بجلی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

وزیر اعظم  کا "پائیدار ترقی کے لیے توانائی" کے موضوع پر وبینار سے  افتتاحی خطاب


وزیر اعظم: "صرف پائیدار توانائی کے ذریعہ ہی پائیدار ترقی ممکن ہے"

ہندوستان ایک ایسے مستقبل کی تیاری کر رہا ہے جس میں ماحولیات اور توانائی کی آزادی اہم ضرورتیں ہوں گی: وزیر توانائی

توانائی اور وسائل کے شعبے میں حکومت ہند کے اقدامات پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے "پائیدار ترقی کے لیے توانائی" کے موضوع پر وبینار کا انعقاد

Posted On: 04 MAR 2022 8:19PM by PIB Delhi

نئی دہلی۔ 4 مارچ          وسائل سے متعلق شعبہ جاتی گروپ جس میں بجلی؛ پیٹرولیم اور قدرتی گیس؛جدید اور قابل تجدید توانائی؛ کوئلہ؛ معدنیات؛خارجہ امور؛  ماحولیات و  جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارتوں نے 4 مارچ 2022 کو صبح 10 بجے "پائیدار ترقی کے لیے توانائی" کے موضوع پر ایک وبینار کا اہتمام کیا تاکہ توانائی اور وسائل کے شعبے میں حکومت ہند کے بجٹ 2022 میں اعلان  کیے گئے اقدامات  اور ان اقدامات کے موثر نفاذ کی مختلف تجاویز پر  تبادلہ خیال کیا جا سکے ۔

ویبنار کا آغاز وزیراعظم کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کے ساتھ ہوا۔

لنک :  https://youtu.be/Hh57eEqYwd4

وزیر اعظم نے کہا کہ ’پائیدار ترقی کے لیے توانائی‘ نہ صرف ہندوستانی روایت کے مطابق ہے بلکہ مستقبل کی ضروریات اور خواہشات کے حصول کا بھی ایک راستہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پائیدار توانائی کے ذرائع سے ہی پائیدار ترقی ممکن ہے۔ وزیراعظم نے 2070 تک نیٹ صفر تک پہنچنے کے لئے گلاسگو میں کئے گئے اپنے عزم کا اعادہ کیا ۔ انہوں نے ماحولیاتی پائیدار طرز زندگی سے متعلق "لائف" (ایل آئی ایف ای ) کے اپنے وژن کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ  ہندوستان  ، بین الاقوامی شمسی اتحاد جیسے عالمی تعاون  میں قیادت فراہم کررہا ہے ۔

انہوں نے 500 گیگاواٹ غیر فوسل توانائی کی صلاحیت حاصل کرنے کےہدف اور 2030 تک غیر فوسل توانائی کے ذریعہ نصب شدہ 50فیصدتوانائی کی صلاحیت حاصل کرنے کے بارے میں بھی بات کی ۔ حال ہی میں اعلان کردہ قومی ہائیڈروجن مشن کا حوالہ دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا  کہ ہندوستان گرین ہائیڈروجن کا مرکز بن سکتا ہے جو  قابل تجدید توانائی کی طاقت کی شکل میں اس کا موروثی فائدہ دیا گیا ہے۔ ہندوستان کے پاس وافر مقدار میں دستیاب قابل تجدید توانائی پاور کی شکل میں ایک موروثی فائدہ ہے جس  سے ہندوستان گرین ہائیڈروجن کا مرکز بن سکتا ہے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ توانائی کی پیداوار کے ساتھ ساتھ پائیداری کے لیے توانائی کی بچت بھی اتنی ہی ضروری ہے۔ توانائی کی بچت والی مصنوعات کو ترجیح دینے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے وزیر اعظم نے بڑے پیمانے پر ایل ای ڈی بلب کے فروغ کی مثال دی۔ انہوں نے کہا کہ پہلے حکومت نے پیداوار کو فروغ دے کر ایل ای ڈی بلب کی قیمت میں کمی لائی اور پھر اُجولا سکیم کے تحت 37 کروڑ ایل ای ڈی بلب تقسیم کئے گئے۔ اس سے اڑتالیس ہزار ملین کلو واٹ آور بجلی کی بچت ہوئی ہے اور غریب اور متوسط ​​طبقے کے خاندانوں کے بجلی کے بلوں میں تقریباً 20 ہزار کروڑ روپے کی بچت ہوئی ہے۔ مزید برآں، سالانہ کاربن کے اخراج میں 4 کروڑ ٹن کی کمی دیکھی گئی۔ انہوں نے ہندوستان میں توانائی کی مانگ میں مستقبل میں ہونے والے اضافے کے بارے میں بھی بات کی اور قابل تجدید توانائی کی طرف منتقلی کی اہمیت پر زور دیا۔

یہ وبینار بجٹ سے پہلے اور بعد میں شراکت داروں کے ساتھ بات چیت اور بحث و مباحثے کی نئی مشق کا حصہ تھا۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ نجی و سرکاری شعبوں ، اکیڈمی اورماہرین صنعت کے ساتھ ذہن سازی کی جائے اور مختلف شعبوں کے تحت مختلف مسائل کے نفاذ کی طرف بہترین طریقے سے آگے بڑھنے کے طریقوں کی نشاندہی کی جائے۔ وبینار میں مختلف موضوعات پر نشستیں تھیں  جن میں مختلف وزارتوں اور ریاستی حکومتوں کے سرکاری افسران اور صنعت کے نمائندوں نے شرکت کی۔

ویبینار کے لیے جن موضوعات کی نشاندہی کی گئی تھی وہ حسب ذیل تھیں:

  1. قابل تجدید توانائی کی  توسیع کے لیے توانائی کا اسٹوریج تیار کرنا: اس نشست  کی صدارت وزارت پٹرولیم میں سکریٹری جناب آلوک کمار نے کی۔ اس نشست میں پانچ پینل مقررین تھے - انڈیا انرجی سٹوریج الائنس کے صدر ڈاکٹر راہل والاوالکر؛ پی جی سی آئی ایل کے سی ایم ڈی جناب کے سری کانت؛ گرینکو کے  چیف ایگزیکٹو اور منیجنگ ڈائریکٹر جناب انیل کمار چلمالاسیٹی؛ ازور پاور کے سی ای او جناب رنجیت گپتا؛ اور تمل ناڈو جنریشن اینڈ ڈسٹری بیوشن کارپوریشن لمیٹڈ(ٹی اے این جی ای ڈی سی او) کے سی ایم ڈی جناب راجیش لکھونی۔

شراکت داروں  نے اسٹوریج کی ذمہ داری کو لازمی قرار دینے، قابل تجدید توانائی کے فروغ (قابل تجدید توانائی + اسٹوریج) کے ٹینڈر کا حصہ بننے کے لیے توانائی کے اسٹوریج کی فیصد کا تعین کرنے، توانائی کے ذخیرہ کرنے کی جامع پالیسی تیار کرنے، منتقلی کی منصوبہ بندی میں توانائی کے ذخیرے کو لازمی قرار دینے اور بڑے پیمانے پر مانگ  کو فروغ دینے کے پہلوؤں پر زور دیا۔

شراکت داروں  نے اختراعی، کم لاگت اور طویل مدتی مالی امداد کی ضرورت پر بھی روشنی ڈالی جس میں مالی مراعات جیسے ٹیکس میں رعایت، تیزی سے گراوٹ وغیرہ شامل ہیں۔

  1. ماحولیات کے لیے طرز زندگی (لائف): اس نشست میں جن اہم شعبوں کا احاطہ کیا گیا وہ تھے توانائی کا تحفظ: ای ایس سی او ماڈل، الیکٹرک موبلٹی کا فروغ : بیٹری کی تبدیلی، سرکلر اکانومی۔نشست کی نظامت نیتی آیوگ کے سی ای او جناب امیتابھ کانت نے کی۔ پانچ مقررین میں بی ای ای کے ڈائریکٹر جنرل جناب ابھے بکرے؛ سَن موبلٹی کے شریک بانی اور چیئر مین جناب چیتن مینی؛ شنائیڈر الیکٹرک انڈیا کے مینیجنگ ڈائریکٹر اور سی ای او جناب انیل چوہدری؛ میٹریل ری سائیکلنگ ایسوسی ایشن آف انڈیا کے صدر جناب سنجے مہتا؛ اورکرناٹک کے بیسکوم کے  منیجنگ ڈائرکٹر جناب پی راجندر چولن شامل تھے۔

مقررین  نے" لائف" کی جانب منتقلی کو اہل بنانے کے لیے پوائنٹس کی تعداد پر زور دیا۔ ان میں توانائی کے موثر آلات کو اپنانے اور صاف ستھرا کھانا پکانے، پائیدار نقل و حمل کا استعمال اورکارگر عمارتوں کی تعمیر اور مرمت کو فروغ دینے کے لیے طرز عمل کے اقدامات شامل ہیں۔ ای ایس سی او ماڈل کے ذریعہ توانائی کی بچت کی مکمل صلاحیت کو بروئے کار لانے کے لیے ماڈل کنٹریکٹ، ایم اینڈ وی بیس لائننگ کے لیے پروٹوکول، اور توانائی کے پیشہ ور افراد/ آڈیٹروں  کی صلاحیتوں کو مضبوط بنانے پر بھی روشنی ڈالی گئی۔

دیگر سفارشات میں بیٹری کی تبدیلی کے طریقہ کار کو معیاری بنانا، بیٹری کی تبدیلی کے لیے نئے اور اختراعی کاروباری ماڈل کی ترقی کے لیے پالیسی ہم آہنگی، سرکلر اکانومی کو فروغ دینا وغیرہ شامل ہیں۔

  1. کول گیس کاری: وزارت کوئلہ میں سکریٹری ڈاکٹر انیل جین نے اس نشست کی نظامت کی۔ اس نشست کے مقررین میں  نیتی آیوگ کے رکن جناب وی کے  سرسوت؛ انڈین انسٹی ٹیوٹ آف پٹرولیم کے ڈائریکٹر پروفیسر انجن رے؛ تلچر فرٹیلائزر لمیٹڈ کے منیجنگ ڈائریکٹرجناب ایس این یادو؛ جندل اسٹیل اینڈ پاور لمیٹڈ کے منیجنگ ڈائریکٹر جناب وی آر شرما؛ ایم این دستور اینڈ کمپنی کے سی ای او اور صدر جناب  اتانو مکھرجی؛ اور بی ایچ ای ایل کے ایم ڈی جناب نلین سنگھل شامل تھے۔

شراکت داروں  نے گیس کاری پروجیکٹوں کے لیے کوئلے کی بڑھتی ہوئی دستیابی، تجارتی پیمانے پر دیسی گیس کاری ٹیکنالوجی کی ترقی، سین گیس سے میتھانول کی تیاری کے لیے مقامی ٹیکنالوجی کی ترقی، کول گیس کاری سے حاصل ہونے والی دیسی مصنوعات کی مارکیٹنگ کے لیے مناسب پالیسی کی فراہمی، مالیاتی منصوبوں کے لیے کول گیس کاری کی مدد کرنےابتدائی مرحلے میں  گیس کاری پروجیکٹوں کے لیے مدد، پروجیکٹ کے قیام کے لیے تمام کاروباری ماڈل کو اپنانے کی سفارش کی۔

  1. بایوماس کا متبادل توانائی کے ماخذ کے طور پر فروغ : اس نشست کی کوریج میں کمپریسڈ بایو گیس، چھروں کی مشترکہ -فائرنگ، اور ایتھنول کی ملاوٹ شامل تھی۔ اجلاس کی صدارت ایم او پی این جی کے سکریٹری جناب پنکج جین نے کی۔ مقررین میں انڈین آئل کارپوریشن کے ڈائریکٹر (آر اینڈ ڈی اور پی اینڈ بی ڈی) ڈاکٹر ایس ایس وی رام کمار؛ وربیو انڈیا کے منیجنگ ڈائریکٹر جناب آشیش کمار؛ ویرے رینیو بل انرجی  کے ڈائریکٹر جناب سورت کھنہ؛ چھتیس گڑھ بائیو فیول ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے سی ای او جناب سمیت سرکار؛ اور، تھرمل پاور پلانٹس میں بایوماس کے استعمال پر قومی مشن  کے مشن ڈائریکٹر جناب سدیپ ناگ شامل تھے۔

اس نشست میں سی بی جی اور سی این جی اسٹیشنوں سے سی بی جی اور سی این جی کی بیک وقت فروخت کو یقینی بنانے ، شفاف سی بی جی قیمتوں کے بارے میں متعلقہ مسائل ، سی بی جی پر مرکزی مالیاتی امداد (سی ایف اے) کی واپسی سے سی بی جی پلانٹس کی متاثرہ عملداری ، سی بی جی پلانٹ کی کم لاگت کی فنانسنگ، کوالٹی وغیرہ کی بنیاد پرفرمینٹڈ آرگینک کھاد کی ضمانت شدہ آف ٹیک اور کم از کم آف ٹیک قیمت کی ضرورت کا احاطہ کیا گیا۔

  1. زراعت  اور زرعی جنگلات: اس نشست کی صدارت وزارت ماحولیات و جنگلات کے محکمہ جنگلات کے ڈائریکٹر جنرل جناب چندر پرکاش گوئل نے کی۔مقررین میں آئی سی ایف آر ای کے ڈائریکٹر جنرل جناب ارون سنگھ راوت؛ ماہر جنگلات جناب آر کے سپرا؛ آئی ٹی سی کے شجرکاری کے ڈویژنل ہیڈ جناب سنیل پانڈے؛ فیڈریشن آف انڈین پلائیووڈ انڈسٹریز کے چیئرمین جناب سجن بھجنکا؛ اور حکومت ہریانہ پی سی سی ایف اور ایچ او ایف ایف کے جناب  جگدیش چندرشامل تھے ۔

مقررین نے ہندوستان میں زرعی جنگلات کو زیادہ سے زیادہ اپنانے کے لیے متعدد نکات پر زور دیا۔ ان میں پین انڈیا میں درختوں کی کٹائی اور منتقلی کے قوانین میں ترمیم/سادہ کاری یا چھوٹ، زرعی جنگلات کا  بورڈ بنا کر ادارہ جاتی تعاون کو مضبوط کرنا، لکڑی پر جی ایس ٹی کو کم کرنا تاکہ یہ ایم ایس پی کی حمایت یافتہ زرعی فصل کا مقابلہ کر سکے۔ اس میں  مخصوص زرعی جنگلات اور جنگلوں سے باہر درختوں کے ماڈل پر مبنی ترقی، مختلف زرعی موسمی علاقے، معیاری پلانٹ فراہم کرنے کے لیے نجی نرسریوں کی منظوری کا فریم ورک شامل ہے۔

  1. قابل تجدید توانائی کا فروغ:  یہ نشست شمسی توانائی کی پیداوار اور ہائیڈروجن مشن پر مرکوز تھا۔ اجلاس کی صدارت ایم این آر ای کے سکریٹری جناب اندو شیکھر چترویدی نے کی۔ مقررین  میں این ٹی پی سی لمیٹڈ کے سی ایم ڈی جناب گردیپ سنگھ؛  اڈانی ٹرانسمیشن لمیٹڈ کے مینجنگ ڈائریکٹر اور سی ای او جناب انیل سردانہ؛ رینیو پاورکے مینجنگ ڈائریکٹر جناب سمنت سنہا؛ اوہمیم کے  ڈائریکٹر جناب پشوپتی گوپالن؛ سوزلون انرجی کے چیئرمین تلسی تانتی شامل تھے۔

بجلی، جدیداور قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر جناب آر کے سنگھ نے اپنے اختتامی خطاب میں کہا کہ ہندوستان ایک ایسے مستقبل کی تیاری کر رہا ہے جس میں ماحولیات اور توانائی کی آزادی اہم  ضروریات میں شامل ہوگی۔ شراکت داروں کی جانب سے مشترکہ تجاویز اور اس کے نتیجے میں جو ایکشن پلان اس ویبینار کے ذریعہ سامنے آئے گا ہمیں اسے مستقبل  میں کام کرنے کے قابل بنائے گا۔ اس تناظر میں، وزیر موصوف نےبتایا کہ توانائی ذخیرہ کرنے کے موضوعات، ماحولیات کے لیے طرز زندگی(لائف)،  توانائی کی کارکردگی اور تحفظ کے لیے صارفین کے طرز عمل میں تبدیلیوں کو شامل کرنا؛ ای وی موبلٹی، بیٹری کی تبدیلی، ای ایس سی او وغیرہ، کول  گیس کاری ؛ ہائیڈروجن مشن؛ اس تبدیلی کو آگے بڑھانے کے لیے ایگرو اور زرعی جنگلات وغیرہ ضروری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہاؤسنگ سیکٹر میں ای ایس سی او ماڈل کی رسائی کو مزید ترقی دینے اور پھیلانے  نیز ای سی بی سی اور ایکو نواس سمہیتا کے تحت زیادہ سے زیادہ عمارتوں کا احاطہ کرنے کی ضرورت ہے۔ نیز، آرکیٹیکچر کالج/آرکیٹیکچر ایسوسی ایشن آف انڈیا مستقبل کی عمارتوں کے لیے ای سی بی سی اور ایکو نواس سمہیتا کی خصوصیات اور ڈیزائن کو شامل کرتے ہوئے نصاب تیار کر سکتے ہیں۔ نئی عمارتوں کے لیے بجلی کے بہتر نظام کو نافذ کرنے کی بھی ضرورت ہے۔ اس سلسلے میں انہوں نے بیورو آف انرجی ایفیشنسی اور سی پی ڈبلیو ڈی پر زور دیا کہ وہ اس کوشش میں مل کر کام کریں۔ 2022 کے مرکزی بجٹ کے اعلانات کے بروقت اور موثر نفاذ کو آگے بڑھانے کے لیے سامنے آنے والی اہم  کارروائیوں کو ایک ساتھ رکھا جائے گا اور قریب سے اس پر عمل کیا جائے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 (ش ح ۔ رض  ۔ ج ا  (

U-2249

 


(Release ID: 1803186) Visitor Counter : 177


Read this release in: Bengali , English , Hindi , Manipuri