کامرس اور صنعت کی وزارتہ

جناب پیوش گوئل نے آب وہوا کے سورماؤں سے اپیل کی کہ موسمیاتی ہنرمندی کو ایک مشن کے طور پر اختیار کرے


جناب پیوش گوئل کا کہنا ہے کہ بایوایندھن کے معاملے میں ہندوستان قیادت کرسکتا ہے

مرکزی بجٹ 2022 ملک کے پائیدار مستقبل کوحاصل کرنے کو لیکر حکومت کے التزام کا ایک عہد نامہ  ہے

ہندوستان کا اُجالا مشن ایک قابل نقل مثال ہے

کلائمیٹ ٹیک اسٹارٹ اپس نے 2.1 ارب سے زیادہ کی سرمایہ کاری کو اپنی طرف متوجہ کیا ہے:جناب گوئل

ترقی کو کاربن اخراج سے علیحدہ کرنے کی ضرورت: جناب گوئل

Posted On: 07 MAR 2022 6:40PM by PIB Delhi

نئی دہلی:07،مارچ،2022۔تجارت وصنعت ، اُمور صارفین، خوراک اور عوامی تقسیم اور ٹیکسٹائل کے وزیر جناب پیوش گوئل نے آج آب وہوا کے سورماؤں کو تین نکاتی عمل پیش کیا۔ انہوں نے آب وہوا کے سورماؤں سے اپیل کی کہ وہ موسمیاتی ہنرمندی کو ایک مشن کے طور پر اختیار کریں اور ان سے اس بات کو یقینی بنانے کیلئے درخواست کی کہ وہ اکیسویں صدی کے اختراعات کو یقینی بنائیں اور آب وہوا کے انصاف کی نئی صبح لائیں۔ انہوں نے زیادہ بڑی صنعت کی شراکت داری اور قابل تجدید توانائی کے لئے ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری کے ساتھ ترقی کو کاربن اخراجات سے علیحدہ کرنے کی  ضرورت پر زور دیا۔ تیسری بات انہوں نے یہ کہی کہ تبدیلی گھر سے شروع ہونی چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں گھروں کو روز مرہ کی زندگی میں پائیدار آرگینک اور قدرتی مصنوعات کی طرف منتقل ہوناچاہیے۔

جناب گوئل ایکسپو 2020 میں انڈیا پویلین اور بھاملا فاؤنڈیش کی طرف سے منعقد ‘‘صرف ایک زمین – ماحول پر ایک بحث’’ کے موضوع پر ایک خاص بات چیت کے سیشن کو خطاب کررہے تھے۔

جناب پیوش گوئل نے اس بات پر خوشی کااظہار کیا کہ ماحول اور پائیداری نے دوبئی ایکسپو میں مرکزی مقام حاصل کیا ہے۔ انہوں نے بھاملا فاؤنڈیشن کی تحفظ اور پائیداری کی مسلسل پابندی  میں 25 سال پورے کرنے پر تعریف کی۔ انہوں نے متحدہ عرب امارات کی قیادت کا دوبئی میں منعقد ورلڈ ایکسپو2020 میں ہندوستانی پویلین کو ایک قابل فخر جگہ عطا کرنے پراظہار تشکر کیا۔

یہ بات قابل غور ہے کہ انڈین پویلین میں 1.2 ملین لوگ آئے اور یہ ایکسپو میں آنے والے لوگوں کی سب سے بڑی تعداد میں سے ایک ہے۔

جناب گوئل نے کہا کہ انڈیا پویلین پائیداری کو عمل میں لانے کا ایک مکمل مثال ہے۔ اس لئے کہ یہ پانی اور توانائی، تحفظ اور ری سائیکلنگ کے اصولوں پر تعمیر شدہ ہے۔وزیر موصوف نے انڈیا پویلین کو بایوڈائیورسٹی، وائلڈ لائف، تحفظ، کلائمیٹ ایکشن اور قابل تجدید توانائی میں اُبھرتے ہوئے مواقع جیسے موضوعات پر مختلف قسم کے بحث ومباحثہ کی میزًبانی کیلئے مبارکباد پیش کی۔

جناب گوئل نے محسوس کیا کہ پائیداری ہندوستان اور ہندوستانیوں میں فطری طور پر آئی ہے، کئی تیوہاروں جیسے کہ مکرسنکرانتی، پونگل اور بیہوکا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس طرح کے تیوہار، رسم ورواج، گانے اور افسانے دھرتی ماتا کے بے شمار تحائف کو منانے کا ذریعہ ہیں۔

مہاتما گاندھی کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ ‘‘زمین ہر شخص کی ضروریات کی تکمیل کیلئے کافی کچھ دیتی ہے لیکن ہر شخص کے طمع کو پورا نہیں کرتی ہے’’۔ انہوں نے مزید کہا کہ پیرس معاہدے پر دستخط کنندہ کے طور پر مودی گورنمنٹ  سبز توانائی سے متعلق اپنی باتوں پر عمل کیا ہے۔ ہندوستان واحد جی 20 ملک ہے جو پیرس معاہدے کے تحت ذکر کردہ اہداف کو حاصل کرنے کی راہ پر گامزن ہے۔

قابل تجدید توانائی کے میدان میں ہندوستان کی طرف سے حاصل کردہ بہت سے سنگ میلوں کی فہرست دیتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ ہندوستان کی غیرفوسل توانائی کی صلاحیت جو کہ دنیا میں چوتھی سب سے بڑی ہے گزشتہ 7.5 سالوں میں تقریباً 300 فیصد بڑھی ہےاور آج 150 گیگاواٹ سے زیادہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان میں 2.14 روپئے کلو واٹ فی گھنٹہ کے حساب سے سب سے کم شمسی ٹیرف ہے۔

گزشتہ چند سالوں کے دوران پائیدار اور سبز توانائی کے میدان میں ہندوستان کی طرف سے کی گئی بہت ساری پہل قدمیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے جناب گوئل نے کہا کہ ہندوستان کا عام روشنی کو ایل ای ڈی روشنی (اُجالا) میں تبدیل کرنے کا اقدام ایسی مثال ہے جس کی دنیا کو نقل کرنی چاہیے۔

جناب گوئل نے گلاسگو میں سی او پی 26 میں وزیر اعظم کی طرف سے پیش کردہ پنچ امرت کا حوالہ دیتے ہوئے جناب گوئل نے کہا کہ یہ اہداف ہندوستان کی پائیدار توانائی کیلئے عہد بندی کو مزید مستحکم کرتے ہیں۔ ان اہداف میں 2030 تک 500 گیگاواٹ کی غیرفوسل توانائی صلاحیت تک پہنچنا، 2030 تک قابل تجدید توانائی سے ہماری توانائی کی ضرورتوں کا 50فیصد پورا کرنا، 2030 تک کاربن اخراج کو ایک ارب ٹن کم کرنا، 2030 تک اقتصاد کی کاربن تیزی کو 45فیصد تک کم کرنا اور 2070 تک نیٹ صفر کا ہدف حاصل کرنا شامل ہے۔

وزیر موصوف نے کہا کہ ہندوستان کا ترقی سے متعلق وِژن 5پی پر مبنی ہے، یعنی پیپل(لوگ)، پلانیٹ(کرہ ارض)، پراسپیریٹی(خوشحالی)، پیس(امن) اور پارٹنر شپ(شراکت داری)۔ انہوں نے کہا کہ ہم صرف دنیا میں سب سے تیز بڑھتی ہوئی اقتصاد نہیں ہیں بلکہ دنیا کی سب سے تیز بڑھتی ہوئی سبز اقتصاد ہیں۔

-----------------------

ش ح۔ا ک ۔ ع ن

U NO: 2349



(Release ID: 1803898) Visitor Counter : 157


Read this release in: English , Hindi , Tamil , Telugu