خواتین اور بچوں کی ترقیات کی وزارت
خواتین واطفال کی ترقی کی وزارت نے تعلیم کی وزارت اور یونیسیف کے ساتھ مل کر نوعمر لڑکیوں کی باقاعدہ تعلیم کے لئے اسکول میں واپس لانے کی خاطر ‘کنیاشکشا پرویش اتسو ’ کی مہم کا آغاز کیا
Posted On:
07 MAR 2022 9:44PM by PIB Delhi
خواتین کے بین الاقوامی دن کے موقع پر خواتین واطفال کی ترقی کی وزارت (ایم او ڈبلیو سی ڈی ) نے تعلیم کی وزارت اور یونیسیف کے ساتھ مل کر آج ہندوستان میں نوعمر لڑکیوں کی باقاعدہ تعلیم اور /یا ہنر مندی کے نظام کے لئے واپس اسکول لانے کی خاطرتاریخی مہم ‘ کنیا شکشا پرویش اتسو ’ کا آغاز کیا۔ اس تقریب میں خواتین واطفال کی ترقی کی مرکزی وزیر محترمہ اسمرتی زوبن ایرانی ، وزیر مملکت ، ایم او ڈبلیو سی ڈی ، ڈاکٹر مہندربھائی منجپرا اور وزیرمملکت ، تعلیم کی وزارت ( ایم او ای )محترمہ انپورنا دیوی موجود تھیں۔ اس کے علاوہ ایم او ڈبلیو سی ڈی ،ایم او ای کے قومی اور ریاستی سکریٹریوں اور ملک بھر کے نمائندے بھی موجود تھے۔ مزید یہ کہ اس تقریب میں ملک کے مختلف حصوں سے آنگن واڑی کارکنان اور نوعمر لڑکیاں بھی شامل تھیں۔ اس کے علاوہ بہت سارے افراد نے ورچوئل طریقے سے تقریب میں شرکت کی ۔اس تقریب میں شریک نوعمر لڑکیوں نے دوبارہ اسکول جانے کے بارے میں اپنے تجربات کا اشتراک کیا۔
اسکول میں 11سے 14سال عمر کی لڑکیوں کے داخلے اور ان کی مستقل حاضری میں اضافے کے مقصدسے اس مہم کی شروعات کی گئی ہے۔اس مہم کا مقصد موجودہ اسکیموں اور نوعمر لڑکیوں کے لئے اسکیموں ( ایس اے جی )، بیٹی بچاؤ بیٹی پڑاؤ ( بی بی بی پی) او ر قومی تعلیمی پالیسی (این ای پی) جیسے پروگراموں پر کام کرنا ہے تاکہ لڑکیوں کو واپس اسکول لانے کے لئے ایک جامع نظام پر کام کیا جاسکے ۔اس مہم کی شروعات ایم او ڈبلیو سی ڈی کی بی بی بی پی کی سرپرستی میں کی جائے گی۔ابتدائی طور پر اس مہم کا مقصد 400000 سے زیادہ لڑکیوں کو واپس اسکول پہنچانا ہے تاکہ بنیادی طورپر انہیں اس سے فائدہ پہنچایا جاسکے ۔
بچیوں کی تعلیم کے لئے حکومت ہند کے عز م پر زور دیتے ہوئے مرکزی وزیر محترمہ اسمرتی زوبن ایرانی نے کہا کہ حکومت خواتین اور لڑکیوں کے ساتھ کام کرنے کی ضرورت کو مکمل طورپر تسلیم کرتی ہے اور صحت ،تعلیم ،تحفظ ، ہنرمندی کی تعمیر سمیت مالی خواندگی ، نوجوان خواتین اور لڑکیوں کو بااختیار بنانے اور صنفی مساوات کے رویّوں اور ہندوستان میں بچو ں اور نوجوانوں کے درمیان طورطریقوں کو فروغ دینے کے لئے مستقل سرمایہ کاری کرنے کا عزم کرتی ہے۔
پروگرا م کی وضاحت کرتے ہوئے ایم او ڈبلیو سی ڈی کے سکریٹری اندیور پانڈے نے اعلان کیا کہ تمام ریاستوں کے 400سے زائد اضلاع کو زمینی سطح پررسائی اور بیداری پھیلانے کے لئے بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ اسکیم کے تحت مالی اعانت کی جائے گی تاکہ اسکولوں میں نوعمر لڑکیوں کے داخلے کے لئے برادریوں اور کنبوں کے درمیان بیداری پھیلائی جاسکے ۔ اس کے علاوہ سمرگ شکشا ابھیان اور آنگن واڑ ی کارکنان ( اے ڈبلیو ڈبلیو ز ) کو دی جارہی مدد سے نوعمر لڑکیوں کو اسکول بھیجنے کے لئے ترغیب دی جائے گی۔ انہوں نے ایم او ڈبلیو سی ڈی اور ایم او وی کے درمیان اجتماعی کوششوں کی اہمیت پر بھی زوردیا تاکہ مستفیدین اور باقاعدہ اسکولنگ یا پیشہ ورانہ تربیتی پروگرام میں داخلہ کے لئے شناخت کی جاسکے ۔
تعلیم کی وزارت میں اسکولی تعلیم اور خواندگی کے محکمے کے سکریٹری محترمہ انیتا کروال نے محکمے کے تحت نافذ کئے جارہے جامع اقدامات کو مشترک کیا ،جس سے نوعمر لڑکیا ں استفادہ حاصل کرسکتی ہیں اور انہوں نے جامع ماحول اور تعلیم کے لئے بنیادی ڈھانچہ تیار کرنے کی خاطر مربوط تعلیمی خدمات کو یقینی بنانے کےمقصد پر بھی روشنی ڈالی ۔پروگرام کا مقصدبین الاقوامی تنظیموں کی قریبی شراکتداری کے ساتھ ایم او ڈبلیو سی ڈی اور ایم او ای کے درمیان ہم آہنگ نقطہ نظر تیار کرنا ہے۔ تعلیم کی وزارت کی وزیر مملکت محترمہ انپورنا دیوی نے اس بات پر زور ڈالتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سالوںمیں اسکولوں میں لڑکیوں کا داخلہ وزارت تعلیم کے لئے اعلیٰ ترجیح رہی ہے۔ لیکن گزشتہ دو سالوں سے کووڈ وبا کی وجہ سے ثانوی تعلیم اور اس کی تکمیل میں لڑکیو ں کی مدد پر توجہ دینے کے ساتھ اسکول میں لڑکیوں کے داخلے اور مستقل حاضری کی خاطر ہماری کوششوںمیں شامل ہونے اور نظاماتی طور پر مدد سے فائدہ اٹھنے کے لئے یہ لازمی بن گیا ہے۔
ایم او ڈبلیو سی ڈی کے وزیر مملکت ڈاکٹر مہندر بھائی منجپرا نے ہندوستان میں لڑکیوں کے تعلیمی ارتقا کے لئے مختلف اسکیموں پر روشنی ڈالی ۔انہوں نے بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ جیسے اقداما ت پر بھی بات کی جس کی شروعات 2015 میں کی گئی تھی تاکہ بچیوں کی تعلیم کے لئے حوصلہ افزائی کے مجموعی مقصد اور تعلیم کے لئے اہل بنانا ، نوعمر لڑکیوں کے لئے اسکیم کے ذریعہ ان کی تعلیمی لیاقت میں اضافہ کیا جاسکے ۔اس کے علاوہ لڑکیوں کو باقاعدہ اسکولوں میں پہنچانے اور روزگار کے اہل بنانے کے لئے ہنر مند بنانے پرتوجہ دی گئی اور سکشم آنگن واڑی اور پوشم 2.0 کی مدد سے اسکولوں میں لڑکیوں کے داخلے ، انہیں ہنر مند بنانے اور ان کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے گا۔
یونیسیف انڈیا کے نائب نمائندے جناب یاسو ماسا کمورا نے اس طرح کی پروگرام کی اہمیت پر روشنی ڈالی ۔ انہوں نے کہا کہ لڑکیوں کے لئے تعلیم نہ صرف سیکھنے اور زندگی اور کام میں بہترین مواقع تلاش کرنے کے حق کو پورا کرتی ہے بلکہ وہ ترقی پذیر اور لچک دار سماج کی تعمیر میں بھی تعاون دیتی ہیں۔ وہ لڑکوں اور مردوں سمیت تمام لوگوں کو انفرادی او ر دنیا کے شہری کے طورپر اپنی مکمل صلاحیتوں کو ادراک کرنے کا موقع فراہم کرتی ہے۔
ریاستی سکریٹریوں کی بھرپور مدد اور ملک کے افراد ی قوت کے لئے مکمل مربوط بچوں کی نشوونما اسکیم (آئی سی ڈی ایس ) سے پروگرام کے نفاذ اور اس کی عمل آوری کے امکانات میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ پروگرام میں نوعمر لڑکیو ں کی موجودگی نے ان امکانات کو مزید بڑھادیا، جنہو ں اسکول واپس جانے کے تعلق سے اپنی بہادری کی دل کو چھوجانے والی کہانیوں کو مشترک کیا۔ دلی سے تعلق رکھنے والی نوعمر لڑکی شریئیا نے کہا کہ ان کا ایک تحقیقاتی افسر بننے کا خواب ہے ۔ میں چھوٹی موٹی کوششیں کررہی ہوں تاکہ میں اپنی پڑھائی کو بھی جاری رکھ سکوں اور چھوٹے موٹے طریقے سے اپنی مستقبل کی تعمیر میں لگی رہوں اور اپنے خواب کو بھی پورا کرسکوں ۔
تقریب میں موجود تمام حاضرین نے کنیا شکشا پرویش اتسو کے لئے اجتماعی طورپر عہد لیا ،جس کو محترمہ اسمرتی زوبن ایرانی نے پڑھ کر سنایا ۔یہ تقریب تمام شخصیات کی جانب سے خواتین کے بین الاقوامی دن کے مبارک موقع پر عہد کی دیوار (سنکلپ کی دیوار) پر دستخط کے ساتھ ختم ہوئی ۔اس عہد میں وعدہ کیا گیا کہ ہماری وجہ سے باقاعدہ تعلیم یا پیشہ ورانہ تربیت سے کوئی لڑکی محروم نہیں رہے گی۔
*************
ش ح۔ع ح ۔رم
U-2341
(Release ID: 1803903)
Visitor Counter : 237