مکانات اور شہری غریبی کے خاتمے کی وزارت

وزیر اعظم نے پونے میٹرو ریل پروجیکٹ کا افتتاح کیا


وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ میٹرو پونے میں نقل و حرکت کو آسان بنائے گی، آلودگی اور جام سے راحت دے گی، پونے کے لوگوں کی گزر بسر کی آسانی میں اضافہ کرے گی

12 کلومیٹر سیکشن آج چالو ہو گیا اور باقی 21 کلومیٹر مارچ 2023 تک چالو ہو جائے گا

11,400 کروڑ روپے کی لاگت والا میٹرو پروجیکٹ 33.2 کلومیٹر کے فاصلے کے اندر 30 اسٹیشنوں کا احاطہ کرے گا

Posted On: 06 MAR 2022 3:47PM by PIB Delhi

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج پونے میں میٹرو ریل پروجیکٹ کا افتتاح کیا۔ انہوں نے  بہت سے  ترقیاتی پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھا اور ان کا افتتاح بھی کیا۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ جب کہ 2014 تک میٹرو خدمات بہت کم شہروں میں دستیاب تھیں، آج دو درجن سے زائد شہر یا تو میٹرو خدمات سے مستفید ہو رہے ہیں یا اسے حاصل کرنے کے کافی نزدیک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم ممبئی، تھانے، ناگپور اور پمپری چنچواڑ پونے کو دیکھیں تو اس توسیع میں مہاراشٹر کا کافی اہم حصہ ہے۔ ‘‘یہ میٹرو پونے میں نقل و حرکت کو آسان بنائے گی، آلودگی اور جام سے راحت فراہم کرے گی، پونے کے لوگوں کی گزر بسر میں آسانی میں اضافہ کرے گی’’، وزیر اعظم نے کہا۔ انہوں نے پونے کے لوگوں، خاص طور پر خوشحال لوگوں سے بھی کہا کہ وہ میٹرو اور دیگر پبلک ٹرانسپورٹ استعمال کرنے کی عادت اختیار کریں ۔

وزیر اعظم نے کہا کہ بڑھتی ہوئی شہری آبادی ایک موقع بھی ہے اور ایک  چیلنج بھی ہے۔ ہمارے شہروں میں بڑھتی ہوئی آبادی سے نمٹنے کے لیے عوامی نقل وحرکت نظام کی ترقی اس چیلنج کا مناسب ترین جواب ہے۔ انہوں نے ملک کے بڑھتے ہوئے شہروں کے لیے ایک وژن درج کیا جہاں حکومت تیزی سے زیادہ گرین ٹرانسپورٹ، الیکٹرک بسیں، الیکٹرک کاریں اور الیکٹرک دو پہیہ گاڑیاں فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ وزیراعظم نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ‘‘ اس سہولت کو سمارٹ بنانے کے لیے ہر شہر میں مربوط کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر ہونا چاہیے۔مدور معیشت کو مضبوط کرنے کے لیے ہر شہر میں  کچرے کے بندوبست کا جدید نظام ہونا چاہیے۔ ہر شہر کو واٹر پلس بنانے کے لیے کافی جدید سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹس ہونے چاہئیں، پانی کے ذرائع کے تحفظ کے لیے بہتر انتظامات کیے جانے چاہئیں’’۔ انہوں نے یہ بھی امید ظاہر کی کہ ایسے مقامات پر گوبردھن اور بائیو گیس پلانٹ ہوں گے تاکہ فضلہ سے دولت پیدا کی جا سکے۔ توانائی کی کارکردگی کے اقدامات جیسے ایل ای ڈی بلب کا استعمال ان شہروں کی پہچان ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ امرت مشن اور  آر ای آر اے قوانین شہری منظر نامے میں نئی ​​تبدیلیاں  لا رہے ہیں۔

پروجیکٹ کے کلیدی فوائد

  • نئے شہری نقل و حرکت کے نمونے کا آغاز: 12 کلومیٹر کا حصہ آج کا م کرنا شروع کررہا ہے اور بقیہ 21 کلومیٹر مارچ 2023 تک چالو ہو جائے گا، یہ منصوبہ ایک انقلابی قدم ثابت ہوگا، جو شہر کے شہری نقل و حرکت کےپروگرام کو ایک تیز رفتار، آرام دہ  آسان، محفوظ، محفوظ، اور سستی نقل و حرکت کا عمل پرسکون طریقے سے دوبارہ شروع کر دے گا جو جامع، مساوی اور پائیدار بھی ہوگا۔ اس سے شہر میں عوامی نقل و حمل کے منظر نامےکی جدید کاری میں نمایاں بہتری آئے گی جس میں موجودہ پبلک ٹرانسپورٹ کا حصہ 12فیصد ہے اور ملک میں دو پہیوں کی سب سے زیادہ  تعداد ہے اور یومیہ میٹرو میں سواریوں کی تعداد بتدریج بڑھ کر 6 لاکھ یومیہ ہونے کی امید ہے۔
  • ملٹی موڈل انٹیگریشن: ایک اہم فائدہ میٹرو سٹیشنوں کا ریلوے سٹیشنوں، انٹر سٹیٹ سٹی بس سٹاپوں، ہوائی اڈوں، اور شہر کے ادارہ جاتی، صنعتی، تعلیمی اور صحت کے مرکزوں، خریداری اور اہم تفریحی مقامات جیسے دیگر اونچے مقامات کے ساتھ بے رکاوٹ ملٹی ماڈل انضمام ہے۔
  •  معاشی ترقی کا  محرک: میٹرو کوریڈور کے ساتھ ساتھ مختلف تجارتی کمپلیکس کی ترقی کو دیکھتے ہوئے، اقتصادی ترقی یقینی ہے۔ مہا میٹرو پہلے ہی اس مقصد کے لیے سوارگیٹ، سول کورٹ، رینج ہلز، وناز اور بھوساری میں پراپرٹی ڈیولپمنٹ پروجیکٹ شروع کر رہی ہے۔
  • منظم شہری کاری: اس شہر میں جس کی آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے ، منظم شہری کاری بہتر مربوط زمینی استعمال کی نقل و حرکت کے انضمام کی سہولت فراہم کرے گی۔
  • سڑک حادثات اور اموات میں کمی: میٹرو ریل کے ذریعے زیادہ سے زیادہ لوگوں کے سفر کے ساتھ، شہر میں سڑک حادثات اور اس کے نتیجے میں ہونے والی اموات میں موجودہ اعلیٰ سطح سے خاطر خواہ کمی واقع ہوگی۔
  • آلودگی میں کمی: میٹرو کے زیادہ استعمال کو دیکھتے ہوئے، لوگ کم حد تک  نجی گاڑیوں کا استعمال کریں گے۔ پبلک ٹرانسپورٹ کا ماڈل حصہ موجودہ 12 سے 30 فیصد تک بڑھنے کی امید ہے اور اس لیے میٹرو ریل شہر کی سڑکوں پر ذاتی گاڑیوں کی تعداد میں  کمی لا کر آلودگی کو کافی حد تک کم کرے گی۔ اس کے علاوہ مہا میٹرو کی طرف سے نان موٹرائزڈ ٹرانسپورٹ کے ذریعے ملٹی ماڈل انٹیگریشن پہل بھی آلودگی کو کم کرنے میں معاون ہوگی۔ اس سے کاربن کی مقدار کو تقریباً 1 لاکھ ٹن سالانہ تک کم کرنے میں مدد ملے گی۔
  • شہری تجدید کاری اور نئے شہر کے مرکز کی تشکیل: بین الاقوامی معماروں کے ذریعہ اچھی خاصی تجارتی ترقی کے ساتھ ڈیزائن کیے گئے عالمی معیار کے اسٹیشن شہری  مقامات کو  پھر سے  با رونق بنائیں گے اور وہ اپنے آپ میں ترقی کے نئے مراکز ہوں گے۔
  • روزگار کے فوائد: اس منصوبے نے تعمیر کے دوران ہزاروں ملازمتیں فراہم کی ہیں اور آپریشنل مرحلے کے دوران اسی طرح کی ملازمتیں (براہ راست/بالواسطہ) فراہم کرے گا۔
  • میک اِن انڈیا  میں  زبردست ترقی: میک اِن انڈیا پالیسی کے لیے، مہا-میٹرو نے بین الاقوامی مسابقتی بولی کے ذریعے پونے میٹرو پروجیکٹ کے لیے 102 جدید ایلومینیم  سے تیار میٹرو کوچز کی فراہمی کا ٹھیکہ میسرزٹیٹا گڑھ فریما کو دیا۔ جو ریلوے کوچز اور ویگنوں  کو تیار کرنے والی  کولکتہ میں قائم  ایک ہندوستانی کمپنی کی  ایک معاون  اطالوی کمپنی ہے، یہ ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ نئی نسل کے ‘‘ایلومینیم باڈی کوچز’’، (جو ہلکے، زیادہ توانائی کے حامل اور اسٹیل کوچز کے مقابلے میں بہتر دکھائی دیتے ہیں  ) ملک میں تیار کیے جائیں گے۔ یہ ملک میں میٹرو ریل کے میدان میں ایک عہد ساز گیم چینجر ہے۔ پونے میٹرو نے حکومت ہند کے آتم نربھر بھارت اقدام کی بھرپور  پیروی کرتے ہوئے وہاں کے تمام پیکجوں میں ہندوستانی مواد کی لازمی حد کو پار کر لیا ہے۔

منصوبے کی تفصیلات

پونے میٹرو ریل پروجیکٹ کو  بھارتی حکومت اور مہاراشٹر کی حکومت نے دسمبر 2016 میں منظوری دی تھی اور 24 دسمبر 2016 کو وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے اس کا سنگ بنیاد رکھا تھا۔ پروجیکٹ کا کام 3 مئی 2017 کو شروع ہوا تھا۔

  • پونے میٹرو ریل پروجیکٹ دو راہداریوں پر مشتمل ہے، شمالی-جنوبی کوریڈور (ارغوانی لائن) اور  مشرقی – مغربی کوریڈور (کبوڈی لائن) جس کی کل لمبائی 33.2 کلومیٹر اور 30 اسٹیشن ہیں۔ ایلیویٹڈ سیکشن کی لمبائی 27.2 کلومیٹر اور زیر زمین حصے کی لمبائی 6 کلومیٹر ہے۔ 2 مینٹی ننس ڈپو ہیں، ایک ایک رینج ہلز اور وناز میں۔ مکمل طور پر کام شروع کرنے کے بعد، اس کی خدمات تین کوچز  والی ٹرین کی ترتیب میں 34 میٹرو ٹرینوں کے ساتھ چلائی جائیں گی۔

 

راہداریوں کی تفصیلات

  • پی سی ایم سی سے سوارگیٹ (پرپل لائن) تک شمال – جنوب کوریڈور: یہ راہداری پمپری-چنچواڑ کے صنعتی علاقے سے گزرتی ہے اور آگے پونے شہر کے پرانے پیٹھ علاقوں میں جاتی ہے۔ اس راہداری کی لمبائی 17.5 کلومیٹر ہے جس میں 14 اسٹیشن ہیں۔ شیواجی نگر اور پرانے پیٹھ کے انتہائی بھیڑ والے علاقوں کی وجہ سے زیادہ تر علاقوں میں بہت تنگ سڑکیں ہیں، رینج ہلز سے سوارگیٹ تک 6 کلومیٹر کا حصہ زیر زمین ہے۔
  • وناز سے رام واڑی (ایکوا لائن) تک مشرقی مغربی کوریڈور: یہ مکمل طور پر اونچا کوریڈور مشرق میں وناز ڈپو سے شروع ہوتا ہے اور پونے شہر کے گنجان آباد رہائشی علاقوں سے گزرتا ہے۔ کل میٹرو اسٹیشنز تعداد میں 16 ہیں۔ اس کوریڈور کی کل لمبائی 15.7 کلومیٹر ہے۔ اس راہداری میں نال اسٹاپ اور ابھینو چوک کے درمیان 600 میٹر کی لمبائی والا ڈبل ​​ڈیکر فلائی اوور بھی ہے جو پونے میونسپل کارپوریشن کے لیے ڈیپازٹ بنیادوں پر تعمیر کیا جا رہا ہے تاکہ نال اسٹاپ اور ابھینو چوک کے اہم جنکشنوں کے درمیان ٹریفک کی بھیڑ کو  ختم  کیا جا سکے۔
  • ڈپو: پونے میٹرو میں ٹرینوں کی دیکھ بھال کرنے کے لیے دو مینٹی ننس ڈپو ہیں۔ رینج ہلز میں این ایس کوریڈور پر ڈپو کا نام رینج ہلز کار ڈپو اور وناز میں ای ڈبلیو کوریڈور پر ڈپو کا نام ہل ویو پارک کار ڈپو ہے۔

 

کوریڈور

لمبائی/ اسٹیشنز

مجموعی

شروع کیا گیا سیکشن

شمال مشرقی راہ داری(پی سی ایم سی سے  سوارگیٹ تک)

لمبائی

مرتفع11.4 کلومیٹر

زمین  دوز6.1 کلومیٹر

پی سی ایم سی سے پھوگے واڑی تک(7 کلومیٹر مرتفع سیکشن، 5 اسٹیشنز۔ پی سی ایم سی، سنت ٹوکارام نگر، بھوساری(ناشک پٹنہ)،کسار واڑی اور پھوگے واڑی

اسٹیشن

مرتفع-9

زمین دوز-5

مشرق – مغرب راہ داری

(وناز سے رام واڑی تک)

لمبائی

مرتفع-15.7 کلومیٹر

وناز سے گرواڑے تک( 5 کلومیٹر مرتفع سیکشن،5 اسٹیشن)-وناز،آنند نگر، آئیڈیل کالونی، نال اسٹاپ اور گرواڑے

اسٹیشن

مرتفع-16

مجموعی

33.2 کلومیٹر

30 اسٹیشنز

12 کلومیٹر

10 اسٹیشنز

 

پونے میٹرو لائن -3: (پی پی پی کی بنیاد پر پونے میٹروپولیٹن ریجن ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے ذریعہ نافذ کیا جا رہا ہے) - مہا میٹرو کے ذریعہ 33.2 کلومیٹر پر عمل درآمد ہونے کے علاوہ، شیواجی نگر سے ہنجے واڑی تک 23 اسٹیشنوں کے ساتھ 23.3 کلومیٹر کی ایک اورمرتفع لائن  پرفی الحال پونے میٹروپولیٹن ریجن ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ذریعہ  پی پی پی کی بنیاد پر کام کیاجارہا ہے۔ اس کے لیے رعایتی معاہدہ ٹاٹا- سائمنٹس جے وی کو دیا گیا ہے اور جنوری 2022 میں اس کے لیے کام شروع ہو چکا ہے۔

پروجیکٹ فنانسنگ

  اس پروجیکٹ پر مہاراشٹر میٹرو ریل کارپوریشن کے ذریعے عمل درآمد کیا جا رہا ہے جس میں بھارتی حکومت  اور مہاراشٹر کی حکومت  کا 50:50  فیصد  مشترکہ مہم  کے طور پر حصہ ہے ۔آئی این آر 11,420 کروڑ کی پروجیکٹ کی تکمیل کی لاگت  مندرجہ ذیل کے ذریعہ  فراہم کی جارہی ہے:

 

  • بھارتی حکومت  اور مہاراشٹر حکومت  - ایکویٹی اور ماتحت قرض (50:50) -  1,954.00 کروڑ ہر ایک
  • مہاراشٹر حکومت  کے اداروں سے گرانٹ –28.50 کروڑروپے
  • زمین اور ٹیکس کے لیے مہاراشٹر حکومت   کی گرانٹ –302.20 کروڑ روپے
  • ای آئی بی، لکژمبرگ سے قرض -  4,140.71 کروڑ روپے (یورو 600 ملین)
  • اے ایف ڈی، فرانس سے قرض -1,690.79 کروڑ روپے (یورو 245 ملین)
  • زمین کے لیے ایس ڈی بشمول آر اینڈ آر اور یو ایل بی سے ریاستی ٹیکس -  1,210.80 کروڑ روپے
  • جی او ایم اور یو ایل بیز کے ذریعہ  خرچ کئے جانے والا آئی ڈی سی  -  139.00 کروڑروپے ہوگا۔

منفرد پروجیکٹ کی خصوصیات

  • ملک میں سب سے ہلکے میٹرو کوچز: پونے میٹرو کے کوچز ایلومینیم باڈی کے ساتھ بنائے جاتے ہیں جس کے نتیجے کے طور پر روایتی سٹینلیس سٹیل کوچز سے 6.5فیصد ہلکے  ہوتے ہیں۔ان کوچز کی زندگی لمبی ہوگی اور ان کی دیکھ بھال کم کرنی پڑے گی اور زیادہ توانائی بھی ان پر خرچ نہیں ہوگی۔ پونے میٹرو ملک کا پہلا پروجیکٹ ہے جس میں ایلومینیم باڈی کوچز ہیں، جو  بھارتی حکومت کی میک ان انڈیا پالیسی کے تحت مقامی طور پر تیار کیے گئے ہیں۔ کوچز کے 70فیصد سے زیادہ پرزے اندرون ملک تیار کئے گئے ہیں۔ کوچز کی مقرر کی گئی رفتار 95 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے۔ ایلومینیم کے کوچز ہلکے ہونے کی بنا پر زیادہ توانائی  بچا سکتے ہیں اور اس کے علاوہ ان میں 30فیصد تک توانائی کی تخلیق نو ہوگی۔
  • ڈی  بی آئی ایم 5 ڈیجیٹل پروجیکٹ مینجمنٹ پلیٹ فارم کے ذریعے پروجیکٹ مینجمنٹ ایکسیلنس: مہا میٹرو نے پچھلے پروجیکٹوں سے اپنے اچھے تجربے کو نافذ کرنے کا کلچر تیار کیا ہے اور ناگپور میں ڈی  بی آئی ایم5 کے کامیاب نفاذ کے بعد، اس نے پونے میٹرو کے لیے بھی اسی پلیٹ فارم کو نافذ کیا ہے۔ ’ڈیجیٹل پراجیکٹ مینجمنٹ پلیٹ فارم‘، جو کہ 5-جہتی بلڈنگ انفارمیشن ماڈلنگ (ڈی-  بی آئی ایم5 ) پر مبنی ہے، انٹرپرائز ریسورس پلاننگ(ای آر پی) کے ساتھ مربوط ہو گیا ہے - ایک پلیٹ فارم پر متعدد سافٹ ویئر کو ضم کرنے کے میدان میں بین الاقوامی بہترین طریقوں کو  اس کے ذریعہ بہتر بنایا جا رہا ہے۔ اس نے حقیقی وقت میں موثر لاگت، وقت اور کوالٹی مینجمنٹ اور مانیٹرنگ کو قابل بنایا ہے، جس میں ملک میں بڑے پیمانے پر مرکزی دھارے میں آنے کی صلاحیت ہے تاکہ میگا پروجیکٹس کے انتظام کی اہم لاگت، معیار اور وقت کے پہلوؤں کو بہتر بنایا جا سکے جو کہ دستی طور پر  انجام دینا  بہت مشکل ہے جیسا کہ  ملک میں زیادہ تر منصوبوں کی تکمیل کے معاملے میں ہوتا ہے ۔
  • آغاز کے بعدسے ہی چھتوں، گرڈ سے منسلک شمسی توانائی کا انضمام: پونے میٹرو نے شروع سے ہی ایلیویٹڈ اسٹیشنوں اور ڈپووں کی چھتوں پر 11.19 میگاواٹ  شمسی توانائی پیداوار  کے نظام کی تنصیب کا انتظام کیا ہے۔ پیدا ہونے والی توانائی کا استعمال اسٹیشنوں اور ٹرینوں کو چلانے کے لیے بھاری مال برداری کی طاقت  کے حصول کے لئے کیا جائے گا۔ نصب کیے جانے والے شمسی پینل آر ای ایس سی او ماڈل کے تحت گرڈ سے منسلک ہوں گے، جب کہ  مہا میٹرو کے ذریعہ کوئی سرمایہ جاتی  اخراجات  نہیں کیے جا رہےہیں۔ اس کے نتیجے میں توانائی کی لاگت میں سالانہ 20 کروڑ روپے کی بچت ہوگی اور اس منصوبے کی مالی استحکام کو حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔ اس کے علاوہ، تقریبا. 25,000 ٹن کاربن ڈائی آکسائڈ کے اخراج کو روکا جائے گا جس سے کاربن کی مقدار میں کمی کے ذریعے پائیدار ماحول پیدا ہوگا۔
  • نیشنل کامن موبلٹی کارڈ کے مطابق کامن موبلٹی کارڈ (جس کا نام ‘‘ ایک پونے’’ کارڈ ہے): مہا میٹرو نے جی او آئی کے  این سی ایم سی مینڈیٹ کی تعمیل میں اوپن لوپ چپ پر مبنی کنٹیکٹ لیس اسمارٹ کارڈ ڈیزائن کیا ہے۔ یہ  ای ایم وی پر مبنی کامن موبلٹی کارڈ – ٹرانزٹ کے ساتھ ساتھ نان ٹرانزٹ لین دین کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس کے نتیجے میں میٹرو، بسوں، فیڈرز، پارکنگ، یوٹیلیٹی اور دیگر ریٹیل ادائیگی کے لیے ایک کارڈ ہوگا۔ ادائیگی کے اختیارات یا تو کارڈ یا  یو پی آئی  پر مبنی ہوسکتے ہیں اور یہ موبائل اور ویب پر مبنی لین دین کے لیے مطابقت رکھتے ہیں۔ ون پونے کارڈ حکومت کے ون نیشن ون کارڈ پروگرام کے ساتھ مطابقت رکھتا ہے۔ اس پہل میں مہا میٹرو کے ذریعہ کوئی سرمایہ جاتی اخراجات نہیں کیے جاتے ہیں۔
  • این اے ٹی ایم (نیا آسٹریائی سرنگ  سازی طریقہ) کے ساتھ زمین دوز اسٹیشن کا جدید ڈیزائن: پونے میٹرو کا زیر زمین حصہ پونے شہر میں سب سے زیادہ گنجان جگہ سے گزر رہا ہے۔ ان علاقوں میں جگہ کی دستیابی اتنی محدود ہے کہ انڈر گراؤنڈ اسٹیشن کی تعمیر کا روایتی کٹ اینڈ کور طریقہ ممکن نہیں تھا۔ اس مشکل پر قابو پانے کے لیے، مہا میٹرو نے  این اے ٹی ایم کی شکل میں جدید ٹیکنالوجی متعارف کرائی ۔ تعمیر کے لیے جگہ کی کمی کی وجہ سے دو میٹرو اسٹیشن - منڈائی اور بدھوارپٹھ کو اس ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ نیز، این اے ٹی ایم کے استعمال کی وجہ سے تقریباً 200 رہائشیوں کی باز آبادکاری اور بحالی  کے  کام کی زحمت سے خود کو بچا  لیا گیا۔
  • کچرے سے کنچن تک – کچرے کے مقامات کو ڈپو میں تبدیل کرنا: وناز میں کوتھروڈ کچرا ڈمپنگ سائٹ، پچھلے 50 سالوں سے ایک ڈمپنگ گراؤنڈ تھا اور 12.2 ہیکٹر پر پھیلا ہوا تھا۔ مہا میٹرو کو 3.8 لاکھ کیوبک میٹر کچرے کے  ڈھیر کے ساتھ یہ سائٹ وراثت میں ملی۔ ابتدائی مطالعات کے بعد، یہ پتہ چلا کہ یہ  زمین   مجموعی  نامیاتی  کاربن (ٹی او سی) اور نائٹروجن، فاسفورس، پوٹاشیم (این پی کے) سے مالا مال تھی جو کہ مٹی کی  زرخیزی کا اشاریہ  ہیں۔ 1.6 لاکھ کیوبک میٹر اسکرین شدہ مواد بیک فلنگ کے لیے موزوں پایا گیا اور ڈپو میں بیک فلنگ کے لیے استعمال کیا گیا جس کے نتیجے میں کافی بچت ہوئی۔ اس ڈپو کو ہل ویو پارک کار ڈپو کا نام دیا گیا ہے اور پونے کے شہری، کچرے کے ڈھیر والے اس مقام کی کایاں پلٹ  کےلیے مہا میٹرو کے شکر گزار ہیں۔
  •  صنعتی فضلے کے صفر کے اخراج کے ساتھ اسٹیشنوں پر 100فیصد پانی کی ری سائیکلنگ: مہا میٹرو نے 100فیصد گندے پانی کے انتظام کے لیے اینیروبک بایوڈیجسٹر ٹیکنالوجی کی تنصیب کے لیے ڈی آر ڈی او کے ساتھ مفاہمت نامے پر دستخط کیے ہیں۔ اس کے نتیجے میں پونے میٹرو کے تمام اسٹیشنوں کے لیے میونسپل سیوریج سسٹم میں صنعتی فضلے کا اخراج صفر ہو جائے گا۔ 100فیصد بارش کے پانی کی ذخیرہ  کاری کے لیے تمام اسٹیشنوں کی چھتوں کی چوٹیوں، وایاڈکٹ، اور ڈپو کی عمارت کی چھتوں پر رن ​​آف کے انتظامات کیے گئے ہیں۔ جمع شدہ پانی کو بائیو ڈائجسٹر کے ذریعے فلٹر کیا جائے گا۔ یہ نظام مکمل طور پر پائیدار، مکمل طور پر ماحول دوست اور پانی کو محفوظ کرنے میں مدد   گار ہے۔ سودھے ہوئے پانی کو باغبانی کے مقاصد اور بیت الخلاء میں فلش کرنے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
  • مہا میٹرو کی ’درختوں کی کٹائی نہیں‘ کی پالیسی: میٹرو  کے راستوں پر  پڑنے والے تمام درخت دوسری جگہوں پر  لگادیئے گئے ہیں ۔ مہا میٹرو ایک پالیسی کے طور پر درختوں کو نہیں کاٹتی بلکہ روٹ بال کے طریقہ کار کو استعمال کرتے ہوئے ان کی پیوند کاری کرتی ہے۔ پونے میٹرو نے جدید روٹ بال ٹیکنالوجی کے ذریعے راستے میں آنے والے 2,267 درختوں کی پیوند کاری کی ہے۔ ہر ٹرانسپلانٹ کے لیے تین درخت لگائے جاتے ہیں اور ہر ناکام ٹرانسپلانٹ کے لیے دس درخت لگائے جاتے ہیں۔ مہا میٹرو نے شہر کو سرسبز بنانے کے لیے 17986 نئے درخت بھی لگائے ہیں۔
  • نال اسٹاپ پر ڈبل ڈیکر فلائی اوور: مقامی اداروں کے ساتھ تال میل میں کام کرتے ہوئے اور ای ڈبلیو کوریڈور پر نال اسٹاپ اسکوائر پر ٹریفک کی بھیڑ کو کم کرنے کے لیے، مہا میٹرو ایک ڈبل ڈیکر فلائی اوور تعمیر کر رہی ہے۔ میٹرو وائڈکٹ اور روڈ فلائی اوور  ایک  پشتے  والے ڈھانچے پر تعمیر کیا جائے گا ، جس کے نتیجے میں جگہ، وقت اور لاگت کی بچت ہوگی۔ ڈبل ڈیکر فلائی اوور کی تکمیل کے بعد، نال اسٹاپ سگنل کراسنگ کو کاروے روڈ پر ٹریفک کے لیے ختم کر دیا گیا ہے، اس طرح ٹریفک کی روانی میں آسانی ہوئی ہے۔
  • پونے کے تاریخی اور ثقافتی ورثے کی عکاسی کرنے والے مشہور اسٹیشن کا ڈیزائن: پونے میٹرو نے اسٹیشنوں کے لیے منفرد تعمیراتی موضوعات کو اپنایا ہے۔ ان ڈیزائنوں میں چھترپتی شیواجی مہاراج کے دور کی عکاسی کرنے والے تعمیراتی ڈیزائن، شیواجی نگر اسٹیشن پر فورٹ  تھیم اسٹیشن کی شکل میں چھترپتی سنبھاجی مہاراج اور سمبھاجی نگر اور دکن میٹرو اسٹیشن پر پگڑی تھیم شامل ہیں۔ پی سی ایم سی اور بھوساری میٹرو اسٹیشنوں پر جدید پونے کو صنعتی تھیم کے ساتھ دکھایا جائے گا۔ پونے ہندوستان کے سرسبز ترین شہروں میں سے ایک ہونے کے ساتھ، اس کی تصویر کشی کرنے والے لیف تھیم والے اسٹیشن سنت توکارام نگر، کسر واڑی اور پھوگے واڑی میٹرو اسٹیشنوں پر ہیں۔ یرواڈا میٹرو اسٹیشن کا ایک ڈیزائن ہے جو بابائے قوم کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے چرخے سے ملتا جلتا ہے۔ نل سٹاپ میٹرو سٹیشن فلم اور ٹیلی ویژن انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا کے قریب ہونے کی وجہ سے ہندوستانی سنیما کی تاریخ کو خراج عقیدت پیش کرنے والی فلم سے مشابہت رکھتا ہے۔
  • ملٹی موڈل انٹیگریشن: اسٹیشنوں پر پارکنگ کی مناسب جگہوں، پک اپ/ڈراپ آف پوائنٹس کی فراہمی کے ذریعے مکمل ملٹی ماڈل انٹیگریشن کے ساتھ اسٹیشنوں کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ ای رکشا، ای سکوٹر، شیئرنگ سائیکل اور فیڈر بسوں کے نفاذ کے لیے مفاہمت نامے پر عمل درآمد کیا گیا ہے۔ پونے میٹرو کے اسٹیشن ای وی چارجنگ کے انتظامات سے اچھی طرح لیس ہوں گے۔ اس کے علاوہ پونے میٹرو سوارگیٹ میٹرو اسٹیشن اور سول کورٹ میٹرو اسٹیشن پر ملٹی ماڈل انٹیگریشن ہب بھی بنا رہی ہے تاکہ آنے والی  اندرون  ریاست اور بین ریاست بسوں کو شہر کے اندر آنے کی ضرورت نہ پڑے۔
  • اسٹیشن کی عمارت توانائی کے موثر  آئی جی بی سی  پلاٹینم درجہ بندی کے معیار کی تصدیق کرتی ہے: پونے میٹرو کے تمام اسٹیشنز، ڈپو اور انتظامی عمارتوں کو پلاٹینم ریٹیڈ انڈین گرین بلڈنگ کونسل(آئی جی بی سی) کی عمارتوں کے طور پر ڈیزائن کیا گیا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔س ب ۔رض

U-2294

                          



(Release ID: 1803531) Visitor Counter : 233


Read this release in: English , Hindi , Manipuri , Tamil