوکری پر انحصار کرنے کی پرانی ذہنیت سے نجات حاصل کرنا چاہیے۔ ڈاکٹر سنگھ نے مزید کہا کہ سائنس و ٹیکنالوجی کی وزارت آئندہ ماہ سے ملک بھر میں اسٹارٹ اپ سے متعلق بیداری پروگرام شروع کرے گی۔

ڈاکٹر سنگھ نے کہا کہ اسٹارٹ اپ اور پائیدار سٹارٹ اپ روزگار سے جڑے ہوئے ہیں، جموں اروما مشن کی جائے پیدائش ہے جہاں لوگ ان سٹارٹ اپ سے لاکھوں کماتے ہیں اور جموں میں ڈیری اور زراعت کی ایک بڑی صلاحیت  موجود ہے جسے تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔

ستیش دھون کو زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے، ڈاکٹر سنگھ نے کہا کہ ستیش دھون کا جشن اس  مٹی کے سپوت اور ہندوستان میں خلائی ٹیکنالوجی کے روح رواں ہونے کی وجہ سے جموں و کشمیر میں بہت پہلے منایا جانا تھا لیکن آج ہمیں جموں کی مرکزی یونیورسٹی میں اس انسٹی ٹیوٹ کی شکل میں ان کی خدمات کا اعتراف کرنے میں ستر سال لگ گئے۔  وزیر موصوف نے مزید کہا کہ اصل آج بحال ہو گیا ہے جو اصل جموں و کشمیر کا ہے اور اب کشمیر کو کنیا کماری سے جوڑ دے گا۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ  جب سے نریندر مودی نے وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالا ہے، ہندوستان کی خلائی ٹیکنالوجی کو عام آدمی کے لیے "زندگی میں آسانی" پیدا کرنے کے لیے مختلف شعبوں اور شعبوں میں متعارف کرایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ  خلائی اور سیٹلائٹ ٹیکنالوجی آج ریلوے، سڑک اور پل کی تعمیر، زراعت، مٹی، آبی وسائل، جنگلات اور ماحولیات، ہاؤسنگ، ٹیلی ادویات ، قدرتی آفات سے نمٹنے کے طریقہ کار  اور موسم کی درست پیشین گوئی میں بڑے پیمانے پر استعمال ہو رہی ہے۔

اسرو کے سابق چیئرمین ڈاکٹر کے رادھا کرشنن نے اپنے خطاب میں کہا کہ جب ہندوستان خلائی ٹیکنالوجی کے معاملے میں باقی دنیا کے لیے رول ماڈل بن  چکا ہے، ستیش دھون طلبہ کے لیے ایک قابل احترام رول ماڈل ہیں۔ ڈاکٹر رادھا کرشنن نے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ادارہ آنے والے سالوں میں دوسرے بڑے خلائی اداروں کی طرح پورے ملک میں ایک باوقار ادارہ بنے گا۔

اسرو کے چیئرمین جناب سومناتھ ایس نے کہا کہ خلائی ٹیکنالوجی اب زندگی کا ایک لازمی حصہ ہے اور اس ملک کی حفاظت اور سلامتی اس بات پر منحصر ہے کہ ملک خلائی شعبے میں کتنامضبوط ہونے جا رہا ہے۔ چیئرمین نے مزید کہا کہ مواصلاتی انقلاب جو کئی لحاظ سے جیسے صنعتوں کی ترقی میں اہم ہے ، اس کے پیچھے خلاء کا ہونا ضروری ہے۔

آئی آئی ایس ٹی کے ڈائریکٹر، ڈاکٹر سام دیالا دیو،آئی آئی ایس ٹی کےرجسٹرار ڈاکٹر وائی وی این کرشنامورتی، سی بی پی اوکےڈائریکٹر جناب  سدھیر کمار این، آئی آئی آر ایس کے ڈائریکٹر پرکاش چوہان،  ڈاکٹر کرویلا جوزف، ڈاکٹر امیت کمار پاترا، مرکزی  یونیورسٹی آف جموں کے وائس چانسلر پروفیسر سنجیو جین کے علاوہ دیگر سائنسدان اور عملہ کانفرنس میں موجود تھے۔  

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 (ش ح ۔ رض  ۔ ج ا  (

U-2524

 


(Release ID: 1805468) Visitor Counter : 183


Read this release in: English , Marathi , Hindi , Tamil