نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ
نائب صدر نے تعلیم تک رسائی اور تعلیم کا معیار بڑھانے کے لئے ٹیکنالوجی کو بروئے کار لانے کو کہا
‘تعلیم میں نو آبادیاتی اثرات کو ختم کرنے کی ضرورت’:نائب صدر
قومی تعلیمی پالیسی ہندوستان میں تعلیمی منظرنامےکی کایا پلٹ کا لائحہ عمل ہے: نائب صدر
نائب صدر نے ہندوستان میں خواندگی اور صنفی مساوات میں پیش رفت کو سراہا اور تعلیم میں ڈیجیٹل نا برابری کو پاٹنے کو کہا
‘ جدت طرازی کو پھلنے پھولنے کے لئے سازگار ماحول پیدا کیا جائے’: نائب صدر
جناب نائیڈو نے دی نیو انڈین ایکسپریس ‘تھنک ایڈو’ کنکلیو کے 10ویں ایڈیشن میں شرکت کی
Posted On:
08 MAR 2022 1:50PM by PIB Delhi
نائب صدر جناب ایم وینکیا نائیڈو نے آج تعلیم تک رسائی اور اس کے معیار کو بڑھانے کے لئے ٹیکنالوجی کو بروئےکار لانے کو کہا۔ اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ عالمی وبا نے کس طرح سے علم کی ترسیل کے نئے محاذ کھولے ہیں، جناب نائیڈو نے کہا کہ ڈیجیٹل آلات کی وجہ سے سیکھنے کا عمل اور زیادہ مربوط اور دو بدو ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی میں نئے امکانات کو تلاش کرنے کے ساتھ ساتھ ڈیجیٹل رسائی کے اعتبار سے فرق کو کم کرنے کی بھی کوشش کی جائے۔
عالمی وباء کے دوران تعلیم جاری رکھنے کو یقینی بنانے میں ملک کے اساتذہ کے رول کی تعریف کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہا کہ ان لوگوں نے تیزی سے آن لائن موڈ اختیار کر کے سیکھنے کے عمل کو جاری رکھا۔ انہوں نے کہا کہ اساتذہ نے اس کوشش میں طلبہ کو مرکزی حیثیت دی اور پڑھائی لکھائی کے نقصان کو کم سے کم کر دیا۔
چنئی میں 10ویں دی نیو انڈین ایکسپریس ‘‘ تھنک ایڈو کنکلیو’’ میں حصہ لیتے ہوئے جناب نائیڈو نے تعلیمی ویژن پر مبنی سوچ کو بڑھانے پر زور دیا اور یہ کہ ہم کس طرح اپنے ملک کو ایک تعلیمی قوم بنا سکتے ہیں۔
قومی تعلیمی پالیسی 2020 (این ای پی-2020) کو ہندوستان کے تعلیمی منظرنامے میں کایا پلٹ لانے کا وسیلہ قرار دیتے ہوئے جناب نائیڈو نے مجموعی تعلیم کی ضرورت پر زور دیا اور ملک کے نوجوانوں کے لئے روزگار کے نئے راستے کھولنے کو کہا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی تعلیم کو اور زیادہ مربوط ، کثیر جہتی اور عصری تقاضوں سے ہم آہنگ بنانا چاہئے۔
جناب نائیڈو نے کہا کہ تعلیم کو قومی کایا پلٹ میں ایک وسیلہ بننا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم ایسے شہری تیار کرے، جو تخیل رکھتے ہوں، نئی چیزوں کو قبول کرنے والے ہوں اور اپنے خیالات کا اظہار بخوبی کرنا جانتے ہوں، جو سوچنے والے اور محسوس کرنے والے افراد ہوں، جو علم کے حصول کے لئے جذبہ اور شوق رکھتے ہوں اور اس تعلیم اور علم کو، دنیا کو بہتر جگہ بنانے کے لئے استعمال کرنے کا جذبہ رکھتے ہوں۔
تعلیم پر نو آبادیاتی اثرات کو ختم کرنے کی ضرورت کو اجاگر کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان کی تاریخی شخصیات کی زندگی کے مختلف پہلوؤں کو سامنے لایا جائے اور ان کی کہانیوں کو اسکولی نصاب میں شامل کیا جائے۔ جناب نائیڈو نے کہا کہ برٹش کو ملک سے گئے طویل عرصہ گزر چکا ہے، لیکن ہم ابھی تک میکولی نظام پر عمل پیرا ہیں۔
اس بارے یں نائب صدر نے کہا کہ مادری زبان میں تعلیم، خاص طور سے پرائمری کی سطح تک، بچوں میں سیکھنے کے بہتر نتائج کی حامل ہوگی اور وہ اسی وراثت سے جڑیں گے۔ انہوں نے انتظامیہ اور عدلیہ کے لئے مقامی زبان میں کام کاج کی ضرورت پر زور دیا۔
جناب نائیڈو نے کہا کہ دور قدیم کے تعلیمی نظام پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے اور مصنوعی ذہانت جیسی عصری ترقی کو ساتھ لیتے ہوئے اور ہنر مندی کے فروغ پر زور دیتے ہوئے ہم ہندوستان کو ایک بااثر ملک بنانے کی راہ پر تیزی سے آگے بڑھ سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایک بااثر ملک وہ ہے، جو صرف اور صرف معیاری تعلیم اور علم کی وسیع تر بنیادوں اور بے شمار ہنرمندیوں کے ساتھ تعمیر ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم جس نئے ہندوستان کا خواب دیکھ رہے ہیں، اس کے لئے معیاری تعلیم سب سے اہم وسیلہ ہے۔
نائب صدر نے کہا کہ مستقبل کی تعلیم، صنعت کاری اور ہنرمندی کے معیار کو اونچا کر کے تعلیم دنیا اور کام کی دنیا کے درمیان پل کا کام کرے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ زراعت میں زیادہ اختراع اور پیداواری صلاحیت میں اضافے کے لئے صنعتوں اور زرعی افراد کے درمیان روابط بڑھائے جانے چاہئے۔
ہندوستان کی آبادی کے فائدوں کی بات کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہا کہ ہندوستان اپنی ترقی کے سفر میں اس اہم مقام پر ہے، جب وہ بے انتہا فائدے حاصل کر سکتا ہے اور یہ اسی صورت میں ممکن ہے، جب یہاں کے انسانی وسائل کو معیاری تعلیم کے یکساں مواقع دستیاب ہوں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت، نجی شعبے ، اساتذہ اور میڈیا اشتراک کے پلیٹ فارم مہیا کرائیں تاکہ مطلوبہ تال میل حاصل کیا جا سکے۔
اس موقع پر جناب نائیڈو نے خواندگی کی شرح میں بہتری اور آزادی کے بعد سے ہر سطح پر تعلیمی اداروں میں اندراج میں برابری کی جانب تیزی سے بڑھنے کی ہندوستان کی حصولیابی کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے خواندگی کے شعبے میں زبردست کامیابی حاصل کی ہے۔ آزادی کے وقت یہاں 18 فیصد خواندگی تھی، جو آج تقریباً 80 فیصد ہو چکی ہے۔ جناب نائیڈو نے کہا کہ ہندوستان دنیا کے سب سے بڑے تعلیمی نظاموں میں سے ایک ہے، جس نے ایسے با صلاحیت لوگ دنیا کو دیئے ہیں، جو عالمی پیمانے پر انتہائی اہم مقامات پر فائز ہیں۔
نائب صدر نے وشو گرو کی پھر سے تعریف پیش کرنے کو کہا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں شریشٹھ بھارت، سکشم بھارت، آیوشمان بھارت اور آتم نربھر بھارت کی تعمیر کے لئے لائحہ عمل تیار کرنا چاہئے، جس کی ہم اُمنگ رکھتے ہیں۔
خواندگی کا باقی ماندہ کام مکمل کرنے کے لئے پالیسی سازوں پر زور دیتے ہوئے نائب صدر نے کہا کہ ہمیں آگے بڑھتے ہوئے ایک تعلیم یافتہ سماج تشکیل دینا ہے، جو یونیسکو کے بتائے ہوئے تعلیم کے چار ستونوں کو یکساں اہمیت دے کر تیار کی جائے۔ یہ چار ستون ہیں، جاننے کا علم، کرنے کا علم، ہونے کا علم اور مل جل کر رہنے کا علم۔
تعلیم کے مقاصد میں سے ایک عوام کی زندگی کے معیار کو بہتر بنانا ہے، اس بات کو اجاگر کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہا کہ ماہرین تعلیم صلاحیتوں کو ابھاریں، عمدہ کارکردگی کو پہچانیں اور ایک ایسا سازگار ماحول تیار کریں، جہاں اختراع فروغ پا سکے۔
جناب نائیڈو نے منتظمین کی اس بات کے لئے تعریف کی کہ انہوں نے کنکلیو کا ڈیجیٹل طریقے سے انعقاد کیا۔ انہوں کہا کہ اس اجلاس میں جو اعلیٰ معیار کے مباحثے اور تبادلۂ خیال ہوئے اس سے وہ متاثر ہوئے ہیں۔
تمل ناڈو کے بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمیانی صنعتوں کے وزیر ٹی ایم انبارسن، راجیہ سبھا کے رکن جناب سبرامنین سوامی، لوک سبھا رکن جناب ششی تھرور، دی نیو انڈین ایکسپریس کے ایڈیٹوریل ڈائرکٹر جناب پربھو چاؤلا، دی نیو انڈین ایکسپریس کے سی ای او جناب لکشمی مینن اور دیگر لوگ اس موقع پر موجود تھے۔
***
ش ح۔ ع س۔ ک ا
(Release ID: 1804038)
Visitor Counter : 284