امور داخلہ کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

امور داخلہ و امداد باہمی کے مرکزی وزیر جناب امت شاہ نے آج نئی دہلی میں نیشنل کرائم ریکارڈس بیورو (این سی آر بی) کے 37ویں یوم تاسیس کی تقریب سے مہمان خصوصی کے طور پر خطاب کیا


کوئی بھی ادارہ 37 برسوں تک مسلسل کام کرے تو یہ طے ہوجاتا ہے کہ اس کے کام کی معنویت کتنی ہے، حکومت چاہے کوئی بھی رہی ہو این سی آر بی کو اس کی افادیت کی وجہ سے ہمیشہ طاقت اور حوصلہ ملا

ملک کی داخلی سلامتی بالخصوص نظم و نسق کی صورت حال کو سنبھالنے میں این سی آر بی کا بہت بڑا رول ہے

کرائم کانفرنس کو نتیجہ خیز بنانے کے لئے ڈیٹا چاہئے اور این سی آر بی کا ڈیٹا اس میں بہت کام آتا ہے، اس کے توسط سے سرحدی اضلاع کے نظم و نسق کی صورت حال پر کنٹرول کرنے میں بھی بہت مدد ملتی ہے

ہر ریاست کو اپنی سالانہ پولیس حکمت عملی وضع کرنے میں این سی آر بی ڈیٹا کا استعمال کرنا چاہئے، جرائم کو کنٹرول کرنے میں اس کا کثیر جہتی اور کثیر مقصدی استعمال ہونا چاہئے تبھی یہ ادارہ نتیجہ خیز ثابت ہوگا

این سی آر بی ایک دماغ کی طرح کام کرتا ہے اور کارروائی تبھی ممکن ہے جب ریاستیں اس کے ڈیٹا کا استعمال کریں

این سی آر بی نے بہت ساری چیزوں کو شامل حال کرکے ڈیٹا تحفظ اور ڈیٹا کے تجزیے کا ایک بہت اچھا خاکہ تیار کیا ہے، اس کا استعمال تبھی ہوسکتا ہے جب ہر ضلع، تھانہ، رینج اور ڈی جی پی ہیڈ کوارٹر میں اس کا تجزیہ کرکے اس کا استعمال کرنے کی عادت ڈالی جائے

ریاستوں کو تیار کئے گئے ڈیٹا کے استعمال کا طریقہ بتایا جانا چاہئے

آج کرائم اینڈ کرمنل ٹریکنگ اینڈ نیٹورک سسٹم (سی سی ٹی این ایس)، ہیکاتھن کا بھی افتتاح کیا گیا، بی پی آر اینڈ ڈی کو ہر ریاست میں اسے اپنانا چاہئے

ہیکاتھن سے بہت سارے چیلنجوں کا حل نکل سکتا ہے اور یہ واحد ایسا راستہ ہے جس کے ذریعے ہم جرائم کرنے والوں سے دو قدم آگے رہ سکتے ہیں

اب تک جو ڈیٹا فزیکل فارمیٹ میں ہوتا تھا اب وہ سی سی ٹی این ایس کے توسط سے الیکٹرانک فارمیٹ میں آگیا ہے

سی سی ٹی این ایس کے ساتھ ای- پریزن، ای- فارنسک، ای- پروزیکیوشن اور ای- کورٹ سے مل کر کرمنل جسٹس سسٹم کا ایک مکمل نظام بنتا ہے

سی سی ٹی این ایس سے ملک کے 16390 پولیس اسٹیشن جڑچکے ہیں، لیکن ابھی ملک کی مرکزی ایجنسیاں جیسے سی بی آئی، این سی بی اور این آئی اے اس سے نہیں جڑی ہیں

بھارت کی سبھی ایجنسیاں، کچھ ہی دنوں میں سی سی ٹی این ایس میں لازمی شمولیت اختیار کریں اور ڈیٹا کو سو فیصد مکمل بنائیں

بھارت سرکار نے تقریباً 3500 کروڑ روپئے کے خرچ سے آئی سی جے ایس (انٹر- آپریبل کرمنل جسٹس سسٹم) کے دوسرے مرحلے کا ہدف 2026 تک رکھا ہے

اس کے مکمل ہونے کے بعد مصنوعی ذہانت، بلاک چین، تجزیاتی ٹولز اور فنگر پرنٹ نظام کا استعمال کرکے اسے زیادہ سے زیادہ مفید بنانا چاہئے

اب تک تقریباً ایک کروڑ فنگر پرنٹ درج ہوچکے ہیں اور اگر یہ سبھی پولیس اسٹیشنوں کو دستیاب ہوجائیں تو مجرموں کو تلاشنے کے لئے کسی کے پیچھے جانے کی ضرورت نہیں ہے، بلکہ اس کا پتا آپ کو تھانے کے کمپیوٹر پر ہی مل جائے

این سی آر بی کا ڈیٹا جرم کو آئی پی سی کی نگاہ سے دکھاتا ہے، تاہم ڈیٹا سماجی نقطہ نظر سے بھی کمپائل کیا جانا چاہئے اور اگر اس ڈیٹا کا تجزیہ دوسرے طریقے سے کیا جائے تو جرائم پر قابو پانے میں اس سے بہت فائدہ ہوگا

انھیں صرف آئی پی سی کے نقطہ نظر سے دیکھنے سے حل نہیں نکل سکتا، اس کا ایک الگ طریقے سے تجزیہ کرنا چاہئے اور یہ ذمے داری این سی آر بی اور بی پی آر اینڈ ڈی کی ہے

کرائم کے ڈیٹا کا استعمال اگر جرائم کو کم کرنے میں نہیں ہوتا ہے تو ہم ڈیٹا رکھنے کا زیادہ سے زیادہ فائدہ نہیں اٹھاسکتے

Posted On: 11 MAR 2022 6:11PM by PIB Delhi

 

جب تک ہم آئی پی ایس افسروں سے تھانے میں بیٹھے ہوئے شخص تک ان سبھی سہولتوں کو نہیں پہنچائیں گے تب تک ہمیں فائدہ نہیں ملے گا اور یہ ذمے داری این سی آر بی کی ہے

ڈیٹا کے اندر تین چیزیں اہم ہیں – ڈیٹا تک رسائی، ایک اچھے فارمیٹ میں رجسٹریشن اور اس کے استعمال کے لئے ٹولز تیار کرنا

اس کام کو تین حصوں میں بانٹ کر این سی آر بی اگر آزادی کے امرت مہوتسو میں ایک عہد کرے کہ آئندہ پانچ سال میں ڈیٹا کی افادیت کو ہم کم از کم 20 فیصد بڑھائیں گے تو آزادی کے امرت مہوتسو میں اس کا یہ بہت بڑا کام ہوگا

اب ہماری پوری توجہ ڈیٹا کے استعمال اور اس کے نتائج آئیں، اس سمت میں ہونی چاہئے

این سی آر بی کا 37 سالہ یہ سفر نظم و نسق سے وابستہ سبھی ایجنسیوں کے لئے باعث تحریک ہے

 

امور داخلہ و امداد باہمی کے مرکزی وزیر جناب امت شاہ نے آج نئی دہلی میں نیشنل کرائم ریکارڈس بیورو (این سی آر بی) کے 37ویں یوم تاسیس سے مہمان خصوصی کے طور پر خطاب کیا۔ اس موقع پر امور داخلہ کے مرکزی وزرائے مملکت جناب نتیانند رائے، جناب اجے کمار مشرا، مرکزی داخلہ سکریٹری، این سی آر بی کے ڈائریکٹر اور وزارت داخلہ و پولیس کے سینئر افسران بھی موجود تھے۔ جناب امت شاہ این سی آر بی کے یوم تاسیس کی تقریب میں شامل ہونے والے ملک کے پہلے وزیر داخلہ ہیں۔

MHF-1.jpeg

مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ آج کا دن ملک کی داخلی سلامتی سے وابستہ سبھی لوگوں کے لئے خوشی کا دن ہے کہ آج این سی آر بی اپنا 37واں یوم تاسیس منارہا ہے۔ کوئی بھی ادارہ 37 برسوں تک مسلسل کام کرے تو یہ طے ہوجاتا ہے کہ اس کے کام کی معنویت کتنی ہے، این سی آر بی کو، چاہے سرکار کوئی بھی رہی ہو، ہمیشہ طاقت اور حوصلہ ملا، کیونکہ اس کی افادیت ہے۔ جرائم پر قابو پانے کے لئے ایک جگہ پر اس کا ڈیٹا دستیاب ہونا، اس کا تجزیہ ہونا، درجہ بندی کرنا،  اور جرائم پر قابو پانے کے لئے الگ الگ طرح کی حکمت عملی بنانا ضروری ہے۔ انھوں نے کہا کہ حکمت عملی تبھی بن سکتی ہے جب موجودہ چیلنجوں کا تجزیہ کیا جائے اور حقائق ہمارے سامنے ہوں۔ ہمیں چیلنجوں کا سامنا کرنے کے لئے دستیاب وسائل کی معلومات ہو اور ان دونوں کے درمیان رفتار کے فرق کا تجزیہ کرکے اسے حکمت عملی کا حصہ بنائیں۔ جناب شاہ نے کہا کہ ملک کی داخلی سلامتی بالخصوص نظم و نسق کی صورت حال کو سنبھالنے میں این سی آر بی کا بہت بڑا رول ہے۔

MHF-2.jpeg

جناب امت شاہ نے کہا کہ جب وہ گجرات کے وزیر داخلہ تھے تب گجرات کی پڑوسی ریاستوں کی سرحدوں پر آئی جی سطح کی کرائم کانفرنس مستقل طور پر ہوتی تھی۔ کرائم کانفرنس کو نتیجہ خیز بنانے کے لئے ڈیٹا چاہئے اور جب اس پر کام کرتے ہیں تو این سی آر بی کا ڈیٹا بہت کام آتا ہے اور اس کے ذریعے سرحدی اضلاع کے نظم و نسق کی صورت حال پر قابو پانے میں بھی بڑی مدد ملتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ جب مختلف ریاستی پولیس ایک سالہ کارروائی منصوبہ بناتی ہے تو یہ پتا چلتا ہے کہ ان کا ذریعہ این سی آر بی کا ڈیٹا ہوتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہر ریاست کو اپنی سالانہ پولیس حکمت عملی بنانے میں این سی آر بی کے ڈیٹا کا استعمال کرنا چاہئے اور جرائم پر قابو پانے میں اس کا کثیر جہتی اور کثیر مقصدی استعمال ہونا چاہئے، تبھی یہ ادارہ نتیجہ خیز ثابت ہوگا۔

جناب شاہ نے کہا کہ این سیس آر بی ایک دماغ کی طرح کام کرتا ہے اور ایکشن تبھی ممکن ہے جب ریاستیں اس کے ڈیٹا کا استعمال کریں۔ این سی آر بی نے اپنے طریقے سے بہت ساری چیزوں کو شامل کرکے ڈیٹا تحفظ اور ڈیٹا تجزیے کا ایک بہت اچھا خاکہ تیار کیا ہے۔ اس کا استعمال تبھی ہوسکتا ہے جب اسے صرف ایک کتاب نہ مانتے ہوئے ہر ضلع، تھانے، رینج اور ڈی جی پی ہیڈ کوارٹر میں اس کا تجزیہ کرکے اس کا استعمال کرنے کی عادت ڈالی جائے۔

مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ صرف ڈیٹا تیار کرنے سے کچھ نہیں ہوتا، ریاستوں میں جاکر بات چیت کرنی پڑے گی، اس کے بارے میں بتانا پڑے گا، اس کے استعمال کا طریقہ کار بتانا ہوگا۔ کچھ ریاستوں نے اس کا استعمال کیا ہے اور بیورو آف پولیس ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ ( بی پی آر اینڈ ڈی) اور این سی آر بی دونوں کو اس کے بہترین طور طریقوں کو مشترک کرنے کا کام کرنا چاہئے۔ جناب شاہ نے کہا کہ آج کرائم اینڈ کرمنل ٹریکنگ اینڈ نیٹورک سسٹمز (سی سی ٹی این ایس) ہیکاتھن کا بھی افتتاح ہوا ہے اور بی پی آر اینڈ ڈی کو ہر ریاست میں اسے اپنانا چاہئے، کیونکہ ہیکاتھن سے بہت سارے چیلنجوں کا حل نکل سکتا ہے۔ ہیکاتھن واحد ایسی راہ ہے جس کے ذریعے ہم جرم کرنے والوں سے دو قدم آگے رہ سکتے ہیں۔ جناب امت شاہ نے کہا کہ سی سی ٹی این ایس کا استعمال صحیح معنوں میں تشفی بخش ہے اور انٹر- آپریبل کرمنل جسٹس سسٹم (آئی سی جے ایس) کے نفاذ کی ذمے داری بھی این سی آر بی کو ملی ہے اور ان دونوں میکانزم کو ایک سے زیادہ طرح کا کام کرنے والا بننا چاہئے۔ اب تک جو ڈیٹا فزیکل فارمیٹ میں ہوتا تھا اب وہ سی سی ٹی این ایس کے توسط سے الیکٹرانک فارمیٹ میں آگیا ہے۔ ملک کے اتنے سارے پولیس اسٹیشنوں کو جوڑنا آسان بات نہیں ہے۔ تکنیک کے توسط سے یہ سب جڑ تو گئے لیکن اب آگے بڑھنے کے لئے شراکت دار ڈھونڈنے ہوں گے اور اس کے استعمال کے لئے لوگوں کو ٹریننگ دینی ہوگی۔ سی سی ٹی این ایس کے ساتھ ہی ای- پریزن، ای- فارنسک، ای- پروزیکیوشن اور ای- کورٹ سے مل کر کرمنل جسٹس سسٹم کا ایک مکمل نظام بنتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ سی سی ٹی این ایس پر ملک کے 16390 پولیس اسٹیشن جڑچکے ہیں، لیکن ابھی ملک کی مرکزی ایجنسیاں جیسے سی بی آئی، این سی بی اور این آئی اے اس کے ساتھ نہیں جڑی ہیں۔ بھارت کی سبھی ایجنسیاں کچھ ہی دنوں میں سی سی ٹی این ایس میں لازمی شمولیت اختیار کریں اور ڈیٹا کو 100 فیصد مکمل بنائیں۔

MHF-3.jpeg

مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ بھارت سرکار نے آئی سی جے ایس کے دوسرے مرحلے کا ہدف تقریباً 3500 کروڑ روپئے خرچ سے سال 2026 تک رکھا ہے۔ اس کے مکمل ہونے کے بعد مصنوعی ذہانت، بلاک چین، تجزیاتی ٹولز اور فنگر پرنٹ سسٹم کا استعمال کرکے اسے زیادہ سے زیادہ مفید بنانا چاہئے۔ انھوں نے کہا کہ اب تک تقریباً ایک کروڑ فنگر پرنٹ درج ہوچکے ہیں اور اگر یہ سبھی پولیس اسٹیشنوں کو دستیاب ہوجائیں تو مجرم کو تلاشنے کے لئے فنگر پرنٹ ملنے کے بعد کسی کے پیچھے جانے کی ضرورت نہیں ہے، بلکہ اس کا پتا آپ کو تھانے کے کمپیوٹر پر ہی مل جائے گا۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ این سی آر بی کا ایک ڈیٹا بیس تیار ہونا چاہئے اور کرائم کنٹرول کرنے کے لئے اس ڈیٹا کا استعمال ہی اس کا مقصد ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ یہ ڈیٹا کہیں بھی جرم کو الگ طریقے سے نہیں دکھاتا ہے، بلکہ وہ آئی پی سی کی نگاہ سے ہی دکھاتا ہے۔ ڈیٹا آئی پی سی کی نگاہ کے علاوہ سماجی تناظر میں بھی تیار کیا جانا چاہئے۔ اگر اس ڈیٹا کا دوسرے طریقے سے تجزیہ کیا جاسکے تو اس سے جرائم پر قابو پانے میں بڑی مدد ملے گی۔ مثال کے طور پر جب خریف کا موسم قریب ہو تو کسانوں کے درمیان جھگڑوں/ لڑائی سے متعلق ایف آئی آر پولیس تھانوں میں درج کیا جائے گا، اور کبھی کبھی ایسے معاملات سنگین سطح پر پہنچ جاتے ہیں۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ ہمیں یہ دیکھنا ہوگا کہ اب بڑے بڑے تعلیمی ادارے اور نئے نئے ہوسٹل بن رہے ہیں اور ان کے آس پاس کس طرح کی سرگرمیاں بڑھ رہی ہیں، انھیں صرف آئی پی سی کے نقطہ نظر سے دیکھنے سے حل نہیں نکل سکتا۔ اس کا الگ نقطہ نظر سے تجزیہ کرنا چاہئے اور یہ این سی آر بی اور بی پی آر اینڈ ڈی کی ذمے داری ہے۔ دونوں کو مل کر اس کا الگ نقطہ نظر سے تجزیہ کرکے حل کے ساتھ ڈی جی پی کانفرنس میں ایک پیپر پیش کرنا چاہئے اور ریاستوں کے ساتھ بات چیت کرکے ورکشاپ بھی منعقد کرنی چاہئیں۔ کرائم کے ڈیٹا کا استعمال اگر کرائم کم کرنے میں نہیں ہوتا ہے تو ہم ڈیٹا رکھنے کا زیادہ سے زیادہ فائدہ نہیں اٹھاسکتے۔ جب تک ہم ان ساری سہولتوں کے استعمال کی تشہیر نہیں کرتے، اس کے استعمال کرنے والے فورم میں  نہیں پہنچتے تب تک وہ پوری طرح فائدہ نہیں دے سکتی۔ انھوں نے کہا کہ جب تک ہم آئی پی ایس افسروں سے لے کر تھانے میں بیٹھے ہوئے شخص تک ان ساری سہولتوں کو نہیں پہنچائیں گے تب تک ہمیں اس کا فائدہ نہیں ملے گا ، اس کی ذمے داری این سی آر بی کی ہے۔

MHF-4.jpeg

مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ ڈیٹا کے اندر تین چیزیں اہم ہیں – ڈیٹا تک رسائی، ایک اچھے فارمیٹ میں رجسٹریشن اور اس کے استعمال کے لئے ٹول تیار کرنا۔ انھوں نے کہا کہ جدید سے جدید ٹول کا استعمال کرکے اس کے تجزیے کا میکانزم بنانا چاہئے اور اس کا مینجمنٹ بھی کرنا چاہئے۔ اس کام کو ان تین حصوں میں بانٹ کر این سی آر بی اگر آزادی کے امرت مہوتسو میں ایک عہد کرے کہ آئندہ پانچ سال میں ڈیٹا کی افادیت کو ہم کم از کم 20 فیصد بڑھائیں گے، تو یہ آزادی کے امرت مہوتسو میں اس کا بہت بڑا کام ہوگا۔ جناب امت نے کہا کہ آپ نے 37 سال میں ڈیٹا جمع کرنے اور اسے دستیاب کرانے تک بہت اچھا کام کیا ہے۔ اب ہماری مکمل توجہ ڈیٹا کے استعمال اور اس سے برآمد ہونے والے نتائج پر ہونی چاہئیں۔ انھوں نے کہا کہ این سی آر بی کا 37 سالہ یہ سفر نظم و نسق سے وابستہ سبھی ایجنسیوں کے لئے باعث تحریک ہے۔

 

******

ش ح۔ م م۔ م ر

U-NO. 2500

 


(Release ID: 1805192) Visitor Counter : 237


Read this release in: Hindi , English , Marathi